913

سگریٹ،حقہ پی کر نماز پڑھنا اور مسجد جانا کیسا ہے؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-9”
سوال- کیا سگریٹ،حقہ اور بیڑی وغیرہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟نیز انکے استعمال کے بعد نماز پڑھنا اور مسجد جانا کیسا ہے؟

Published Date: 13-11-2017

جواب۔۔!
الحمدللہ۔۔۔۔!!

*سگریٹ،حقہ بیڑی وغیرہ کے ناجائز اور بری عادت کے ہونے کےبارے میں تو کوئی اختلاف نہیں لیکن اس کے حرام ہونے کے بارے میں مختلف آراء ہیں، علماء کی ایک بڑی تعداد اسے حرام بھی کہتی ہے۔ ہم اس موضوع پر اس وقت بحث نہیں کررہے ہیں کہ یہ حلال ہے یا حرام؟ لیکن اس میں کوئی کلام نہیں کہ سگریٹ نوشی و دیگر اس طرح کی چیزیں کسی کے نزدیک بھی جائز یا کوئی اچھی عادت شمار نہیں ہوتی اور طبی اور معاشرتی نقطہ نظر سے جو اس کے نقصانات ہیں اس کی وجہ سے تو اب غیر مسلم ملکوں میں بھی اس پر مختلف پابندیاں عائد ہو رہی ہیں*

سگریٹ نوشی سے وضو ٹوٹنےکے مسئلے کا جہاں تک تعلق ہے تو بنیادی طور پر ایسی کوئی دلیل قرآن و سنت میں نہیں جس کی وجہ سے اسے نواقض وضو میں شمار کیا جاسکے کیونکہ حدیث میں جن چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے ان میں تمباکو یا دھوئیں یا نشے وغیرہ کا کوئی ذکر یا اشارہ نہیں،
ایک حدیث میں آتا ہے کہ آگ کی پکی ہوئی کوئی بھی چیز اگر استعمال کرلی جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے لیکن رسول اکرمﷺ کی آخری عمر کے عمل سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بعد میں اس کی اجازت دے دی گئی تھی کہ ایسی چیزیں کھانے کے بعد وضو کرنے کی ضرورت نہیں اور زیادہ صحابہ کرامؓ اور ائمہ کا یہی خیال ہے لیکن اس کے باوجود اگر احتیاط ملحوظ رکھتے ہوئے کوئی آدمی وضو کرلیتا ہے تو یہ بہرحال بہتر ہے اور کلی کرنا تو انتہائی ضروری ہے ۔ ایک تو منہ کی صفائی کےلئے اور دوسرا نماز میں ساتھ کھڑے آدمی کو بدبو سے بچانے کےلئے،

*کیونکہ جس چیز کے کھانے یا پینے کے بعد منہ سے بو آئے وہ چیز کھا کر یا پی کر نہ نماز پڑھنا جائز ہے اور نہ مسجد میں جانا جائز ہے*

جیسا کہ حدیث میں آتا ہے کہ

📚سَأَلَ رَجُلٌ أَنَسَ ، مَا سَمِعْتَ نَبِيَّ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الثُّومِ ؟ فَقَالَ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلَا يَقْرَبْنَا أَوْ لَا يُصَلِّيَنَّ مَعَنَا
ایک شخص نے انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے نبی محترم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  سے لہسن کے بارے میں کیا سنا ہے۔؟
انہوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اس درخت (لہسن) کو کھائے وہ ہمارے قریب نہ آئے اور  ہمارے ساتھ نماز نہ پڑھے۔
(صحیح بخاری، حدیث نمبر،856)

📚جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا،
جس نے لہسن یا پیاز کھائی ہو تو اسے چاہئے کہ ہم سے دور رہے، یا یہ فرمایا کہ ہماری مسجد سے دور رہے۔
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-5452)

📚حضرت جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :
مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ الثُّومِ “. وَقَالَ مَرَّةً : ” مَنْ أَكَلَ الْبَصَلَ وَالثُّومَ وَالْكُرَّاثَ فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَتَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ بَنُو آدَمَ “. 
جس نے یہ ترکاری لہسن کھایا ۔ اور ایک دفعہ فرمایا : ’’ جس نے پیاز ، لہسن اور گندنا کھایا ۔
تو وہ ہر گز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے کیونکہ فرشتے ( بھی ) ان چیزوں سے تکلیف محسوس کرتے ہیں، جن سے آدم کے بیٹے اذیت محسوس کرتےہیں ،
(صحیح مسلم،حدیث نمبر،564)

📚حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ،
أَنَّ نَفَرًا أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ مِنْهُمْ رِيحِ الْكُرَّاثِ، فَقَالَ : ” أَلَمْ أَكُنْ نَهَيْتُكُمْ عَنْ أَكْلِ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَتَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ الْإِنْسَانُ “.
کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ کو ان کی جانب سے گندنے کی بو محسوس ہوئی تو فرمایا: کیا میں نے تمہیں اس پودے کو کھانے سے نہیں روکا تھا؟ یقیناً فرشتوں کے لیے وہ چیزیں باعث اذیت ہوتی ہیں، جو انسان کے لیے باعث اذیت ہیں،
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-3365)

اور يہ بھى مروي ہے كہ جس شخص سے پياز يا لہسن كى بو آتى اسے مسجد سے نكال ديا كرتے تھے،

📚امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے عمر بن خطاب رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے وہ كہتے ہيں:

 لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنَ الرَّجُلِ فِي الْمَسْجِدِ أَمَرَ بِهِ، فَأُخْرِجَ إِلَى الْبَقِيعِ
” ميں نے ديكھا كہ جب مسجد ميں كسى شخص سے ان دونوں اشياء كى بو آ رہى ہوتى تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم اسے نكل جانے كا حكم ديتے تو اسے بقيع كى طرف نكال ديا جاتا ”
(صحيح مسلم | كِتَابٌ : الْمَسَاجِدُ وَمَوَاضِعُ الصَّلَاةِ | بَابٌ : نَهْيُ مَنْ أَكَلَ ثُومًا حديث نمبر- 567 )

📚قرہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ،
أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ أَكَلَهُمَا فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنْ كُنْتُمْ لَا بُدَّ آكِلِيهِمَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَمِيتُوهُمَا طَبْخًا ، قَالَ:‏‏‏‏ يَعْنِي الْبَصَلَ وَالثُّومَ.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو درختوں سے منع کیا، اور فرمایا: جو شخص انہیں کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے اور فرمایا: اگر تمہیں کھانا ضروری ہی ہو تو انہیں پکا کر مار دو(یعنی بو ختم کر دو) ۔
راوی کہتے ہیں: آپ کی مراد پیاز اور لہسن تھے،
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر،3827)

*ان احادیث سے پتہ چلا کہ کچا لہسن،کچا پیاز وغیرہ کھا کر نماز پڑھنا یا مسجد جانا جائز نہیں ، کیونکہ انکے کھانے کے بعد منہ سے بو آتی ہے جو باقی نمازیوں کے ساتھ ساتھ فرشتوں کو بھی تکلیف پہنچاتی ہے،اگر پکا کر کھائیں تو پھر کوئی حرج نہیں*

*اور سگریٹ،تمباکو وغیرہ کے استعمال سے تو بہت زیادہ بو آتی ہے، لہٰذا سگریٹ،تمباکو نوشی کرنے والے افراد جب تک منہ کی بو ختم نہ کر لیں،وہ نماز اور مسجد کے قریب نہ جائیں،*

(((واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب)))

📚کن کن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟
دیکھیں ((سلسلہ نمبر-15)))

📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!

⁦ 
📖 سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں

یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ نمبر
                   +923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں