1,014

سوال_تیمم کا کیا حکم ہے؟تیمم کا طریقہ کیا ہے اور کس صورت میں تیمم کرنا جائز ہے؟ کیا والدین/سسرال والوں سے شرم كى بنا پر یا صرف سردی سے ڈر کر غسل جنابت كے بدلے تيمم كرنا جائز ہے؟ کیا ایسی طہارت سے نماز ہو جائے گی؟

سلسلہ سوال و جواب نمبر-162″
سوال_تیمم کا کیا حکم ہے؟تیمم کا طریقہ کیا ہے اور کس صورت میں تیمم کرنا جائز ہے؟ کیا والدین/سسرال والوں سے شرم كى بنا پر یا صرف سردی سے ڈر کر غسل جنابت كے بدلے تيمم كرنا جائز ہے؟ کیا ایسی طہارت سے نماز ہو جائے گی؟

Published Date: 9-12-2018

جواب:
الحمدللہ:

*جب پانی نا ملے یا پانی کا استعمال نقصان دہ ہو تو غسل جنابت یا وضو کے لیے پانی کی جگہ پاک مٹی سے ہاتھوں اور منہ کا مسح کرنے کو تیمم کہتے ہیں*

قرآن میں اللہ پاک فرماتے ہیں،

🌹أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا قُمۡتُمۡ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغۡسِلُوۡا وُجُوۡهَكُمۡ وَاَيۡدِيَكُمۡ اِلَى الۡمَرَافِقِ وَامۡسَحُوۡا بِرُءُوۡسِكُمۡ وَاَرۡجُلَكُمۡ اِلَى الۡـكَعۡبَيۡنِ‌ ؕ وَاِنۡ كُنۡتُمۡ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوۡا‌ ؕ وَاِنۡ كُنۡتُمۡ مَّرۡضَىٰۤ اَوۡ عَلٰى سَفَرٍ اَوۡ جَآءَ اَحَدٌ مِّنۡكُمۡ مِّنَ الۡغَآٮِٕطِ اَوۡ لٰمَسۡتُمُ النِّسَآءَ فَلَمۡ تَجِدُوۡا مَآءً فَتَيَمَّمُوۡا صَعِيۡدًا طَيِّبًا فَامۡسَحُوۡا بِوُجُوۡهِكُمۡ وَاَيۡدِيۡكُمۡ مِّنۡهُ‌ ؕ مَا يُرِيۡدُ اللّٰهُ لِيَجۡعَلَ عَلَيۡكُمۡ مِّنۡ حَرَجٍ وَّلٰـكِنۡ يُّرِيۡدُ لِيُطَهِّرَكُمۡ وَ لِيُتِمَّ نِعۡمَتَهٗ عَلَيۡكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُوۡنَ‏
ترجمہ:
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک (دھو لو) اور اگر جنبی ہو تو غسل کرلو اور اگر تم بیمار ہو، یا کسی سفر پر، یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو، یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو، پھر کوئی پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی کا قصد کرو، پس اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کرلو۔ اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کوئی تنگی کرے اور لیکن وہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور تاکہ وہ اپنی نعمت تم پر پوری کرے، تاکہ تم شکر کرو۔
(سورہ المائدہ،آئیت نمبر-6)

ایک دوسری جگہ اللہ پاک فرماتے ہیں،

🌹اے ايمان والو تم نشہ كى حالت ميں نماز كے قريب مت جاؤ يہاں تک كہ تم جو كچھ كہتے ہو اسے سمجھنے لگو، اور نہ ہى حالت جنابت ميں حتى كہ غسل كر لو، اور اگر تم مريض ہو يا مسافر يا تم ميں سے كوئى ايك شخص قضائے حاجت سے فارغ ہو، يا تم نے بيوى سے جماع كيا ہو اور تمہيں پانى نہ ملے تو پاكيزہ مٹى سے تيمم كرو، اور اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح كرو، يقينا اللہ تعالى معاف كرنے والا اور بخشنے والا ہے
(سورہ النساء،آئیت نمبر 43)

اللہ سبحانہ وتعالى نے تيمم كى كيفيت بيان كرتے ہوئے فرمايا:
تو تم اپنے چہروں اور ہاتھوں كا اس مٹى سے مسح كرو .
اس تشريع كا حكم بيان كرتے ہوئے فرمايا:
اللہ تعالى تم پر كوئى تنگى نہيں كرنا چاہتا، ليكن تمہيں پاک كرنا چاہتا ہے، اور تم پر اپنى نعمتيں مكمل كرنا چاہتا ہے تا كہ تم شكر ادا كرو،
(سورہ المآئدۃ ،آئیت نمبر-6)
___________&&_________

*تیمم کرنے کا طریقہ*
اگر پانی نا ملے یا پانی سے غسل/وضو کرنے پر بیماری یا موت کا ڈر ہو تو پاک مٹی سے تیمم کیا جاتا ہے،اسکے لیے سطح زمین کی جتنی شکلیں ہیں سوائے پتھر کے جیسے مٹی، گرد و غبار، ریت اور کچی دیوار وغیرہ ان سب سے تیمم کر سکتے ہیں،

🌹ایک شخص عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور عرض کی کہ مجھے غسل کی حاجت ہو گئی اور پانی نہیں ملا ( تو میں اب کیا کروں ) اس پر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا، کیا آپ کو یاد نہیں جب میں اور آپ سفر میں تھے، ہم دونوں جنبی ہو گئے۔ آپ نے تو نماز نہیں پڑھی لیکن میں نے زمین پر لوٹ پوٹ لیا، اور نماز پڑھ لی۔ پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھے بس اتنا ہی کافی تھا اور آپ نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے پھر انہیں پھونکا اور دونوں سے چہرے اور پہنچوں کا مسح کیا،
(صحیح بخاری، حدیث نمبر-338)

*یعنی تیمم کا طریقہ یہ ہوا*
کہ دل میں طہارت کی نیت کر لے کہ میں غسل جنابت کے لیے یا وضو کرنے کے لیے تیمم کر رہا ہوں اور پھر وضو کی طرح بسم اللہ پڑھ لیں، اور پھر پاک مٹی پر دونوں ہاتھ مارے پھر ان دونوں ہاتھوں پر پھونک مار دے اور پھر دونوں ہاتھ اپنے چہرے پر پھیر لے،پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کی پشت کا مسح کرے اور بائیں ہاتھ سے دائیں ہاتھ کی پشت کا مسح کریں،
*یا دوسرا طریقہ*
یہ بھی ہے کہ پھونک مارنے کے بعد پہلے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی پشت پر پھیر دے اور پھر بائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ کی پشت پر اور پھر چہرے پر پھیر لے،
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-338،347)
______________&&&________

*اگر تیمم سے نماز پڑھ لی تو پانی ملنے پر دوبارہ وضو سے نماز دہرانے کی ضرورت نہیں،اگر کوئی دہرا لے تو دوگنا اجر ملے گا*

🌹 ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، دو شخص ایک سفر میں نکلے تو نماز کا وقت آ گیا اور ان کے پاس پانی نہیں تھا، چنانچہ انہوں نے پاک مٹی سے تیمم کیا اور نماز پڑھی، پھر وقت کے اندر ہی انہیں پانی مل گیا تو ان میں سے ایک نے نماز اور وضو دونوں کو دوہرایا، اور دوسرے نے نہیں دوہرایا، پھر دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ان دونوں نے آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا جس نے نماز نہیں لوٹائی تھی: تم نے سنت کو پا لیا اور تمہاری نماز تمہیں کافی ہو گئی ، اور جس شخص نے وضو کر کے دوبارہ نماز پڑھی تھی اس سے فرمایا: تمہارے لیے دوگنا ثواب ہے،
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر-338)

_____________&&&__________

*مٹی سے تیمم پانی کے قائم مقام ہے، لہذا تیمم کے احکام بھی پانی سے حاصل کی گئی طہارت کی طرح ہونگے،مثلا اگر کئی غسل اکٹھے ہو جائیں تو ایک ہی تیمم سے طہارت حاصل ہو جائے گی،اگر غسل کی جگہ تیمم کیا اور پھر وضو ٹوٹ گیا تو دوبارہ صرف وضو کرے گا ،غسل نہیں،اگر غسل کا پانی بھی مل جائے تو بہتر ہے غسل کر لے،لیکن غسل لازم نہیں,*
( الکافی لابن قدامہ،فصل_150)
_____________&&___________

*تیمم کی کوئی مدت مقرر نہیں،جتنی دیر تک پانی نا ملے تیمم کر سکتے ہیں چاہے کئی سال گزر جائیں*

🌹ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ بکریاں جمع ہو گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوذر! تم ان بکریوں کو جنگل میں لے جاؤ ، چنانچہ میں انہیں ہانک کر مقام ربذہ کی طرف لے گیا، وہاں مجھے جنابت لاحق ہو جایا کرتی تھی اور میں پانچ پانچ چھ چھ روز یوں ہی رہا کرتا، پھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے فرمایا: ابوذر! ، میں خاموش رہا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری ماں تم پر روئے، ابوذر! تمہاری ماں کے لیے بربادی ہو ۱؎ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے ایک کالی لونڈی بلائی، وہ ایک بڑے پیالے میں پانی لے کر آئی، اس نے میرے لیے ایک کپڑے کی آڑ کی اور ( دوسری طرف سے ) میں نے اونٹ کی آڑ کی اور غسل کیا، ( غسل کر کے مجھے ایسا لگا ) گویا کہ میں نے اپنے اوپر سے کوئی پہاڑ ہٹا دیا ہو، پھر *آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پاک مٹی مسلمان کے لیے وضو ( کے پانی کے حکم میں ) ہے، اگرچہ دس برس تک پانی نہ پائے،*جب تم پانی پا جاؤ تو اس کو اپنے بدن پر بہا لو، اس لیے کہ یہ بہتر ہے،
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-357)
صحیح لغیرہ
________&&&___________

*اگر بیماری یا چوٹ لگی ہو اور ہلاکت کا خدشہ ہو تو تیمم کر کے نماز پڑھ سکتے ہیں*

🌹عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی کو زخم لگا، پھر اسے احتلام ہو گیا، تو اسے غسل کرنے کا حکم دیا گیا، اس نے غسل کیا تو وہ مر گیا، یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا: ان لوگوں نے اسے مار ڈالا، اللہ انہیں مارے،
کیا لاعلمی کا علاج مسئلہ پوچھ لینا نہیں تھا؟ ۔
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر-337)

🌹 عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:
” غزوہ ذات سلاسل ميں شديد سرد رات ميں مجھے احتلام ہوگيا اس ليے مجھے يہ خدشہ پيدا ہوا كہ اگر ميں نے غسل كيا تو ہلاك ہو جاؤں گا اس ليے ميں نے تيمم كر كے اپنے ساتھيوں كو فجر كى نماز پڑھا دى، چنانچہ انہوں نے اس واقعہ كا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے سامنے ذكر كيا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے:
” اے عمرو كيا آپ نے جنابت كى حالت ميں ہى اپنے ساتھيوں كو نماز پڑھائى تھى ؟
چنانچہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو غسل ميں مانع چيز كا بتايا اور كہنے لگا كہ ميں نے اللہ تعالى كا فرمان سنا ہے:
اور تم اپنى جانوں كو ہلاک نہ كرو، يقينا اللہ تعالى تم پر رحم كرنے والا ہے
(سورہ النساء_ 29)

یہ سن کر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم مسكرانے لگے اور كچھ بھى نہ فرمايا ”
(سنن ابو داود ،حديث نمبر_ 334 )
علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اس حدیث کو صحيح قرار ديا ہے.

🌹حافظ ابن حجر رحمہ اللہ كہتے ہيں:
” اس حديث ميں اس كا جواز پايا جاتا ہے كہ سردى وغيرہ كى بنا پر اگر پانى استعمال كرنے سے ہلاكت كا خدشہ ہو تو تميم كيا جا سكتا ہے، اور اسى طرح تيمم كرنے والا شخص وضوء كرنے والوں كى امامت بھى كروا سكتا ہے.
ديكھيں: فتح البارى ( 1 / 454 )

🌹اور شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ كہتے ہيں:
” اگر تو آپ گرم پانى حاصل كرسكيں، يا پھر پانى گرم كر سكتے ہوں يا پھر اپنے پڑوسيوں وغيرہ سے گرم پانى خريد سكتے ہوں تو آپ كے ليے ايسا كرنا واجب ہے؛

كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اپنى استطاعت كے مطابق اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرو .

اس ليے آپ اپنى استطاعت كے مطابق عمل كريں، يا تو پانى گرم كر ليں يا پھر كسى سے خريد ليں، يا پھر اس كے علاوہ كوئى اور طريقہ جس سے آپ پانى كے ساتھ شرعى غسل/ وضو كر سكيں.

ليكن اگر آپ ايسا كرنے سے عاجز ہوں، اور شديد سردى كا موسم ہو اور اس ميں آپ كو خطرہ ہو، اور نہ ہى پانى گرم كرنے كى كوئى سبيل ہو اور نہ ہى اپنے ارد گرد سے گرم پانى خريد سكتے ہوں تو آپ معذور ہوں، بلكہ آپ كے ليے تيمم كرنا ہى كافى ہے؛ كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اپنى استطاعت كے مطابق اللہ كا تقوى اختيار كرو .

اور ايك مقام پر فرمان بارى تعالى ہے:
چنانچہ اگر تمہيں پانى نہ ملے تو تم پاكيزہ مٹى سے تيمم كرو اور اپنے چہروں اور ہاتھ پر مٹى سے مسح كرو .

اور پانى استعمال كرنے سے عاجز شخص كا حكم بھى پانى نہ ملنے والے شخص كا ہى ہے.
(ديكھيں: مجموع فتاوى ابن باز ( 10 / 199 – 200 )

*ان تمام آیات و احادیث اور فتاویٰ جات سے یہ بات سمجھ آئی کہ صرف شرم و حیا کی بنا پر یا صرف سردی سے ڈر کر فرضی غسل یا وضو کی جگہ تیمم کرنا کافی نہیں ، نا ہی اس تیمم سے نماز ہو گی،ہاں البتہ اگر کوئی کمزور یا بیمار شخص ہے جسکو شدید سردی میں غسل کرنے سے ڈر ہو کہ وہ ہلاک ہو جائے گا یا بیماری میں شدت آ جائے گی تو وہ تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے،*

__________________&&_________

سوال_
ایک بہن کا سوال ہے کہ ميں اپنى ساس اور نند كے ساتھ رہتى ہوں اور روزانہ يا ايک دن كے بعد غسل جنابت كرتے ہوئے شرم آتى ہے، كيا ميرے ليے غسل كے بدلے تيمم كرنا ممكن ہے، اس ليے ہفتہ ميں ايک يا دو بار تيمم كرنے كى ضرورت ہے تا كہ گھر ميں رہنے والے زيادہ غسل كرنا محسوس نہ كريں ؟

جواب_
جنابت میں پانی سے غسل کرنا واجب ہے جیسا کہ اوپر ہم نے پڑھا، لہذا اس بہن سے ہماری گزارش ہے کہ صرف شرم كى بنا پر غسل ترک كرنا جائز نہيں، اور نہ اس صورت ميں تيمم كفائت كرےگا، اور نہ ہى اس سے نماز كى ادائيگى صحيح ہوگى بندے كو چاہيے كہ وہ بندوں كى بجائے اللہ سے زيادہ خوف ركھے،

🌹 جيسا كہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے: کہ
چنانچہ تم لوگوں سے مت ڈر، بلكہ مجھ سے ڈرو
(سورہ المآئدۃ_ 44)

اور ايک مقام پر اس طرح فرمايا:
🌹كيا تم ان سے ڈرتے ہو ؟ حالانكہ اللہ تعالى سے ڈرنے كا زيادہ حق ہے اگر تم مؤمن ہو،
(سورہ التوبہ آئیت نمبر_13)

*وہ شرم و حياء جو فرض یعنی واجبات كو ترک كرنے كا باعث بنے وہ شرم قابل مذمت ہے بلكہ يہ تو كمزورى ہے نہ كہ ايسى حياء جو قابل تعریف ہو*

*اور آپ كے ليے يہ ممكن ہے كہ آپ ايسے وقت ميں غسل كريں جس ميں انہيں علم بھى نہ ہو اور پتہ ہى نہ چلے ـ تا كہ آپ كى شرم بھی قائم رہے ـ مثلا نماز فجر سے قبل، يا پھر كوئى ايسا طريقہ اختيار كر ليں جس سے پانى كى آواز پيدا نہ ہو، اور آپ كے غسل كرنے كا پتہ ہى نہ چل سكے، يا كوئى اور طريقہ اختيار كرليں جو آپ كے لیے معاون ہو اور آپ ان سے نہ شرمائيں*
_____________&&__________

*اسی حوالے سے دوسرا سوال ہوسٹل میں رہنے والے اکثر طالبعلم کرتے ہیں کہ ،*

سوال_
شديد سردى كے ايام ميں اگر رات کو احتلام آ جائے تو کیا ہم جنابت سے غسل کرنے کی بجائے صرف تيمم كر كے نماز ادا كر سكتے ہیں؟

*تو ہم اوپر یہ بتا چکے ہیں کہ جنبى شخص كے ليے نماز ادا كرنے سے قبل غسل كرنا واجب ہے؛*

🌹كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اور اگر تم جنابت كى حالت ميں ہو تو پاكيزگى اور طہارت اختيار كرو.

*اور اگر پانى كى غير موجودگى، يا پھر كسى عذر يعنى پانى استعمال كرنے سے بيمارى كو ضرر ہو، يا پھر شديد سردى ميں پانى استعمال كرنے سے بيمارى ميں اور اضافہ ہونے كا خدشہ ہو، يا پانى گرم كرنے كے ليے كوئى چيز نہ ہو ـ اس صورت كى بنا پر پانى استعمال كرنے سے عاجز ہو اور ٹھنڈے پانی سے موت یا بیماری کا خدشہ ہو تو غسل كى جگہ تيمم كر سكتا ہے،لیکن صرف سستی کی وجہ سے غسل کو چھوڑ کر تیمم کرنا کفائیت نہیں کرے گا*

*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*

*[[ کیا مرد و خواتین کے لیے جنابت کی حالت میں غسل کے بنا سونا یا روزہ رکھنا جائز ہے؟اور کیا جنبی عورت کے لیے غسل کے بغیر گھر کے کام کاج کرنا اور بچے کو دودھ وغیرہ پلانا گناہ ہے..؟؟ ]]*
*(((دیکھئے سلسلہ نمبر-55)))*

🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں