“سلسلہ سوال و جواب نمبر-312”
سوال_برصغیر میں مشہور چھ کلموں کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا ان کلموں کا وجود قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟
Published Date: 13-01-2020
*ہمارے ہاں برصغیر یعنی پاک و ہند میں شش کلمے یعنی چھ کلموں کےنام سےچند دعائیہ کلمات اور تسبیحات بہت پابندی سےبچوں کو یاد کروائےجاتےہیں، اور نا صرف یاد کروائے جاتے ہیں بلکہ ان چھ کلموں کو یاد رکھنے والے کو حقیقی مسلمان سمجھا جاتا ہے، جب بھی کسی کا امتحان لینا ہو کہ وہ پکا مسلمان ہے یا نہیں تو اس سے چھ کلمے سنے جاتے ہیں، جیسے نکاح کے وقت دلہے سے، اگر کسی کو کلمے یاد ہوں اور بھلے وہ نماز ،قرآن نا بھی پڑھتا ہو، جتنے مرضی عیب ہوں اس میں اسکو نیک پاک ہونے کا پرمٹ دے دیا جاتا ہے، اور جس کو چھ کلمے یاد نا ہوں تو اسکو طعنے دے دے کر کافر بنا دیا جاتا ہے، اسکے ایمان پر شک کیا جاتا ہے،حالانکہ شریعت میں ان چھ کلموں کی اہمیت و فرضیت تو دور کی بات ہے انکی یہ ترتیب اور ان چھ کلموں کے مکمل الفاظ ہی ثابت نہیں، کسی ضعیف حدیث میں بھی ان چھ کلموں کی موجودہ ترتیب یا فرضیت یا فضیلت ثابت نہیں،آج کے سلسلہ میں ہم آپکے سامنے ان چھ کلموں کی حقیقت بیان کرنے کی کوشش کریں گے ان شاءاللہ،*
*چھ کلموں کے موجودہ ناموں کی حقیقت*
چھ کلمے جو درج ذیل ناموں سے مشہور ہیں،
1-پہلا کلمہ طیب،
2-دوسرا کلمہ شہادت،
3-تیسرا کلمہ تمجید ،
4-چوتھا کلمہ توحید،
5-پانچواں کلمہ استغفار،
6-چھٹا کلمہ رد کفر،
*ان چھ میں سے کسی ایک کلمے کا نام بھی قرآن و حدیث میں موجود نہیں، یہ غیر معروف ہیں اور بہت بعد میں کسی نے ان ناموں کو ترتیب دیا ہے،*
____________&&&_________
*ان چھ کلموں کی ترتیب اور الفاظ کی شرعی حیثیت*
*پہلا کلمہ طیب*
لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ•
ترجمہ!!!
“اللہ کےسوا کوئی عبادت کےلائق نہیں-
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کےرسول ہیں-”
یہ کلمات کئی احادیث مبارکہ سے آدھے یا مکمل ثابت ہیں، مگر ان کلمات کو حدیث میں کلمہ طیب کی بجائے “كلمة التقوى” کے نام سے ذکر کیا گیا ہے، اور کئی روایات میں ان کلمات کو پڑھنے کی فضیلت بھی بیان ہوئی ہے،
چند ایک حدیث ملاحظہ فرمائیں
📚سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں- کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:-
” اللہ تعالیٰ نےاپنی کتاب میں تکبر کرنےوالی ایک قوم کا ذکر کیا ہے-
یقیناجب انہیں
لاالہ الااللہ کہاجاتا ہے- تو تکبر کرتےہیں-
اور اللہ تعالیٰ نےفرمایا:-
“جب کفر کرنےوالوں نےاپنےدلوں میں جاہلیت والی ضد رکھی- تو اللہ نےاپنا سکون و اطمینان اپنےرسول اور مومنوں پر اتارا- اور انکےلئے کلمة التقوی کو لازم قرار دیا- اور اسکےزیادہ مستحق اور اہل تھے-”
اور وہ (کلمة التقوی) ہے-
” لّا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ”
حدیبیہ والےدن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےمدت (مقرر کرنے) والےفیصلےمیں مشرکین سےمعاہدہ کیاتھا- تو مشرکین نےاس کلمہ سےتکبر کیا تھا،
( صحيح ابن حبان حدیث نمبر- 218 • أخرجه في صحيحه)
(الألباني صحيح الترمذي 3265 •صحيح)
(کتاب الاسماء والصفات للبیہقی-جلد نمبر 1صفحہ نمبر:263حدیث نمبر:195۔ ناشر:مکتبة السوادی، جدة ،الطبعة الأولی)
یہ حدیث بالکل صحیح ہے- اسکی سندکے سارےراوی سچےاورقابل اعتماد ہیں،
📚سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(افضل ترین ذکر “لا الہ ا لا اللہ”
اور افضل ترین دعا “الحمد للہ” ہے،
(سنن ترمذی حدیث نمبر-3383)
📚اس روایت کو ابن حبان نے “صحیح ابن حبان” (3/126) میں روایت کرتے ہوئے عنوان قائم کیا:
“باب ہے اس بیان میں کہ الحمد للہ [یعنی: اللہ تعالی کی حمد ]افضل ترین دعا ہے، اور لا الہ الا اللہ افضل ترین ذکر ہے”،
اس حدیث کو ابن حجر رحمہ اللہ نے ” (نتائج الأفكار-1ج/ص63) میں اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے “صحیح ترمذی” میں حسن قرار دیا ہے،
______________&__________
*دوسرا کلمہ جسے شہادت کہاجاتا ہے*
جو کہ ایمان کا لفظی اقرار ہے،
” اَشْهَدُ اَنْ لاَّ اِلٰهَ اِلاَّ اﷲُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ، وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ•”
یہ کلمات الفاظ کی کمی بیشی کےساتھ کچھ احادیث سےثابت ہیں، مگر احادیث میں انکو کلمہ شہادت کی بجائے وضو کے بعد پڑھی جانے والی دعا اور عام اذکار سے منسوب کیا گیا ہے اور اسکے پڑھنےکی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے،
چند ایک احادیث ملاحظہ فرمائیں،
📚رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرے، پھر وضو سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعا پڑھے:
«أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ،
میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں،
تو اس شخص کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے، وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہو ۔،
(صحیح مسلم حدیث نمبر-243)
(سنن ترمذی حدیث نمبر-55)
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-169)
اسی طرح ایک حدیث میں ہے کہ
📚رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا-
“جو شخص دن بھر میں سو مرتبہ یہ دعا پڑھےگا-”
” لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ ، لَا شَرِيكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ •”
ترجمہ!!!
“نہیں ہےکوئی معبود، سوا اللہ تعالیٰ کے، اسکا کوئی شریک نہیں، ملک اسی کا ہے- اور تمام تعریف اسی کےلیےہے- اور وہ ہر چیز پر قادر ہے-”
تو پڑھنےوالےکو دس غلام آزاد کرنےکےبرابر ثواب ملےگا- سو نیکیاں اسکےنامہ اعمال میں لکھی جائیں گی- اور سو برائیاں اس سےمٹا دی جائیں گی- اس روز دن بھر یہ دعا شیطان سےاسکی حفاظت کرتی رہےگی- تاوقتکہ شام ہوجائے-
اور کوئی شخص اس سےبہتر عمل لےکر نہ آئےگا- مگر جو اس سےبھی زیادہ یہ کلمہ پڑھ لے-
(صحیح بخاری حدیث نمبر-3293)
_________&__________
*تیسرا کلمہ تمجید درج ذیل ہے*
سُبْحَانَ ﷲِ، وَالْحَمْد ﷲِ، وَلَآ اِلٰهَ اِلَّااللہُ، وَﷲُ اَکْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِ الْعَظِيْمِ•”
یہ کلمات اسی ترتیب کے ساتھ ، سوم کلمہ تمجید کے نام سے کسی حدیث میں موجود نہیں، ہاں البتہ یہ کلمات رات کو آنکھ کھلنے پر پڑھی جانے والی دعا کا ایک ٹکڑا ہیں، اسی طرح نماز تسبیح میں پڑھے جانے والے کچھ کلمات بھی اس میں سے ہیں اور اسی طرح دو الگ الگ مقام پر دو مختلف احادیث میں بھی یہ کلمات آئے ہیں،
احادیث ملاحظہ فرمائیں،
📚عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو رات میں بیدار ہو اور آنکھ کھلتے ہی یہ دعا پڑھے:
«لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ»
اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اور اسی کے لیے حمد و ثنا ہے، وہی ہر چیز پر قادر ہے، اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں، تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اللہ ہی سب سے بڑا ہے، طاقت و قوت اللہ بلند و برتر کی توفیق ہی سے ہے ،
پھر یہ دعا پڑھے: «رَبِّ اغْفِرْ لِي،»
اے رب مجھ کو بخش دے ،
تو وہ بخش دیا جائے گا،
ولید کہتے ہیں: یا یوں کہا:
اگر وہ دعا کرے تو اس کی دعا قبول ہو گی، اور اگر اٹھ کر وضو کرے، پھر نماز پڑھے تو اس کی نماز قبول ہو گی،
(سنن ابن ماجہ حدیث نمبر-3878)
(صحیح بخاری حدیث نمبر-1154)
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-5060)
(سنن ترمذی حدیث نمبر-3414)
📚عبيدالله بن أبي أوفى کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور کہنے لگا کہ میں قرآن پڑھنے کی استطاعت نہیں رکھتا تو آپ مجھے کچھ ایسا سکھا دیں جو مجھے قرآن کی جگہ کفائیت کر جائے،
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہو،
سُبحانَ اللهِ، والحَمدُ للهِ، ولا إلهَ إلّا اللهُ، واللهُ أكبرُ، ولا حَولَ ولا قوَّةَ إلّا باللهِ،
تو اس نے کہا یہ تو میرے اللہ کے لیے ہے، (یعنی اللہ کی تعریف ہے)
میرے لیے کیا ہے؟( یعنی میں اپنے لیے کیا دعا مانگوں) فرمایا تم کہو،
اللَّهُمَّ اغفِرْ لي، وارحَمْني، واهدِني، وارزُقْني، وعافِني۔۔۔۔
(شعيب الأرنؤوط (١٤٣٨ هـ)، تخريج سنن الدارقطني 1195 • حسن بطرقه)
(مصنف ابن ابی شیبہ،حدیث نمبر-29419)
📚سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا میں یہ کلمات کہوں،
سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ،
تو یہ میرے نزدیک ان سب اشیا سے زیادہ محبوب ہیں،جن پر سورج طلوع ہوتا ہے،
(یعنی ساری دنیا سےزیادہ محبوب)
(صحیح مسلم حدیث نمبر-2695)
(سنن ترمذی حدیث نمبر-3597)
📚سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سےروایت ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا،
“اےعبداللہ بن قیس،
“لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ”
کہا کرو کیونکہ یہ جنت کےخزانوں میں سےایک خزانہ ہے،
(صحیح مسلم حدیث نمبر-2704)
_______&_________
*چوتھا کلمہ جس کو توحید کہاجاتا ہے*
لَآ اِلٰهَ اِلاَّ ﷲُ وَحْدَهُ لَاشَرِيْکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْی وَيُمِيْتُ، وَهُوَ حَيٌّ لَّا يَمُوْتُ اَبَدًا اَبَدًا، ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ، وَهُوَعَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْر•
ان میں سےبعض الفاظ احادیث میں موجود کچھ دعاؤں میں مذکور ہیں مگر یہ تمام کلمات اس ترتیب کے ساتھ اور اس نام کے ساتھ کسی بھی حدیث سے ثابت نہیں ہیں،
چند ایک احادیث ملاحظہ فرمائیں
📚رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نماز فجر کے بعد جب کہ وہ پیر موڑے ( دو زانوں ) بیٹھا ہوا ہو اور کوئی بات بھی نہ کی ہو:
«لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ »
دس مرتبہ پڑھے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، اور اس کی دس برائیاں مٹا دی جائیں گی، اس کے لیے دس درجے بلند کئے جائیں گے اور وہ اس دن پورے دن بھر ہر طرح کی مکروہ و ناپسندیدہ چیز سے محفوظ رہے گا، اور شیطان کے زیر اثر نہ آ پانے کے لیے اس کی نگہبانی کی جائے گی، اور کوئی گناہ اسے اس دن سوائے شرک باللہ کے ہلاکت سے دوچار نہ کر سکے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے،
(سنن ترمذی حدیث نمبر-3474)
(و تراجع الشيخ الالباني عن تضعيفه، انظر : ” صحيح الترغيب ” رقم : 474)
( السلسلة الصحيحة ” رقم : 114 )
اسی طرح بازار میں داخل ہونے والی ایک دعا کے کلمات بھی کچھ اس طرح سے ہیں،
📚رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے بازار میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھی:
«لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ،»
”نہیں کوئی معبود برحق ہے مگر اللہ اکیلا، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی کے لیے ملک ( بادشاہت ) ہے اور اسی کے لیے حمد و ثناء ہے وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے، وہ زندہ ہے کبھی مرے گا نہیں، اسی کے ہاتھ میں ساری بھلائیاں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے“
تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھتا ہے اور اس کی دس لاکھ برائیاں مٹا دیتا ہے اور اس کے دس لاکھ درجے بلند فرماتا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے،
(سنن ترمذی حدیث نمبر-3428)
علامہ البانی نے اس روایت کو حسن کہا ہے جبکہ دیگر کئی محدثین اور شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے،
(مجموع فتاوى ابن باز ٢٦/٢٤٧ • ضعيف من الطريقين جميعاً)
____________&___________
*پانچواں کلمہ اِستغفار*
اَسْتَغْفِرُ ﷲَ رَبِّيْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ اَذْنَبْتُهُ عَمَدًا اَوْ خَطَاً سِرًّا اَوْ عَلَانِيَةً وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ مِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ اَعْلَمُ وَمِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ لَآ اَعْلَمُ، اِنَّکَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ وَسَتَّارُ الْعُيُوْبِ وَغَفَّارُ الذُّنُوْبِ وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ،
یہ الفاظ اس ترتیب کےساتھ قرآن وحدیث میں کہیں بھی مذکور نہیں ہیں، خود سے بنائے گئی دعائے استغفار ہے،
___________&___________
*چھٹا کلمہ ردِِّ کفر*
اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ شَيْئًا وَّاَنَا اَعْلَمُ بِهِ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَآ اَعْلَمُ بِهِ تُبْتُ عَنْهُ وَتَبَرَّاْتُ مِنَ الْکُفْرِ وَالشِّرْکِ وَالْکِذْبِ وَالْغِيْبَةِ وَالْبِدْعَةِ وَالنَّمِيْمَةِ وَالْفَوَاحِشِ وَالْبُهْتَانِ وَالْمَعَاصِيْ کُلِّهَا وَاَسْلَمْتُ وَاَقُوْلُ، لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ-”
یہ تمام دعائیہ کلمات ہیں، لیکن انکی یہ ترتیب اور کئی الفاظ قرآن و حدیث سےثابت نہیں، اپنی مرضی سے مختلف الفاظ جوڑے ہوئے ہیں،
اِن کا مصدر بھی نامعلوم ہے،
________&_____________
*اس ساری بات کا خلاصہ یہ ہے کہ ان چھ کلموں کو برصغیر کے چند علماء نے مشہور کیا ہے، بجائے اسکے کہ لوگوں کو اصل دعائیں، انکی فضیلت اور صحیح احادیث بتائی جاتیں، بلکہ عوام میں اپنی مرضی سے دعاؤں اور احادیث کو توڑ مروڑ کر اپنی مرضی کے کلمے بنا دیے اور پھر ان کلموں پر اس قدر سختی سے عمل کروایا کہ جہاں لوگوں میں ان غیر مسنون کلموں کی فرضیت مشہور ہو گئی وہیں ایک نقصان یہ بھی ہوا کہ لوگ اصل دعاؤں، اذکار اور انکی فضیلت و اہمیت سے نا واقف رہے، ٹھیک اسی طرح جس طرح سورہ یٰس کی فضیلت میں اس قدر غلو سےکام لیا گیا، اور ضعیف اور من گھڑت احادیث مشہور کر دی گئیں سورہ یسین کی فضیلت میں کہ نتیجۃً سورة البقرۃ اور سورة الکہف جیسی افضل سورۃ کو لوگوں نے نظر انداز کیا، جسکی وجہ سے لوگ صحیح احادیث سے ثابت شدہ فضائل سےبھی محروم ہو گئے*
*بلکل اسی طرح یہ مجوزہ چھ کلمےیاد کروانےمیں شدت اور فضیلت میں غلو سےکام لیا گیا،کہ ہمارےبچوں کی اکثریت سیدالاستغفار اور صبح شام کےمسنون اذکار سےمحروم ہو گئی-ان میں سےزیادہ تر صرف عربی میں بعض قرانی الفاظ پر مشتمل الله کی تعریف پر منبی کلمات ہیںزجن کا کوئی شرعی ثبوت مذکورہ ترتیب اور مذکورہ اسماء کےساتھ نہیں ملتا،انکو جو یاد نہ کرے اس پر کوئی عیب نہیں، اور ان کلمات میں جو الفاظ و دعائیں ہیں، ان میں سےجو حدیث میں موجود ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےثابت ہیں،انکو یاد کر سکتےہیں*
*لیکن لوگوں میں یہ جو چیز باور کرائی جاتی ہے کہ نعوذ باللہ جس کو یہ چھہ کلمے یاد نہیں،اسکا ایمان کمزور ہے، یاد رکھیں کلمے یاد ہونا یا نہ ہونا ایمان کا پیمانہ نہیں، نہ ہی اسکی کوئی اضافی فضیلت ہے،بلکہ سرے سے ان کلموں کا کوئی وجود ہی نہیں،لہذا انکو فرض بنا کر عوام پر تھوپ دینا جہالت کےعلاوہ کچھ نہیں*
*اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح معنوں میں دین اسلام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین یا رب العالمین*
((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب ))
🌹اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
آفیشل واٹس ایپ نمبر
+923036501765
آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/
آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/
نماز وتر کا مکمل طریقہ حدیث شریف کی روشنی میں
سلسلہ نمبر-172 دیکھیں