“سلسلہ سوال و جواب نمبر-258″
سوال_قزع کسے کہتے ہیں؟ نیز بالوں کی پیالہ کٹنگ یا فوجی کٹنگ کے بارے شریعت کا کیا حکم ہے؟
Published Date: 30-6-2019
جواب:
الحمدللہ:
*سر کے بالوں کا کچھ حصہ مونڈنا اور کچھ حصہ چھوڑ دینا قزع کہلاتا ہے جس سے شریعت نے منع کیا ہے*
📚ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ،أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْقَزَعِ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا ہے،
(صحیح بخاری حدیث نمبر-5921)
📚نافع ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے «قزع.» سے منع فرمایا،
عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں نے نافع سے پوچھا کہ «قزع.» کیا ہے؟
پھر عبیداللہ نے ہمیں اشارہ سے بتایا کہ نافع نے کہا کہ بچہ کا سر منڈاتے وقت کچھ یہاں چھوڑ دے اور کچھ بال وہاں چھوڑ دے۔
( تو اسے «قزع.» کہتے ہیں )
اسے عبیداللہ نے پیشانی اور سر کے دونوں کناروں کی طرف اشارہ کر کے ہمیں اس کی صورت بتائی۔ عبیداللہ نے اس کی تفسیر یوں بیان کی یعنی پیشانی پر کچھ بال چھوڑ دیئے جائیں اور سر کے دونوں کونوں پر کچھ بال چھوڑ دیئے جائیں۔ پھر عبیداللہ سے پوچھا گیا کہ اس میں لڑکا اور لڑکی دونوں کا ایک ہی حکم ہے؟ فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں۔ نافع نے صرف لڑکے کا لفظ کہا تھا۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ میں نے عمرو بن نافع سے دوبارہ اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ لڑکے کی کنپٹی یا گدی پر چوٹی کے بال اگر چھوڑ دیئے جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن «قزع.» یہ ہے کہ پیشانی پر بال چھوڑ دیئے جائیں اور باقی سب منڈوائے جائیں اسی طرح سر کے اس جانب میں اور اس جانب میں،
(صحیح بخاری حدیث نمبر-5920)
📚ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:
” سر كےكچھ بال مونڈنا اور كچھ رہنے دينے كے كئى مرتبے ہيں:
سب سے شديد يہ ہے كہ سر كا درميان والا حصہ مونڈ ديا جائے اور اطراف كو نہ مونڈا جائے، جيسا كہ عيسائى پادرى كرتے ہيں.
اور اس سے محلق يہ قسم بھى ہے كہ سر كى اطراف اور جانب سے بال مونڈ ديے جائيں اور درميان كا حصہ رہنے ديا جائے، جيسا كہ بہت سارے بے وقوف اور اخلاق سے گرے ہوے گندے لوگ كرتے ہيں.
اور اس سے ملحق يہ بھى ہے كہ سر كا اگلا حصہ مونڈ ديا جائے اور پچھلا حصہ رہنے ديا جائے.
يہ تينوں صورتيں القزع ميں شامل ہوتى ہيں جس سے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے منع فرمايا ہے، اور بعض ايك دوسرے سے زيادہ قبيح ہيں ”
ديكھيں: احكام اھل الذمۃ ( 3 / 1294 )
*بال کٹوانے میں كفار يا فاسق قسم كے لوگوں سے مشابہت اختيار كرنے سے بچنا چاہیے*
📚سعودی مفتی فتاویٰ ویبساٹ Islamqa.info پر لکھتے ہیں!!
اس كى بہت سارى اشكال ہيں، كچھ تو القزع ميں داخل ہوتى ہيں مثلا ميرين كٹ اس طرح بال بنوانے جائز نہيں اس كے دو سبب ہيں، ايك تو يہ القزع ميں شامل ہوتا ہے، اور دوسرا كفار سے مشابہت ہوتى ہے، اور بعض شكليں ايسى ہيں جس ميں القزع تو نہيں ليكن اس ميں كفار سے مشابہت ضرور ہوتى ہے، اور يہ كفار كے ساتھ مخصوص ہيں، مثلا كچھ بال كھڑے ركھنے، اور باقى كو لٹكا دينا يا اس طرح كى اور اشكال.
چنانچہ جو بال كٹوانے كى اشكال كفار يا فاسق قسم كے افراد كے ساتھ مخصوص ہيں مسلمان شخص كے ليے اس طرح كے بال كٹوانے جائز نہيں، كيونكہ اس ميں مشابہت ہوتى ہے،
📚 اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” جس كسى نے بھى كسى قوم سے مشابہت اختيار كى تو وہ انہى ميں سے ہے
(سنن ابو داود حديث نمبر_4031 )
📚شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
” اور اس حديث كى كم از كم حالت يہ ہے كہ كفار سے مشابہت كى بنا پر تحريم كا تقاضا كرتى ہے، اگرچہ اس حديث كا ظاہر كفار سے مشابہت اختيار كرنے والے كے كفر كا مقتضى ہے، جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كے اس فرمان ميں ہے:
اور جو كوئى بھى تم ميں سے ان كے ساتھ دوستى لگائيگا تو وہ انہي ميں سے ہے .
ديكھيں: اقتضاء الصراط المستقيم ( 83 )
*لہذا تمام بھائی بال کٹواتے ہوئے خاص کر بچوں کی کٹنگ کرواتے وقت ان باتوں کا ضرور خیال رکھیں تا کہ بالوں کی کٹنگ کی وہ صورت جس سے شریعت نے منع کیا ہے اس سے بچا جا سکے*
اللہ پاک ہمیں توفیق دیں کہ ہم کفار کی مشابہت سے بچتے ہوئے نبی مکرم ﷺ کی سنتوں پر عمل کرنے والے بن جائیں آمین یا رب العالمین
((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))
🌹اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
آفیشل واٹس ایپ نمبر
+923036501765
آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/
آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/