895

سوال_شہید کی کتنی اقسام ہیں؟ موت کی کون کون سی وجوہات شہادت میں آتی ہیں؟ قرآن و حدیث سے واضح کریں!

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-340″
سوال_شہید کی کتنی اقسام ہیں؟ موت کی کون کون سی وجوہات شہادت میں آتی ہیں؟ قرآن و حدیث سے واضح کریں!

Published Date: 13-06-2020

جواب…!!
الحمدللہ..!!

*دین اسلام میں شہادت کی موت کا بہت بڑا رتبہ ہے، جو شخص اللہ کی راہ میں لڑتے ہوئے قتل ہو جائے،وہ شہادت کے سب سے اعلیٰ و افضل مرتبے پر فائز ہوتا ہے،دین اسلام میں اسکے علاوہ بھی موت کی کچھ ایسی حالتیں ہیں جن کے باعث انسان کو شہادت کا مقام ملتا ہے،اور یہ مقام و مرتبہ ایمان والوں کو آخرت میں اجر و ثواب کی صورت میں ملے گا،لیکن دنیا میں ان پر شہید والے احکام لاگو نہیں ہونگے*

*کون کون سی موت ایمان والوں کو شہادت کے مرتبے پر فائز کرتی ہے،اس کی وضاحت کے لئے سب سے پہلے احادیث رسول ﷺ ملاحظہ فرمائیں*

*پہلی حدیث*

📚 ​ابوہرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
مَا تَعُدُّونَ الشَّهِيدَ فِيكُمْ ؟ ” قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ. قَالَ : ” إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذَنْ لَقَلِيلٌ “. قَالُوا : فَمَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : ” مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ مَاتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ مَاتَ فِي الطَّاعُونِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ مَاتَ فِي الْبَطَنِ فَهُوَ شَهِيدٌ “. قَالَ ابْنُ مِقْسَمٍ : أَشْهَدُ عَلَى أَبِيكَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ قَالَ : ” وَالْغَرِيقُ شَهِيدٌ ”
تُم لوگ اپنے(مرنے والوں ) میں سے کِسے شہید سمجھتے ہو ؟
صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:
یا رَسُولَ اللَّہِ من قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔
اے اللہ کے رسول جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا جاتا ہے (ہم اُسے شہید سمجھتے ہیں )،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
انَّ شُہَدَاء َ اُمَّتِی اذًا لَقَلِیلٌ۔
اگر ایسا ہو تو پھر تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے ۔
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کِیا:
فَمَنْ ہُمْ یا رَسُولَ اللَّہِ؟
اے اللہ کے رسول تو پھر شہید(اور)کون ہیں؟
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
مَن قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الطَّاعُونِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الْبَطْنِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔
“جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا گیا وہ شہید ہے،اورجو اللہ کی راہ میں نکلا (اور کسی معرکہِ جِہاد میں شامل ہوئے بغیر مر گیا ، یا جو اللہ کے دِین کی کِسی بھی خِدمت کے لیے نکلا اور اُس دوران )مر گیا وہ بھی شہید ہے ، اور اور جو طاعون (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے، اورجو پیٹ (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے۔
قال بن مِقْسَمٍ اَشْہَدُ علی اَبِیکَ فی ہذا الحدیث اَنَّہُ قال ۔
عبید اللہ ابن مقسم نے یہ سُن کر سہیل کو جو اپنے والد سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ کے ذریعے روایت کر رہے تھے ، کہا ، میں اِس حدیث کی روایت میں تمہارے والد کی (اِس بات کی درستگی) پر گواہ ہوں اور اِس حدیث میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
“وَالْغَرِیق ُ شَہِیدٌ ”
ڈوب کر مرنے والا بھی شہید ہے،

(صحيح مسلم | كِتَابٌ : الْإِمَارَةُ | بَابٌ : بَيَانُ الشُّهَدَاءِ ،حدیث نمبر-1915)

*دوسری حدیث*

📚ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ سے دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
” الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ ؛ الْمَطْعُونُ، وَالْمَبْطُونُ ، وَالْغَرِقُ، وَصَاحِبُ الْهَدْمِ ، وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ “.
ترجمہ:
شہید پانچ ہیں :
(1) المطعون اور (2)پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، اور(3) ڈوب کر مرنے والا ، اور(4) ملبے میں دب کر مرنے والا، اور(5) اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا۔

(صحيح مسلم | كِتَابٌ : الْإِمَارَةُ | بَابٌ : بَيَانُ الشُّهَدَاءِ ،حدیث نمبر-1914)

📒ایک وضاحت اور شرح :​
امام ابن حَجر العسقلانی رحمہ اللہ نے ، فتح الباری / کتاب الطب / با ب مایذکر فی الطاعون ، میں”’المطعون ”’کے بہت سے معنی مختلف عُلماء کی شرح کے حوالے سے ذِکر کیے ہیں جِس کا خلاصہ یہ ہے کہ ” المطعون”طاعون کے مریض کو بھی کہا جا سکتا ہے ، کِسی تیز دھار آلے سے زخمی ہونے والے کو بھی اور جِنّات کے حملے سے اندرونی طور پر زخمی ہونے والے کو بھی کہا جا سکتا ہے ، اس لیے ترجمے میں “مطعون “ہی لکھا گیا ہے۔

*تیسری حدیث*

📚سنن ابوداؤد
کتاب: جنازوں کا بیان
باب: جو شخص طاعون سے مرجائے اس کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3111
جابر بن عتیک ؓ نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ عبداللہ بن ثابت ؓ کے پاس بیمار پرسی کے لیے آئے تو ان کو بیہوش پایا، آپ ﷺ نے انہیں پکارا تو انہوں نے آپ کو جواب نہیں دیا، تو آپ ﷺ نے إنا لله وإنا إليه راجعون پڑھا، اور فرمایا: اے ابوربیع! تمہارے معاملے میں قضاء ہمیں مغلوب کرگئی ، یہ سن کر عورتیں چیخ پڑیں، اور رونے لگیں تو ابن عتیک ؓ انہیں خاموش کرانے لگے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: چھوڑ دو (رونے دو انہیں) جب واجب ہوجائے تو کوئی رونے والی نہ روئے ، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول: واجب ہونے سے کیا مراد ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: موت ، عبداللہ بن ثابت کی بیٹی کہنے لگیں: میں پوری امید رکھتی تھی کہ آپ شہید ہوں گے کیونکہ آپ نے جہاد میں حصہ لینے کی پوری تیاری کرلی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ انہیں ان کی نیت کے موافق اجر و ثواب دے چکا، تم لوگ شہادت کسے سمجھتے ہو؟ لوگوں نے کہا: اللہ کی راہ میں قتل ہوجانا شہادت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قتل فی سبیل اللہ کے علاوہ بھی سات شہادتیں ہیں: طاعون میں مرجانے والا شہید ہے، ڈوب کر مرجانے والا شہید ہے، ذات الجنب (نمونیہ) سے مرجانے والا شہید ہے، پیٹ کی بیماری (دستوں وغیرہ) سے مرجانے والا شہید ہے، جل کر مرجانے والا شہید ہے، جو دیوار گرنے سے مرجائے شہید ہے، اور عورت جو حالت حمل میں ہو اور مرجائے تو وہ بھی شہید ہے ۔
تخریج دارالدعوہ:
(سنن النسائی/الجنائز 1847,3196)
(سنن ابن ماجہ/الجھاد 2803)
(تحفة الأشراف: 3173)
(وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز-36)
(علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے )

*چوتھی حدیث*

📚 ​راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ کی عیادت (بیمار پُرسی) کے لیے تشریف لائے تو اِرشاد فرمایا:
أَتَعلَمُونَ مَن الشَّھِیدُ مِن اُمتِی ۔
کیا تُم لوگ جانتے ہو کہ میری اُمت کے شہید کون کون ہیں ؟
عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ نے عرض کیا “اے اللہ کے رسول (اللہ کی راہ میں مصیبت پر )صبر کرنے اور اجر و ثواب کا یقین رکھنے والا ”
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
إنَّ شُهداءَ أُمَّتِي إذًا لقَليلٌ، القَتلُ في سبيلِ اللهِ عزَّ وجلَّ شَهادةٌ، والطّاعونُ شهادةٌ، والغَرَقُ شهادةٌ، والبَطنُ شهادةٌ، والنُّفَساءُ يجرُّها ولدُهابسرَرِه إلى الجنَّةِ، [قال: وزادَ أبو العوامِ سادِنُ بيتِ المقدسِ:] والحَرقُ، والسُّلُّ
اِس طرح تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے(1)اللہ عز وجل کی راہ میں قتل ہونا شہادت ہے اور(2)طاعون (کی موت ) شہادت ہے اور (3) ڈوبنا (یعنی پانی میں ڈوبنے سے موت واقع ہونا ) شہادت ہے اور(4) پیٹ (کی بیماری) شہادت ہے اور (5) ولادت کے بعد نفاس کی حالت میں مرنے والی کو اُسکی وہ اولاد (جِس کی ولادت ہوئی اور اِس ولادت کی وجہ سے وہ مر گئی) اپنی کٹی ہوئی ناف سے جنّت میں کھینچ لے جاتی ہے ، اور (6)جلنا (یعنی جلنے کی وجہ سے موت ہونا) اور (7)سل (یعنی سل کی بیماری کی وجہ سے موت ہونا شہادت ہے۔
(مسند أحمد | مُسْنَدُ الْمَكِّيِّينَ. | حَدِيثُ رَاشِدِ بْنِ حُبَيْشٍ.حدیث نمبر-15999) صحیح لغیرہ و ھذا اسناد ضعیف
(مُسند الطیالیسی، حدیث 586)
(الألباني (١٤٢٠ هـ)، صحيح الترغيب ١٣٩٦ • حسن صحيح )
( الهيثمي (٨٠٧ هـ)، مجمع الزوائد ٥/٣٠٢ • رجاله ثقات)
(المنذري (٦٥٦ هـ)، الترغيب والترهيب ٢/٢٩١ • إسناده حسن)

📒”سل ”کی بھی مختلف شرح ملتی ہیں ، جنکا حاصل یہ ہے کہ ”’ سل”’ پھیپھڑوں کی بیماری ہے ۔

*پانچویں حدیث*

📚عبداللہ ابن عَمرورضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ ”
جِسے اُس کے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر-2480)
( صحیح مُسلم حدیث نمبر-141)

*چھٹی حدیث*

📚سعید بن زید رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ أَهْلِهِ، أَوْ دُونَ دَمِهِ، أَوْ دُونَ دِينِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ ”
(1) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(2) جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(3) جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(4)اپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا ہو شہید ہے۔
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-4772)
(سنن ترمذی حدیث نمبر-1421)
(سنن النسائی،حدیث نمبر- 4095)
اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دِیا ہے،

*ساتویں حدیث*

📚جابر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سَيِّد الشُّهَدَاء حَمْزة بْن عَبْد الْمُطَّلِب ، وَرَجُل قَامَ إِلَى إِمَام جَائِر فَأَمَرَه وَنَهَاه فَقَتَلَه
سید الشہداء حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ ہیں، اور وہ شخص بھی ہے جو ظالم حکمران کے سامنے کھڑا ہوا اس نے اسے (اچھائی کا) حکم دیا اور (برائی سے) منع کیا۔ تو اس حکمران نے اسے قتل کر دیا،
(السلسلة الصحيحة : 374 )
(صحيح الترغيب : 2308 )
(صحيح الجامع : 3675،
(الترغيب والترهيب : 3/229 )​

__________&__________

*مذکورہ بالا احادیث کی روشنی میں شہید کی مندرجہ ذیل اقسام سامنے آتی ہیں*

(1) اللہ کی راہ میں قتل کیا جانے والا ، یعنی شہیدِ معرکہ اور مسلمانوں کے یقینی اجماع کے مطابق یہ افضل ترین شہادت ہے۔

(2) اللہ کی راہ میں مرنے والا ، یعنی جو اللہ کی راہ میں نکلا اور موت واقع ہو گئی مثلاً غازی ، مہاجر ، وغیرہ ،
(سورت النساء(4)/ آیت 100)

(3) مطعون ، طاعون کی بیماری سے مرنے والا ۔

(4) پیٹ کی بیماری سے مرنے والا۔

(5) ڈوب کر مرنے والا۔

(6) ملبے تلے دب کر مرنے والا ،۔

(7) ذات الجنب سے مرنے والا ،(ذات الجنب وہ بیماری جِس میں عموماً پیٹ کے پُھلاؤ ، اپھراؤ کی وجہ سے ، یا کبھی کسی اور سبب سے پسلیوں کی اندرونی اطراف میں ورم (سوجن)ہو جاتی ہے جو موت کا سبب بنتی ہے )۔

(8) آگ سے جل کر مرنے والا ۔

(9) حمل کی وجہ سے مرنے والی ایسی عورت جس کے پیٹ میں بچہ بن چکا ہو۔

(10) ولادت کے بعد ولادت کی تکلیف سے مرنے والی عورت۔

(11) پھیپھڑوں کی بیماری (سل) کی وجہ سے مرنے والا ۔

(12) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا ۔

(13) جو اپنے گھر والوں والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا،

(14) جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا۔

(15) جواپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا ۔

(12,13،14،15 نمبر والے پوائنٹس میں پولیس، فوج اور ہر وہ ادارہ بھی شامل ہے جو اسلامی ملکوں کی اندورنی اور بیرونی دشمنوں سے حفاظت کرتے ہیں)

(16) ظالم و جابر حکمران کے سامنے امر بالمعروف و نہی عن المنکر پر عمل کرنے کیوجہ سے قتل ہونے والا بھی سید الشہداء کے مرتبے پر فائز ہو گا ان شاءاللہ،

*ہمارے علم کے مطابق اِن کے عِلاوہ کِسی بھی اور طرح سے مرنے والے کے لیے اللہ اور اُس کے خلیل محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف سے کوئی ایسی خبر نہیں ملتی کہ اُسے شہید سمجھا جائے*

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))

📚سوال_کیا طاعون اور کرونا وائرس دونوں ایک جیسی بیماریاں ہیں؟ اور کیا کرونا سے مرنے والا بھی شہید کے درجے میں ہے؟ جواب کیلئے دیکھیں
((( آئیندہ سلسلہ نمبر-341))

📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!


📖 سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں

یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ نمبر
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں