“سلسلہ سوال و جواب نمبر-150″
سوال_جرابوں پر مسح کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ کتنے دن تک مسح کر سکتے ہیں؟ اور پیشاب ،پاخانہ کے بعد بھی مسح کر سکتے یا پھر جرابیں اتارنا پڑیں گی؟اور اگر مسح کرنے کے بعد جرابیں اتار دی جائیں تو کیا وضو ٹوٹ جائے گا؟
Published Date:22-11-2018
جواب۔۔!
الحمدللہ۔۔۔۔!
*مقیم اور مسافر، مرد و خواتین سب جرابوں پر مسح کر سکتے ہیں، جرابوں پر مسح کی کوئی شرط نہیں،آج کل سردی کا موسم ہے اللہ پاک کی اس رخصت سے فائدہ اٹھائیں،*
🌹نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، اللہ پاک پسند کرتا ہے کہ بندہ اسکی رخصتوں کو قبول کرے،
(مسند احمد،ج2/ص108 )
*مسح کا طریقہ*
🌹مغیرہ بن شعبہ رضی ﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موزوں کی پشت پر مسح کرتے تھے،
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر،161)
🌹مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو موزوں کے اوپری حصے پر مسح کرتے دیکھا،
(سنن ترمذی،حدیث نمبر-98)
*ان احادیث سے پتہ چلا کہ اگر وضو کر کے جرابیں ڈالی ہوں تو دوبارہ وضو کے وقت باقی وضو ویسے ہی کریں گے اور پاؤں دھونے کی بجائے ہاتھ گیلا کر کے موزوں یا جرابوں یا جوتوں کے صرف اوپری حصے پر پھیرنے سے مسح ہو جائے گا*
🌹ہاتھوں كى گيلى انگليوں كو پاؤں كى انگليوں پر ركھ كر اوپر پنڈلى كى جانب پھيرا جائے، دائيں ہاتھ سے دائيں پاؤں اور بائيں ہاتھ سے بائيں پاؤں كا مسح كيا جائيگا، اور مسح كرتے وقت انگلياں كھلى ہوں اور مسح صرف ايك بار ہى كيا جائے،
(ديكھيں:الملخص الفقھى للفوزان_1/43)
_____________&&_________
*مسح کی مدت*
🌹سلیمان بن بریدہ ( اسلمی ) نے اپنے والد سے روایت کی نبی اکرم ﷺ نے فتح مکہ کے دن کئی نمازیں ایک وضو سے پڑھیں اوراپنے موزوں پر مسح فرمایا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے پوچھا : آپ نے آج ایسا کام کیا جو آپ نے پہلے کبھی نہیں کیا ؟۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب دیا : ’’عمر! میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے، (تا کہ لوگ یہ مسئلہ بھی جان لیں)
(صحیح مسلم،حدیث نمبر-277)
🌹شریح بن ہانی سےروایت۔۔، انہوں نے کہا، میں حضرت عائشہ ؓ کے پاس موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھنے کی غرض سے حاضر ہوا تو انہوں نے کہا : ابن ابی طالب کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو،
کیونکہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے،ہم نے علی رضی ﷲ عنہ سے پوچھا ،
تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات ( کا وقت ) مقرر فرمایا،
(صحیح مسلم، حدیث نمبر،276)
*ان احادیث سے یہ بات سمجھ آئی کہ مقیم شخص ایک بار وضو کر کے جرابیں ڈالے تو اسکے بعد ایک پورا دن اور ایک رات یعنی جرابیں ڈالنے کے بعد پانچ نمازیں انہی جرابوں پر مسح کر کے پڑھ سکتا ہے، اور یہ گنتی پہلی بار مسح کرنے سے شروع ہو گی*
*جبکہ مسافر شخص تین دن اور تین راتیں یعنی 15 نمازیں انہی جرابوں پر مسح کر کے پڑھ سکتا ہے*
____________&&&_________
*پیشاب، پاخانہ کے بعد جرابیں اتارنے کی ضرورت نہیں، صرف غسل فرض ہونے پر جرابیں اتارنا ضروری*
🌹صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، جب ہم مسافر ہوتے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے کہ ہم اپنے موزے تین دن اور تین رات تک، پیشاب، پاخانہ یا نیند کی وجہ سے نا اتاریں،
مگر یہ کہ جب جنابت (غسل واجب)
لاحق ہو جائے،
(سنن ترمذی،حدیث نمر-96) حدیث حسن
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-478)صحیح
*پیشاب،پاخانہ اور نیند وغیرہ سے جاگنے کے بعد بھی وضو کرتے وقت پاؤں پر مسح ہی کریں گے،جرابیں اتارنے کی ضرورت نہیں،ہاں اگر جنابت وغیرہ سے غسل واجب ہو گیا تو پھر جرابیں بھی اتارنی پڑیں گی*
____________&&___________
*مسح کرنے کے بعد اگر جرابیں اتار دی جائیں تو بھی وضو قائم رہے گا*
🌹شیخ صالح المنجد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ،
*بہت سے علماء کے مطابق جرابوں پر مسح کرنے کے بعد اگر جرابیں اتار دی جائیں تو طہارت باطل نہيں ہوتى جب تک كہ وضوء نہ توڑا جائے، سلف رحمہ اللہ كى جماعت كا قول يہى ہے، جن ميں قتادہ، حسن بصرى، ابن ابى ليلى رحمہم اللہ شامل ہيں، اور ابن حزم رحمہ اللہ نے بھى ان كى تائيد كى ہے.
(ديكھيں: المحلى ابن حزم ( 1 / 105 )
🌹اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ اور ابن منذر رحمہما اللہ نے بھى يہى اختيار كيا ہے، امام نووى رحمہ اللہ تعالى المجموع ميں كہتے ہيں: مختار اور زيادہ قوى يہى ہے.
ديكھيں: المجموع للنووى ( 1 / 557 )
انہوں نے كئى ايك دلائل سے استدلال كيا ہے:
1 – حدث كے بغير طہارت ختم نہيں ہوتى، اور موزے اتارنا حدث نہيں ہے.
2 – موزوں پر مسح كرنے والے كى طہارت شرعى دليل سے ثابت ہے، اور اس كے باطل ہونے كا حكم بھى شرعى دليل كے بغير لگانا ممكن نہيں، اور كوئى ايسى شرعى دليل نہيں ملتى جو موزے اتارنے سے طہارت ٹوٹنے پر دلالت كرتى ہو.
3 – وضوء كرنے كے بعد بال منڈانے پر قياس كى بنا پر، كيونكہ جس شخص نے وضوء كيا اوراس ميں سر پر مسح بھى كيا، پھر بعد ميں اپنے سر كے بال منڈا ديے تو اس كا وضوء اور طہارت باقى ہے، ايسا كرنے سے طہارت ختم نہيں ہوتى، تو موزوں پر مسح كر كے اتارنے والا بھى اسى طرح ہے.
🌹شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
” جب اس نے مسح كرنے كے بعد موزا يا جراب اتار دى تو ايسا كرنے سے اس كى طہارت ختم نہيں ہو گى، چنانچہ صحيح قول كے مطابق وہ وضوء ٹوٹنے تك جتنى چاہے نماز ادا كر سكتا ہے ” انتہى.
(ماخوذ از: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 11 / 193 )
مزيد تفصيل كے ليے ديكھيں:
(المغنى ابن قدامہ ( 1 / 366 – 386)
( المحلى ابن حزم ( 1 / 105 )
( الاختيارات صفحہ نمبر ( 15 )
( الشرح الممتع ( 1 / 180 )
(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب)
[کیا جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے؟ دیکھئے سلسلہ نمبر_149]
🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765
آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/
آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2