681

سوال_آٹھ رکعات سے کم یا زیادہ تروایح پڑھنا کیسا ہے؟ اور کیا بیس رکعت تراویح پڑھنا جائز ہے؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-110″
سوال_آٹھ رکعات سے کم یا زیادہ تروایح پڑھنا کیسا ہے؟ اور کیا بیس رکعت تراویح پڑھنا جائز ہے؟

Published Date:22-5-2018

جواب..!
الحمدللہ..!!

تراویح نفل ہے اور نفلوں کی تعداد اپنی طرف سے مقرر کرنا اور اس سے سے کم یا زیادہ پڑھنے والے پر بدعت کے فتوے لگانا جائز نہیں،
اپنی سہولت ، رغبت و شوق کے مطابق جتنے چاہیں نوافل ادا کیے جا سکتے ہیں،

نبیﷺ نے تراویح کی کوئی تعداد مقرر نہیں کی،
یہ رات کی نفلی نماز ہے اور اس میں بہت گنجائش ہے،
وتروں سمیت گیارہ رکعات پڑھنا ایک متواتر مسنون عمل ہے، جیسا کہ ہم نے سلسلہ نمبر-109 میں تفصیلاً پڑھا ۔۔۔۔!!
لیکن گیارہ رکعت سے کم یا زیادہ پڑھنا بھی جائز ہے،
جیسا کہ احادیث مبارکہ میں آتا ہے،

🌷مسروق تابعی کہتے ہیں،
میں نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم( رات میں) سات، نو اور گیارہ رکعات تک پڑھتے تھے۔
فجر کی سنت اس کے سوا ہوتیں تھیں
( صحیح بخاری: کتاب التھجد، باب کیف صلوٰۃ اللیل _حدیث نمبر_1139)

*🌷قاسم بن محمد کو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایاکہ نبیﷺ کی رات کی نماز تیرہ رکعت تھی، وتر اور فجر کی سنتیں اس میں شامل ہوتی تھیں،
( صحیح بخاری: کتاب التھجد، باب کیف صلوٰۃ اللیل،حدیث نمبر_1140)

🌷عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ،
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نو رکعتیں پڑھتے
(سنن ترمذی،حدیث نمبر_443)
امام ترمذی کہتے ہیں:
رات کی نماز کے سلسلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ سے زیادہ وتر کے ساتھ تیرہ رکعتیں مروی ہیں، اور کم سے کم نو رکعتیں،
(سنن ترمذی،حدیث نمبر_1144/حدیث کے نیچے)

🌷عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں،
کہ ایک شخص نے دریافت کیا ،
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !
رات کی نماز کس طرح پڑھی جائے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو، دو رکعت اور جب طلوع صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو ایک رکعت وتر پڑھ کر اپنی ساری نماز کو طاق بنا لے،
(صحیح بخاری،حدیث نمبر__1137)
(سنن ترمذی،حدیث نمبر_437)

🌷مفتی اعظم شیخ عبد العزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں،
کچھ لوگ بیس رکعات سے کم تراویح کو غلط اور کچھ لوگ گیارہ سے زیادہ کو ناجائز کہتے ہیں،
یہ سب باتیں دلائل کے خلاف ہیں،
جب کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے رات کی نماز میں بہت گنجائش ہے ، جب آپ سے رات کی نماز بارے پوچھا گیا کہ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ رات کی نماز دو دو رکعت ہے،
جب کسی کو صبح ہونے کا ڈر ہو تو وہ ایک رکعت وتر پڑھ کے اپنی نماز کو طاق بنا لے،(بخاری،1137)
رمضان اور غیر رمضان میں رات کی نماز کی تعداد مقرر نہیں، یہی وجہ ہے کہ،
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور اور بعض دیگر اوقات میں،
11، 23، 36، اور 41 رکعت تک کا ذکر ملتا ہے،
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں،
اس مسئلہ میں کافی گنجائش ہے ،
تراویح کی رکعات کم یا زیادہ پڑھ سکتے ہیں،
مگر سنت اور افضل رمضان و غیر رمضان میں گیارہ یا تیرہ رکعات ہی ہیں، اکثر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہی معمول تھا،
(فتاویٰ اسلامیہ،جلد-2 صفحہ نمبر_151)

🌷شیخ صالح المنجد رحمہ اللہ اپنی
ویب سائٹ(Islamqa.info) پر تراویح کے سوال پر لکھتے ہیں کہ ،
جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جیسی ہی گیارہ رکعت ادا کی اورسنت پر عمل کیا تو یہ بہتر اوراچھا اورسنت پر عمل ہے ، اورجس نے قرآت ہلکی کرکے رکعات زيادہ کرلیں اس نے بھی اچھا کیا لیکن سنت پر عمل نہيں ہوا ، اس لیے ایک دوسرے پر اعتراض نہيں کرنا چاہیے،
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لمبی قرآت کرتے تھے اور رکعت کم پڑھتے تھے، بعد میں صحابہ کے دور میں لوگ قرات چھوٹی کرتے اور رکعت زیادہ کر لیتے،
(سوال نمبر-9036)

🌷ابن حجر ھیثمی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
یہ صحیح نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےنماز تراویح بیس رکعات ادا کی تھیں ، اورجو یہ حدیث بیان کی جاتی ہے کہ :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیس رکعت ادا کیا کرتے تھے ”
یہ حدیث شدید قسم کی ضعیف ہے ۔
دیکھیں : الموسوعۃ الفقھیۃ ( 27 / 142 – 145 )

🌷🌷🌷ان احادیث مبارکہ اور سلف صالحین کے اقوال سے سے یہ بات سمجھ آتی ہے،
کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے رات کی نماز میں بہت گنجائش ہے،
یہ بات ٹھیک ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیس رکعت تراویح ثابت نہیں،
مگر رات کی نماز 2،2 رکعت کہہ کر آپ نے خاص رکعتوں پر قید بھی نہیں لگائی،

جو شخص جس قدر چاہے نفل نماز پڑھ سکتا ہے،
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی رات کی نفل نماز میں کبھی سات،کبھی نو اور کبھی تیرہ رکعت پڑھتے تھے۔۔۔
اور ساتھ میں آپکا یہ فرمان کہ رات کی نماز دو دو رکعت ہے ، اس بات کہ دلیل ہے جو شخص جتنی رکعت چاہے پڑھ سکتا ہے،

مگر خود کو تنگی میں ڈالنا درست نہیں،
دیکھنے میں آتا ہے کہ اکثر لوگ نیند کے جھٹکوں میں تراویح پڑھتے ہیں، تو یہ عمل درست نہیں،
رات کے جس حصے میں مرضی پڑھیں اور جتنی مرضی پڑھیں مگر ہشاش بشاش ہو کر، جب تھک جائیں تو بس کر دیں،

کیونکہ فرمان نبویﷺ ہے..!

🌷عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،
میرے پاس بنو اسد کی ایک عورت بیٹھی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ان کے متعلق پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ میں نے کہا کہ یہ فلاں خاتون ہیں جو رات بھر نہیں سوتیں۔
اس عورت کی نماز کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کیا گیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بس تمہیں صرف اتنا ہی عمل کرنا چاہیے جتنے کی تم میں طاقت ہو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ تو ( ثواب دینے سے ) تھکتا ہی نہیں،
تم ہی عمل کرتے کرتے تھک جاؤ گے۔
اللہ کو دین کا وہی عمل پسند ہے جسکی ہمیشہ پابندی کی جا سکے،
(صحیح بخاری،حدیث نمبر_1151 ،43)

🌷حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور ( دیکھا کہ ) دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹکی ہوئی ہے،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” یہ کیا ہے؟صحابہ کرام نے عرض کی :
یہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسی باندھی ہے ، وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں ، جب سست پڑتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس کو پکڑ لیتی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے کھول دو ،
فرمایا تم میں سے ہر شخص نماز پڑھے جب تک دل لگا رہے ، جب سست پڑ جائے یا تھک جائے تو بیٹھ جائے ،
(صحیح بخاری،حدیث نمبر_1150)
(صحیح مسلم،حدیث نمبر_784)

(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب)

اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہمارا فیسبک پیج لائیک ضرور کریں۔۔.
آپ کوئی بھی سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کر سکتے ہیں۔۔!!

الفرقان اسلامک میسج سروس
+923036501765

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں