918

سوال_حجامہ( سینگی) کسے کہتے ہیں؟ اور اسکو لگوانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-203”
سوال_حجامہ( سینگی) کسے کہتے ہیں؟ اور اسکو لگوانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

Published Date:03-2-2019

جواب:
الحمدللہ:

*حجامہ(سینگی لگوانا)*

حجامہ سے مراد پچھنے لگوانا ہے ،یعنی جسم کے متاثرہ حصے سے سینگی کے ذریعے خراب و فاسد خون نکلوانا یہ ایسا علاج ہے جس کی طبی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ،بلکہ دورِ جدید میں سائنسی لحاظ سے بھی اسے مجرب و مفید قرار دیا گیا ہے، حجامہ خون کی خرابی، پھوڑے پھنسیاں، سر درد، وغیرہ سمیت ہر بیماری کے لیے بہت زیادہ مفید ہے

یہاں ہم صحیح احادیث و آثار سے حجامہ (سینگی)کی شرعی حیثیت واضح کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان شاءاللہ

*حجامہ کی تاکید*

📚رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس رات مجھے معراج ہوئی ،میں فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرا ،وہ سب مجھے یہی کہتے رہے :اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)سینگی لگوایا کریں ۔
(سنن الترمذی :2052)
،عبد الرحمن بن اسحاق الکوفی الواسطی ضعیف ہے ،لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
(علامہ البانی نے صحيح الجامع 3332 میں حسن کہا ہے،)
(صحیح ابن ماجہ 3477)

*سینگی میں شفاء ہے*

📚سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ،مُقنَّع بن سنان (تابعی) کی تیمارداری کے لئے تشریف لائے ،پھر ان سے فرمایا:
جب تک تم سینگی نہ لگوا لو میں یہاں سے نہیں جاؤں گا ،کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے :((إن فیہ شفاء ))
بلاشبہ اس میں شفاء ہے ۔
(صحیح بخاری : حدیث نمبر-5697)

📚نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شفاء تین چیزوں میں ہے
۱) سینگی لگوانے میں
(۲) شہد پینے میں
(۳)اور آگ سے داغنے میں ،(لیکن)میں اپنی امت کو داغنے سے منع کرتا ہوں ۔
(صحیح بخاری :حدیث نمبر_5681)

📚سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگرتمھاری دواؤں میں شفاء ہے تو سینگی لگوانے میں اور آگ سے داغنے میں ہے اور میں داغنے کو پسند نہیں کرتا
(صحیح بخاری : حدیث نمبر-5704)

*سینگی بہترین دوا(علاج ) ہے*

📚نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جن چیزوں سے تم علاج کرتے ہو،اگر ان میں سے کوئی بہتر دوا ہے تو وہ سینگی لگوانا ہے ۔
(سنن ابی داود : حدیث نمبر_ 3857)
(سنن ابن ماجہ : 3476 وسندہ حسن )

*سینگی لگوانے کے لئیے کس دن کا انتخاب کیا جائے؟*

حجامہ لگوانے کی تاریخ و دن کے مسئلہ میں اختلاف ہے کہ کون سی تاریخ کو اور کس کس دن حجامہ لگوانا چاہئے تو اس سلسلے میں بہت ساری روایات آئی ہیں ان میں اکثر میں ضعف ہے ،

تاریخ سے متعلق ایک حسن روایت یہ ہے ۔

📚رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو شخص (قمری مہینے کی ) سترہ ،انیس اور اکیس تاریخ کو سینگی لگوائے ،اسے ہر بیماری سے شفاء ہوگی ۔(سنن ابو داود:حدیث نمبر3861)
وسندہ حسن)

دن کے متعلق ایک روایت یہ بھی پیش کی جاتی ہے،

📚رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہار منہ سینگی لگوانا زیادہ مفید ہے ،اس سے عقل میں اضافہ اورحافظہ تیز ہوتا ہے اور اچھی یاداشت والے کی یاداشت بھی زیادہ ہوجاتی ہے ۔جس نے سینگی لگوانی ہو وہ اللہ کا نام لے کر جمعرات کو لگوائے ۔جمعہ ،ہفتہ اور اتوار کو سینگی لگوانے سے اجتناب کرو ۔سوموار اور منگل کو سینگی لگوا لیا کرو ۔بدھ والے دن بھی سینگی لگوانے سے بچو،کیونکہ ایوب علیہ السلام کو اسی دن آزمائش آئی تھی ۔جذام اور برص صرف بدھ کے دن یا بدھ کی رات میں ظاہر ہوتا ہے ۔
(سنن ابن ماجہ : حدیث نمبر-3488)
(عبد اللہ بن عصمۃ اور سعید بن میمون دونوں مجہول ہیں )
مگر متابعات کی وجہ سے البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے،
(دیکھیں الألبانی_السلسلة الصحيحة ٧٦٦)

جبکہ علامہ سخاوی اور شیخ ابن باز رحمہ اللہ سمیت متعدد علماء نے ضعیف بھی کہا ہے..!
دیکھیں!!
(السخاوي (٩٠٢ هـ)، المقاصد الحسنة ٢٢٠ • إسناده ضعيف)
(ابن باز (١٤١٩ هـ)، التحفة الكريمة ١٧٨ • ضعيف)
( واللہ اعلم )

*اگر یہ دوسری روایت صحیح ثابت ہے تو یہاں دونوں روایات کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کہا جائے گا کہ مہینے میں سترہ ، انیس اور اکیس کی تاریخ مفید ہے اور ہفتے میں سوموار، منگل اور جمعرات مفید ہے البتہ سینگی کسی بھی تاریخ کو اور کسی بھی دن حتی کہ رات میں بھی لگوانا جائز ہے جیساکہ علماء نے اس بات کی صراحت کی ہے اور سلف سے ممانعت والے ایام میں بھی سینگی لگوانا ثابت ہے ۔ جمعہ ، ہفتہ ، اتوار اور بدھ کو حجامہ کی ممانعت محض کراہت پر محمول ہوگی*

*عورتیں بھی عورتوں سے یا محرم مردوں یا نابالغ بچوں وغیرہ سے سینگی لگوا سکتی ہیں*

📚حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پچھنے لگوانے کے متعلق اجازت طلب کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوطیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ انھیں پچھنے لگائیں ۔ انھوں نے ( جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : حضرت ابو طیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے رضاعی بھائی تھے یا نابالغ لڑکے تھے ۔
( اور انھوں نے ہاتھ یا پاؤں ایسی جگہ پچھنے لگائےجنھیں دیکھنا محرم یا بچے کے لئے جائز ہے)
(صحيح مسلم | كِتَابٌ : السَّلَامُ.|بَابٌ: لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ وَاسْتِحْبَابُ التَّدَاوِي حدیث-5744)

*حالتِ احرام میں سینگی لگوانا*

📚رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لحی جمل کے مقام پر حالتِ احرام میں سر کے درمیان سینگی لگوائی تھی ۔
(صحیح بخاری : حدیث نمبر-1836)
(صحیح مسلم : حدیث نمبر-1203)

📚سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حالتِ احرام میں سینگی لگوائی
(صحیح بخاری : حدیث نمبر-5695)

*روزے کی حالت میں سینگی لگوانا*

📚سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کی حالت میں سینگی لگوائی
(صحیح بخاری:حدیث نمبر-5694)

نوٹ_
*جن روایات میں سینگی لگوانے سے روزہ ٹوٹ جانے کا حکم ہے وہ اس حدیث کی وجہ سے منسوخ ہے یا پھر کراہت پر مشتمل ہے،*
((مزید اسکی تفصیل ایک الگ سلسلہ میں ان شاءاللہ۔۔! پیش کروں گا))

۔
*سینگی لگانے والے کو اجرت دینا*

📚ابو طیبہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سینگی لگائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ انھیں (مزدوری میں )ایک صاع کھجور دی جائے اور آپ نے ان کے مالکوں کو حکم دیا کہ ان مقررہ خراج میں کچھ کمی کر دیں
(صحیح بخاری : حدیث نمبر-2102)

📚حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پچھنے ( سینگی ) لگانے والے کی کمائی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے ، آپ کو ابوطیبہ نے پچھنے لگائے تو آپ نے اسے غلے سے دو صاع دینے کا حکم دیا اور اس کے مالکوں سے بات کی تو انہوں نے اس کے محصول میں کچھ تخفیف کر دی اور آپ نے فرمایا : تم لوگ جو علاج کرواؤ اس میں سے بہترین سینگی لگوانا ہے یا ( فرمایا : ) یہ تمہارے بہترین علاجوں میں سے ہے ۔
صحیح مسلم : حدیث نمبر-1577)

📚۔سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی اور حجام کو اس کی اجرت دی ،اگر یہ اجرت حرام ہوتی تو اسے نہ دیتے ۔
(صحیح بخاری : حدیث نمبر-2103)

*ان احادیث سے ثابت ہوا کہ جن روایات میں حجامہ کی اجرت کو خبیث وغیرہ کہا گیا ہے وہ کراہت پر محمول ہیں یا وہ روایات منسوخ ہو چکی ہیں*
(واللہ اعلم)

_________&____________

*حجامہ (سینگی) لگوانے کے بارے میں چند مشہور ضعیف و غیر ثابت روایات​*

🚫رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سینگی لگانے والا اچھا بندہ ہے ۔خون لے جاتا ہے ،کمر ہلکی کرتا ہے اور بینائی تیز کرتا ہے ۔
(سنن ترمذی : ۲۰۵۳)
(سنن ابن ماجہ :۳۴۷۸)
(المستدرک ۴؍۲۱۲،)
عباد بن منصور ضعیف راوی ہے ۔)

🚫سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جبریل علیہ السلام نے نازل ہوکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گردن کی رگوں پر اور دونوں کندھوں کے درمیان سینگی لگوانے کی ہدایت کی ۔
(سنن ابن ماجہ :۳۴۸۲)
سند میں سوید بن سعید اور سعد الاسکاف دونوں ضعیف راوی ہیں اور اصبغ بن نباتہ متروک راوی ہے ۔)

🚫سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گردن کی رگوں پر اور کندھوں کے درمیان سینگی لگوائی ۔
(سنن ابی داود : ۳۸۶۰)
سنن الترمذی :۲۰۵۱)
سنن ابن ماجہ :۳۴۸۳)
یہ روایت قتادہ کے عن کی وجہ سے ضعیف ہے ۔)

🚫سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چار کاموں کی وجہ سے غسل کیا کرتے تھے :جنابت سے ،جمعہ کے دن ،سینگی لگوانے سے اور میت کو غسل دینے کے بعد۔(سنن ابو داود :حدیث نمبر-348)
(مصعب بن شیبہ ضعیف راوی ہیں)

*اللہ پاک صحیح معنوں میں دین اسلام کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین*

(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )

🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں