“سلسلہ سوال و جواب نمبر-159″
سوال_کیا نظر بد سچ میں لگ جاتی ہے؟ نیز اسکی علامات کیا ہیں؟ اور مسنون طریقہ علاج بھی بیان کریں؟
Published Date: 4-12-2018
جواب..!
الحمدللہ..!
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
🌷وَإِن يَكَادُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَيُزۡلِقُونَكَ بِأَبۡصَٰرِهِمۡ
(القلم:51)
ترجمہ : اور کافر (جب یہ نصیحت کی کتاب سنتے ہیں تو) یوں لگتا ہے کہ تم کو اپنی (بری) نگاہوں سے پھسلا دیں گے۔
بعض مفسرین نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ وہ آپ کو نظر لگا دیں گے۔
🌷سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
((العین حق))
نظر (کا لگنا) حق ہے
( صحیح بخاری: حدیث نمبر-5740)
🌷سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے کہا :
اے اللہ کے رسول ! بنو جعفر (طیار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بچوں) کو نظر لگ جاتی ہے تو کیامیں ان کو دم کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ((نعم ولو کان شئ یسبق القدر لسبقتہ العین.)) جی ہاں !
اور اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لے جاتی تو وہ نظر ہوتی۔
( سنن الترمذی: حدیث نمبر_۲۰۵۹ )
وقال: “حسن صحیح”
🌷سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے (مجھے) حکم دیا کہ نظر کا دم کرو۔
(صحیح بخاری: حدیث نمبر-5738)
🌷سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کے چہرے پر ( نظر بد لگنے کی وجہ سے ) کالے دھبے پڑ گئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر دم کرا دو کیونکہ اسے نظر بد لگ گئی ہے
(صحیح بخاری: حدیث نمبر-5739)
🌷سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:((لا رقیۃ إلا من عین أوحمۃ.))
دم صرف نظر اور ڈسے ہوئے (کے علاج) کے لئے ہے۔
(سنن ابی داود : حدیث نمبر-3884)
🌷سیدنا ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میرے والد سہل بن حنیف (رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے غسل کیا تو عامر بن ربیعہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے انہیں دیکھ لیا اور کہا: میں نے کسی کنواری کو بھی اتنی خوبصورت جلد والی نہیں دیکھا۔ سہل بن حنیف (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) شدید بیمار ہوگئے ۔ جب رسول اللہ ﷺ کو معلوم ہوا تو آپ نے فرمایا : تم اپنے بھائیوں کو کیوں قتل کرنا چاہتے ہو؟تم نے برکت کی دعا کیوں نہیں کی ؟ ((إن العین حق)) بے شک نظر حق ہے ۔
(موطأ امام مالک ۹۳۸/۲ حدیث نمبر-1801)
و سندہ صحیح و صححہ ابن حبان، الموارد: ۱۴۲۴)
🌹سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہ سے فرمایا : میرے بھائی (سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ ) کی اولاد کے جسموں کو کیا ہو گیا ہے، یہ کمزور ہیں، کیا یہ فاقہ میں ہیں؟ میں نے کہا: جی نہیں، ان کو نظر بد بہت جلد لگ جاتی ہے تو کیا ہم ان کو دم کر لیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کون سے کلام کے ساتھ؟ جب انھوں نے اپنا کلام پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: انہیں دم کرلیا کرو۔
(مسند احمد،حدیث نمبر-14573)
*ان روایات سے معلوم ہوا کہ نظر لگنے کا برحق ہونا متواتر احادیث سے ثابت ہے*
_________&&&_______
*نظر بد کی علامات*
نظر بد ، نظر جادو سے زیادہ خطرناک ہے اور عام ہے جادو اور نظر کی اکثر علامات ملتی جلتی ہیں ہاں بعض علامات سے پہچانا جا سکتا ہے کہ یہ جادو نہیں نظر ہے،
نظر یا تو کسی کے حسد کی وجہ سے لگتی ہے یا پھر تعجب کی یاد رہے تعجب کی نظر ماں باپ کی بھی لگ جاتی ہے یعنی والدین بھی اگر بچوں کو دعاء نہ دیں تو بچے ان کی نظر کے بھی شکار ہو جاتے ہیں،
ایک صاحب بتلاتے ہیں کہ الریاض میں ایک پروگرام میں ایک راقی نے ہمیں بتایا کہ وہ ایک ایسے گھرانے کو جانتا ہے جن کا بچہ والدہ کا دودھ بہت پیتا تھا ایک دن اس کے باپ نے کہا یہ تو ہر وقت ماں ہی کی گود میں چڑٓھا رہتا ہے چھوڑتا ہی نہیں ہے اسی لمحے وہ بچہ ساکت ہو گیا ہسپتال لے کے گئے لیکن بچہ کچھ دیر کے بعد فوت ہو گیا اور اس بچے کی ماں کا علاج کرتے ہوئے 3 ماہ ہو چکے تھے
جن لوگوں کی نظر لگتی ہے عموما وہ معاشرے میں معروف ہوتے ہیں کہ فلان کی نظر لگ جاتی ہے یا دوسری علامت یہ ہے کہ جن کی نظر لگی ہوتی ہے،
ان کو دیکھ کے انسان کی طبیعت عموما خراب ہوتی ہے غصہ چڑچڑا پن عجیب سے بے چینی محسوس ہوتی ہے یا پھر انسان کسی کو دیکھتا ہے خواب میں جو صرف ٹکٹکی باندھ کر اسے دیکھ رہا ہوتا ہے کہتا کرتا کچھ نہیں ہے ، بعض اوقات نظر لگنے کے بعد بچہ بہت روتا ہے ،دودھ نہیں پیتا، وغیرہ وغیرہ
*نظر بد کی جو علامات صحیح احادیث میں اوپر ہم نے پڑھی وہ یہ ہیں*
1_ کسی کے چہرے پر اچانک سیاہ دھبے پڑ جانا،
2_کسی صحت مند انسان کا اچانک سے کمزور پڑ جانا، بھوک نا لگنا وغیرہ
3_کسی کے دیکھنے سے فوراً چکر آنا، یا شدید بیمار ہو جانا، یا گر جانا
_________&&&&&&____________
🌷🌷نظر بد کا علاج🌷🌷
🔶نظر بد لگنے کے بعد لوگوں میں اس کے علاج کے متعلق بڑی بدعقیدگی اور رسومات ہیں جنہیں عام مسلمان شرعی علاج سمجھتے ہیں ۔ لوگوں میں جادو ٹونہ یا نظر بد کے علاج کے لئے کالی چیز کو ڈھال بنایا جاتا ہے جیسے کوئی گاڑی کو نظر بد بچانے کی خاطر کالا کپڑا باندھ دیتے ہیں، نیا گھر بناتے ہیں تو اس کے اوپر کالی ہانڈی رکھ دیتے ہیں ، یا خود کو نظر سے بچانے کے لئے بدن پہ کالا دھاگہ باندھتے ہیں ۔ اسی طرح نظر بد کے علاج میں کالی مرچ جلا کر اس کی دھونی دیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ بہت سے عمل ہیں جو نظر اتارنے کے لئے کئے جاتے ہیں جبکہ ہمیں اسلام نے نظر بد کا شرعی طریقہ بتایا ہے ۔ اس لئے رسم و رواج سے پرہیز کریں اور اپنے اندر سے ضعیف الاعتقادی ختم کریں ۔
1⃣ نظر بد سے پیشگی حفاظت تدبیر اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں ایسا کرناتوکل کے منافی بھی نہیں بلکہ یہی عین توکل ہے، کیونکہ یہ تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ پر اعتماد کرنا اور ان اسباب کو اختیار کرنا ہے جن کو اس نے مباح قرار دیا یا جن کے استعمال کا اس نے حکم دیا ہے۔
🌹نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن وحسین رضی اللہ عنہ کو ان کلمات کے ساتھ دم کیا کرتے تھے:
«أَعِيْذُکَمَا بِکَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّامَّةِ مِنْ کُلِّ شَيْطَانٍ وَّهَامَّةٍ وَمِنْ کُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ»
’’میں تم دونوں کو اللہ تعالیٰ کے کلمات تامہ کی پناہ میں دیتا ہوں، ہر شیطان اور زہریلی بلا کے ڈر سے اور ہر لگنے والی نظر بد کے شر سے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی اسماعیل واسحاق علیہما السلام کو اسی طرح دم کیا کرتے تھے
(جامع الترمذی، الطب، باب کیف یعوذ الصبیان، ح:2060)
2⃣ اگر عائن یعنی نظر لگانے والے ، یا جس کی نظر لگی ہو اُس کا پتہ ہو تو اُسے وضوء کرنے اور اپنی کمر سے نیچے والے حصوں کو دھونے کا حکم دِیا جائے ، اور جو پانی اُس کے جِسم کو چُھو کر گرے ، اُس پانی کو ایک برتن میں جمع کر کے ، معین ، یعنی جسے نظر لگی ہو ، اُس کے سر پر پچھلی طرف سے سارے جسم پر بہایا جائے ، اللہ تعالیٰ کے حکم سے نظر بد کا اثر ختم ہو جاتا ہے،
اسکی دلیل،
🌹عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کا گزر سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ ( ابوامامہ کے باپ ) کے پاس ہوا، سہل رضی اللہ عنہ اس وقت نہا رہے تھے، عامر نے کہا: میں نے آج کے جیسا پہلے نہیں دیکھا، اور نہ پردہ میں رہنے والی کنواری لڑکی کا بدن ایسا دیکھا، سہل رضی اللہ عنہ یہ سن کر تھوڑی ہی دیر میں چکرا کر گر پڑے، تو انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا، اور عرض کیا گیا کہ سہل کی خبر لیجئیے جو چکرا کر گر پڑے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم لوگوں کا گمان کس پر ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا کہ عامر بن ربیعہ پر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس بنیاد پر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو قتل کرتا ہے ، جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی کسی ایسی چیز کو دیکھے جو اس کے دل کو بھا جائے تو اسے اس کے لیے برکت کی دعا کرنی چاہیئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، اور عامر کو حکم دیا کہ وضو کریں، تو انہوں نے اپنا چہرہ اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک، اور اپنے دونوں گھٹنے اور تہبند کے اندر کا حصہ دھویا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سہل رضی اللہ عنہ پر وہی پانی ڈالنے کا حکم دیا
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-3509)
مؤطا امام مالک،حدیث نمبر-2708)
3_” *دم سے بھی نظر بد کا علاج کیا جا سکتا ہے، مگر دم شرکیہ نا ہو،*
🌹حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا::ہم زمانہ جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے ہم نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !
اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :اپنے دم کے کلمات میرے سامنے پیش کرو ،
اس دم میں کو ئی حرج نہیں جب تک اس میں شرک نہ ہو۔
(صحیح مسلم،حدیث نمبر_2200)
علماے کرام کااس بات پراجماع ہےکہ درج ذیل تین شرائط کے ساتھ دم کرناجائز ہے:
1. دم کلام الٰہی ، اسمائےحسنیٰ، صفاتِ باری تعالیٰ کےذریعے یا مسنون دعاؤں سے ہونا چاہیے۔
2. دم مسنون الفا ظ میں اور خالص عربی زبان میں ہو ،قرآنی آیات اور دعاؤں کا ترجمہ نہ ہو۔
3. دم کرنے اور کروانے والے کا عقیدہ یہ ہو کہ دم بذاتِ خود مؤثر نہیں بلکہ شفا دینے والی صرف اللّٰہ تعالیٰ کی ذات ہے۔دم وغیرہ تو اس کے حضور محض التجا و درخواست ہے
۔”
🌷🌷نظر کا دم یہ ہے:🌷🌷
اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّة مِنْ شَرِّ کُلِّ شَیْطَانٍ وَہَامَّة وَمِنْ کُلِّ عَیْنٍ لَامَّة
’’ میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعے ہر شیطان، زہریلے جانور اور ہر ضرر رساں نظر کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘
*دوسرے کو دم کرنا ہو تو اَعُوْذُ کی جگہ اُعِیْذُك پڑھے*
🌹جبرئیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دم کرتے ہوئے یہ کلمات پڑھا کرتے تھے:
«بِاسْمِ اللّٰهِ اَرْقِيْکَ، مِنْ کُلَّ شَيْئٍ يُؤْذِيْکَ، مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ اَوْ عَيْنٍ حَاسِدٍ، اَللّٰهُ يَشْفِيْکَ، بِاسْمِ اللّٰهِ اَرْقِيْکَ»
(صحیح مسلم، السلام، باب الطب والمرض والرقی، ح:2184)
’’اللہ کے نام کے ساتھ میں آپ کو دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو تکلیف دے، اور ہر انسان کے یا حسد کرنے والی آنکھ کے شر سے، اللہ آپ کو شفا دے، میں اللہ کے نام کے ساتھ آپ کو دم کرتا ہوں۔‘‘
🌹 حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کے نظر بد لگ جانے پر معوذتین سے دم کرلیا جائے۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر-5738)
معوذتین یعنی (سورہ فلق، سورہ الناس )
🌹آپﷺ کا ارشاد مبارک ہے ’’جو شخص صبح و شام تین تین مرتبہ ،
سورہ اخلاص، سورہ الفلق اور سورہ الناس پڑھے گا وہ ہر طرح کے مصائب اور رنج و غم سے محفوظ رہے گا۔‘‘
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر-5082)
🌹آیت الکرسی اور سورہ فاتحہ بھی نظر بد کے دم کے لیے مستحب ہے
4⃣ قرآن کریم کے ذریعہ علاج کرنا چاہیے کیونکہ قرآن شفا ہے ۔
🌹عبداللہ بن مسعود سے موقوفا ایک روایت میں ذکر ہے :
“عليكم بالشِّفائين العسلِ والقرآنِ”
(السنن الکبری للبیہقی)
ترجمہ : تم لوگ شفا دینے والی دو چیزوں کو اپنا لو قرآن کریم اور شہد۔
( السنن الكبرى للبيهقي ٩/٣٤٤ )
*شفا کی نیت سے مریض پر قرآن پڑھ کر پھونکنا:قران اگر پہاڑ پر نازل ہوا ہوتا تو اس کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتے تو کیا وہ گوشت اور خون سے بنے جسم کو شفا نہیں بخش سکتا؟
ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
قرآن میں تمام دنیاوی اور اخروی بیماریوں نیز تمام جسمانی اور قلبی امراض سے مکمل شفا ہے، چاہے اس میں وقت لگے۔
🌹5: اسمائے حسنی کے ذریعہ اللہ تعالی سے اس مرض کی شفا یابی کے لئے دعا کرنا ۔ اللہ تعالی دعاؤں کو قبول کرتا ہے اور بندوں کی مصیبت ٹال دیتا ہے ۔
🌹6: نماز کی پابندی کرنا اور صبح وشام کی مسنون دعائیں پڑھنا،
اگر انسان صبح اور شام اور سونے وغیرہ کے اذکار میں پابندی کرے تو اس کا انسان کو نظر بد کی حفاظت میں بہت بڑا اثر ہے اور یہ ان شاء اللہ اسکے لئے ڈھال کا کام دے گا تو اس کی پابندی ضروری ہے۔
*مذکورہ بالا جائز طریقوں سے نظر بد کا علاج کیا جائے اور خودساختہ ذرائع سے پرہیز کیا جائے ، اگر کسی کو خودساختہ طریقے سے شفا مل جائے تو دلیل نہیں بن سکتی،*
کیونکہ حدیث پاک میں ارشاد ہے :
🌹 سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ”دم جھاڑ‘ گنڈے منکے اور جادو کی چیزیں یا تحریریں شرک ہیں۔“ ان کی اہلیہ نے کہا: آپ یہ کیوں کر کہتے ہیں؟ اللہ کی قسم! میری آنکھ درد کی وجہ سے گویا نکلی جاتی تھی تو میں فلاں یہودی کے پاس جاتی اور وہ مجھے دم کرتا تھا۔ جب وہ دم کرتا ہو میرا درد رک جاتا تھا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ شیطان کی کارستانی ہوتی تھی۔ وہ تیری آنکھ میں اپنی انگلی مارتا تھا‘ تو جب وہ (یہودی) دم کرتا تو (شیطان) باز آ جاتا تھا۔ حالانکہ تجھے یہی کچھ کہنا کافی تھا جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے «أذهب الباس رب الناس، اشف أنت الشافي، لا شفاء إلا شفاؤك، شفاء لا يغادر سقما» ”اے لوگوں کے رب! دکھ دور کر دے‘ شفاء عنایت فرما‘ تو ہی شفاء دینے والا ہے‘ تیری شفاء کے سوا کہیں کوئی شفاء نہیں‘ ایسی شفاء عنایت فرما جو کوئی دکھ باقی نہ رہنے دے،
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر-3883)
*اسلئے ! نظر بد کے اثرات کو ختم کرنے کے لئے ہمیں بے ہودہ کاموں و غیر شرعی طریقوں سے بچنا چاہیے اور نہ ہی اس سلسلے میں پیروں اور جعل ساز تعویذ فروشوں کے جال میں پھنس کر اپنا مال و اسباب اور ذہنی سکون برباد کرنا چاہیے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارے گھروں میں قرآن پاک کی صورت میں منبع شفا موجود ہے اس کے علاوہ احادیث میں دعائیں اور وظائف بھی وارد ہوئے ہیں جنہیں پڑھنے کے لئے کسی کی اجازت کی قطعاً ضرورت نہیں ہر مشکل کے حل کے لئے اللہ کے کلام، مسنون دعاؤں اور وظائف کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔*
نوٹ:
🌺. اتفاقی ناکامی یا کاروباری نقصان یا شادی میں رکاوٹ کو نظر بد کا نتیجہ قرار دینا غلط ہے ۔ایسی صورت میں نماز کی اور مسنون دعاؤں کی پابندی کریں۔
🌺. بعض عورتوں کا اپنے شوہروں کی علمی، ادبی اور کاروباری مصروفیات کو عدم توجہی کا نام دے کرنظر بد کا نتیجہ قرار دینا بھی غلط ہیں،
🌺. نفسیاتی مرض : بعض لوگ حقیقت میں نفسیاتی مریض ہوتے ہیں ،لیکن وہ اپنے نفسیاتی مریض ہونے کا اعتراف کرنے سے گریز کرتے ہیں۔اس لئے وہ نفسیاتی ہسپتالوں میں جانے اور وہاں علاج کرانے میں اپنی ہتک سمجھتے ہیں ۔۔
🌹سب سے پہلے طبی اور نفسیاتی معائنے کے ذریعہ یہ جان لینا از حد ضروری ہے کہ نظر لگی ہے ، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بیماری کچھ نہیں ہوتی محض وہم و گمان ہوتا ہے اور وھم ایسی خوفناک بیماری ہے جو بہت سے بیماریوں کا سبب بن جاتی ہے اور بسا اوقات انسان کو موت تک لے جاتی ہے۔ اس لئے مسنون دعاؤں کے ساتھ ساتھ علاج بھی ضروری ہے:
🌹صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت رسول کریمﷺ نے فرمایا :
«لكل داء دواء فإذا أصيب دواء الداء برأ بـإذن الله عزّوجلّ»
”ہر بیماری کی دوا ہے۔ جب بیماری کو اس کی اصل دوامیسر ہوجائے تو انسان عزوجل کے حکم سےشفایاب ہوجاتا ہے۔”
🌹صحیح بخاری میں ہے کہ حضرت رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا:
«ما أنزل الله دآء إلا أنزل له شفاء»
”اللّٰہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نازل نہیں کی جس کی شفا نازل نہ کی ہو۔”
🌹جامع ترمذی کی ایک اور حدیث میں ہے کہ آپﷺ نے علاج معالجے کے متعلق صحابہ کرام کے ایک سوال کے جواب میں فرمایا:
«نعم يا عباد الله تداووا. فان الله عَزّ وجل لم يضع داء إلا وضع له شفاء أو دواء إلا داء واحدا فقالوا:یا رسول الله وما هو؟ قال: الهرم»
”ہاں، اے اللّٰہ کے بندو! علاج معالجہ کروا لیا کرو، اللّٰہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نہیں رکھی جس کی شفا نہ رکھی ہو، سوائے ایک بیماری کے۔ صحابہ کرام نے پوچھا: وہ کون سی بیماری ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: وہ ہے بڑھاپا۔”
((مزید دم کا مسنون طریقہ جاننے کے لیے پڑھیں_ سلسلہ نمبر-36))
*اللہ پاک تمام مسلمانوں کو نظر بد اور ہر طرح کی بیماری سے محفوظ فرمائے آمین*
*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765
آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/
آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2
ADD
whatsap plz
اسلام عليکم جناب
میری اس علامات هی برای مهربانی مج سی مدد کریګی شریکه