“سلسلہ سوال و جواب نمبر-164″
سوال_رشتہ داروں سے قطع تعلقی کا کیا حکم ہے؟کیا رشتہ داری توڑنے والا جنت میں نہیں جائے گا؟ نیز کتنے دن تک کسی مسلمان سے ناراض رہنا جائز ہے؟
Published Date:12-12-2018
جواب:
الحمدللہ:
*رشتہ داروں سے تعلقات جوڑے رکھنے (صلہ رحمی) کی بہت زیادہ تاکید اور فضیلت آئی ہے، اور دوسری طرف قطع تعلقی یعنی رشتہ داری توڑنے کا وبال بھی قرآن و احادیث میں بہت وضاحت سے بیان ہوا ہے،*
آیت نمبر ➊
🌹وَالَّذِينَ يَصِلُونَ مَا أَمَرَ اللَّـهُ بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخَافُونَ سُوءَ الْحِسَابِ ٭ وَالَّذِينَ صَبَرُوا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنْفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ أُولَـئِكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِ
[سورہ-الرعد:21، 22]
ترجمہ : ”اور جن (رشتوں) کے جوڑے رکھنے کا اللہ نے حکم دیا ہے ان کو جوڑے رکھتے ہیں اور اپنے رب سے ڈرتے رہتے اور بُرے حساب سے خوف رکھتے ہیں۔ اور جو پروردگار کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے (مصائب پر) صبر کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اور جو (مال) ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں اور نیکی سے برائی دور کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جن کے لیے عاقبت کا گھر ہے۔“
آیت نمبر ➋
🌹فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ * أُولَـئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّـهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَى أَبْصَارَهُمْ [سورہ-محمد:22]
ترجمہ : ”(اے منافقو !) تم سے عجب نہیں کہ اگر تم حاکم ہو جاؤ تو ملک میں خرابی کرنے لگو اور اپنے رشتہ داروں کو توڑ ڈالو۔ یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے اور ان (کے کانوں) کو بہرا اور (ان کی) آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے۔“
آیت نمبر ➌
🌹وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ٭ الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ اللَّـهِ مِنْ بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّـهُ بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ أُولَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
(سورہ-البقرة:26، 27)
ترجمہ : ”اس سے (اللہ تعالیٰ) بہت لوگوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت بخشتا ہے اور گمراہ بھی کرتا ہے تو صرف نافرمانوں ہی کو جو اللہ کے اقرار کو مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جس چیز (یعنی رشتہ قرابت) کے جوڑے رکھنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اس کو قطع کئے ڈالتے ہیں اور زمین میں خرابی کرتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔“
*حدیث سے دلائل*
*رشتہ داری توڑنے کا گناہ*
حدیث نمبر ➊
🌹رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :ابغض الأعمال إلى اللہ الاشراك باللہ، ثم قطيعة الرحم
[صحيح الجامع الصغير، رقم : 166]
ترجمہ : ”اللہ کے نزدیک سب سے بُرا عمل رب کائنات کے ساتھ شرک کرنا، پھر رشتہ داری توڑنا ہے۔“
*رشتہ داری جوڑنے والے کو اللہ خود سے جوڑ لیتا ہے اور رشتہ داری توڑنے والے کو اللہ خود سے توڑ دیتا ہے*
حدیث نمبر ➋
🌹رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إن الله خلق الخلق حتي إذا فرغ من خلقه قالت الرحم : هذا مقام العائذ بك من القطيعة، قال : نعم، أما ترضين أن أصل من وصلك وأقطع من قطعك ؟ قالت : بلي يا رب۔ قال : فهو لك۔ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : فاقرئوا إن شئتم ”فهل عسيتم إن توليتم أن تفسدوا فى الأرض وتقطعوا أرحامكم“
[أخرجه البخاري فى كتاب الأدب، باب : من وصل وصله الله۔ رقم : 5987]
اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کی، جب اس سے فراغت ہوئی تو رشتہ داری اور صلہ رحمی کھڑی ہوئی اور کہنے لگی : ہاں ! یہ اس کا مقام ہے جو توڑنے سے تیری پناہ چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہے کہ جو کوئی تجھ کو ملائے اسے میں بھی ملوں گا اور جو کوئی تجھے توڑے میں بھی اس سے قطع کروں گا ؟ صلہ رحمی نے عرض کی : میں اس پر راضی ہوں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں نے یہ مقام تجھ کو دے دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر تم چاہو تو اس کی تصدیق میں پڑھ لو
: فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ [محمد : 22] … ’’ اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تمہیں حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کر دو اور رشتے ناتے توڑ ڈالو۔“
*رشتہ داروں کا خیال رکھیں*
حدیث نمبر ➌
🌹ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليصل رحمه
[رواه البخاري 6138]
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا 🙂
”جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے اپنے رشتے داروں کا خیال رکھنا چاہیے۔“
*رشتہ داری ملانے سے رزق اور عمر میں اضافہ*
حدیث نمبر ➍
🌹من أحب أن يبسط له فى رزقه، وينسأ له فى أثره، فليصل رحمه [رواه البخاري 5986 ومسلم 2557]
(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : )
جو چاہتا ہو کہ اس کی روزی میں کشادگی ہو اور اس کی عمر میں اضافہ ہو تو اسے اپنے رشتے داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا چاہیے۔
*جنت حاصل کرنے کا شارٹ کٹ رستہ*
حدیث نمبر ➎
🌹ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول ! کوئی ایسا عمل مجھے بتایئے کہ اس کے ذریعہ جنت حاصل کر لوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا : تعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصل الرحم ”اللہ کی خالص بندگی کرو۔ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نماز قائم کرو، زکوۃ ادا کرو اور صلہ رحمی کیا کرو۔“
[رواه البخاري 5983 ومسلم 13 واللفظ للبخاري]
*رشتہ داری توڑنے کی سزا*
حدیث نمبر ➏
🌹سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا :
ما من ذنب أجدر أن يعجل الله لصاحبه العقوبة فى الدنيا مع ما يدخر له فى الآخرة من البغي، وقطيعة الرحم
[ رواه أبو داود 4902 والترمذي 2511 وابن ماجه 3413 وصححه الألباني]
”کوئی گناہ ایسا نہیں کہ اس کا کرنے والا دنیا میں ہی اس کا زیادہ سزا وار ہو اور آخرت میں بھی یہ سزا اسے ملے گی سوائے ظلم اور رشتہ توڑنے کے۔“
*رشتہ داری توڑنے والے کی کوئی نیکی قبول نہیں*
🌹حدیث نمبر ➐
سیدنا ابوہریرہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :
إن أعمال بني آدم تعرض كل خميس ليلة الجمعة، فلا يقبل عمل قاطع رحم
[حسنه الألباني 2538 فى صحيح الترغيب]
”اولاد آدم کے اعمال جمعرات کی شام اور جمعہ کو اللہ تعالیٰ کو پیش کئیے جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ رشتہ توڑنے والے شخص کا کوئی عمل قبول نہیں کرتا۔“
*صلہ رحمی کہ دعا*
حدیث نمبر ➑
🌹اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
الرحم معلقة بالعرش تقول : من وصلني وصله الله، ومن قطعني قطعه الله
[رواه مسلم 2555]
”صلہ رحمی (رشتہ) عرش الٰہی سے آویزاں ہے، وہ پکار پکار کر کہتا ہے جس نے مجھے جوڑا اللہ اسے جوڑے اور جس نے مجھے توڑ دیا، اللہ اسے توڑ دے۔“
*رشتہ داری توڑنے والا جنت میں نہیں جائے گا*
حدیث نمبر ➒
🌹رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :لا يدخل الجنة قاطع رحم
[رواه مسلم 2556]
”جنت میں رشتہ توڑنے اور کاٹنے والا نہ جائے گا۔“
*صلہ رحمی کی اصل تعریف*
حدیث نمبر ➓
اور صلہ رحمی کا پتہ ہی اس وقت چلتا ہے جب کسی ایک طرف سے بار بار تعلق توڑا جائے اور دوسرا اسے جوڑے۔
🌹رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
«لَيْسَ الوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ، وَلَكِنِ الوَاصِلُ الَّذِي إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا»
جو صلہ رحمی کے بدلے صلہ رحمی کرے وہ کوئی صلہ رحمی کرنے والا نہیں ہے, بلکہ صلہ رحمی کرنے والا تو وہ کہ جب اس سے تعلق توڑا جائے تو وہ اسے جوڑے۔
( صحیح البخاری: 5991 )
*کسی بھی مسلمان کے لیے اپنے دوسرے مسلمان بھائی سے تین دن سے زائد قطع تعلق رہنا جائز نہیں*
حدیث نمبر_11
🌹 رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
” لاَ يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ، يَلْتَقِيَانِ: فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلاَمِ ” کسی آدمی کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کو تین راتوں سے زیادہ (ناراضگی کی وجہ سے) چھوڑے رکھے۔ وہ دونوں ملتے ہیں تو یہ بھی منہ موڑ لیتا ہے اور وہ بھی رخ پھیر لیتا ہے۔ اور ان دونوں میں سے بہتر وہ ہے جو سلام کرنے میں پہل کرے۔
(صحیح البخاری: 6077 )
تشریح:
1۔ تین راتوں سے زیادہ حلال نہ ہونے سے صاف ظاہر ہے کہ تین راتوں سے زیادہ آپس میں بول چال چھوڑ دینا حرام ہے، کیونکہ بات چیت چھوڑ دی تو سارے حقوق ہی ضائع کر دیے جو ایک دوسرے پر واجب تھے، مثلا سلام، قبول دعوت، عیادت، چھینک کا جواب وغیرہ۔
2۔تین رات تک باہمی گفتگو چھوڑنا جائز ہے کیونکہ ناراضگی اور غصہ انسانی فطرت ہے ، اسے مد نظر رکھتے ہوئے اتنی رعایت کر دی گئی ہے تاکہ پہلے دن غصے میں ٹھہراؤ آ جائے، دوسرے دن انسان کچھ سوچے، تیسرے دن واپس لوٹ آئے عموما تین دنوں میں غصہ ختم یا کم ہو جاتا ہے اور اس سے زیادہ قطع تعلق کرے گا تو قطع حقوق لازم آئے گا،
*قطع تعلق جو حرام ہے، سلام کہنے سے ختم ہو جاتا ہے۔*
حدیث نمبر-12
🌹 سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
« لاَ يَكُونُ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلاَثَةٍ فَإِذَا لَقِيَهُ سَلَّمَ عَلَيْهِ ثَلاَثَ مِرَارٍ كُلُّ ذَلِكَ لاَ يَرُدُّ عَلَيْهِ فَقَدْ بَاءَ بِإِثْمِهِ »
[سنن أبى داؤد:حدیث نمبر-4913) حسن/صحیح
’’کسی مسلمان کےلئے جائز نہیں کہ کسی مسلمان کو تین دن سے زیادہ چھوڑ دے پس جب وہ اسے ملے تو اسے تین دفعہ سلام کہے، اگر (دوسرا آدمی) ہر دفعہ اسے جواب نہیں دیتا تو وہ اس کے گناہ کے ساتھ لوٹے گا۔‘‘
امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر دوسرے بھائی کو اس کے بات نہ کرنے سے تکلیف ہوتی ہو تو صرف سلام سے قطع تعلق ختم نہیں ہو گا بلکہ پہلے جیسے تعلقات بحال کرنے سے ختم ہو گا، مگر اوپر والی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حرام وہ صورت ہے جس میں دونوں ملتے ہیں مگر منہ پھیر لیتے ہیں اور سلام تک نہیں کہتے، البتہ اس میں شک نہیں کہ اخوت دینی جس تعلق کا تقاضا کرتی ہے وہ پہلے تعلقات مکمل بحال کرنے سے ہی حاصل ہو سکتا ہے۔
*ایک سال تک قطع تعلقی کرنا قرل کرنے جتناجرم ہے*
حدیث نمبر_13
🌹 فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
«مَنْ هَجَرَ أَخَاهُ سَنَةً فَهُوَ كَسَفْكِ دَمِهِ»
جس نے اپنے بھائی کو ایک سال تک چھوڑے رکھا تو وہ اس کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔
( سنن أبی داود: 4915)
*البتہ اگر کوئی شرعی مسئلہ ہو تو اسکی وجہ سے کسی مسلمان سے تین دن سے زائد بھی ناراضگی رکھی جاسکتی ہے۔ لیکن اس میں بھی یہ شرط ہے کہ آپکی ناراضگی کی وجہ سے اسکی اصلاح ہو, اگر ناراضگی سے دعوت و اصلاح کا دروازہ بندہ ہونے کا خدشہ ہو تو پھر ناراضگی نہیں رکھ سکتے*
حدیث نمبر-14
🌹نبی مکرم ﷺ نے غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے والے تین مؤمنین ہلا ل بن امیہ, مرارہ بن ربیع اور کعب بن مالک رض سے پچاس دن تک ناراض رہے, جبکہ اسی غزوہ سے پیچھے رہ جانے والے منافقین کو آپ ﷺ نے کچھ نہ کہا۔
(صحيح البخاري : 4418)
کیونکہ منافقین سے ناراضگی فائدہ کے بجائے نقصان دہ ثابت ہوسکتی تھی, جبکہ اہل ایمان سے ناراضگی انکی طہارت کا سبب بنی،
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن مالک اور ان کے ساتھیوں کے جنگ تبوک میں پیچھے رہ جانے کی وجہ سے مسلمانوں کو ان کے ساتھ بات چیت کرنے سے منع فرما دیا تھا۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ قطع کلام مخلص ساتھیوں کے لئے ہے جن پر بات چیت چھوڑنے سے اثر پڑتا ہو اور و حق کی طرف پلٹ آنے والے ہوں ورنہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں نے کفار اور منافقین سے بات چیت ترک نہیں فرمائی۔ کفار اور منافقین کے ساتھ قطع تعلق دل سے ہوتا ہے زبان سے نہیں، البتہ مخلص مسلمانوں سے ظاہری عتاب ترک کلام سے ہوتا ہے، دل سے قطع تعلق نہیں ہوتا۔
*اور اگر ٹوٹے تعلق کو نہ جوڑا جائے تو وہ اخروی نقصان کا باعث بنتا ہے اور اسکی مغفرت نہیں ہوتی*
حدیث نمبر_15
🌹رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
” تُعْرَضُ الْأَعْمَالُ فِي كُلِّ يَوْمِ خَمِيسٍ وَاثْنَيْنِ، فَيَغْفِرُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ، لِكُلِّ امْرِئٍ لَا يُشْرِكُ بِاللهِ شَيْئًا، إِلَّا امْرَأً كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: ارْكُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، ارْكُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا ”
ہر سوموار اور جمعرات کو اعمال پیش کیے جاتے ہیں ، اللہ تعالیٰ اس دن میں ہر اس شخص کو معاف فرما دیتے ہیں جو اللہ کے ساتھ کچھ بھی شرک نہ کرتا ہو، مگر وہ شخص جسکے اور اسکے بھائی کے درمیان بغض ہے (انہیں معاف نہیں کیا جاتا) ، کہا جاتا ہے ان دونوں کو رہنے دو، حتى کہ یہ صلح کر لیں، ان دونوں کو رہنے دو، حتى کہ یہ صلح کر لیں۔
( صحیح مسلم: 2565 )
*سبحان اللہ کتنی ہی اچھی تعلیمات ہیں دین کی۔ اور ہمارے معاشرے کا المیہ بنتا جا رہا ہے کہ اپنے ہی رشتہ داروں سے سالہا سال قطع تعلقی، چھوٹی چھوٹی باتوں پر رشتوں میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔کوئی بچہ کی سالگرہ پر نا بلانے کی وجہ سے ناراض ہے تو کوئی شادی پر نیوندرا کم ڈالنے کی وجہ سے ناراض ہے،تو کوئی بریانی میں بوٹی نا ملنے کی وجہ سے ناراض ہے تو کوئی ایویں ہی ویلا ناراض ہے، سالوں سے رشتے داروں کے حقوق مار کے بیٹھے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے ہر کوئی معافی کی امید لگائے بیٹھا ہے اور مجال ہے جو خود کبھی دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنے کا سوچیں۔ رائی کا پہاڑ بنا کر اور قائل کے مطلب کے خلاف بات اخذ کر کے دوسروں پر الزامات لگا دینا اور پھر دوسروں کی غلطیوں کی جگہ جگہ تشہیر کرتے پھرنا۔ معلوم نہیں ہمارے اندر وہ رحم دلی، محبت اور اخوت کے جذبات کہاں گئے۔ پورا معاشرہ ہی اس اخلاقی تنزل کی لہر میں آیا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قطع تعلقی جیسے گناہ کبیرہ سے محفوظ فرمائیں،اور اللہ سے دعا ہے کہ!*
*اے اللہ ہمیں صلہ رحمی کرنے والا بنا اور قطع رحمی سے بچا بلاشبہ نیکی کی توفیق اور گناہ سے بچنے کی طاقت صرف تیری ہی عطا کردہ ہے، اے اللہ ہمیں آگ سے بچا بے شک جو آگ سے بچا لیا گیا وہ کامیاب ہو گیا*
((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))
🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765
آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/
آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2