824

سوال_نماز جمعہ کی فرض اور نفل رکعات کتنی ہیں؟ اگر کسی کی جمعہ کی نماز قضاء ہو جائے تو وہ کتنی رکعات پڑھے گا؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-165”
سوال_نماز جمعہ کی فرض اور نفل رکعات کتنی ہیں؟ اگر کسی کی جمعہ کی نماز قضاء ہو جائے تو وہ کتنی رکعات پڑھے گا؟

Published Date: 13-12-2018

جواب:
الحمدللہ:

*جمعہ کی فرضی نماز دو رکعات ہے*

🌹 سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارکہ سے جمعہ کی دو رکعات فرض ہوئی ہیں،
(سنن نسائی،کتاب الجمعہ/حدیث نمبر-1421)
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1063)

🌹نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ کی ایک رکعت پا لی، تو اس کے ساتھ دوسری رکعت ملا لے،
(سنن ابن ماجہ،حدہث نمبر_1121)

*ان احادیث سے معلوم ہوا جمعہ کی فرضی نماز صرف دو رکعات ہے،*

((جمعہ قضاء ہو جائے تو…؟))

*اور اگر کسی شخص کی دوسری رکعت بھی فوت ہو گئی یا وہ دوسری رکعت کے رکوع ،سجدہ یا تشہد میں ملا تو اسے نماز جمعہ کی دو رکعات کی بجائے ظہر کے چار فرض پڑھنے چاہئیے،*

🌹حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ،
جب کوئی شخص جمعہ کے دن ایک رکعت پا لے تو وہ اسکے ساتھ دوسری رکعت ملا لے،لیکن اگر وہ لوگوں کو جلسہ کی حالت میں پائے تو چار رکعت (ظہر) کے ادا کرے،
(مصنف عبدالرزاق ج3/ص223_ حدیث 5471)
(مصنف ابن ابی شیبہ،5334)

🌹اسی طرح ابن مسعود رض فرماتے ہیں کہ،جس نے جمعہ کی ایک رکعت پا لی وہ دوسری ساتھ ملا لے اور اگر دونوں رکعات فوت ہو جائیں تو وہ چار رکعت (ظہر) پڑھے،
(مجمع الزوائد ،کتاب الصلاۃ،حدیث -3171) امام ہیثمی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے

(((جمعہ کی نماز کے نوافل)))

*نماز جمعہ سے پہلے کی رکعات متعین اور مقرر نہیں، جمعہ کے خطبہ سے پہلے آنے والا شخص جتنی رکعات چاہے پڑھ سکتا ہے*

🌹 سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”جس نے غسل کیا، پھر نماز جمعہ کے لئے آیا، نماز پڑھی جتنی اس کے مقدر میں تھی، پھر خاموش رہا یہاں تک کہ امام اپنے خطبہ سے فارغ ہوگیا، اس کے بعد امام کے ساتھ نماز جمعہ ادا کی، اس جمعہ سے لے کر اگلے جمعہ تک اور تین دن کے مزید اس کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔“
(صحيح مسلم : حدیث نمبر- 858)

🌹 سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”جس نے جمعہ کے دن غسل کیا، بقدر استطاعت طہارت حاصل کی، پھر تیل یا خوشبو لگائی، پھر جمعہ کے لئے چل دیا، دو آدمیوں کے درمیان تفرق نہیں ڈالی (یعنی دو اکٹھے بیٹھے ہوئے آدمیوں کے درمیان سے گھس کر آگے نہیں بڑھا)، پھر نماز پڑھی جو اس کے مقدر میں لکھ دی گئی تھی، جب امام نکلا (جمعہ کیلئے) تو وہ خاموش رہا، اس جمعہ سے لے کر سابقہ جمعہ کے درمیان جو اس نے (صغیرہ) گناہ کئے، وہ بخش دیئے جاتے ہیں۔“
(صحيح بخاری : حدیث نمبر- 910)

🌹 نافع کہتے ہیں :
”سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نماز جمعہ سے پہلے لمبی نماز پڑھتے، جمعہ کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے اور بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی یہی عمل تھا۔“
[سنن أبى داؤد : 1128، وسنده صحيح]

*ان احادیث سے ثابت ہو ا کہ نماز جمعہ سے پہلے تعداد رکعات متعین نہیں ہے، جتنی جی چاہے پڑھے*

*اگر کوئی شخص جمعہ کے خطبہ کے دوران آئے تو کم از کم دو رکعات ضرور پڑھ کر بیٹھے*

🌹سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ آئے اور بیٹھ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے سلیک ! کھڑے ہو کر دو مختصر رکعتیں ادا کرو، پھر (لوگوں سے مخاطب ہو کر ) فرمایا، جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن امام کے خطبے کے دوران آئے تو دو مختصر سی رکعتیں پڑھے پھر بیٹھے۔ (صحيح البخاري : 1166)
(صحيح مسلم : حدیث نمبر_875، واللفظ له)

(((جمعہ کے بعد کے نوافل )))

*جمعہ کے بعد صرف دو رکعتیں بھی پڑھی جا سکتی ہیں، چار بھی پڑھی جا سکتی ہیں، دو پڑھ کر پھر چار یعنی چھ بھی پڑھی جا سکتی ہیں، گھر میں پڑھیں یا مسجد میں، دونوں صورتیں جائز ہیں،*

🌹 سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے :
”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد گھر لوٹ کر دو رکعتیں ادا کرتے۔“
(صحيح بخاری : حدیث نمبر_ 937)
(صحيح مسلم : 882)

🌹 سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اذا صلٰي أحدكم الجمعة فليصل بعدها أربعا.
”جب تم میں سے کوئی جمعہ پڑھے، تو اس کے بعد چار رکعتیں پڑھے۔“
[صحيح مسلم : حدیث نمبر_67/881]

🌹 صحیح مسلم [69/881]
ہی کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من كان منكم مصليا بعد الجمعة فليصل أربعا.
”تم میں سے جو جمعہ کے بعد نماز پڑھنا چاہے، وہ چار رکعتیں پڑھے۔“

🌹 ابن جریج کہتے ہیں کہ عطاء نے مجھے بتایا کہ انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو جمعہ کے بعد نماز پڑھتے دیکھا کہ آپ اپنی جمعہ والی جگہ سے تھوڑا سا سرک جاتے اور دو رکعتیں پڑھتے، پھر اس سے زیادہ چلتے اور چار رکعتیں ادا کرتے، میں نے عطا سے پوچھا : کہ آپ نے کتنی مرتبہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کو ایسا کرتے دیکھا، تو کہا :، کئی مرتبہ۔
[سنن أبى داود : 1133،)
جامع ترمذي : 523، وسنده صحيح]
◈ حافظ نووی نے اس کی سند کو ”صحیح“ کہا ہے۔
[خلاصة الأحكام : 812/2]

🌹 عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں :
”عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما جب مکہ ہوتے اور جمعہ پڑھتے تو (تھوڑا سا) آگے ہو کر دو رکعتیں پڑھتے اور جب مدینہ میں ہوتے تو جمعہ پڑھ کر گھر لوٹ آتے، پھر دو رکعتیں پڑھتے، مسجد میں نہ پڑھتے، ان سے پوچھا گیا تو فرمایا، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کرتے تھے۔“
[سنن أبى داؤد : 223، وسنده صحيح]
حافظ نووی نے اس کی سند کو ”صحیح“ کہا ہے۔ [خلاصة الأحكام : 812/2]

🌹 ابوعبدالرحمٰن السلمی سے روایت ہے :
أنه كان يصلي بعد الجمعة ستا.
”سیدنا علی رضی اللہ عنہ جمعہ کے بعد چھ رکعتیں پڑھتے تھے۔“
[تقدمة الجرح و التعديل : 167، وسنده صحيح]

🌹 ابوبکر بن ابی موسیٰ اپنے باپ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہتے ہیں :
انه كان يصلي بعد الجمعة ست ركعات.
”آپ جمعہ کے بعد چھے رکعات ادا کرتے تھے۔“
(مصنف ابن ابي شيبه : 132/2، و سنده صحيح)

🌹 ابراہیم نخعی کہتے ہیں :
”جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھ، پھر اس کے بعد جتنی چاہے پڑھتا رہ۔“
[مصنف ابن ابي شيبه : 132/2 و سنده حسن]

🌹 امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ علیہ کہتے ہیں :
”اگر چاہے تو چار پڑھ اور چاہے تو چھ پڑھ، دو دو کر کے، یہ مجھے پسند ہے، اگر چاہے تو چار پڑھ لے اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔“
[مسائل احمد لابنه عبدالله : 123]

🌹امام ابن المنذر فرماتے ہیں :
ان شاء صلى ركعتين، وان شاء أربعا، ويصلي أربعا يفصل بين كل ركعتين بتسليم أحب الي.
” نماز جمعہ ادا کرنے والا چاہے تو دو رکعتیں پڑھے، چاہے چار، چار پڑھے تو دو رکعتوں کے بعد سلام پھیرنا مجھے زیادہ پسند ہے۔
[الأوسط لا بن المنذر : 127/4]

نوٹ_
*جمعہ کے بعد کچھ بھائی احتیاطی ظہر پڑھتے ہیں،یعنی جن علاقوں میں وہ سمجھتے کہ پتا نہیں جمعہ ہوا ہے یا نہیں وہاں اس شک کی بنا پر وہ جمعہ کے دو فرضوں کے بعد پھر چار فرض پڑھتے ہیں احتیاطی ظہر کے، کہ چلو اگر جمعہ نا ہوا تو ظہر کی نماز ہو جائیگی، یہ بدعت اور غیر مسنون عمل ہے،اسکی کوئی دلیل نہیں،بلکہ یہ ایک باطل عمل ہے،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جمعہ کے دن صرف جمعہ کی نماز پڑھتے تھے، ظہر نہیں پڑھتے تھے*

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))

🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں