927

سوال_نماز وِتر کا وقت، مسنون رکعات اور پڑھنے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟ نیز وتروں کی قضا کا کیا حکم ہے؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-172”
سوال_نماز وِتر کا وقت، مسنون رکعات اور پڑھنے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟ نیز وتروں کی قضا کا کیا حکم ہے؟

Published Date:23-12-2018

جواب:
الحمدللہ:

*نماز وتر فرض نہیں بلکہ سنت مؤکدہ ہے اور یہ عشاء کی نماز کا حصہ نہیں بلکہ رات کی نماز کا نام ہے بعض احادیث میں تہجد کو بھی وتر کہا گیا ہے،جو کہ رات کے آخری حصے میں پڑھنا افضل اور مسنون عمل ہے البتہ اگر کوئی رات میں نا اٹھ سکے تو عشاء کے ساتھ پڑھ سکتا ہے*

🌹علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ،
وتر واجب نہیں ہے، اور نہ وہ فرض نماز کی طرح ہے، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر پڑھی پھر فرمایا: اے قرآن والو! وتر پڑھو، اس لیے کہ اللہ طاق ہے، طاق ( عدد ) کو پسند فرماتا ہے ،
(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر-1169)
الألباني (١٤٢٠ هـ)، صحيح ابن خزيمة 1067 • حسن /بل صحيح
شواہد کی بنا پر حدیث صحیح ہے

🌹رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اللہ نے ایک ایسی نماز کے ذریعے تمہاری مدد کی ہے جو سرخ اونٹوں سے بھی تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اور وہ وتر ہے، اس کا وقت اس نے تمہارے لیے عشاء سے طلوع فجر تک مقرر کیا ہے،
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-1418
(سنن ابن ماجہ حدیث نمبر-1168)
الألباني (١٤٢٠ هـ)، إرواء الغليل ٤٢٣ • صحيح دون قوله: “هي خير لكم من حمر النعم”

🌹مسروق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز وتر کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے ہر حصے میں وتر پڑھا، کبھی رات کے شروع حصے میں، کبھی درمیانی حصے میں، اور وفات کے قریبی ایام میں اپنا وتر صبح صادق کے قریب پڑھا۔
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1185)

🌹رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو یہ ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں بیدار نہ ہو سکے گا تو رات کی ابتداء ہی میں وتر پڑھ لے اور سو جائے، اور جس کو امید ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں بیدار ہو جائے گا تو رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھے کیونکہ آخر رات کی قراءت میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ افضل ہے،
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1187)

*اگر تہجد نا بھی پڑھنی ہو تو بھی رات کے آخر میں صرف وتر بھی پڑھ سکتے ہیں*

🌹عائشہ صدیقہ رض فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( تہجد کی ) نماز پڑھتے رہتے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر پر عرض میں لیٹی رہتی۔ جب وتر پڑھنے لگتے تو مجھے بھی جگا دیتے اور میں بھی وتر پڑھ لیتی،
(صحیح البخاری حدیث نمبر-997)
________&&________

*نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک ،تین ،پانچ ،سات اور نو رکعت تک وتر پڑھنا ثابت ہے*

🌹رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
”وتر ہر مسلمان پر حق ہے، پس جس کی مرضی ہو پانچ وتر پڑھے اور جس کی مرضی ہو تین وتر پڑھے اور جس کی مرضی ہو ایک وتر پڑھے۔“
(سنن ابوداؤد حدیث نمبر_ : 1422)
(سنن ابن ماجه حدیث نمبر- : 1190)
(سنن نسائی حدیث نمبر-1710)
(صحيح ابن حبان : 270،) (مستدرك1؍302وغيره]

*ایک رکعت وتر*

🌹 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری حصہ میں سے۔“
(صحیح مسلم : حدیث نمبر-749)

🌹 نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
”رات کی نماز دو، دو رکعتیں ہیں۔ جب صبح (صادق) ہونے کا خطرہ ہو تو ایک رکعت پڑھ لو۔ یہ ایک (رکعت پہلی ساری) نماز کو طاق بنا دیگی۔“
(صحیح بخاری : حدیث نمبر_990)

🌹ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء سے فجر تک گیارہ رکعتیں پڑھتے ہر دو رکعتوں پر سلام پھیرتے اور ایک رکعت وتر پڑھتے۔“
(صحیح مسلم : حدیث نمبر_736)

🌹 عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے وتر کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ
”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ وہ وتر ایک رکعت ہے آخر شب میں، اور پوچھا گیا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے تو انہوں نے بھی اسی طرح کہا۔“
(صحیح مسلم : حدیث نمبر_753)

🌹 عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ایک رکعت وتر پڑھتے تھے،
(طحاوي : 1549، 1551، )
آثار السنن200، 201، 202]

🌹 سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ایک رکعت وتر پڑھتے تھے
(طحاوی : 1634،)
(آثار السنن 205، 6٠6، وغيره]

🌹 امیر المؤمنین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔
(دارقطني : 1657، )
(طحاوی- 1631،)
(آثار السنن204)

*کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اگر تہجد پڑھنی ہو تو پھر ایک رکعت پڑھ سکتے ہیں، عشاء کے ساتھ ایک رکعت وتر نہیں پڑھ سکتے*

🌹 عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا کہ امیرالمؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں، انہوں نے وتر کی نماز صرف ایک رکعت پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا کہ وہ خود فقیہ ہیں۔
[صحیح بخاري : حدیث نمبر_ 3765،)

دوسری روایت میں اس طرح وضاحت ہے کہ!

🌹معاویہ رضی اللہ عنہ نے عشاء کے بعد وتر کی نماز صرف ایک رکعت پڑھی وہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مولیٰ ( غلام کریب ) بھی موجود تھے، جب وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ( امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی ایک رکعت وتر کا ذکر کیا ) اس پر انہوں نے کہا: کوئی حرج نہیں ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہے۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر-3764)
آثار السن203]

_________&________

*تین رکعت وتر*

🌹ٱبی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے تھے ، پہلی رکعت میں سورۃ الاعلى دوسری میں سورۃ الکافرون اور تیسری میں سورۃ الاخلاص کی تلاوت فرماتے،
(سنن نسائی کتاب قیام اللیل باب کیف الوتر بثلاث، حدیث نمبر-1699)

🌹نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،
تین رکعت وتر نا پڑھو اور مغرب کی مشابہت نا کرو،
(صحیح ابن حبان حدیث نمبر- 2429)
صحیح علی شرط المسلم
(مستدرک حاکم، حدیث نمبر_1138)
[دار قطني نمبر 1634، )
(آثار السنن591، 596وغيره]

*اور اگر تین وتر پڑھنے بھی ہیں تو
تین وتر پڑھنے کے لئے دو رکعت پڑھ کر سلام پھیرا جائے اور پھر ایک رکعت الگ پڑھی جائے، تا کہ مغرب کی مشابہت نا ہو*

جیسا کہ بہت سی احادیث مبارکہ میں آتا ہے۔

🌹رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، رات کی نماز دو، دو رکعتیں ہے اور جب تو ختم کرنا چاہے تو ایک رکعت وتر پڑھ لے جو ساری نماز کو طاق بنا دے گی۔
(صحیح بخاری، حدیث نمبر-993)

🌹ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے بارے آتا ہے، کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما وتر کی جب تین رکعتیں پڑھتے تو دو رکعت پڑھ کر سلام پھیرتے یہاں تک کہ ضرورت سے بات بھی کرتے۔(پھر تیسری رکعت الگ پڑھتے)
(صحیح البخاری،حدیث نمبر_991)
__________&______

*پانچ رکعت وتر کا طریقہ*

پانچ وتر کا طریقہ یہ ہے کہ صرف آخری رکعت میں بیٹھ کر سلام پھیرا جائے

🌹۔ سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیں:
کان رسول اﷲ ﷺ یصلي من اللیل ثلاث عشرة رکعة، یوتر من ذلک بخمس، لا یجلس فی شيء إلا في آخرها
’’رسول اللہ رات کو تیرہ رکعت نماز پڑھا کرتے تھے۔ ان میں سے پانچ وتر ادا کرتے اور ان میں آخری رکعت ہی پر بیٹھتے تھے۔‘‘
(صحیح مسلم حدیث نمبر-737)

___________&_____

*سات رکعت وتر کا طریقہ*
سات وتر کے لئے ساتویں پر سلام پھیرنا چاہیے

🌹سیدہ عائشہؓ سے ہی مروی ہے کہ سیدہ اُمّ سلمہؓ فرماتی ہیں کہ
کان رسول اﷲ ﷺ یوتر بسبع وبخمس لا یفصل بینهن بتسلیم ولا کلام
’’نبی ﷺسات یا پانچ وتر پڑھتے ان میں سلام اور کلام کے ساتھ فاصلہ نہ کرتے۔‘‘
(سنن ابن ماجہ ،حدیث نمبر-1192)
(سلسلہ احادیث الصحیحہ،2961)

__________&______

*نو رکعت وتر پڑھنے کا طریقہ*

نو وتر کے لئے آٹھویں رکعت میں تشہد بیٹھا جائے اور نویں رکعت پر تشہد کے بعد سلام پھیرا جائے۔

🌹 سیدہ عائشہؓ نبیﷺ کے وتر کے بارے میں فرماتی ہیں:
ویصلي تسع رکعات لا یجلس فیها إلا في الثامنة … ثم یقوم فیصلي التاسعة
’’آپﷺ نو رکعت پڑھتے اور آٹھویں رکعت پر تشہد بیٹھتے …پھر کھڑے ہوکر نویں رکعت پڑھتے تشہد اور دعاؤں کے بعد سلام پھیرتے۔‘‘
(صحیح مسلم حدیث نمبر-746)

_________&_______

*عشاء یا تہجد کے بعد سب سے آخر پر وتر کی نماز پڑھنی چاہیے*

🌹نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،
وتر رات کی تمام نمازوں کے بعد پڑھا کرو۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر-998)
___________&______

*وتروں کے بعد دو رکعت پڑھنا جائز ہے*

🌹عائشہ رض بیان کرتی ہیں کہ،
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتروں کے بعد دو رکعت بیٹھ کر ادا کرتے
(صحیح مسلم حدیث نمبر-746)

_______&______

*ایک رات میں دوبارہ وتر پڑھنا جائز نہیں*

🌹طلق بن علی رضی اللہ عنہ رمضان میں ایک دن ہمارے پاس آئے، شام تک رہے روزہ افطار کیا، پھر اس رات انہوں نے ہمارے ساتھ قیام اللیل کیا، ہمیں وتر پڑھائی پھر اپنی مسجد میں گئے اور اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی یہاں تک کہ جب صرف وتر باقی رہ گئی تو ایک شخص کو آگے بڑھایا اور کہا: اپنے ساتھیوں کو وتر پڑھاؤ، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے کہ ایک رات میں دو وتر نہیں ۔
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-1439)

_______&&________

*فجر سے پہلے وتر پڑھ لینے چاہیے*

🌹رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: وتر صبح ہونے ( فجر نکلنے ) سے پہلے پڑھو ۔
(سنن نسائی حدیث نمبر_1684)

*لیکن اگر کسی عذر کی وجہ سے وتر رہ جائیں تو فجر کی اذان یا نماز کے بعد بھی پڑھ سکتے ہیں*

🌹محمد بن منتشر کہتے ہیں،
وہ عمرو بن شرحبیل کی مسجد میں تھے، کہ اتنے میں اقامت ہو گئی، تو لوگ ان کا انتظار کرنے لگے، وہ آئے اور کہا: میں وتر پڑھ رہا تھا، اور کہا: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے پوچھا گیا: کیا اذان کے بعد وتر ہے؟
تو انہوں نے کہا: ہاں، اور اقامت کے بعد بھی ہے، (یہاں اقامت سے مراد جماعت کے بعد کیونکہ اقامت کے بعد فرض کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہوتی)
(سنن نسائی حدیث نمبر_1686)

_______&________

*وتر حضر اور سفر ہر جگہ پڑھیں جائیں گے،*

🌹ابن عمر رض بیان کرتے ہیں کہ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سفر میں) سواری پر نفل پڑھتے تھے، خواہ آپ کسی بھی طرف متوجہ ہوتے اور اسی پر وتر بھی پڑھتے، البتہ اس پر فرض نماز نہیں پڑھتے تھے،
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-1224)
(صحیح البخاری،حدیث نمبر-1000)

______________&________

*وتروں کی قضا کا طریقہ*

اگر رات کو کسی کی تہجد یا وتر رہ جائیں تو صبح انکی قضا پڑھ سکتے ییں،

🌷رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص وتر پڑھے بغیر سو جائے یا اسے پڑھنا بھول جائے تو جب بھی یاد آ جائے اسے پڑھ لے،
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر_1431)

🌷عبدالرحمن بن عبد قاری کہتے ہیں،
میں نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنا وظیفہ یا اس کا کچھ حصہ پڑھے بغیر سو جائے، پھر وہ اسے نماز فجر سے لے کر ظہر کے درمیان تک کسی وقت پڑھ لے تو یہ اس کے لیے ایسے ہی لکھا جائے گا، گویا اس نے اسے رات ہی میں پڑھا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
(سنن ترمذی، حدیث نمبر-581)

🌷ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ،
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد نہیں پڑھ پاتے تھے اور نیند اس میں رکاوٹ بن جاتی یا آپ پر نیند کا غلبہ ہو جاتا تو دن میں ( اس کے بدلہ میں ) بارہ رکعتیں پڑھتے،
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے،
(سنن ترمذی،حدیث نمبر_445)

(جو مجھے سمجھ آئی اس حدیث سے وہ یہ ہے کہ اگر کبھی رات میں تہجد یا وتر وغیرہ رہ جائیں تو رات جتنی طاق رکعت پڑھنی اتنی دن میں جفت پڑھ لیں،کیونکہ رات کی نماز طاق ہوتی ہے، یعنی نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم رات گیارہ رکعت پڑھتے تہجد اور وتر ، تو جب کبھی رات کو رہ جاتی تو اسکے بدلے آپ دن میں بارہ رکعت پڑھتے، یعنی جفت نماز پڑھتے، تو اسی طرح اگر کوئی شخص رات کو تین وتر پڑھتا ہو تو دن میں چار رکعت پڑھ لے، اگر رات پانچ یا سات رکعت پڑھتا ہو تو دن میں چھ یا آٹھ رکعت پڑھ لے، یعنی طاق رکعت کی بجائے جفت رکعت پڑھیں۔۔۔)

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب ))))

🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں