“سلسلہ سوال و جواب نمبر-276”
سوال: کیا یہ ثابت ہے کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی بیٹی ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تھا؟ اہلسنت اور شیعہ دونوں کی کتابوں سے مدلل جواب دیں.!
Published Date:29-8-2019
جواب:
الحمدللہ:
*جی ہاں یہ نکاح بالکل ثابت ہے اور اس کے مستند حوالہ جات مندرجہ ذیل ہیں*
پہلی دلیل
📚ثعلبہ بن ابی مالک (القرظی) رحمہ اللہ و رضی عنہ سے روایت ہے کہ
“عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی خواتین میں کچھ چادریں تقسیم کیں۔ ایک نئی چادر بچ گئی تو بعض حضرات نے جو آپ کے پاس ہی تھے کہا: یا امیر المومنین ! یہ چادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دے دیجئے۔ جو آپ کے گھر میں ہیں۔ ان کی مراد (آپ کی بیوی) ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا سے تھی۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ام سلہط رض اسکی زیادہ حق دار ہیں،
یہ ام سلیط رضی اللہ عنہا ان انصاری خواتین میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ احد کی لڑائی کے موقع پر ہمارے لیے مشکیزے ( پانی کے ) اٹھا کر لاتی تھیں۔.!
(صحیح بخاری:حدیث نمبر_2881)
صحیح بخاری کے اس حوالے سے ثابت ہوا کہ ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہما سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں،
دوسری دلیل
📚نافع مولیٰ ابن عمر سے روایت ہے کہ :
” ووضعت جنازۃ ام کلثوم بنت علی امراۃ عمر بن الخطاب و ابن لھا یقال لہ زید۔۔”
اور عمر بن خطاب کی بیوی ام کلثوم بنت علی کا جنازہ رکھا گیا اور اس کے بیٹے کا جنازہ رکھا گیا جسے زید (بن عمر بن الخطاب) کہتے تھے۔
(سنن النسائی 71-72/4 حدیث 1980)
( و سندہ صحیح و صححہ ابن الجارود بروایۃ: 545)
(و حسنہ النووی فی المجموع 5/224)
(و قال ابن حجر فی التلخیص الحبیر 2/146 حدیث 807: “و اسنادہ صحیح”)
تیسری دلیل
📚مشہور ثقہ تابعی امام الشعبی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ
“عن ابن عمر انہ صلی علی اخیہ و امہ ام کلثوم بنت علی۔۔۔”
ابن عمر ( رضی اللہ عنہ) نے اپنے بھائی (زید بن عمر) اور اس کی والدہ ام کلثوم بنت علی (رحمہما اللہ) کا جنازہ پڑھا۔۔۔(مسند علی بن الجعد: 593 و سندہ صحیح، دوسرا نسخہ: 574)
چوتھی دلیل
📚امام شعبی سے دوسری روایت میں آیا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ام کلثوم بنت علی اور ان کے بیٹے زید (یعنی اپنے بھائی) کا جنازہ پڑھا۔
(مصنف ابن ابی شیبہ 3/315 حدیث 11574 و سندہ صحیح، دوسرا نسخہ : 11690)
پانچویں دلیل
📚عبداللہ البہی رحمہ اللہ (تابعی صدوق) سے روایت ہے کہ :
“شھدت ابن عمر صلی علیٰ ام کلثوم و زید بن عمر بن الخطاب۔۔۔”
میں نے دیکھا کہ ابن عمر (رضی اللہ عنہ) نے ام کلثوم اور زید بن عمر بن الخطاب کا جنازہ پڑھا۔۔۔(طبقات ابن سعد 468/8 و سندہ حسن)
📚اس جنازے کے بارے میں عمار بن ابی عمار (ثقہ و صدوق) نے کہا کہ میں بھی وہاں حاضر تھا۔
(طبقات بن سعد 8/468 و سندہ صحیح)
*درج بالا صحیح روایات کی تائید میں ائمہ اہل بیت اور علمائے کرام کے کچھ اقوال اور مزید حوالے پیش خدمت ہیں*
چھٹی دلیل
📚امام علی بن الحسین:
زین العابدین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ:
“ان عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ خطب الیٰ علی رضی اللہ عنہ ام کلثوم فقال: انکحنیھا فقال علی: انی ارصدھا لابن اخی عبداللہ بن جعفر فقال عمر: انکحنیھا فو اللہ ما من الناس احد یرصد من امرھا ما ارصدہ، فانکحہ علی فاتی عمر المھاجرین فقال: الاتھنونی؟ فقالوا: بمن یاامیر المومنین؟ فقال: بام کلثوم بنت علی وا بنۃ فاطمۃ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔”
بے شک عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے ام کلثوم کا رشتہ مانگا، کہا: اس کا نکاح میرے ساتھ کر دیں۔ تو علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اسے اپنے بھتیجے عبداللہ بن جعفر (رضی اللہ عنہ) کے لئے تیار کر رہا ہوں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کا نکاح میرے ساتھ کر دیں۔ کیونکہ اللہ کی قسم! جتنی مجھے اس کی طلب ہے لوگوں میں سے کسی کو اتنی طلب نہیں ہے۔ (یا مجھ سے زیادہ اس کے لائق دوسرا کوئی نہیں ہے۔)
پھر علی (رضی اللہ عنہ ) نے اسے (ام کلثوم کو) ان (عمر) کے نکاح میں دے دیا۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ مہاجرین کے پاس آئے تو کہا: کیا تم مجھے مبارکباد نہیں دیتے؟انہوں نے پوچھا: اے امیر المومنین! کس چیز کی مبارکباد؟
تو انہوں نے فرمایا: فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا کے ساتھ شادی کی مبارکباد۔۔۔
(المستدرک للحاکم 3/142 حدیث 4684 و سندہ حسن)
(وقال الحاکم: “صحیح الاسناد” وقال الذہبی: ” منقطع” السیرۃ لابن اسحاق ص 275-276 و سندہ صحیح)
نوٹ_
علی بن الحسین بن ابی طالب رحمہ اللہ تک سند حسن لذاتہ ہے، جو کہ ائمہ اہل بیت میں سے تھے اور ان کی یہ روایت سابقہ احادیث صحیحہ کی تائید میں ہے۔
ساتویں دلیل
📚امام محمد بن علی بن الحسین الباقر ابو جعفر رحمہ اللہ نے فرمایا:
عمر نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے ان کی بیٹی ام کلثوم کا رشتہ مانگا تو علی نے فرمایا: میں نے اپنی بیٹیاں بنو جعفر (جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی اولاد) کے لئے روک رکھی ہیں تو انہوں (عمر رضی اللہ عنہ) نے کہا: آپ میرے ساتھ ان (ام کلثوم) کا نکاح کر دیں۔ کیونکہ اللہ کی قسم! روئے زمین پر میرے علاوہ دوسرا کوئی بھی ان کی حسن معاشرت کا طلبگار نہیں ہے۔
پھر علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: “قد انکحتکھا” میں نے اس کا نکاح تمہارے ساتھ کر دیا۔۔۔الخ
(سنن سعید بن منصور 1/146 حدیث 520 و سندہ صحیح، طبقات ابن سعد 8/463)
آٹھویں دلیل
📚عاصم بن عمر بن قتادہ المدنی (ثقہ عالم بالغازی) رحمہ اللہ نے فرمایا:
عمر بن خطاب نے علی بن ابی طالب سے ان کی لڑکی ام کلثوم کا رشتہ مانگا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ کی بیٹی تھیں۔۔۔”فزوجھا ایاہ” پھر انہوں (علی رضی اللہ عنہ) نے اس (ام کلثوم رضی اللہ عنہا) کا نکاح ان (عمر رضی اللہ عنہ) سے کر دیا۔
(السیرۃ لابن اسحاق صفحہ 275 وسندہ حسن)
نویں دلیل
📚محمد بن اسحاق بن یسار امام المغازی رحمہ اللہ نے فرمایا:
“وتزوج ام کلثوم ابنۃ علی من فاطمۃ ابنۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمر بن الخطاب فولدت لہ زید بن عمر و امراۃ معہ فمات عمر عنھا۔”
علی اور فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ام کلثوم کا نکاح عمر بن الخطاب سے ہوا تو ان کا بیٹا زید بن عمر (بن الخطاب) اور ایک لڑکی پیدا ہوئے ۔ پھر عمر (رضی اللہ عنہ) فوت ہو گئے اور وہ آپ کے نکاح میں تھیں۔
(السیرۃ لابن اسحاق صفحہ 275)
دسویں دلیل
📚عطاء الخراسانی رحمہ اللہ نے کہا:
عمر (رضی اللہ عنہ) نے ام کلثوم بنت علی کو چالیس ہزار کا مہر دیا تھا۔
(طبقات ابن سعد 8/463-466)
اس روایت کی سند عطاء الخراسانی تک حسن ہے۔
گیارہویں دلیل
📚امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ (تابعی) نے فرمایا:
“واما ام کلثوم بنت علی فتزوجھا عمر بن الخطاب فولدت لہ زید بن عمر۔۔۔”
اور ام کلثوم بنت علی سے عمر بن الخطاب (رضی اللہ عنہما) نے شادی کی تو ان کا بیٹا زید بن عمر پیدا ہوا۔۔۔
(تاریخ دمشق لابن عساکر 21/342 و سندہ حسن)
*ان کے علاوہ اہل سنت کی کتابوں میں اور بھی بہت سے حوالے ہیں جن سے ہمارے عنوان کا ثبوت ملتا ہے اور متعدد علماء نے اس کی صراحت کر رکھی ہے کہ ام کلثوم بنت علی کا نکاح سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ہوا تھا*
مثلاً دیکھئے:
1۔ التاریخ الاوسط للبخاری
(1/672 ح 379، ص 674 ح 380،381)
2۔ کتاب الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم (3/568)
3۔ طبقات ابن سعد (3/265)
4۔ کتاب الثقات لابن حبان (2/216)
*اہل سنت کے درمیان اس مسئلے پر کوئی اختلاف نہیں بلکہ اجماع ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیٹی ام کلثوم سے نکاح کیا تھا*
______&_______
*اب شیعہ امامیہ اثنا عشریہ کی کتابوں سے دس حوالے پیش خدمت ہیں*
📚1۔ ابو جعفر الکلینی نے کہا:
“حمید بن زیاد عن ابن سماعۃ عن محمد بن زیاد عن عبداللہ بن سنان و معاویۃ بن عمار عن ابی عبداللہ علیہ السلام قال: ۔۔۔ان علیاً لما توفی عمر اتی ام کلثوم فانطلق بھا الیٰ بیتہ۔”
ابو عبداللہ (جعفر الصادق) علیہ السلام سے روایت ہے کہ۔۔۔جب عمر فوت ہوئے تو علی آئے اور ام کلثوم کو اپنے گھر لے گئے۔(الفروع من الکافی 6/115)
اس روایت کی سند شیعہ کے اصول سے صحیح ہے۔ اس کے تمام راویوں مثلاً حمید بن زیاد، حسن بن محمد بن سماعہ اور محمد بن زیاد عرف ابن ابی عمیر کے حالات مامقانی (شیعہ) کی کتاب : تنقیح المقال میں موجود ہیں۔
📚2۔ ابو جعفر الکلینی نے کہا:
“علی بن ابراھیم عن ابیہ عن ابن ابی عمیر عن ھشام بن سالم و حماد عن زرارۃ عن ابی عبداللہ علیہ السلام فی تزویج ام کلثوم فقال: ان ذلک فرج غصبناہ”
ابو عبداللہ علیہ السلام (جعفر صادق رحمہ اللہ) سے روایت ہے کہ انہوں نے ام کلثوم کی شادی کے بارے میں کہا: یہ شرمگاہ ہم سے چھین لی گئی تھی۔
(الفروع من الکافی 5/ 346)
(استغفرُللہ کیا یہ شیعہ حضرات کی محبت ہے؟ کہ نواسی رسول کے بارے اتنے غلیظ الفاظ لکھے۔۔)
اس روایت کی سند بھی شیعہ اصول سے صحیح ہے۔ اس کے راویوں علی بن ابراہیم بن ہاشم القمی وغیرہ کے حالات تنقیح المقال میں مع توثیق موجود ہیں۔
تنبیہ: اہل سنت کے نزدیک یہ روایت موضوع ہے اور مام جعفر صادق رحمہ اللہ اس سے بری ہیں،
📚3۔ ابو عبداللہ جعفر الصادق رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ
جب عمر فوت ہو گئے تو علی نے آ کر کلثوم کا ہاتھ پکڑا اور انہیں اپنے گھر لے گئے۔ (الفروع من الکافی 6/115-116)
📚4۔ ابو جعفر محمد بن الحسن الطوسی نے ” الحسین بن سعید عن النضر بن سوید عن ھشام بن سالم عن سلیمان بن خالد” کی سند کے ساتھ نقل کیا کہ ابو عبداللہ علیہ السلام (جعفر الصادق رحمہ اللہ ) نے فرمایا:
جب عمر فوت ہوئے تو علی علیہ السلام نے آ کر ام کلثوم کا ہاتھ پکڑا پھر انہیں اپنے گھر لے گئے۔ (الاستبصار فیما اختلف من الاخبار 3/472 ح 1258 )
اس روایت کی سند بھی شیعہ اسماء الرجال کی رو سے صحیح ہے۔ ان کے علاوہ درج ذیل کتابوں میں بھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ام کلثوم کے نکاح کا ذکر موجود ہے:
5: تہذیب الاحکام (8/161، 9/262)
6: الشافی للسید المرتضیٰ علم الھدی (ص 116)
7: مناقب آل ابی طالب لابن شھر آشوب (3/162)
8: کشف الغمۃ فی معرفۃ الائمۃ للاربلی (ص 10)
9: مجالس المومنین للنور اللہ الشوستری (ص 76)
10۔ حدیقۃ الشیعہ للاردبیلی (ص 277)
نیز دیکھئے علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ کی عظیم کتاب : الشیعہ و اھل البیت (ص 105-110)
*خلاصہ یہ کہ اہل سنت اور شیعہ (اثنا عشریہ ) دونوں کی مستند کتابوں اور مستند حوالوں سے یہ ثابت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہما سے نکاح ہوا تھا اور ان سے زید بن عمر بن الخطاب رحمہ اللہ بھی پیدا ہوئے تھے*
📚آخر میں ایک عبرت انگیز واقعہ پیش خدمت ہے:
وزیر معز الدولہ احمد بن بویہ شیعہ تھا۔ (دیکھئے سیر اعلام النبلاء 16/190)
اس کی موت کے وقت ایک عالم اس کے پاس گئے تو صحابہ کرام کے فضائل بیان کئے اور فرمایا: بے شک علی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی ام کلثوم کا نکاح عمر بن خطاب سے کیا تھا۔
اس (احمد بن بویہ) نے اس بات کو بہت عظیم جانا اور کہا: مجھے اس کا علم نہیں تھا پھر اس نے (توبہ کر کے) اپنا اکثر مال صدقہ کردیا، اپنے غلاموں کو آزاد کر دیا، بہت سے مظالم کی تلافی کر دی اور رونے لگا حتیٰ کہ اس پر غشی طاری ہو گئی۔ (المنتظم لابن الجوزی 14/183 ت 2653)
*اہل تشیع حضرات سے درخواست ہے کہ وہ اپنے اس وزیر کی طرح توبہ کر لیں ورنہ یاد رکھیں کہ رب العالمین کے سامنے اپنے تمام اقوال و افعال کا جواب دہ ہونا پڑے گا اور اس دن اللہ کے عذاب سے چھڑانے والا کوئی نہیں ہے*
((واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب)))
ا📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے۔ 📑
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
آفیشل واٹس ایپ نمبر
+923036501765
آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/
آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/