953

سوال: سورج اور چاند کو گرہن کیوں لگتا ہے؟ کیا گرہن کا لگنا حاملہ عورت یا کسی اور کے لیے نقصان دہ ہے؟ نیز گرہن کی نماز ادا کرنے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-260”
سوال: سورج اور چاند کو گرہن کیوں لگتا ہے؟ کیا گرہن کا لگنا حاملہ عورت یا کسی اور کے لیے نقصان دہ ہے؟ نیز گرہن کی نماز ادا کرنے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟

Published Date: 4-7-2019

جواب:
الحمد للہ:

*سورج اور چاند کو گرہن لگنا اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے،اسکا تعلق دنیا میں کسی حادثے،یا کسی کی موت وغیرہ سے نہیں ہے، ہاں البتہ یہ ہے کہ یہ علامات دیکھ کر ذکر و اذکار، صدقہ اور دعا کریں اور خاص کر سب لوگوں کو مل کر باجماعت نماز کا اہتمام کرنا چاہیے جب تک کہ گرہن ختم نا ہو جائے*

📚مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن اس دن لگا جس دن ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ) ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا بعض لوگ کہنے لگے کہ گرہن ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات کی وجہ سے لگا ہے۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گرہن کسی کی موت و حیات سے نہیں لگتا۔ البتہ تم جب اسے دیکھو تو نماز پڑھا کرو اور دعا کیا کرو۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر-1043)

📚 سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک سورج اور چاند اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، اللہ تعالی ان دونوں کے ذریعے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، (کہ جو اللہ ان کو عارضی طور پر بے نور کر سکتا ہے وہ مستقل طور پر بھی بے نور سکر سکتا ہے) اور یقینی بات ہے کہ یہ دونوں کسی شخص کی موت پر گرہن نہیں ہوتے، چنانچہ جب بھی تم ان میں سے کسی کو گرہن لگتا ہوا دیکھو تو اتنی لمبی نماز پڑھو اور اللہ تعالی سے دعا کرو یہاں تک کہ وہ اپنی معتدل حالت میں آ جائے،
(صحیح مسلم حدیث نمبر_911)
(صحیح بخاری حدیث نمبر_1041)

📚اسی طرح بخاری ومسلم میں ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : “ایک بار سورج گرہن لگ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر کھڑے ہوئے کہیں قیامت قائم نہ ہو گئی ہو! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے اور خوب لمبے قیام، رکوع اور سجدے کے ساتھ نماز پڑھائی، میں نے اس سے پہلے آپ کو کبھی اتنی لمبی نماز پڑھاتے ہوئے نہیں دیکھا تھا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: (اللہ تعالی کی طرف سے ارسال کردہ یہ نشانیاں کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے رونما نہیں ہوتیں، البتہ اللہ تعالی ان کے ذریعے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، چنانچہ اگر تمہیں اس قسم کی کوئی نشانی نظر آئے تو فوری طور پر ذکر الہی، دعا اور استغفار میں مگن ہو جاؤ)”
( صحیح بخاری حدیث نمبر-1059)

📚اور صحیح مسلم کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ بے شک سورج اور چاند اللہ تعا لیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں ان کو کسی کی مو ت یا زند گی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا جب تم انھیں ( اس حالت میں ) دیکھو تو اللہ کی بڑائی بیان کرو اللہ تعا لیٰ سے دعا مانگو نماز پڑھو اور صدقہ کرو
(صحیح مسلم حدیث نمبر_2117)

*گرہن لگے تو نماز باجماعت کا اعلان کیا جائے*

📚عبدالله بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،
کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو نماز باجماعت کا اعلان کیا گیا
(صحیح بخاری حدیث نمبر-1045)

*گرہن کی نماز میں مرد، عورتیں اور بچے سب کو شامل ہونا چاہیے*

📚 سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سورج گرہن لگا تو میں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی تو دیکھا کہ لوگ نماز پڑھ رہے ہیں اور عائشہ صدیقہ بھی نماز پڑھ رہی ہیں۔۔۔۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر-1053)
(صحیح مسلم حدیث نمبر_905)

*نماز خسوف / نماز کسوف میں فرق*

نماز خسوف اور نماز کسوف ایک ہی نماز کے دو نام ہیں، جو سورج یا چاند کو گرہن لگنے کی صورت میں ادا کی جاتی ہے،

*نماز خسوف/کسوف کا طریقہ*

یہ ہے کہ انسان تکبیرِ تحریمہ کہے اور پھر دعائے استفتاح پڑھنے کے بعد تعوّذ پڑھے اور اس کے بعد سورہ فاتحہ کے ساتھ کسی دوسری سورت کو ملاتے ہوئے لمبی قراءت کرے۔
پھر لمبا رکوع کرے۔
پھر رکوع سے سر اٹھا کر : ” سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ” کہے
پھر دوبارہ سے سورہ فاتحہ کے ساتھ کسی دوسری سورت کو ملا کر لمبی قراءت کرے، تاہم اب کی بار قراءت پہلے سے قدرے کم ہو گی۔

پھر دوسری بار لمبا رکوع کرے لیکن یہ پہلے رکوع سے قدرے کم لمبا ہو گا۔

پھر رکوع سے سر اٹھائے اور ” سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ” کہے پھر کافی دیر تک کھڑا رہے۔

پھر دو لمبے لمبے سجدے کرے، اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیاں بھی کافی دیر تک بیٹھے [جلسہ کرے]۔

پھر دوسری رکعت کیلیے کھڑا ہو اور بالکل پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت بھی ادا کرے لیکن دوسری رکعت کا ہر عمل پہلی رکعت کے اعمال سے قدرے چھوٹا ہو گا، پھر اس کے بعد تشہد بیٹھے اور آخر میں سلام پھیر دے۔
( تفصیلات کیلیے دیکھیں:
( المغنی” از: ابن قدامہ: (3 / 323)
( المجموع ” از: نووی (5/48)

📚نماز کسوف کے اس طریقے کی دلیل عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس حدیث میں ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورج گرہن لگا، اسی وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے۔ انہوں نے بیان کیا کہ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور بہت دیر قرآن مجید پڑھتے رہے پھر تکبیر کہی اور بہت لمبا رکوع کیا پھر «سمع الله لمن حمده‏» کہہ کر کھڑے ہو گئے اور سجدہ نہیں کیا ( رکوع سے اٹھنے کے بعد ) پھر بہت دیر تک قرآن مجید پڑھتے رہے۔ لیکن پہلی قرآت سے کم، پھر تکبیر کے ساتھ رکوع میں چلے گئے اور دیر تک رکوع میں رہے، یہ رکوع بھی پہلے رکوع سے کم تھا۔ اب «سمع الله لمن حمده‏» اور «ربنا ولك الحمد‏» کہا پھر سجدہ میں گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا ( ان دونوں رکعتوں میں ) پورے چار رکوع اور چار سجدے کئے۔ نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی سورج صاف ہو چکا تھا۔ نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ فرمایا اور پہلے اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق تعریف کی پھر فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی دو نشانیاں ہیں ان میں گرہن کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں لگتا لیکن جب تم گرہن دیکھا کرو تو فوراً نماز کی طرف لپکو
(صحیح بخاری حدیث نمبر_1046)

*سورج گرہن حقائق اور توہمات*

روائتی طورپر سورج گرہن کو نحوست کی ایک علامت تصور کیا جاتا ہے ، جس کی وجہ سے نظام شمسی کے اس قدرتی عمل سے بے شمار توہمات وابستہ کرلی گئی ہیں۔

مختلف معاشروں میں گرہن کے بارے میں مختلف تصورات پائے جاتے ہیں۔ اکثر معاشروں میں یہ خیال عام ہے کہ گرہن اس وقت لگتا ہے جب سورج کو بلائیں، ڈریگن یا خوفناک جانور نگل لیتے ہیں۔

اکثر معاشروں میں گرہن کے وقت حاملہ خواتین کو کمرے کے اندر رہنے اور سبزی وغیرہ نہ کاٹنے کی ہدایت کی جاتی ہے تاکہ ان کے بچے کسی پیدائشی نقص کے بغیر پیدا ہوں۔

گرہن کے وقت حاملہ خواتین کو سلائی کڑھائی سے بھی منع کیا جاتا ہے کیونکہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس سےبچے کی ہیت پر اثر پڑسکتا ہے۔

بعض معاشروں میں گرہن کے وقت ضعیف العتقاد افراد خودکو کمروں میں بند کرلیتے ہیں تاکہ بقول ان کے وہ گرہن کے وقت خارج ہونے والی نقصان دہ لہروں سے بچ سکیں۔

بعض معاشروں میں گرہن کے وقت مقدس دریا میں غسل کرنا ضروری خیال کیا جاتا ہے۔

بعض معاشروں میں جس دن گرہن لگتا ہے، اکثر لوگ کھانا پکانے سے گریز کرتے ہیں ، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ گرہن کے وقت خطرناک جراثیم پیدا ہوتے ہیں۔

بھارت چین اورکئی جنوب مشرقی ملکوں میں علم نجوم کے ماہرین سورج گرہن سے منسلک پیش گوہیاں کرتے ہیں جن میں کسی تباہی یا نقصان کی نشان دہی کی جاتی ہے۔ اس بار علم نجوم کے ماہرین نے اہم سیاسی شخصیات کے قتل اور بڑے پیمانے پر معاشرتی پریشانیوں کی پیش گوئیاں کی تھیں۔

ہمارے ممالک میں یہ توہمات مختلف النوع صورتوں میں ہزاروں سال سے چلے آرہے ہیں لیکن ان پر غور کرنے کی زحمت کم ہی کی جاتی ہے۔ مغربی ممالک میں بھی ایسے توہمات مضبوطی سے کچھ لوگوں کے دلوں میں گھر کئے ہوئے ہیں۔

سورج گرہن کے دوران کراچی میں سمندر کے کنارے لوگوں کی بڑی تعدادنے اپنے معذور بچوں کو ریت میں دبایا۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ اس عمل سے بچوں کی ذہنی اور جسمانی معذوری سے نجات مل سکتی ہے۔سورج گرہن کے عروج پر پہنچتے ہی کراچی کے ساحل سمندر پر لوگوں کا رش بڑھ گیا جو اپنے بچوں کو ریت میں دبانے کیلئے آئے تھے اس موقع پر ہر عمرکے بچے ریت میں دبے ہوئے نظر آئے جن میں بعض بچے نہایت کم عمر تھے جبکہ والدین ان بچوں کے قریب بیٹھ کرقرآن پاک کی تلاوت کرتے دکھائی دیئے۔کچھ لوگ ریت کھودنے کیلئے اپنے ساتھ مزدور بھی لائے تھے۔ ریت میں دبائے جانے والوں میں کچھ بڑی عمر کے لوگ بھی تھے۔لوگوں کا کہنا تھا کہ اس عمل سے بچوں کی ذہنی اور جسمانی معذوری دور کی جاسکتی ہے۔
(روزنامہ جنگ)

سورج گرہن سے چند روز پہلے انیتا سخت پریشان تھی۔ جولائی کے آخر میں اس کے ہاں پہلے بچے کی ولادت ہونے والی تھی اور اس سے محض چند روز پہلے سورج گرہن کے بچے پر ممکنہ اثرات کا خوف اسے تشویش میں مبتلا کیے ہوئے تھا۔
بزنس میں پوسٹ گریجویٹ اور ایک بڑے ادارے میں اچھے عہدے پر فائز ہونے کے باوجود انیتا کے ذہن پر گرہن کا خوف تھا۔ اس نے اپنی ڈاکٹر کو محض یہ پوچھنے کے لیے فون کیا کہ آیا بچے کو گرہن کے مضر اثرات سے بچانے کے لیے اس کی قبل از وقت ولادت ممکن ہے؟ ڈاکٹر نے اسے دلاسا دیتے ہوئے سمجھایا کہ اسے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور گرہن کے اثرات کی حقیقت توہمات سے زیادہ نہیں ہے۔

یہ صرف ایک انیتا کی کہانی نہیں ہے بلکہ مشرق و مغرب،ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دنیا میں ہر جگہ سورج اور چاند گرہن کے انسان پر مضر اثرات کے حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں۔

*ان خدشات میں کتنی حقیقت ہے وہ ہم اوپر احادیث میں پڑھ چکے ہیں کہ گرہن کا ان خدشات سے کوئی تعلق نہیں یہ سب اور ان جیسی باقی تمام باتیں توہمات اور من گھڑت ہیں*

*گرہن اور سائنس*

ماہرین کے مطابق سورج گرہن کی سائنسی حقیقت یہ ہے کہ گرہن اس وقت لگتا ہے جب چاند اپنے مدار پر گردش کرتے ہوئے زمین اور سورج کے درمیان آجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کا سایہ زمین پر پڑتا ہے۔

چاند کی طرح ہمارے نظام شمسی کے کئی دوسرے سیارے مثلاً مریخ اور زہرہ بھی اپنی گردش کے دوران زمین اور سورج کے درمیان آجاتے ہیں ۔ لیکن چونکہ وہ زمین سے کروڑوں میل کی مسافت پر ہیں ، اس لیے ان کا سایہ زمین پر نہیں پڑتا۔ دوسری جانب چاند، سورج کی نسبت زمین سے 400 گنا زیادہ قریب ہے ، اس لیے سورج کے مقابلے میں بے پناہ چھوٹا ہونے کے باوجود وہ تقریباً سورج جتنا ہی دکھائی دیتا ہے۔ چنانچہ جب وہ زمین اور سورج کے درمیان آتا ہے تو زمین کے کچھ حصوں پر اس کا سایہ پڑتا ہے۔

*گرہن کے بارے میں شعوربیدار کرنے کی ضرورت*

ماہرین کاکہنا ہے کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں میں گرہن کے بارے میں شعور و آگہی پیدا کی جائے اور انہیں توہمات کے دائرے سے نکالا جائے ۔ کیونکہ ان توہمات کے باعث زندگی کے معمولات متاثر ہوتے ہیں جس کا نتیجہ معاشی نقصان کی صورت میں نکلتا ہے۔

تاہم دوسری جانب ایسے افراد کی بھی کمی نہیں ہے جو گرہن کو فطرت کا ایک مظہر سمجھتے ہیں اور جب گرہن لگتا ہے تو وہ اس منظر کو دیکھنے کے لیے دور دارز کا سفر کرتے ہیں۔ پچھلی بار جولائی کا گرہن اس لحاظ سے منفرد تھا کہ اس جیسا بڑا سورج گرہن اب تقریباً 123 سال کے بعد اگلی صدی میں 2132 میں ہوگا۔ یہ گرہن زیادہ تر چین ، بھارت ، پاکستان اور خطے کے دوسرے ممالک میں دیکھا گیا ۔ ہزاروں افراد نے اس منظر کو دیکھنے کے لیے طویل سفر کیے۔
بھارت میں اس موقع پر کچھ اداروں نے سورج گرہن کے نظارے کے لیے دو بوئنگ جہاز کرائے پر حاصل کیے اور شائقین نے 41 ہزار فٹ کی بلندی پر سورج گرہن کو دیکھا۔اس مقصد کے لیے بعض افراد نے 1600 ڈالر تک میں ٹکٹ خریدا تھا۔

*سورج گرہن دیکھنے کی احتیاط*

ماہرین کے مطابق سورج گرہن کو براہ راست دیکھنے سے گریز کریں ۔ اس سے بینائی کو نقصان پہنچ سکتا ہے
سورج گرہن کو عام دوربین کی بجائے خاص شیشوں سے دیکھیں

(( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب ))

🌹اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ نمبر
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں