801

سوال_ کون کون سے روزے ممنوع ہیں؟ اور کیا اکیلے جمعہ یا اکیلے ہفتہ کا روزہ نہیں رکھ سکتے؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-229”
سوال_ کون کون سے روزے ممنوع ہیں؟ اور کیا اکیلے جمعہ یا اکیلے ہفتہ کا روزہ نہیں رکھ سکتے؟

Published Date: 6-4-2019

جواب:
الحمدللہ:

*شریعت محمدیہ میں کچھ ایسے خاص دن بھی ہیں جن ایام میں روزے رکھنا جائز نہیں،*

1_عیدالفطر کا دن
2_ عیدالاضحی کا دن
3_ایام تشریق کے تین دن ( یعنی 10٫11٫12 ذوالحجہ کے روزے،
4_اکیلے جمعہ کے دن،
5_اکیلے ہفتے کے دن،
6_رجب کے تعظیمی روزے،
7__استقبال رمضان کے روزے،
8_شوہر کی اجازت کے بنا بیوی کے نفلی روزے،
9_لگاتار بغیر ناغے کے نفلی روزے رکھنا بھی ممنوع ہیں

انکے دلائل درج ذیل ہیں،

*عیدالفطر،عیدالاضحی،ایام تشریق کے روزے ممنوع ہیں*

📚عن أَنسٍ ، قَالَ: نَهَى ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَنْ صَوْم سِتَّةِ أَيَّامٍ مِنَ السَّنَةِ: ثَلَاثَةَ أَيَّامِ التَّشْرِيق ، وَيَوْمَ الْفِطْرِ ، وَيَوْم الْأَضْحَى ، وَيَوْمَ الْجُمُعَة ، مُخْتَصَّةً مِنَ الْأَيَّام
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سال میں چھ دن روزہ ركھنے سے منع فرمایا: تین دن ایامِ تشریق (11،12،13 ذوالحجہ) كے، ایک عیدالفطر كا دن، ایک عیدالاضحی كا دن اور خاص كیا ہوا جمعہ كا دن ،
(صحيح الجامع ،حدیث نمبر-6961)
(أخ وسلسلہ الصحیحہ،حدیث نمبر-2398)

*اکیلے جمعہ کے دن روزہ رکھنا بھی ممنوع ہے*

📚صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےحدیث ہےکہ :
وہ بیان کرتےہیں کہ میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتےہوئےسنا: ( تم میں سےکوئی بھی صرف جمعہ کاروزہ نہ رکھے الا یہ کہ ایک اس سےقبل یا ایک دن اس سے بعد (ملا لے
(صحیح بخاری حدیث نمبر ۔1985)
(صحیح مسلم حدیث نمبر۔1144)

📚اورامام مسلم رحمہ اللہ تعالی نےاپنی صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےبیان کیاہےکہ وہ فرماتےہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :
( جمعہ کی رات کوباقی راتوں سےقیام کےلئےخاص نہ کرو اور جمعہ کوباقی دنوں سےروزے کےلئےخاص نہ کرو الایہ کہ وہ تمہارے روزوں کےدرمیان آجائے )۔
(صحیح مسلم کتاب الصیام/حدیث1144)

📚اورصحیح بخاری میں ہےکہ،
جویریہ بنت حارث رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ جمعہ کےدن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے تو میں روزے سےتھی تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کیا تو نےکل روزہ رکھا تھا ؟
تووہ کہنےلگیں نہیں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا اچھا کیا کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے ؟
تووہ کہنےلگیں نہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : روزہ افطار کر دو ،
اور وہ کہتے ہیں کہ حمادبن جعد نےقتادہ سےسناانہوں نےکہاکہ مجھےابوایوب نے حدیث بیان کی کہ جویریہ رضی اللہ تعالی عنہانےبتایاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےانہیں حکم دیاتوانہوں نےروزہ افطارکردیا
(صحیح بخاری حدیث نمبر ۔1986)

*اکیلے ہفتے کے دن کا روزہ بھی ممنوع ہے*

📚ہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرضی روزے کے علاوہ کوئی روزہ ہفتے کے دن نہ رکھو اگر تم میں سے کسی کو ( اس دن کا نفلی روزہ توڑنے کے لیے ) کچھ نہ ملے تو انگور کا چھلکہ یا درخت کی لکڑی ہی چبا لے،
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-2421)
(سنن ترمذی حدیث نمبر_744)
یعنی اگر ہفتے کے ساتھ اتوار یا جمعہ کا روزہ ملا لے لیا جاۓ تو پھر جائز ہے،

*رجب کے تعظیمی روزے رکھنا بھی ممنوع ہے*

🚫عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب کے مہینے میں روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
(سنن ابن ماجہ حدیث نمبر-1743)
یہ حدیث سند کے لحاظ سے ضعیف ہے

لیکن اسکی متابعت ایک صحیح روایت سے ہوتی ہے، کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جاہلیت سے تشبیہ ہونے کی وجہ سے رجب کے روزوں سے روکتے تھے،

📚جیسا کہ خرشہ بن الحر سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا عمررضی اللہ عنہ کو دیکھا رجبیوں (رجب کی تعظیم میں روزے رکھنے والوں) کے ہاتھوں پر مارتے یہاں تک کہ انہیں کھانے پر لا ڈالتے اور فرماتے:
’’كُلُوا، فَإِنَّمَا هُوَ شَهْرٌ كَانَتِ الْجَاهِلِيَّةُ تُعَظِّمُهُ ‘‘ کھاؤ، کیونکہ یہ وہی مہینہ ہے جس کی لوگ جاہلیت میں تعظیم کیا کرتے تھے،

(أخرجه ابن أبي شيبة9851)
(الطبراني في «المعجم الأوسط» 7636)
(الإرواء الغلیل 957 وقال الألباني : صحيح)
(اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے کہا کہ یہ روایت اِمام بُخاری اور اِمام مُسلم کی شرائط کے مُطابق صحیح ہے )

*شعبان کے آخری دنوں میں یعنی استقبال رمضان کے روزے رکھنا بھی جائز نہیں*

📚نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص رمضان سے پہلے ( شعبان کی آخری تاریخوں میں ) ایک یا دو دن کے روزے نہ رکھے البتہ اگر کسی کو ان میں روزے رکھنے کی عادت ہو تو وہ اس دن بھی روزہ رکھ لے۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر-1914)
یعنی اگر پہلے بھی وہ سوموار ،جمعرات وغیرہ کا روزہ رکھتا تھا تو شعبان کے مہینے کی آخری تاریخوں میں آنے والے سوموار،جمعرات کو وہ روزہ رکھ سکتا ہے،

*شوہر کی اجازت کے بنا بیوی کے لیے نفلی روزہ ممنوع ہے*

📚ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر کوئی عورت روزہ نہ رکھے سوائے رمضان کے، اور بغیر اس کی اجازت کے اس کی موجودگی میں کسی کو گھر میں آنے کی اجازت نہ دے
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-2458)

*ہمیشہ روزہ رکھنا ممنوع ہے*

📚 عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس کا روزہ ہی نہیں ہوا
(سنن ابن ماجہ حدیث نمبر-1706)

📚ابو سلمہ بن عبدالحمن بن عوف کہتے ہیں،میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس آیا۔ میں نے عرض کیا: چچا جان! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے جو کہا تھا اسے مجھ سے بیان کیجئے۔ انہوں نے کہا: بھتیجے! میں نے پختہ عزم کر لیا تھا کہ میں اللہ کی عبادت کے لیے بھرپور کوشش کروں گا یہاں تک کہ میں نے کہہ دیا کہ میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا، اور ہر روز دن و رات قرآن پڑھا کروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سنا تو میرے پاس تشریف لائے یہاں تک کہ گھر کے اندر میرے پاس آئے، پھر آپ نے فرمایا: ”مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے کہا ہے کہ میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا اور قرآن پڑھوں گا؟“ میں نے عرض کیا: ہاں اللہ کے رسول! میں نے ایسا کہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا مت کرو ( بلکہ ) ہر مہینے تین دن روزہ رکھ لیا کرو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”ہر ہفتہ سے دو دن دوشنبہ ( پیر ) اور جمعرات کو روزہ رکھ لیا کرو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”داود علیہ السلام کا روزہ رکھا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ سب سے زیادہ بہتر اور مناسب روزہ ہے، وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے، اور وہ جب وعدہ کر لیتے تو وعدہ خلافی نہیں کرتے تھے، اور جب دشمن سے مڈبھیڑ ہوتی تھی تو بھاگتے نہیں تھے“۔
(سنن نسائی حدیث نمبر-2395)

*جمعہ کے روزے کے حوالے سے چند ایک علماء کے اقوال*

📚ان قدامہ رحمہ اللہ تعالی بیان کرتےہیں کہ : اکیلاجمعہ کا روزہ رکھنا مکروہ ہےالا یہ کہ اگرکوئی روزہ رکھتاہوتویہ اس کےموافق آجائےمثلا : ایک شخص ایک دن روزہ رکھتا اورایک دن افطارکرتاہےتواس کا روزے والا دن جمعہ کےموافق آجائے ۔
اور اسی طرح اگرکسی کی یہ عادت ہوکہ وہ ہرمہینےکے پہلےیاآخری دن اوریاپھر مہینےکےدرمیان میں روزہ رکھتاہو ۔
(مغنی ابن قدامہ جلدنمبر ۔3 صفحہ 53)

📚اور امام نووی رحمہ اللہ تعالی کاقول ہےکہ : ہمارےاصحاب ( یعنی شافعیہ ) کاقول ہےکہ اکیلا جمعہ کا روزہ رکھنا مکروہ ہےاگر تو اس سے پہلے یا بعد میں ایک روزہ ملا لیا جائے یا اس کی عادت کےروزوں کے موافق آ جائے یا پھر اس کی نذ رمانی ہوکہ وہ جس دن شفایاب ہوگا روزہ رکھےگا یا یہ کہ زید کے ہمیشہ آنے پر تو اگر اس کے موافق جمعہ آگیا تو مکروہ نہیں ۔
(شرح المہذب جلدنمبر ۔6صفحہ479)

📚اورشیخ الاسلام رحمہ اللہ تعالی کاقول ہے : سنت طریقہ یہ رہا ہےکہ طرف رجب کے اور جمعہ کا اکیلا روزہ رکھنا مکروہ ہے ۔اھ
(فتاوی الکبری جلدنمبر6 ۔صفحہ نمبر ۔180)

📚ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کاقول ہے : جمعہ کاروزہ رکھناسنت نہیں اوراس کا اکیلا روزہ رکھنا مکروہ ہے ۔اھ
(دیکھیں کتاب : الشرح الممتع جلدنمبر6 ۔صفحہ نمبر ۔465)

📚تواس نہی سےیہ چیزمستثنی ہےکہ اس سے پہلےیابعدمیں ایک روزہ رکھ لیاجائے یا پھران روزوں کےدرمیان آجائےجوکہ عادتارکھےجاتےہوں ، مثلاجوکہ ایام بیض کےروزے رکھتاہےیاپھرکسی کی معین دن روزہ رکھنےکی عادت ہومثلایوم عرفہ تویہ دن جمعہ کے موافق ہوگیا اور اسی صرح اس کےلئے بھی جائز ہے جس نےیہ نذ رمانی کہ جس دن زیدآئے گا روزہ رکھوں گاتووہ جمعہ کےدن آیایایہ کہ جس دن فلاں شخص شفایاب ہوگاتوروزہ رکھوں گاتویہ جمعہ کادن ہو ۔
(دیکھیں کتاب : فتح الباری لابن حجررحمہ اللہ تعالی ۔)

📚اوراسی طرح جس کےذمہ رمضان کےروزوں کی قضاءہو، تومسلمان کےلئےجائز ہےکہ وہ جمعہ کےدن روزہ رکھےاگرچہ وہ اکیلاہی کیوں نہ ہو ۔
(فتوی اللجنۃ الدائمۃ جلدنمبر ۔10صفحہ347)

*ان تمام روایات اور اقوال سے یہ بات سمجھ آئی کہ باقی عبادات کی طرح نفلی روزہ بھی عبادت ہے اور یہ عبادت بھی ہم اسی طریقے سے کریں گے جس طرح سنت سے ثابت ہے، یعنی جس دن آپ نے روزہ رکھا ہم بھی رکھیں جس دن روزہ رکھنے سے آپ نے منع فرمایا اس دن روزہ رکھنے سے ہمیں رک جانا چاہیے،اسی میں ہمارے لیے خیر اور بھلائی ہے*

( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )

🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں