808

سوال_کن کن امور سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور کن امور سے روزہ نہیں ٹوٹتا..؟ قران و حدیث کی روشنی میں جواب دیں..!

سلسلہ سوال و جواب نمبر-113″
سوال_کن کن امور سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور کن امور سے روزہ نہیں ٹوٹتا..؟ قران و حدیث کی روشنی میں جواب دیں..!

Published Date:25-5-2018

جواب..!
الحمدللہ..!

اللہ پاک قرآن میں روزہ کی حدود کے بارے فرماتے ہیں..!

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اُحِلَّ لَـکُمۡ لَيۡلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ اِلٰى نِسَآٮِٕكُمۡ‌ؕ هُنَّ لِبَاسٌ لَّـكُمۡ وَاَنۡـتُمۡ لِبَاسٌ لَّهُنَّ۔۔۔۔(آخر تک!!)
تمہارے لیے روزے کی رات اپنی عورتوں سے صحبت کرنا حلال کردیا گیا ہے، وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو۔ اللہ نے جان لیا کہ بیشک تم اپنی جانوں کی خیانت کرتے تھے تو اس نے تم پر مہربانی فرمائی اور تمہیں معاف کردیا، تو اب ان سے مباشرت کرو اور طلب کرو جو اللہ نے تمہارے لیے لکھا ہے اور کھاؤ اور پیو، یہاں تک کہ تمہارے لیے سیاہ دھاگے سے سفید دھاگا فجر کا خوب ظاہر ہوجائے، پھر روزے کو رات تک پورا کرو اور ان سے مباشرت مت کرو جب کہ تم مسجدوں میں معتکف ہو۔ یہ اللہ کی حدیں ہیں، سو ان کے قریب نہ جاؤ۔ اسی طرح اللہ اپنی آیات لوگوں کے لیے کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ وہ بچ جائیں۔
(سورہ البقرہ،آئیت نمبر_187)

تفسیر ابن کثیر میں ہے کہ ابتدا میں جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو روزہ کھولنے سے لے کر صرف نماز عشاء تک کھانا پینا اور عورت سے صحبت جائز تھی، اگر کسی شخص نے عشاء کی نماز پڑھ لی، یا وہ اس سے پہلے سو گیا تو اس کا روزہ شروع ہوجاتا تھا، پھر اگلے روز افطار یعنی سورج غروب ہونے تک کھانا پینا اور جماع اس پر حرام ہوتا تھا، بعض لوگ ضبط نہ کرسکے اور رات کو بیویوں سے صحبت کر بیٹھے۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں لوگ جب عشاء کی نماز پڑھ لیتے تو ان پر کھانا پینا اور بیویاں حرام ہوجاتی تھیں اور وہ اگلی شام تک کے لیے روزے دار ہوجاتے تھے۔۔ تو اللہ تعالیٰ
نے یہ آیت نازل کی۔۔۔۔
( أبو داوٗد، الصیام، باب مبدأ فرض الصیام :2313)

🌷 ایک انصاری صحابی قیس بن صرمہ (رض) کے متعلق روایت ہے کہ وہ روزے کی حالت میں دن بھر کھیت میں کام کرتے رہے، افطار کے وقت گھر آئے اور بیوی سے پوچھا، کوئی چیز کھانے کے لیے ہے ؟
بیوی نے جواب دیا نہیں، آپ ٹھہرئیے، میں جا کر پڑوسیوں سے کچھ لاتی ہوں۔
بیوی کے چلے جانے کے بعد ان کی آنکھ لگ گئی اور وہ سو گئے۔ بیوی کو یہ دیکھ کر بڑا افسوس ہوا،
پھر اگلے دن انھیں ( بغیر کھائے پیے ہی) روزہ رکھنا پڑا۔ ابھی آدھا دن نہیں گزرا تھا کہ کمزوری کی وجہ سے غش کھا گئے۔
اس کا علم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہوا تو یہ آیت نازل ہوئی۔
(صحیح بخاری، الصوم، باب قول اللہ جل ذکرہ : ( أحل لکم ۔۔ حدیث نمبر-1915)
(سنن ابو داؤدٗد،حڈیث نمبر_2314)
۔
تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَقْرَبُوْھَا ۭ )
یہ احکام یعنی صبح صادق تک مباشرت اور کھانے پینے کا جائز ہونا،
فجر سے سورج غروب ہونے تک ان چیزوں کی ممانعت اور اعتکاف کی حالت میں عورتوں سے مباشرت کی ممانعت، یہ کام اللہ تعالیٰ کی حدیں ہیں، ان کی سختی سے پابندی کرو۔
( ابن کثیر)،
قران کی آئیت

🌷🌷جن جن امور سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے..!🌷🌷

1_ جان بوجھ کر کھانے پینے سے،
🌷اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :’’وکلوا واشربوا حتی یتبین لکم الخیط الأبیض من الخیط الأسود من الفجر ثم أتموا الصیام الی اللیل‘‘ یعنی تم کھاتے پیتے رہو ، یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے ظاہر ہوجائے پھر رات تک روزے کو پورا کروکرو،
(سورہ البقرہ-187)

2_بیوی سے جماع یعنی ہمبستری کرنے سے،
🌷ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یہ بدنصیب رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کفارہ ادا کرنے کا حکم دیا۔۔۔۔۔۔انتہی
(بخاری،1936)

3_جان بوجھ کر قے (الٹی) کرنے سے،
🌷نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جسے قے آ جائے اس پر روزے کی قضاء لازم نہیں،
اور جو جان بوجھ کر قے کرے تو اسے روزے کی قضاء کرنی چاہیئے
(سنن ترمذی،720)

4_حیض و نفاس کا خون آنے سے,
🌷فرمان نبویﷺ
عورتو صدقہ کیا کرو، میں نے جہنم میں تمہاری تعداد زیادہ دیکھی ہے۔۔۔۔۔۔انتہی
تم لعن تعن بہت کرتی ہو، شوہروں کی نا شکری کرتی ہو، عقل اور دین میں ناقص ہو۔۔۔۔۔۔۔انتہی
پھر آپ نے پوچھا کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہو تو نہ نماز پڑھ سکتی ہے نہ روزہ رکھ سکتی ہے، عورتوں نے کہا ایسا ہی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی اس کے دین کا نقصان ہے
(صحیح بخاری،حدیث نمبر_304)

5_(استمناء )یعنی ہاتھ یا کسی اور طرح شہوت سے منی خارج کرنے سے انسان کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے،
🌷کیونکہ اللہ تعالیٰ نے روزے دار کے بارے میں
ایک حدیث قدسی میں فرمایا ہے
وہ (روزے دار)کھانا ،پانی اور شہوت کو میرے لئے ترک کرتا ہے…
(صحیح بخاری؍حدیث نمبر_1894)
بلاشبہ استمناء شہوت کا حصہ ہے جسے ہر روزے دار پر چھوڑنا ضروری ہے۔

6_ان چیزوں کا استعمال جن پر کھانے یا پینے کا اطلاق ہوتا ہے یا جو کھانے پینے کے مفہوم میں ہوں: اس میں دو طرح کی چیزیں شامل ہیں
پہلی چیز یہ ہے کہ روزے دار کو خون چڑھانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے،
اس وجہ سے کہ کھانے اور پینے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ انسان کے جسم میں خون ہو، جس سے کی اس کی توانائی میں اضافہ ہو اور وہ اچھے ڈھنگ سے چل پھر سکے۔
دوسری چیز یہ ہے کہ غذائی یا آبی انجکشن کا استعمال جس کے استعمال سے انسان کوکھانے پینے کی ضرورت نہ پڑے۔اس وجہ سے کہ یہ کھانے اور پینے کے درجے ہی میں ہیں۔
(مجالس شھر رمضان للشیخ ابن عثیمین ،ص؍70)

7_کسی دوسرے کی تھوک نگلنے سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا،یعنی بیوی کے ہونٹ یا زبان چوستے ہوئے اگر اسکی تھوک نگل لی تو روزہ ٹوٹ جائے گا،
(المغنی جلد3، صفحہ-17)
(شیخ صالح المنجد، islamqa.info/سوال49005)

______________________&&&______________

🌷🌷وہ امور جن سے روزہ نہیں ٹوٹتا🌷🌷

1_جب قے( الٹی) خود بخود آ جائے،
🌷نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جسے قے آ جائے اس پر روزے کی قضاء لازم نہیں،
اور جو جان بوجھ کر قے کرے تو اسے روزے کی قضاء کرنی چاہیئے“
(ابن خزیمہ،حدیث نمبر_1960)
( ترمذی،حدیث نمبر_720)

2_بھول کر کھانے پینے سے،
🌷آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،
جب کوئی بھول گیا اور کچھ کھا پی لیا تو اسے چاہئے کہ اپنا روزہ پورا کرے۔ کیونکہ اس کو اللہ نے کھلایا اور پلایا۔
(صحیح بخاری،حدیث نمبر_1933)

3_سینگی لگوانے یعنی جسم سے خون نکلوانے سے ،
🌷نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ کی حالت میں پچھنا (سینگی ) لگوائی،
(صحیح بخاری، حدیث نمبر_1939)

4_سرمہ لگانے سے،
🌷انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سرمہ لگاتے تھے اور وہ روزہ سے ہوتے تھے،
(ابو داؤد،حدیث نمبر_2378) حسن موقوف
🌷اعمش کہتے ہیں ،
میں نے اپنے ساتھیوں میں سے کسی کو بھی روزے دار کے سرمہ لگانے کو ناپسند کرتے نہیں دیکھا اور ابراہیم نخعی روزے دار کو «صبر» ( ایک قسم کا سرمہ ہے ) کے سرمے کی اجازت دیتے تھے۔
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر_2389) حسن

5_پیاس یا گرمی سے سر پر پانی ڈالنے سے،
🌷ابوبکر کہتے ہیں: مجھ سے بیان کرنے والے نے کہا کہ میں نے مقام عرج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر پر پیاس سے یا گرمی کی وجہ سے پانی ڈالتے ہوئے دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر_2365)

7_بیوی کو بوسہ دینے اور گلے لگانے سے،
اگر اپنے نفس پر قابو رکھ سکے تو،
🌷عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزہ سے ہوتے اور اپنی ازواج کا بوسہ لے لیتے اور انکے ساتھ مباشرت(جسم سے جسم لگا لیتے) کر لیتے، اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم میں سے سب سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے،
(صحیح بخاری،1927)
(صحیح مسلم،1106)

8_ مسواک کرنے سے:
روزے کی حالت میں مسواک کا استعمال جائز عمل ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کا حد درجہ اہتمام کیا کرتے تھے،
🌷بلکہ آپ نے فرمایا ہے کہ اگر یہ چیز میری امت کے لئے مشقت کا سبب نہ ہوتی تو میں ہر وضو کے وقت اپنی امت کو مسواک کا حکم دیتا
(صحیح بخاری_887)
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان عام ہے ، جس میں روزے دار اور غیر روزے دار دونوں شامل ہیں، جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں روزے دار یاغیر روزے دار کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔
اور امام بخاری نے ان لوگوں کے رد کیلئے جو کہتے کہ روزے میں مسواک جائز نہیں ،
اپنی صحیح بخاری میں یوں باب قائم کیا..
🌷(صحيح البخاري | كِتَابٌ : الصَّوْمُ. | بَابُ سِوَاكِ الرَّطْبِ وَالْيَابِسِ لِلصَّائِمِ. روزہ دار کے لیے خشک اور تازی مسواک کرنے کا باب)
اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،
مسواک منہ کی صفائی اور رب کی رضا مندی ہے،

9_ غسل کرنے سے،
🌷عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ ( بعض مرتبہ ) فجر ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل کے ساتھ (رات گزارنے کی وجہ سے) جنبی ہوتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے ہوتے تھے،
( صحیح بخاری،1926)

10_ استحاضہ کا خون آنے سے،
وہ خون جو عورتوں کو حیض کے علاوہ دنوں میں بیماری سے آتا ہے،
🌷 ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سات سال تک مستحاضہ رہیں۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غسل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ یہ رگ ( کی وجہ سے بیماری ) ہے۔ پس ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں۔
(بخاری حدیث-327)
یعنی استحاضہ کے خون سے نماز روزہ چھوڑنا جائز، نہیں اور نا استحاضہ کے خون سے روزہ ٹوٹے گا،

11_عورتوں کو حیض کے علاوہ زرد یا مٹیالے رنگ کا پانی آنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا،
نا ایسی صورت میں نماز، روزہ چھوڑنا جائز ہے، کیونکہ
🌷ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،
کہ ہم (حیض کے علاوہ دنوں میں) زرد اور مٹیالے رنگ کو کوئی اہمیت نہیں دیتی تھیں،
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-326)

ان کے علاوہ بہت ساری ایسی چیزیں ہیں ، جن کے بارے میں اسلاف سے مروی ہے کہ ان کو کرنے سے انسان کا روزہ نہیں ٹوٹتا۔۔۔!
جیسے!!

12_تیل۔لگانے سے،
13_مہندی لگانے سے،
14_خوشبو لگانے سے،
15_کھانے کا ذائقہ چکھ کر تھوکنے سے..!
16_آنکھ ،کان ناک میں دوا کے قطرے ڈالنے سے،
17_ سانس میں دشواری کے لیے آکسیجن وغیرہ کا آلہ استعمال کرنے سے،
18_ضرورت کے تحت بیماری کے علاج کے لیے انسولین یا بنسولین انجکشن لگوانے سے چاہے وہ رگ میں یا عضلات میں یا جسم کے کسی حصے پر لگوائیں، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا،
19_نیند میں احتلام آنے سے،
20_برش کرنے سے,
21_زیرناف یا بغلوں کے بال مونڈنے سے،
22_ناخن کاٹنے سے،
23_اپنی تھوک یا بلغم وغیرہ نگلنے سے،
24_مذی وغیرہ کے قطرے نکلنے سے،
25_کلی کرتے وقت اگر غلطی سے پانی حلق سے نیچے چلا جائے تو بھی روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ یہ جان بوجھ کر نہیں کیا اس نے،
26_دانتوں سے خون بہنے یا نکسیر پھوٹنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا
27_گالی نکالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا البتہ روزہ کا اجر ضائع ہوسکتا ہے،
28_میاں بیوی کا ایک دوسرے کی شرمگاہ کو ہاتھ وغیرہ لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا مگر یہ کام رات کے وقت کرنا زیادہ بہتر ہے، قریب ہے کہ وہ صبر نا کر سکیں اور روزہ توڑ بیٹھیں۔۔۔۔۔!!

(فتاویٰ اسلامیہ جلد 2_صفحہ 173 سے 190 تک)
(شیخ صالح المنجد، islamqa.info)
(فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء10 /252 )

🌷یہ تمام امور اور دیگر ایسے اعمال جنکا کھانے پینے سے یا شہوت ساتھ کوئی تعلق نا ہو ان امور کے کرنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا،
کیونکہ زیادہ تر روزہ ٹوٹنے کا جو تعلق ہے وہ کھانے پینے یا شرمگاہ والے معاملات سے ہے….

🌷ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم روزے کے دوران ان تمام امور سے پرہیز کریں جن سے روزہ ٹوٹے یا ٹوٹنے کا امکان ہو،اور ہمارا روزہ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں مقبول ہوسکے،
اور اسی طرح سے جن چیزوں کو روزے کی حالت میں انجام دینے کی اجازت ہے ، ہم انہیں انجام دیں اور اپنی جانوں پر بے جا تشدد اور سختی نہ کریں کیونکہ دینی معاملات میں تشدد اور بے جا سختی اسلامی اسپرٹ اور مزاج کے خلاف ہے۔

اللہ پاک ہمیں توفیق عطا فرمائے، آمین

(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب)

اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہمارا فیسبک پیج لائیک ضرور کریں۔۔.
آپ کوئی بھی سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کر سکتے ہیں۔۔!!

الفرقان اسلامک میسج سروس
+923036501765

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں