1,122

سوال_جان بوجھ کر روزہ توڑنے کا کفارہ کیا ہے؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-117”
سوال_جان بوجھ کر روزہ توڑنے کا کفارہ کیا ہے؟

Published Date: 31-5-2018

جواب..!
الحمدللہ..!

جان بوجھ کر روزہ توڑنے کی تین صورتیں ہیں،

🌱پہلی صورت:
رمضان کا فرضی روزہ توڑنا،

🌲1_کھا،پی کر روزہ توڑنے والا،
اگر کوئی شخص جان بوجھ کر بغیر کسی عذر کے کھانے ،پینے سے فرضی روزہ توڑتا ہے تو وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے،
اس شخص پر کسی قسم کا کفارہ یا قضا واجب نہیں ہے ، کیونکہ اس نے کفریہ کام کیا ہے،
ایسا شخص بس سچے دل سے اللہ سے توبہ کرے اور اپنے گناہ کی معافی مانگے گا،

🌲2_ ہمبستری سے روزہ توڑنے والا،
اور جو بھی رمضان المبارک میں دن کے وقت عمدا اور اپنے اختیارسے جماع کرے،
کہ دونوں میاں بیوی کی شرمگاہیں مل جائيں کہ ایک دوسرے میں غائب ہو جائیں، تو انکا روزہ فاسد ہوجائے گا چاہے انزال ہو یا نہ ہو ، انہیں اس کام پر اللہ تعالی سے توبہ کرنی چاہيۓ ۔
اوراسے اس دن کا روزہ پورا کرنا ضروری ہے اوراس کے ساتھ ساتھ اس روزہ کی قضاء بھی ہوگی ، اوراس پر کفارہ مغلظہ ہوگا ، اس کی دلیل مندرجہ ذيل حدیث ہے :
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ ایک ایک شخص نے حاضر ہو کر کہا کہ یا رسول اللہ!
میں تو تباہ ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا بات ہوئی؟
اس نے کہا کہ میں نے روزہ کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے جسے تم آزاد کر سکو؟ اس نے کہا نہیں،
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا پے در پے دو مہینے کے روزے رکھ سکتے ہو؟
اس نے عرض کی نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم کو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کی طاقت ہے؟ اس نے اس کا جواب بھی انکار میں دیا، راوی نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر کے لیے ٹھہر گئے، ہم بھی اپنی اسی حالت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بڑا تھیلا ( عرق نامی ) پیش کیا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ عرق تھیلے کو کہتے ہیں ( جسے کھجور کی چھال سے بناتے ہیں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ سائل کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ میں حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے اسے لے لو اور صدقہ کر دو، اس شخص نے کہا یا رسول اللہ! کیا میں اپنے سے زیادہ محتاج پر صدقہ کر دوں، بخدا ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی بھی گھرانہ میرے گھر سے زیادہ محتاج نہیں ہے، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح ہنس پڑے کہ آپ کے آگے کے دانت دیکھے جا سکے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اچھا جا اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دے،
(صحیح بخاری حدیث نمبر_ 1936)

یعنی جماع سے روزہ توڑنے والا ،
روزے کی قضا بھی کرے گا،
اور کفارہ بھی ادا کرے گا،
🌱کفارہ یہ ہے،
ایک غلام آزاد کرے،
نا ہو سکے تو دو ماہ کے لگاتار روزے رکھے گا،
نا رکھ سکے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے،
اگر اسکے پاس استطاعت نا ہو تو کوئی دوسرا اسکی طرف سے یہ کفارہ ادا کر سکتا ہے،

نییز_
اگر شوہر بیوی سے زبردستی کرے تو کفارہ صرف شوپر پر ہو گا،
اور بیوی صرف قضا دے گی،
اور اگر بیوی کی بھی رضا مندی ہو تو دونوں قضا بھی کریں گے اور کفارہ بھی دیں گے،
(فتاویٰ شیخ ابن باز)

جماع کے علاوہ کسی بھی چيز سے روزہ ٹوٹنے پرکفارہ واجب نہيں ہوتا،

_________$$$$_________

🌱دوسری صورت_
نذر یا قسم کے روزے یا قضا والے روزے توڑنے کا حکم،
شیخ ابم عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں،
جب کوئي انسان واجب روزہ شروع کر لے ،
مثلا رمضان کی قضاء یا قسم کے کفارہ کا روزہ ، یا پھر حج میں محرم کا احرام کی حالت میں سرمنڈانے کے فدیہ کے روزے اور اس طرح کے دوسرے واجب روزے ، توبغیر کسی شرعی عذر کے روزہ توڑنا جائز نہیں ۔
اوراسی طرح جوبھی کوئي واجب کام شروع کردے اس پراسے مکمل کرنا لازم ہے اوربغیر کسی شرعی عذر کے ختم کرنا جائز نہیں ،
لہذا جس نے قضاء کاروزہ رکھنے کے بعد بغیر کسی شرعی عذر کے روزہ توڑا تو وہ اس کے بدلے ایک روزہ رکھے گا، کیونکہ ایک دن کے بدلے میں ایک دن کی ہی قضاء ہوتی ہے ۔
لیکن اسے اپنےاس فعل سے توبہ، استغفار کرنی چاہیے کہ اس نے بغیر کسی عذر کے روزہ توڑا ۔ اھـ
دیکھیں فتاوی ابن عثیمین ( 20 / 451
_________&&___________

🌱تیسری صورت:
نفلی روزہ توڑنے پر کوئی قضا یا کفارہ نہیں ہو گا،
اور نا ہی کوئی گناہ ہو گا،

🌷ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے اور پوچھتے: کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے ؟ ہم کہتے: نہیں،
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے: میں روزے سے ہوں ، اور اپنے روزے پر قائم رہتے،
پھر کوئی چیز بطور ہدیہ آتی تو روزہ توڑ دیتے،
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کبھی روزہ رکھتے، اور کبھی کھول دیتے، میں نے پوچھا:
یہ کیسے؟ تو کہا: اس کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کوئی صدقہ نکالے پھر کچھ دے اور کچھ رکھ لے،
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1701)

🌷عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آتے تو پوچھتے: ”کیا تمہارے پاس کھانا ہے؟“ میں کہتی: نہیں۔ تو آپ فرماتے: ”تو میں روزے سے ہوں“، ایک دن آپ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ایک ہدیہ آیا ہے۔ آپ نے پوچھا: ”کیا چیز ہے؟“ میں نے عرض کیا: ”حیس“، آپ نے فرمایا: ”میں صبح سے روزے سے ہوں“، پھر آپ نے کھا لیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
(سنن ترمذی،حدیث نمبر_734)

🌷ام ہانی رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں آئے تو آپ نے کوئی پینے کی چیز منگائی اور اسے پیا۔ پھر آپ نے انہیں دیا تو انہوں نے بھی پیا۔ پھر انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میں تو روزے سے تھی۔
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نفل روزہ رکھنے والا اپنے نفس کا امین ہے، چاہے تو روزہ رکھے اور چاہے تو نہ رکھے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ نفل روزہ رکھنے والا اگر روزہ توڑ دے تو اس پر کوئی قضاء لازم نہیں الا یہ کہ وہ( اپنی مرضی سے) قضاء کرنا چاہے۔
یہی سفیان ثوری، احمد، اسحاق بن راہویہ اور شافعی کا قول ہے،
(سنن ترمذی،حدیث بر-732)

🌷دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں،
کہ ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،
میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی تھی، اتنے میں آپ کے پاس پینے کی کوئی چیز لائی گئی، آپ نے اس میں سے پیا، پھر مجھے دیا تو میں نے بھی پیا۔ پھر میں نے عرض کیا: میں نے گناہ کا کام کر لیا ہے۔ آپ میرے لیے بخشش کی دعا کر دیجئیے۔ آپ نے پوچھا: ”کیا بات ہے؟“ میں نے کہا: میں روزے سے تھی اور میں نے روزہ توڑ دیا تو آپ نے پوچھا: ”کیا کوئی قضاء کا روزہ تھا جسے تم قضاء کر رہی تھی؟
عرض کیا: نہیں،
آپ نے فرمایا: ”تو اس سے تمہیں کوئی نقصان ہونے والا نہیں،
(سنن ترمذی،حدیث نمبر-731)

ان احادیث سے پتا چلا کہ بنا کسی عذر کے نفلی روزہ توڑا جا سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں،
جیسے کوئی کھانے کی دعوت دے تو روزہ توڑ سکتے ہیں،

(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب)

اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہمارا فیسبک پیج لائیک ضرور کریں۔۔.
آپ کوئی بھی سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کر سکتے ہیں۔۔!!

الفرقان اسلامک میسج سروس
+923036501765

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں