836

سوال: حدیث میں ہے کہ ماہ رمضان میں شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے تو پھر رمضان میں بھی گناہ کیوں ہوتے ہیں؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-335”
سوال: حدیث میں ہے کہ ماہ رمضان میں شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے تو پھر رمضان میں بھی گناہ کیوں ہوتے ہیں؟

Published Date: 16-5-2020

جواب..!
الحمدللہ..!

*رمضان میں شیاطین کو جکڑنا،قید کرنا متعدد احادیث سے ثابت ہے، جن میں سے چند یہ ہیں*

📚ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ “.
جب رمضان شروع ہو تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین کو زنجیروں میں باندھ دیا جاتا ہے
(صحیح بخاری حدیث نمبر-3277)
(صحیح مسلم حدیث نمبر-1079)

📚 مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ ؛ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ وَصُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ
جب رمضان آتا ہے جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کےدروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین بیڑیوں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں ۔
(صحیح مسلم حدیث نمبر-1079)

📚سنن ترمذی میں ہے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
إِذَا كَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ صُفِّدَتْ الشَّيَاطِينُ وَمَرَدَةُ الْجِنِّ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ فَلَمْ يُفْتَحْ مِنْهَا بَابٌ وَفُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ فَلَمْ يُغْلَقْ مِنْهَا بَابٌ وَيُنَادِي مُنَادٍ يَا بَاغِيَ الْخَيْرِ أَقْبِلْ وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ وَلِلَّهِ عُتَقَاءُ مِنْ النَّارِ وَذَلكَ كُلُّ لَيْلَةٍ
جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے، تو شیطان اورسرکش جن جکڑ دیئے جاتے ہیں،جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہیں جاتا۔اورجنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں ، ان میں سے کوئی بھی دروازہ بندنہیں کیاجاتا، پکارنے والا پکارتاہے: خیر کے طلب گار!آگے بڑھ ، اور شرکے طلب گار! رُک جا اور آگ سے اللہ کے بہت سے آزادکئے ہوئے بندے ہیں (توہوسکتاہے کہ تو بھی انہیں میں سے ہو) اور ایسا(رمضان کی) ہررات کو ہوتا ہے
(سنن ترمذی حدیث نمبر-682)
( سنن ابن ماجہ حدیث نمبر-1642)
اسے البانی رحمہ اللہ نے “صحیح الجامع”: (759) میں صحیح قرار دیا ہے

(یعنی اسی ندا کا اثر ہے کہ رمضان میں اہل ایمان کی نیکیوں کی جانب توجہ بڑھ جاتی ہے اور وہ اس ماہ مبارک میں تلاوت قرآن ذکر و عبادات خیرات اور توبہ و استغفار کا زیادہ اہتمام کرنے لگتے ہیں،)

*یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ جب شیاطین اور مردۃ الجن قید کر دیئے جاتے ہیں تو پھر گناہ کیوں ہوتے ہیں؟*

1-اس کا ایک جواب تو یہ کہ معصیت کے صدور کے لیے تحقق اور شیاطین کا وجود ضروری نہیں،انسان گیارہ مہینے شیطان سے متاثر ہوتا رہتا ہے رمضان میں بھی اس کا اثرباقی رہتاہے،

2- دوسرا جواب یہ ہے کہ لیڈر قید کر دیئے جاتے لیکن انکے رضاکار اور والنیٹر کھُلے رہتے ہیں

3- تیسرا جواب یہ ہے کہ قید سے مراد ہے کہ شیاطین کو کمزور کر دیا جاتا ہے،

📒شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے رمضان المبارک کے ایام سے متعلق استفسار کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (اس ماہ میں شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں) لیکن اس کے با وجود لوگوں کو جنوں کے دورے پڑتے ہیں؛ تو یہ کیسے ممکن ہے کہ لوگوں کے دورے بھی پڑیں اور شیاطین جکڑے ہوئے بھی ہوں؟

تو انہوں نے جواب دیا:
“اس حدیث کے بعض الفاظ میں یہ بھی ہے کہ : (سرکش شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں) اور نسائی کی حدیث میں ہے کہ(بیڑیاں ڈال دی جاتی ہیں) اس قسم کی احادیث غیبی امور سے متعلق ہیں ، اور غیبی امور کے بارے میں ہمارا موقف یہ ہے کہ جیسے بیان ہوں ویسے ہی تسلیم کر لیا جائے اور انہیں مبنی بر حق مانا جائے، نیز اس بارے میں اپنی عقل کے گھوڑے نہ دوڑائے جائیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ اسی موقف کی بنا پر ہر آدمی کا دین سلامت اور انجام بہتر ہوگا، یہی وجہ ہے کہ جب عبد اللہ بن امام احمد بن حنبل نے اپنے والد سے کہا: “انسان کو رمضان میں بھی جنات کے دورے پڑتے ہیں” تو انہوں نے کہا: “حدیث میں ایسے ہی آیا ہے، اس بارے میں مزید بات مت کرو” ویسے بھی لوگوں کو گمراہ کرنے سے انہیں روک دیا جاتا ہے اور یہ بات مشاہدے میں بھی ہے کہ لوگ کثرت کیساتھ خیر چاہتے ہیں، اور رمضان میں اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں” انتہی
(” مجموع فتاوى ابن عثیمین” (20/ 75)

*مندرجہ بالا بیان کے بعد شیاطین کو جکڑنا حقیقت پر مبنی ہے، اور اللہ تعالی کو اس بارے میں حقیقی علم ہے، تاہم اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ شیاطین کی تاثیر بالکل ختم کر دی جاتی ہے، یا اس کا یہ بھی مطلب نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے جناتی دورے، یا جنوں کی وجہ سے انسانوں کا نقصان نہ ہو، یا لوگ بالکل ہی گناہ کرنا چھوڑ دیں، بلکہ یہاں مطلب یہ ہے کہ رمضان میں انہیں کمزور کر دیا جاتا ہے، اور رمضان میں ان کی قوت اتنی نہیں ہوتی جیسے رمضان سے پہلے ہوتی ہے*

📒چنانچہ ابو العباس قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“اگر یہ کہا جائے کہ: ہم رمضان میں بھی بہت سے برائیاں اور گناہ کے کام ہوتے دیکھتے ہیں، اگر شیاطین حقیقت میں جکڑے ہوئے ہوتے تو برائی سرے سے نہ ہوتی!؟

اس کا جواب کئی انداز سے دیا جا سکتا ہے:

1- شیاطین کو ایسے روزے داروں تک رسائی سے روک دیا جاتا ہے جنہوں نے روزے کی شرائط اور مکمل آداب کو ملحوظ رکھا، چنانچہ ایسے روزے دار جنہوں نے شرائط یا آداب کا خیال نہیں رکھا ان سے شیاطین کو نہیں روکا جاتا۔

2- اگر ہم یہ مان بھی لیں کہ تمام روزے داروں تک شیاطین کی رسائی نہیں ہوتی ، لیکن پھر بھی تمام شیاطین کے جکڑے جانے سے یہ لازم نہیں آتا کہ گناہ سرے سے ہی ختم ہو جائیں، کیونکہ گناہوں کے رونما ہونے کے شیاطین کے علاوہ بھی بہت سے اسباب ہیں، جن میں خبیث لوگ، بری عادات، اور انسانی شکل میں شیاطین بھی شامل ہیں۔

3- یہ بھی ممکن ہے کہ اس حدیث میں اکثر شیاطین اور سرکش قسم کے شیطانوں کے بارے میں کہا گیا ہو، چنانچہ یہ ممکن ہے کہ غیر سرکش شیطان کو نہ جکڑا جاتا ہو۔

مطلب اور مفہوم یہ ہے کہ: شر کے ذرائع کم سے کم ہو جاتے ہیں اور یہ بات رمضان میں بالکل واضح ہوتی ہے؛ کیونکہ دیگر مہینوں کی بہ نسبت اس ماہ میں گناہوں کی مقدار بہت کم ہوتی ہے” انتہی
(” المفهِم لما أشكل من تلخيص كتاب مسلم”3/ 136)

*اہل علم نے رمضان میں شیاطین کو جکڑنے کی حکمتیں بھی بیان کی ہیں جن میں کچھ یہ ہیں*

لوگوں کو گمراہ کرنے کے واقعات اور شر میں کمی ہونا، مسلمانوں کو ایذا رسانی اور روزہ خراب کرنے سے روکنا، تا کہ رمضان کے علاوہ دیگر مہینوں میں جہاں تک ان کی رسائی ہوتی ہے وہاں تک رمضان میں ان کی رسائی ممکن نہ ہو، کیونکہ شیاطین دیگر مہینوں میں لوگوں کو گمراہ کر کے بہت سی نیکیوں سےان کا منہ موڑ دیتے ہیں، جبکہ رمضان میں ان کے جکڑے جانے سے لوگ اطاعت کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور ماہ رمضان میں ہر قسم کی شہوت پرستی سے باز رہتے ہیں۔

📒شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“یہ اس لیے ہے کہ ماہ رمضان میں دل نیکی، اور اعمال صالح کی طرف لپکتے ہیں، جن کی وجہ سے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور دل گناہوں سے بچتے ہیں اسی وجہ سے جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے، چنانچہ وہ ایسے کار نامے سر انجام نہیں دے پاتے جو غیر رمضان میں کر دکھاتے ہیں؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ جکڑا ہوا قید ہوتا ہے، اور شیاطین کیلئے بنی آدم کو گمراہ کرنے کا موقع اسی وقت ملتا ہے جب بنی آدم شہوت کی گرفت آجائے، چنانچہ جس قدر بنی آدم شہوت سے دور رہتے ہیں شیاطین جکڑ بندی کی حالت میں ہی رہتے ہیں” انتہی
(“مجموع الفتاوى”14/167)

📒ابن تیمیہ رحمہ اللہ مزید کہتے ہیں کہ:
“یہی وجہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جب رمضان شروع ہو جائے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے)؛ کیونکہ شیاطین کے چلنے کی جگہ خون ہوتا ہے، اور شیاطین کیلئے وہی تنگ کر دیا جاتا ہے، جب شیاطین تنگ ہوتے ہیں تو دل نیکی کرنے کیلئے لپکتے ہیں، اور انہی نیکیوں کی وجہ سے ہی جنت کے دروازے کھلتے ہیں، اور دل برائی سے بچتے ہیں جس کی وجہ سے جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین کو پا بند سلاسل کر دیے جانے کی وجہ سے ان کی قوت، نشاط کمزور پڑ جاتی ہے، چنانچہ رمضان میں وہ کچھ نہیں کر پاتے جو غیر رمضان میں کر دکھاتے ہیں، [غور کی بات یہ ہے کہ] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ انہیں قتل کر دیا جاتا ہے، یا مار دیا جاتا ہے، بلکہ فرمایا: (جکڑ دیا جاتا ہے) اور جکڑا ہوا شیطان بھی اذیت پہنچا سکتا ہے اگرچہ یہ اذیت غیر رمضان کے مقابلے میں بہت کم ہوتی ہے؛ اور شیطانی اذیت میں کمی روزے کے معیار پر منحصر ہے، چنانچہ جس شخص کا روزہ کامل ہوگا شیطان اس سے دور بھاگے گا، لیکن ناقص روزے والے سے زیادہ دور نہیں جائے گا، یہ بات روزے دار کو کھانے پینے سے روکنے کیلئے بالکل واضح معلوم ہوتی ہے” انتہی
(“مجموع الفتاوى” (25/246)

*اللہ پاک صحیح معنوں میں دین اسلام کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین،*

(((واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب)))

📲اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

📝آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر
واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!

📖سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہمارا فیسبک پیج وزٹ کریں۔۔.یا آفیشل ویب سائٹ سے تلاش کریں،

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ نمبر
+923036501765

آفیشل فیس بک پیج

https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

آفیشل ویب سائٹ
Alfurqan.info

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں