345

سوال- کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے بارے شرعی حکم کیا یے؟ کیا کھڑے ہو کر پیشاب کرنا گناہ ہے؟ برائے مہربانی مدلل جواب دیں!

“سلسلہ سوال و جواب نمبر -382”
سوال- کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے بارے شرعی حکم کیا یے؟ کیا کھڑے ہو کر پیشاب کرنا گناہ ہے؟ برائے مہربانی مدلل جواب دیں!

Published Date: 28-11-2022

جواب..!
الحمدللہ..!

*ہمارا “دین اسلام” فطرتی دین ہے، ہمیشہ اس چیز کا درس دیتا ہے جو ہمارے لیے بہتر ہو، لیکن کچھ دین سے نابلد لوگوں نے بلاوجہ دین اسلام کو لوگوں کیلئے مشکل بنا دیا ہے، لہذا یہ بات تو بالکل غلط ہے کہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا گناہ ہے یا حرام ہے،ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عموماً بیٹھ کر ہی پیشاب کیا کرتے تھے اور یہی آپکی عادت مبارکہ تھی، لیکن بوقت ضرورت آپ نے کھڑے ہو کر بھی پیشاب کیا تا کہ لوگ جان لیں کہ یہ جائز ہے، ممنوع نہیں،*

*کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے جواز میں درج ذیل احادیث ملاحظہ فرمائیں*

📚صحیح بخاری
کتاب: وضو کا بیان
باب: باب: کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پیشاب کرنا (حسب موقع ہر دو طرح سے جائز ہے)۔
حدیث نمبر: 224
حَدَّثَنَا آدَمُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُذَيْفَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَجِئْتُهُ بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ.
ترجمہ:
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے اعمش کے واسطے سے نقل کیا، وہ ابو وائل سے، وہ حذیفہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ  نبی کریم  ﷺ  کسی قوم کی کوڑی پر تشریف لائے  (پس)  آپ  ﷺ  نے وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ پھر پانی منگایا۔ میں آپ  ﷺ  کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ  ﷺ  نے وضو فرمایا۔

📚صحیح بخاری
کتاب: وضو کا بیان
باب: باب: اپنے (کسی) ساتھی کے قریب پیشاب کرنا اور دیوار کی آڑ لینا۔
حدیث نمبر: 225
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُذَيْفَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُنِي أَنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَمَاشَى، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ خَلْفَ حَائِطٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ كَمَا يَقُومُ أَحَدُكُمْ فَبَالَ، ‏‏‏‏‏‏فَانْتَبَذْتُ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَشَارَ إِلَيَّ فَجِئْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُمْتُ عِنْدَ عَقِبِهِ حَتَّى فَرَغَ.
ترجمہ:
ہم سے عثمان ابن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے منصور کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابو وائل سے، وہ حذیفہ سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ  (ایک مرتبہ)  میں اور رسول اللہ  ﷺ  جا رہے تھے کہ ایک قوم کی کوڑی پر  (جو)  ایک دیوار کے پیچھے  (تھی)  پہنچے۔ تو آپ  ﷺ  اس طرح کھڑے ہوگئے جس طرح ہم تم میں سے کوئی  (شخص)  کھڑا ہوتا ہے۔ پھر آپ  ﷺ  نے پیشاب کیا اور میں ایک طرف ہٹ گیا۔ تب آپ  ﷺ  نے مجھے اشارہ کیا تو آپ  ﷺ  کے پاس  (پردہ کی غرض سے)  آپ  ﷺ  کی ایڑیوں کے قریب کھڑا ہوگیا۔ یہاں تک کہ آپ  ﷺ  پیشاب سے فارغ ہوگئے۔  (بوقت ضرورت ایسا بھی کیا جاسکتا ہے۔ )

📚جامع ترمذی
کتاب: طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ  ﷺ  سے
باب: کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی رخصت
حدیث نمبر: 13
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ عَلَيْهَا قَائِمًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُهُ بِوَضُوءٍ فَذَهَبْتُ لِأَتَأَخَّرَ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَانِي حَتَّى كُنْتُ عِنْدَ عَقِبَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ
ترجمہ:
حذیفہ بن یمان ؓ کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  کا گزر ایک قوم کے کوڑے کرکٹ کے ڈھیر پر سے ہوا تو آپ نے اس پر کھڑے ہو کر پیشاب کیا، میں آپ کے لیے وضو کا پانی لایا، اسے رکھ کر میں پیچھے ہٹنے لگا، تو آپ نے مجھے اشارے سے بلایا، میں  (آ کر)  آپ کی ایڑیوں کے پاس کھڑا ہوگیا، آپ نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔  
امام ترمذی کہتے ہیں:
١- وکیع کہتے ہیں: یہ حدیث مسح کے سلسلہ میں نبی اکرم  ﷺ  سے مروی حدیثوں میں سب سے زیادہ صحیح ہے۔ 
٢- یہ حدیث بروایت مغیرہ بن شعبہ ؓ بھی نبی اکرم  ﷺ  سے مروی ہے ،
٣- محدثین میں سے اہل علم کی ایک جماعت نے کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی اجازت دی ہے۔

قال الشيخ الألباني:  صحيح، ابن ماجة (305)  
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 13
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ۶۰ (۲۲۴)، ۶۱ (۲۲۵)، ۶۲ (۲۲۶)، المظالم ۲۷ (۲۴۷۱)، صحیح مسلم/الطھارة ۲۲ (۲۷۳)، سنن الترمذی/الطھارة ۹ (۱۳)، سنن النسائی/الطھارة ۱۷ (۱۸)، ۲۴ (۲۶، ۲۷، ۲۸)، سنن ابن ماجہ/الطھارة ۱۳ ، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۳۹۴)، سنن الدارمی/الطھارة (۹/۶۹۵)
_________&______

*یہ احادیث واضح ثبوت ہیں کہ موقع محل کے حساب سے کھڑے ہو کر بھی پیشاب کیا جا سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ، لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ اکثر و بیشتر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طریقہ بیٹھ کر پیشاب کرنا ہی تھا، کیونکہ یہ ستر پوشی اور پیشاب کے قطروں سے بچنے کیلئے زیادہ محفوظ طریقہ ہے*

*اصل میں دیکھیں تو بیٹھ کر پیشاب کرنے کی دو حکمتیں سمجھ آتی ہیں،*

1- ایک یہ کہ پیشاب کے چھینٹوں سے خود کو اور اپنے کپڑوں کو بچایا جائے،

2- اور دوسری بات یہ کہ پیشاب وغیرہ کرتے وقت اپنے ستر کو جتنا ہو سکے چھپائے ، یعنی پردہ پوشی کا اہتمام کرے،

1_ *پہلی بات کہ پیشاب کے چھینٹوں سے خود کو اور اپنے لباس کو بچائے تو اس حوالے سے امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی بخاری میں بہت سخت الفاظ سے باب باندھا ہے اور اس میں ایک حدیث لائے ہیں ، ملاحظہ فرمائیں!*

📚صحیح بخاری
کتاب: وضو کا بیان
بَابُ مِنَ الْكَبَائِرِ أَنْ لاَ يَسْتَتِرَ مِنْ بَوْلِهِ:
باب: باب: پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا کبیرہ گناہ ہے۔
حدیث نمبر: 216
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجَاهِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ أَوْ مَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، ‏‏‏‏‏‏كَانَ أَحَدُهُمَا لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ الْآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَكَسَرَهَا كِسْرَتَيْنِ فَوَضَعَ عَلَى كُلِّ قَبْرٍ مِنْهُمَا كِسْرَةً، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ فَعَلْتَ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ تَيْبَسَا أَوْ إِلَى أَنْ يَيْبَسَا.، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَاحِب الْقَبْرِ:‏‏‏‏ كَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَذْكُرْ سِوَى بَوْلِ النَّاسِ.
ترجمہ:
ابن عباس ؓ سے روایت کہ  رسول اللہ  ﷺ  ایک دفعہ مدینہ یا مکے کے ایک باغ میں تشریف لے گئے۔  (وہاں)  آپ  ﷺ  نے دو شخصوں کی آواز سنی جنھیں ان کی قبروں میں عذاب کیا جا رہا تھا۔ آپ  ﷺ  نے فرمایا کہ ان پر عذاب ہو رہا ہے اور کسی بہت بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں پھر آپ  ﷺ  نے فرمایا بات یہ ہے کہ ایک شخص ان میں سے پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کا اہتمام نہیں کرتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ  ﷺ  نے  (کھجور کی)  ایک ڈالی منگوائی اور اس کو توڑ کر دو ٹکڑے کیا اور ان میں سے  (ایک ایک ٹکڑا)  ہر ایک کی قبر پر رکھ دیا۔ لوگوں نے آپ  ﷺ  سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! یہ آپ  ﷺ  نے کیوں کیا۔ آپ  ﷺ  نے فرمایا اس لیے کہ جب تک یہ ڈالیاں خشک ہوں شاید اس وقت تک ان پر عذاب کم ہوجائے۔

2_ *دوسری بات قضائے حاجت کے وقت پردہ کا اہتمام*

امام ترمذیؒ نے اس مسئلہ پر ایک مرسل حدیث بیان فرمائی ہے :

📚جامع ترمذی
کتاب: طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ  ﷺ  سے
باب: قضائے حاجت کے وقت پردہ کرنا
حدیث نمبر: 14
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ الْمُلَائِيُّ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  إِذَا أَرَادَ الْحَاجَةَ لَمْ يَرْفَعْ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنَ الْأَرْضِ .
وَرَوَى وَكِيعٌ،‏‏‏‏ وَأَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ ابْنُ عُمَرَ:‏‏‏‏  كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ الْحَاجَةَ لَمْ يَرْفَعْ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنَ الْأَرْضِ . وَكِلَا الْحَدِيثَيْنِ مُرْسَلٌ
ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو جب تک زمین سے بالکل قریب نہ ہوجاتے اپنے کپڑے نہیں اٹھاتے تھے۔ دوسری سند میں اعمش سے روایت ہے، ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم  ﷺ  جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو جب تک زمین سے قریب نہیں ہو جاتے اپنے کپڑے نہیں اٹھاتے تھے ۔  
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ دونوں احادیث مرسل ہیں،   
تخریج دارالدعوہ:  سنن ابی داود/ الطہارة ٦ (١٤) (تحفة الأشراف: ٨٩٢) سنن الدارمی/ الطہارة ٧ (٦٩٣) (الألباني, صحيح الترمذي ١٤,  صحيح)
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (11) ، الصحيحة (1071)
(قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 14)

🚫  *واضح رہے سند کے لحاظ یہ روایت ضعیف ہے مگر معنی مفہوم ٹھیک ہے، کہ انسان کو قضائے حاجت کے وقت بھی بے پردگی سے بچنا چاہیے اور زمین کے قریب ہو کر کپڑا اتارے تا کہ کسی کی نظر نا پڑے، اور یہ بات بھی صحیح ثابت ہے کہ انسان کو علیحدگی میں بھی عریاں  (ننگا)  ہونے سے ازحد احتیاط کرنی چاہیے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اس سے حیا کی جائے۔ (اسکی تفصیل کیلیے دیکھیں سلسلہ نمبر-161)*
ــــــــــــــــــــــــ

📙اس حدیث کی شرح میں علامہ عبدالرحمن مبارکپوریؒ فرماتے ہیں :
قوله (إذا أراد الحاجة) أي قضاء الحاجة والمعنى إذا أراد القعود للغائط أو للبول (حتى يدنو من الأرض) أي حتى يقرب منها محافظة على التستر واحترازا عن كشف العورة
وهذا من أدب قضاء الحاجة قال الطيبي يستوي فيه الصحراء والبنيان لأن في رفع الثوب كشف العورة وهو لا يجوز إلا عند الحاجة ولا ضرورة في الرفع قبل القرب من الأرض “(تحفۃ الاحوذی )
صحرا ہو یا بیت الخلاء قضائے حاجت کا (وجوبی ) ادب یہ ہے کہ شرمگاہ کی بے پردگی سے پوری طرح بچے ، اور زمین کے بالکل قریب جا کر ہی کپڑے کھولے ،تاکہ کشف شرم گاہ نہ ہو ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*اوپر ذکر کردہ احادیث اور تشریح سے یہ دونوں باتیں معلوم ہوئی کہ پیشاب کرتے ہوئے پیشاب کے چھینٹے سے اپنے جسم اور کپڑوں کو بچانا اور ستر و پردہ کا لحاظ کرنا ضروری ہے، لہٰذا  یہ دونوں تقاضے جیسے زیادہ اچھی طرح پورے ہوتے ہوں اسی طرح کیا جا سکتا ہے،*

*واضح رہے کہ دور رسالت میں بول و براز کھلے میدانوں اور ویرانوں میں کیا جاتا تھا۔ اور اس وقت زیادہ تر چادر یعنی لنگی وغیرہ باندھنے کا رواج تھا، جسکے ساتھ بیٹھ کر پیشاب کرنا زیادہ محفوظ ہوتا تھا،  آج بھی بہت سے غریب ممالک میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ لیکن بیشتر متمدن معاشروں میں چہار دیواری کے اندر مقفل بیت الخلاء ہوتے ہیں۔ عوامی مقامات پر بھی بیت الخلاء چہار دیواری کے اندر ہوتے ہیں۔ ایسے ہی بہت سے مقامات پر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا زیادہ محفوظ اور چھینٹوں سے بچاتا ہے۔ سوٹ پینٹ میں ملبوس یا صنعتی کور آل (جس میں پینٹ اور شرٹ جڑی ہوئی ہوتی ہے) پہنے فرد کے لیے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا زیادہ محفوظ ہوتا ہے۔ ستر پوشی کی بیت الخلا کے اندر ویسے بھی  کم ضرورت ہوتی ہے۔ اکثر ہوائی جہازوں میں تو بیٹھ کر پیشاب کرنا ممکن ہی نہیں ہوتا۔*

*لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بیت الخلاء کے اندر اگر بیٹھ کر پیشاب کرنا محفوظ اور چھینٹوں سے بچاتا ہو تو بیٹھ کر ہی کیا جائے۔ لیکن اگر کپڑوں یا بیت الخلاء کی بناوٹ ایسی ہو کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا زیادہ محفوظ اور چھینٹوں سے بچاتا ہو تو کھڑے ہوکر ہی کیا جائے، دونوں طرح جائز اور درست ہے*

__________&_____

*کھڑے ہو کر پیشاب کرنے سے منع کے دلائل اور انکا جائزہ *

پہلی روایت

📚حضرت عمرؓ سے ایک روایت پیش کی جاتی ہے کہ ، وہ ملاحظہ فرمائیں!
 ’’رانی رسول الله ﷺ وانا ابول قائما فقال یاعمر لاتبل قائما فما بلت قائما بعد‘‘
(ترمذي ج۱ ابواب الطھارة ص۴) 
’’رسول اللہ ﷺ نے مجھے کھڑے ہوکے پیشاب کرتے دیکھا تو آپﷺ نے مجھے منع کیا ۔ اس کے بعد میں نے کبھی کھڑے ہوکر پیشاب نہیں کیا۔

🚫(الترمذي سنن الترمذي ١٢ • رفع هذا الحديث عبد الكريم بن أبي المخارق وهو ضعيف عند أهل الحديث)
🚫(البيهقي السنن الكبرى للبيهقي ١‏/١٠٢ • [فيه] عبد الكريم بن أبي المخارق ضعيف)
🚫(العراقي تخريج الإحياء ١‏/١٨٠ • إسناده ضعيف)
🚫(ابن عدي الكامل في الضعفاء ٧‏/٤٠ • [فيه] عبد الكريم بن أمية الضعف بين على كل ما يرويه)
🚫(شعيب الأرنؤوط تخريج زاد المعاد ١‏/١٦٥ • ضعيف)
🚫(الألباني ضعيف الترمذي ١٢ • ضعيف)

*یہ روایت سند کے لحاظ سے ضعیف ہے، جو کہ دلیل نہیں بن سکتی،*

_______&______

دوسری حدیث

📚حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ مَنْ حَدَّثَكُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبُولُ قَائِمًا فَلَا تُصَدِّقُوهُ مَا كَانَ يَبُولُ إِلَّا قَاعِدًا .
ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ  جو تم سے یہ کہے کہ نبی اکرم  ﷺ  کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے تو تم اس کی تصدیق نہ کرنا، آپ بیٹھ کر ہی پیشاب کرتے تھے،
(جامع ترمذ: حدیث نمبر: 12)
تخریج دارالدعوہ:  سنن النسائی/الطہارة ٢٥ (٢٩)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ١٤ (٣٠٧)،  ( تحفة الأشراف: ١٦١٤٧)، مسند احمد (٦/١٣٦، ١٩٢، ٢١٣) (صحیح) (تراجع الالبانی /١٢، الصحیحہ: ٢٠١)
(النووي (ت ٦٧٦)، شرح  مسلم ٣‏/١٦٦  •  حسن)

📙 وضاحت:
یہ روایت سند کے لحاظ سے صحیح ہے،
لیکن ام المؤمنین عائشہ ؓ کا یہ دعویٰ اپنے علم کے لحاظ سے ہے، ورنہ بوقت ضرورت نبی اکرم ﷺ نے کھڑے ہو کر بھی پیشاب کیا ہے جیسا کہ اسی باب کی اگلی حدیث نمبر-13 میں بھی آ رہا ہے، ہاں آپ کی عادت مبارکہ عام طور پر بیٹھ ہی کر پیشاب کرنے کی تھی، اور گھر میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی ہے تو عائشہ صدیقہ رض کیسے دیکھ لیتی کہ آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ہو،
__________&___________

*اس حوالے سے جید علماء پر مشتمل مفتیان کرام کی کمیٹی اللجنۃ الدائمہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں :*

📙السؤال الأول من فتوى رقم 2001
سوال : هل تبول الإنسان واقفا حرام أو حلال؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب: الحمد لله وحده والصلاة والسلام على رسوله وآله وصحبه. . وبعد:
لا يحرم تبول الإنسان قائما لكن يسن له أن يتبول قاعدا لقول عائشة رضي الله عنها: «من حدثكم أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يبول قائما فلا تصدقوه ما كان يبول إلا قاعدا
(الإمام أحمد 1 / 192 والترمذي (تحفة الأحوذي) 1 / 27 وابن ماجه 1 / 112 برقم 307.)
وقال: هذا أصح شيء في الباب ولأنه أستر له وأحفظ له من أن يصيبه شيء من رشاش بوله.
وقد رويت الرخصة في البول قائما عن عمر وعلي وابن عمر وزيد بن ثابت رضي الله عنهم لما رواه البخاري ومسلم عن حذيفة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم «أنه أتى سباطة قوم فبال قائما
(الإمام أحمد 4 / 246، 5 / 382، 394 والبخاري 1 / 62، ومسلم 1 / 228 برقم (273) وأبو داود 1 / 6، 7 برقم (23) والنسائي 1 / 29، والترمذي (تحفة الأحوذي) 1 / 30 وابن ماجه 1 / 111، 112 برقم (305، 306) .
) » ولا منافاة بينه وبين حديث عائشة رضي الله عنها لاحتمال أن يكون النبي صلى الله عليه وسلم فعل ذلك لكونه في موضع لا يتمكن فيه من الجلوس أو فعله ليبين للناس أن البول قائما ليس بحرام وذلك لا ينافي أن الأصل ما ذكرته عائشة رضي الله عنها من بوله صلى الله عليه وسلم قاعدا وأنه سنة لا واجب يحرم خلافه.
وبالله التوفيق، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم.
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء
عضو … عضو … نائب الرئيس … الرئيس
عبد الله بن قعود … عبد الله بن غديان … عبد الرزاق عفيفي … عبد العزيز بن عبد الله بن باز

__________
ترجمہ :
سوال: کسی انسان کا کھڑے ہوکر پیشاب کرنا حرام ہے یا حلال؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب: تمام تعريفيں صرف الله كيلئے ہيں، اور صلاۃ وسلام نازل ہو اللہ کے رسول پر، آپ کی آل اور آپ کے اصحاب پر۔ حمد و صلوٰۃ کے بعد:
کسی بھی انسان کا کھڑے ہوکر پیشاب کرنا حرام نہیں ہے، لیکن بیٹھ کر پیشاب کرنا سنت ہے، اس لئے کہ ام المومنین سیدہ عائشہ رضي الله عنها فرماتی ہیں کہ جو تم سے یہ بیان کرے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے تم اس کی تصدیق نہ کرو، کیونکہ آپ بیٹھ کر ہی پیشاب کرتے تھے۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روايت كيا ہے، اور امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ اس باب میں سب سے زیادہ صحیح حدیث ہے۔ اور اس لئے بھی کہ بیٹھ کر پیشاب کرنے میں زیادہ سترپوشی ہوتی ہے، اور اسی میں پیشاب کے چھینٹوں سے زیادہ حفاظت ہوتی ہے۔
اور کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے سلسلے میں سیدنا عمر، علی، ابن عمر، اور زید بن ثابت رضی الله عنهم سے اجازت اور چھوٹ منقول ہے،
اس لئے کہ امام بخاری اور مسلم نے سیدنا حذیفہ رضي الله عنه سے روایت کیا ہے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ کسی قوم کی کوڑی (کوڑا پھینکنے کی جگہ) پر تشریف لائے اور آپ نے وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا اور اس حدیث اور حضرت عائشہ رضي الله عنها کی سابقہ حدیث میں کوئی تعارض نہیں ہے، اس لئے کہ اس بات کا قوی احتمال ہے کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے یہاں کھڑے ہوکر پیشاب اس لئے کيا کہ یہ جگہ بیٹھنے کے مناسب نہیں تھی، یا آپ نے اس لئے کیا، تاکہ لوگوں کو یہ بتلا دیں کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا حرام نہیں ہے، اور اس سے اس حقیقت کی نفی نہیں ہوتی ہے جس کا ذکر سیدہ عائشہ رضي الله عنها نے کیا کہ آپ صلى الله عليه وسلم ہمیشہ بیٹھ ہی کر پیشاب کیا کرتے تھے، اور یہ ایک سنت ہے، کوئی ایسا واجب نہیں ہے کہ اس کے خلاف کرنا حرام ہی ہو۔
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی ( جلد کا نمبر 5، صفحہ 107)
ممبر ممبر نائب صدر صدر
عبد اللہ بن قعود عبد اللہ بن غدیان عبدالرزاق عفیفی عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز،

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))

___________&_________

*موضوع سے ملتے جلتے سلسلہ جات*

📚سلسلہ سوال و جواب -161″
سوال_کیا مرد و عورت کے لیے تنہائی میں ننگا / کھڑے ہو کر غسل کرنا جائز ہے؟ قرآن و حدیث سے وضاحت فرمائیں،

📚“سلسلہ سوال و جواب -136”
سوال:کیا کھڑے ہو کر پانی پینا مکروہ ہے؟ تفصیلی جواب دیں؟

📚“سلسلہ سوال و جواب نمبر-349”
سوال- قبلہ کی تعظیم کا شرعی حکم کیا ہے؟اور کیا قبلہ رخ تھوکنا یا قبلہ کیطرف پاؤں کر کے سونا گناہ ہے؟ نیز قبلہ رخ پیشاب کرنے کے بارے کیا حکم ہے؟ سنا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر کی لیٹرین قبلہ رخ بنی ہوئی تھی؟ کیا یہ بات صحیح ہے؟

📚“سلسلہ سوال و جواب -138”
سوال_کیا نبی ﷺ کے فضلات پاک ہیں؟ کیا صحابہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پیشاب اور خون پیتے تھے؟

_________&__________

📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے پر سینڈ کر دیں،
📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!
سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
http://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں