887

سوال_كيا آنکھوں میں سرمہ لگانا سنت اور مفید ہے؟ کچھ ڈاکٹر سرمہ لگانے سے منع کرتے ہیں، ان كا دعوى ہے كہ يہ زہر كا باعث بنتا ہے، كيا يہ صحيح بات ہے؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-223″
سوال_كيا آنکھوں میں سرمہ لگانا سنت اور مفید ہے؟ کچھ ڈاکٹر سرمہ لگانے سے منع کرتے ہیں، ان كا دعوى ہے كہ يہ زہر كا باعث بنتا ہے، كيا يہ صحيح بات ہے؟

Published Date:21_3_2019

جواب:
الحمد للہ:

كئى ايک احاديث ميں وارد ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے آنكھوں ميں سرمہ لگايا اور سرمہ لگانے كا حكم بھى ديا،

📚 اسى سلسلہ ميں مصنف ابن ابى شيبہ ميں انس رضى اللہ تعالى عنہ سے درج ذيل حديث مروى ہے:
” نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنى دائيں آنكھ ميں تين بار اور بائيں آنكھ ميں دو بار سرمہ لگايا كرتے تھے ”
اس حديث كو علامہ البانى رحمہ اللہ نے ( السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ حديث نمبر ( 633 ميں صحيح قرار ديا ہے،)

📚ابوھریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص سرمہ ڈالے تو طاق عدد میں اور جب کوئی شخص استنجا کرے تو طاق عدد میں ڈھیلے استعمال کرے
(السلسلۃ الصحیحہ،حدیث نمبر-1260)
(مسند احمد،حدیث نمبر-8257)

📚اور نسائى اور ابو داود وغيرہ ميں ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” تمہارے سرموں ميں سب سے بہتر سرمہ اثمد ہے، يہ نظر كو صاف كرتا اور بال اگاتا ہے ”
( سنن ابو داود حديث نمبر_4061)

(اثمد سرمہ کی ایک قسم ہے جو آج بھی عرب ممالک میں آسانی سے مل جاتا ہے اور پاکستان میں دارالسلام وغیرہ کے سٹورز پر میسر ہوتا ہے )

📚نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کے متعلق پوچھا گیا جس کا شوہر مر گیا ہو اور سرمہ نہ لگانے سے اس کی آنکھوں کے خراب ہو جانے کا خوف و خطرہ ہو تو کیا وہ سرمہ لگا سکتی ہے؟ آپ نے فرمایا: ” ( زمانہ جاہلیت میں ) تمہاری ہر عورت ( اپنے شوہر کے سوگ میں ) اپنے گھر میں انتہائی خراب، گھٹیا و گندا کپڑا ( اونٹ کی کاٹھ کے نیچے کے کپڑے کی طرح ) پہن کر سال بھر گھر میں بیٹھی رہتی تھی، پھر کہیں ( سال پورا ہونے پر ) نکلتی تھی۔ اور اب چار مہینے دس دن بھی تم پر بھاری پڑ رہے ہیں؟
(سنن نسائی حدیث نمبر-3531)

اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں

📚ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو کہتی ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: اللہ کے رسول! میری بیٹی کا شوہر انتقال کر گیا ہے اور اس کی آنکھیں دکھ رہی ہیں، کیا میں اس کی آنکھوں میں سرمہ لگا سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، پھر آپ نے فرمایا: ”ارے یہ تو صرف چار مہینے دس دن ہیں ( جاہلیت میں کیا ہوتا تھا وہ بھی دھیان میں رہے ) زمانہ جاہلیت میں تمہاری ( بیوہ ) عورت ( سوگ کا ) سال پورا ہونے پر مینگنی پھینکتی تھی
(سنن نسائی حدیث نمبر-3563)

*ان احادیث سے پتا چلا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں سرمہ لگانا معمول تھا، بلکہ عورتوں کو عدت کے دنوں میں سرمہ نا لگانے کی وجہ سے آنکھیں خراب ہونے کا ڈر ہوتا تھا اور کسی کو آنکھوں میں درد وغیرہ ہونے کی صورت میں وہ سرمہ لگاتے تھے،*

((نوٹ یہاں جو ممانعت ہے وہ عورت کے لیے ہے کہ جسکا شوہر فوت ہو جائے وہ سوگ کے دنوں میں سرمہ نا لگائے کیونکہ سوگ میں زینت وغیرہ اختیار کرنا شریعت میں منع ہے)))

📚ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:
” سرمہ ميں آنكھ كى حفاظت ہوتى ہے، اور ديكھنے والى روشنى كو تقويت ملتى ہے، اور نظر صاف اور گندا اور ردى مادہ نكالتا ہے، اور اس كے ساتھ ساتھ آنكھ كو خوبصورتى ديتا ہے، اور سونے كے وقت استعمال كرنا اور بھى افضل ہے، كيونكہ سوتے وقت سرمہ لگانے كے بعد آنكھ كى نہ تو نقصان دہ حركت ہوتى ہے، اور نہ ہى طبعى حركت اور اثمد كو اس ميں اور بھى خاصيت حاصل ہے ”
(ديكھيں: زاد المعاد ( 4ج /ص 281 )

📚اور المغنى ميں درج ہے:
” اور طاق سلائى سرمہ لگانا مستحب ہے ”
(ديكھيں: المغنى ابن قدامہ_ 1ج / 106 )

📚اور المجموع ميں ہے:
” ايك يا تين بار يعنى طاق سلائى سرمہ لگانے ميں اختلاف ہے ايك قول يہ ہے كہ: ايك آنكھ ميں طاق اور دوسرى ميں جفت لگايا جائے، تا كہ مجموعى طور پر طاق بن جائے.
اور صحيح يہ ہے جس پر محققين ہيں كہ ہر آنكھ ميں طاق لگايا جائے، اس بنا پر سنت يہ ہے كہ ہر آنكھ ميں تين بار لگايا جائے ”
(ديكھيں: المجموع ( 1 / 334)

📚فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
بعض آئى اسپيشلسٹ كہتے ہيں كہ سرمہ آنكھ كو نقصان ديتا ہے، اور وہ سرمہ نہ استعمال كرنے كا مشورہ ديتے ہيں، اس سلسلہ ميں آپ كى رائے كيا ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
” اثمد سرمہ كے بارہ ميں معروف ہے كہ يہ آنكھ كے اچھا اور فائدہ مند ہے، اور اس كے علاوہ دوسرے سرمہ كے متعلق ميں كچھ نہيں جانتا، امانتدار قسم كے ڈاكٹروں سے اس سلسلہ ميں ہم پوچھ سكتے ہيں.

كہا جاتا ہے كہ: يمامہ كى زرقاء جو تين دن كى مسافت كے فاصلہ سے ديكھتى تھى، جب اسے قتل كيا گيا تو انہوں نے ديكھا كہ اس كى آنكھوں كى رگيں اس اثمد كے ساتھ متاثر تھيں ” اھـ
(ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين جلد نمبر ( 17 ) باب التداوى و عيادۃ المريض.)

*اوپر كى تمام روایات اور محدثین کرام کے اقوال ميں جو كچھ بيان ہوا ہے اس سے پتہ چلتا ہے كہ سرمہ لگانا سنت ہے اور سنت طریقہ میں کبھی نقصان نہیں ہوسکتا یہ ہمارا ایمان ہے*

*اس لیے اچھا سرمہ آنكھوں كو نقصان نہيں بلكہ فائدہ ديتا ہے، ليكن ہو سكتا ہے سرمہ كى كچھ نئى قسميں ايسى ہوں جن ميں كيمائى مادہ شامل كيا گيا ہو جس سے جسم كو یا آنکھوں کو نقصان ہوتا ہو، اور سرمہ كے فوائد ختم ہو گئے ہوں،اس ليے اصل سرمہ كى تلاش کریں اور اسے استعمال کریں، اور ماركيٹ ميں موجود غیر معیاری سرمہ سے پرہیز کریں،*

تاکہ نقصان سے بچ سکیں…!!!

(( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب ))

🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں