973

سوال_ وضو کے اعضاء کو کتنی بار دھونا واجب ہے؟ اور کیا بعض اعضاء کو ایک بار دھونا اور بعض کو دو،تین بار دھونا درست ہے؟ نیز کیا شک کی بنا پر تین سے زائد بار دھو سکتے ہیں؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-269″
سوال_ وضو کے اعضاء کو کتنی بار دھونا واجب ہے؟ اور کیا بعض اعضاء کو ایک بار دھونا اور بعض کو دو،تین بار دھونا درست ہے؟ نیز کیا شک کی بنا پر تین سے زائد بار دھو سکتے ہیں؟

Published Date: 21-7-2019

جواب:
الحمدللہ:

*علماء كرام كا اجماع ہے كہ وضوء ميں اعضاء كو کم از کم ايک بار دھونا واجب ہے، اور دو اور تين بار دھونا سنت اور افضل ہے، اس کے دلائل درج ذيل ہیں*

*وضو کے اعضاء کو ایک ایک بار دھونے کی دلیل*

📚سنن ترمذی
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل

32. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مَرَّةً مَرَّةً
32. باب: اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھونے کا بیان​

📚 عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں
تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً مَرَّةً
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اعضائے وضو ایک ایک بار دھوئے،
(سنن ترمذی حدیث نمبر-42)
(صحیح بخاری حدیث نمبر-157)

————&———–

*اعضائے وضو کو دو دو بار دھونے کی دلیل*

📚سنن ترمذی
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل

33. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ
33. باب: اعضائے وضو کے دو دو بار دھونے کا بیان​

📚ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً مَرَّةً، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اعضائے وضو کو دو دو مرتبہ دھوتے
(سنن ترمذی حدیث نمبر-43)
(صحیح بخاری حدیث نمبر-158)

————&————–

*اعضائے وضو کو تین تین بار دھونے کی دلیل*

📚سنن ترمذی

كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل

34. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا
34. باب: اعضائے وضو تین تین بار دھونے کا بیان​۔

📚علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو تین تین بار دھوئے۔
(سنن ترمذی حدیث نمبر-44)

—————–&————-

*بعض اعضائے وضو کو ایک بار دھونا اور بعض کو دو ،تین بار دھونا*

📚سنن ترمذی

كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل

36. بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ يَتَوَضَّأُ بَعْضَ وُضُوئِهِ مَرَّتَيْنِ وَبَعْضَهُ ثَلاَثًا
36. باب: وضو میں بعض اعضاء دو بار دھونے اور بعض تین بار دھونے کا بیان​۔

📚عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ،
أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَغَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ مَرَّتَيْنِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ ذُكِرَ فِي غَيْرِ حَدِيثٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ بَعْضَ وُضُوئِهِ مَرَّةً وَبَعْضَهُ ثَلَاثًا،‏‏‏‏ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي ذَلِكَ:‏‏‏‏ لَمْ يَرَوْا بَأْسًا أَنْ يَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بَعْضَ وُضُوئِهِ ثَلَاثًا وَبَعْضَهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ مَرَّةً.
ترجمہ:
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا تو آپ نے اپنا چہرہ تین بار دھویا اور اپنے دونوں ہاتھ دو دو بار دھوئے پھر اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے دونوں پیر دو دو بار دھوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس کے علاوہ اور بھی حدیثوں میں یہ بات مذکور ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے بعض اعضائے وضو کو ایک ایک بار اور بعض کو تین تین بار دھویا،
۳- بعض اہل علم نے اس بات کی اجازت دی ہے، ان کی رائے میں وضو میں بعض اعضاء کو تین بار، بعض کو دو بار اور بعض کو ایک بار دھونے میں کوئی حرج نہیں۔
(سنن ترمذی حدیث نمبر-47) یہ الفاظ ترمذی کے ہیں:
(صحیح مسلم حدیث نمبر_235)

📚امام نووى رحمہ اللہ تعالى مسلم كى شرح ميں لكھتے ہيں:
” مسلمانوں كا اجماع ہے كہ وضوء ميں ايك بار اعضاء دھونا واجب ہے، اور تين بار دھونا سنت، بعض احاديث ميں ايك بار اور بعض ميں دوبار، اور بعض ميں تين بار دھونے كا ذكر ثابت ہے، اور بعض اعضاء ايك بار اور بعض دو بار اور بعض تين بار دھونے ثابت ہيں. علماء كرام كا كہنا ہے:
تو اس كا مختلف ہونا اس سب كے جائز ہونے كى دليل ہے، ليكن كامل اور زيادہ بہتر تين بار دھونا ہے، اگر ايك بار دھوئے جائيں تو كفائت كر جائيگا، احاديث كے مختلف ہونے كو اس پر محمول كيا جائيگا. انتہى.

📚اور امام شوكانى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
” صحيح احاديث ميں وضوء كے اعضاء ايك بار، اور دو بار، اور تين بار دھونا ثابت ہيں، اور بعض اعضاء كو تين بار اور بعض كو دو بار دھونا بھى ثابت ہے، احاديث ميں اس كا مختلف ہونا اس سب كے جائز ہونے كى دليل ہے اور يہ كہ تين بار دھونا زيادہ بہتر اور كامل ہے، ليكن ايك بار دھونا وضوء كے ليے كافى ہے ” انتہى.
(ديكھيں: نيل الاوطار للشوكانى1 / 188)

ليكن انسان كو بہتر اور كامل طريقہ ترک كر كے صرف ايک بار ہى اعضاء دھونے كى عادت نہيں بنانى چاہيے، كيونكہ اس طرح وہ ثواب زيادہ حاصل كرنے سے محروم رہتا ہے،
————–&—————-

*اور اگر اعضائے وضو دھوتے ہوئے شک پڑ جائے کہ پتا نہیں دو بار دھویا ہے یا تین بار، تو اس پر ہی اکتفا کرے، اور شک کی بنا پر مزید بار نا دھوئے،کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اعضائے وضو کو تین سے زائد بار دھونے سے منع فرمایا ہے*

📚نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دیہاتی آیا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضو کے بارے میں پوچھ رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین تین بار اعضاء وضو دھو کر کے دکھائے، پھر فرمایا: اسی طرح وضو کرنا ہے، جس نے اس پر زیادتی کی اس نے برا کیا، وہ حد سے آگے بڑھا اور اس نے ظلم کیا،
(سنن نسائی حدیث نمبر-140)
(سنن ابن ماجہ حدیث نمبر-422)

*لہذا سنت رسول کو چھوڑ کر اپنی عقل سے کام نہیں لینا چاہیے اور جو طریقہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتایا اسی پر اکتفا کرنا چاہیے*

_____________&___________

(( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب ))

📚کن کن امور سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟
(دیکھیں سلسلہ نمبر-15)

📚 وضو کا شرعی حکم کیا ہے؟ نیز وضو کا مسنون طریقہ بیان کریں؟
(((دیکھیں سلسلہ نمبر-268)))

🌹اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ نمبر
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں