“سلسلہ سوال و جواب نمبر-70″
سوال_عشرۂ ذوالحجہ کی فضیلت کیا ہے؟ اور ان دس دنوں میں تکبیرات کا کیا حکم ہے؟
Published Date:13-8-2018
جواب۔۔.!
الحمدللہ..!
*عشرہ ذوالحجہ یعنی ان دس دنوں کی فضیلت*
🌷 وَالْفَجْرِ() وَلَيَالٍ عَشْرٍ() وَالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ() وَاللَّيْلِ إِذَا يَسْر() هَلْ فِي ذَلِكَ قَسَمٌ لِذِي حِجْرٍ
[الفجر:5-1]
قسم ہے فجر کی! اور دس راتوں کی! اور جفت اور طاق کی!اور رات کی جب وہ چلتی ہے! یقینا اس میں عقل والے کے لیے بڑی قسم ہے،
والليالي العشر:المراد بها عشر ذي الحجة كما قاله ابن عباس وابن الزبير ومجاهد وغير واحد من السلف والخلف [تفسیر ابن کثیر]
دس راتوں سے مراد ذی الحجہ کا پہلا عشرہ ہے ۔جیسے کہ ابن عباس ، ابن زبیر ، مجاہد اور ان کے علاوہ سلف و خلف نے کہا ہے۔
(تفسیر ابن کثیر )
*دنیا کے سب سے بہترین دن*
🌷رسول اللہﷺ نے فرمایا:
دنیا کے دنوں میں افضل ترین دن” دس دن” یعنی عشرہ ذوالحجہ ہیں ۔
(صحیح الترغیب والترہیب،1150)
*ان دنوں میں کیا گیاعمل سب سے افضل عمل*
🌷رسول اللہﷺنے فرمایا
”اللہ کو کوئی نیک عمل کسی دن میں اس قدر پسندیدہ نہیں ہے جتنا کہ ان دنوں میں پسندیدہ ہے یعنی عشرہ ذوالحجہ۔
صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں؟ آپﷺنے فرمایا ”نہیں، جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں مگر جو شخص اپنی
جان و مال لے کر نکلا ہو اور پھر کچھ واپس نہ لایا ہو۔
(سنن ابو داود،حدیث نمبر-2438)
(مسند احمد،حدیث نمبر- 3139)
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-969)
*پاکیزگی اور اجر عظیم پانے والے اعمال کا موقع*
🌷نبیﷺ نے فرمایا:
اللہ کے نزدیک ذو الحجہ کے دس دنوں میں نیک اعمال بہت زیادہ پاکیزگی اور بہت بڑے ثواب کا باعث ہیں،
(صحیح الترغیب والترہیب،1148)
*جہاد سے بھی افضل عمل والے ایام*
🌷نبیﷺ نے فرمایا:
اللہ تعالی کے نزدیک عشرہ ذوالحجہ کے دنوں سے بہترین دن کوئی نہیں ،
ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ افضل ہیں یا ان کی گنتی کے برابر اللہ کے راستے میں جہاد کرنا؟
آپ ﷺ نے فرمایا:
ان کی گنتی کے برابر اللہ کے راستے میں جہادکرنے سے بھی زیادہ یہ افضل ہیں ، سوائے اس شخص کے جس کا چہرہ مٹی میں ملا دیا گیا ہو(یعنی شہید کردیا گیا ہو)۔
(صحیح الترغیب والترہیب،1150)
*صحابہ کا ان دنوں میں انتھک محنت کرنا*
🌷سعید بن جبیر ذوالحجہ کے دس دن داخل ہونے کے بعدعبادت میں بہت زیادہ کوشش کرتے ،حتی کہ وہ اتنی محنت کرتے کہ لگتا وہ اس کی قدرت نہیں رکھتے ۔
(صحيح الترغيب والترهيب:1148)
*ان دس دنوں میں کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے کا حکم*
🌷نبیﷺ نے فرمایا :
کوئی دن اللہ کے ہاں ان دس دنوں سےزیادہ عظمت والا نہیں ہے اور نہ ہی کسی دن کا عمل اللہ تعالی کو ان دس دنوں کے عمل سے زیادہ محبوب ہے پس تم ان دس دنوں میں کثرت سےتہلیل(لا الہ الا اللہ) ،تکبیر(اللہ اکبر) اور تحمید(الحمد للہ) کہو۔
(مسند احمد، حدیث نمبر-5446)
ابن حجر العسقلاني الأمالي المطلقة ١٤- حسن)
ابن باز- حديث المساء ٢٤٨ • إسناده حسن)
( حدیث صحیح اسنادہ ضعیف)
*صحابہ اور تابعین کا طریقہ*
🌷ابن عمر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما،
ان دس دنوں میں بازار کی طرف نکل جاتےاوردونوں تکبیرات پڑھتے ، لوگ ان کی تکبیر سن کرتکبیر کہتے،اور محمد بن علی نفل نمازوں کے بعد بھی تکبیر کہتے تھے،
(صحيح البخاري , بَاب فَضْلِ الْعَمَلِ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ_قبل الحدیث-969)
*عورتوں کا تکبیر کہنا*
🌷عمر رضی اللہ عنہ منی میں اپنے خیمے کے اندر تکبیر کہتےتو مسجد میں موجود لوگ اسے سنتےاورتکبیر کہتے اور بازار والے تکبیر کہتے یہاں تک کہ سارا منی تکبیر سے گونج اٹھتا۔
ابن عمر منی کے ان دنوں میں نمازوں کے بعد ، بستر پر، خیمے میں ، راستے میں اور دن کے تمام ہی حصوں میں تکبیر کہتے،
میمونہ رضی اللہ عنہا (یوم النحر دس ذوالحجہ (میں تکبیر کہتی تھیں ۔
اور عورتیں، ابان بن عثمان اورعمر بن عبد العز یز کے پیچھے مسجد میں مر دوں کے ساتھ تکبیر کہا کرتی تھیں۔
(صحيح البخاري، بَاب التَّكْبِيرِ أَيَّامَ مِنًى وَإِذَا غَدَا إِلَى عَرَفَةَ، قبل الحدیث-970)
*بلند آواز سے تکبیر کہنا*
🌷عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ،قَالَ خَرَجْتُ مَعَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ،وَابْنِ مَعْقِلٍ،فَكَانَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُكَبِّرُ ، يَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالتَّكْبِيرِ
عطا ء بن سائب کہتے ہیں کہ میں ابو عبد الرحمن اور ابن معقل کے ساتھ نکلا،اور ابو عبد الرحمن اونچی آواز سے تکبیریں کہتے تھے۔
(مُصنف ابن أبي شيبة:5668)
*تکبیرات کے مسنون الفاظ یہ ہیں،*
🌷اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ واللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ.
(المصنف إبن أبي شيبه : 5694)
اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے،اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہےاور اللہ کے لیے ہی تمام تعریف ہے۔
🌷اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَأَجَلُّ اللَّهُ أَكْبَرُ عَلَى مَا هَدَانَا.
(السنن الكبرى للبيهقي:6504)
(صححه الالباني في ارواء الغليل)
اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے، اللہ سب سے بڑا ہے اورجلیل القدر ہے، اللہ کی بڑا ئی اس پر کہ اس نے ہمیں ہدایت نصیب فرمائی۔
🌷اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللَّهُ أَكْبَرُ وَأَجَلُّ اللَّهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ
(مُصنف ابن أبي شيبة:5701)
(صححه الالباني في ارواء الغليل)
اللہ سب سے بڑا ہے بہت بڑا،اللہ سب سے بڑا ہے بہت بڑا، اللہ سب سے بڑا ہے اورجلیل ہے،اللہ سب سے بڑا ہے اور اللہ کے لیے ہی تمام تعریف ہے۔
🌷اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا ،
أَوْ قَالَ تَكْبِيرًا
اللَّهُمَّ أَنْتَ أَعْلَى وَأَجَلُّ مِنْ أَنْ تَكُونَ لَكَ صَاحِبَةٌ أَوْ يَكُونَ لَكَ وَلَدٌ أَوْ يَكُونَ لَكَ شَرِيكٌ فِى الْمُلْكِ أَوْ يَكُونَ لَكَ وَلِىٌّ مِنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًا ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا ، اللَّهُمَّ ارْحَمْنَا
(السنن الكبرى للبيهقي:6506)
اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ،بہت بڑا۔ اے اللہ تو اس بات سے بڑا اور جلیل ہے کہ تیری کوئی بیوی ہواور تیری کوئی اولاد ہو،اور تیری بادشاہت میں تیرا کوئی شریک ہو۔یا کمزوری کو دور کرنے کے لیےتیرا کوئی مددگار ہو، اللہ کی خوب بڑائی بیان کرو،اے اللہ ہمیں معاف فرما دے !اے اللہ ہم پر رحم فرما!۔
لہٰذا_ *یہ دس دن بہت زیادہ فضیلت والے ہیں تکبیرات کے ساتھ ساتھ نفل و نوافل ،روزے، صدقہ و خیرات ،دعائیں بڑھا دیں،*
*اللہ پاک ہمیں ان با برکت ایام سے فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائیں،آمین*
(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )
🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہمارا فیسبک پیج وزٹ کریں۔۔.
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765