1,051

سوال_سجدہ سہو کسے کہتے ہیں؟ یہ کب کرنا چاہیے اور سجدہ سہو کرنے کے لیے صحیح احادیث سے کتنے اور کون کون سے طریقہ کار ثابت ہیں ؟

“سلسلہ سوال جواب نمبر-129”
سوال_سجدہ سہو کسے کہتے ہیں؟ یہ کب کرنا چاہیے اور سجدہ سہو کرنے کے لیے صحیح احادیث سے کتنے اور کون کون سے طریقہ کار ثابت ہیں ؟

Published Date:29-10-2018

جواب..!
الحمدللہ..!

*سہو کا لفظی معنی ہے بھول، یعنی جب انسان نماز میں بھول جائے یا انسان کو شک ہو کہ اس نے رکعتیں کم یا زیادہ پڑھ لی ہیں , یا درمیانہ تشہد بھول جائے، تو ایسی صورت میں سلام سے قبل یا سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کیے جاتے ہیں جنہیں سجدہ سہو کہا جاتا ہے*

_______&&&_$________

*سجدہ سہو اللہ کا عظیم ترین احسان ہے ہم پر ،جسکی وجہ سے نماز جیسے اہم ترین رکن میں شیطانی وسوسہ سے پیدا ہونی والی غلطی کا ازالہ ہو جاتا ہے*

🌷حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’بلا شبہ تم میں سے کوئی جب نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان آکر اسے التباس ( شبہ ) میں ڈالتا ہے حتی کہ وہ نہیں جانتا کہ اس نے کتنی ( رکعتیں ) پڑھی ہیں ۔ تم میں سے کوئی جب یہ ( کیفیت ) پائے تووہ ( آخری تشہد میں ) بیٹھے ہوئے دو سجدے کر لے،
(صحیح مسلم،حدیث نمبر-389)

اور دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ

🌷حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب اذان کہی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے گوزمار رہا ہوتا ہے تاکہ اذان ( کی آواز ) نہ سنے ۔ جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو ( واپس ) آتا ہے ، پھر جب نماز کے لیےتکبیر کہی جاتی ہے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے ، جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو آجاتا ہے تاکہ انسان اور اس کے دل کے درمیان خیال آرائی شروع کروائے ، وہ کہتا ہے : فلاں بات یاد کرو ، فلاں چیز یاد کرو ۔ وہ چیزیں ( اسے یاد کراتا ہے ) جو اسے یاد نہیں ہوتیں حتی کہ وہ شخص یوں ہو جاتا ہے کہ اسے یا د نہیں رہتا اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ، چنانچہ جب تم میں سے کسی کو یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تو وہ ( تشہد میں ) بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے ۔ ‘ ‘
(صحیح مسلم،کتاب المساجد،389)

__________&&&_____

*سجدہ سہو ہر قسم کی نماز میں بھول چوک پر واجب ہے، چاہے نماز نفل ہو یا فرض، اکیلا نمازی ہو یا باجماعت سب پر سجدہ سہو لازم ہے اور بھول چوک میں سجدہ سہو کیے بنا نماز درست نہیں ہو گی*
،🌷نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں بھول جائے تو اسے دو سجدے کرنے چاہیے،
(صحیح مسلم،572)

🌷ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ،
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ہر سہو ( بھول) میں سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے ہیں،
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1219)

_____________&&&_________

*سجدہ سہو کا طریقہ*

🌷نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں بھول گئے تو آپ نے سلام پھیرنے کے بعد عام سجدوں کی طرح ہی دو سجدے کیئے، یعنی اللہ اکبر کہہ کر سجدہ کیا،پھر اللہ اکبر کہہ کر سر اٹھایا، اور پھر اسی طرح دوسرا سجدہ کیا،
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-1228)

*اور سجدہ سہو کی کوئی خاص دعا منقول نہیں ،وہی عام نمازوں کے سجدہ والی تسبیح ہی سجدہ سہو میں پڑھنی ہے*
___________&&______

*سجدہ سہو کرنے کے دو مقامات ہیں*

*پہلا مقام_*
آخری تشہد میں دعائیں وغیرہ پڑھ کر دو سجدے کریں پھر سلام پھیر دیں،
(صحیح بخاری،1224)

*دوسرا مقام_*
آخری تشہد میں دعائیں وغیرہ پڑھنے کے بعد دونوں طرف سلام پھیر دے اور پھر دو سجدے کرے اور پھر سلام پھیر دے،
سنن ابو داؤد،1018)

*لیکن ان دو طریقوں میں بھی جس غلطی پر جو طریقہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنایا وہی طریقہ ہمیں اپنانا چاہیے،اور وہی طریقہ افضل ہے،*
*یعنی رکعات رہ جانے کی صورت میں آپ نے رکعت مکمل کی اور سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو کیا،*
*اور درمیانہ تشہد بھول جانے پر آپ نے سلام پھیرنے سے پہلے سجدہ سہو کیا تو ہمیں بھی اسی وقت کرنا چاہیے،*

_________&&&&&&______

*((*سجدہ سہو کے لیے نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم سے درج ذیل طریقے ثابت ہیں*))*

*رکعات کی کمی بیشی پر سجدہ سہو ہو گا،یعنی اگر نماز میں بھول کر کوئی رکعت رہ جائے تو وہ رکعت مکمل کرنے کے بعد سجدہ سہو کیا جائے گا*

🌷ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے پہر کی دو نمازوں ( ظہر یا عصر ) میں سے کوئی نماز پڑھی۔ میرا غالب گمان یہ ہے کہ وہ عصر ہی کی نماز تھی۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے تنے سے جو مسجد کی اگلی صف میں تھا، ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس پر رکھے ہوئے تھے۔ حاضرین میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے لیکن انہیں بھی کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ جو ( جلد باز قسم کے ) لوگ نماز پڑھتے ہی مسجد سے نکل جانے کے عادی تھے۔ وہ باہر جا چکے تھے۔
لوگوں نے کہا کیا نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں۔؟
ایک شخص جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ذوالیدین کہتے تھے۔ وہ بولے یا رسول اللہ! آپ بھول گئے یا نماز میں کمی ہو گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعتیں کم ہوئیں۔
ذوالیدین بولے کہ نہیں آپ بھول گئے ہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت اور پڑھی اور سلام پھیرا،
پھر تکبیر کہی اور معمول کے مطابق یا اس سے بھی طویل سجدہ کیا۔ جب سجدہ سے سر اٹھایا تو پھر تکبیر کہی اور پھر تکبیر کہہ کر سجدہ میں گئے۔ یہ سجدہ بھی معمول کی طرح یا اس سے طویل تھا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-1228)

🌷سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز دو رکعتیں پڑھائی , تو لوگوں نے کہا کہ آپ نے صرف دو رکعتیں پڑھائی ہیں تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں مزید پڑھا کر سلام پھیرا اور اسکے بعد دو سجدے کیے،
(صحيح البخاري : حدیث نمبر- 715)

*اگر کوئی رکعت کم یا زیادہ پڑھ لے اور باتیں کر لے اور گھر بھی چلا جائے تو یاد آنے پر واپس آ کر وہ رکعت پوری کرے گا اور آخر پر سہو کے دو سجدے کرے گا*

🌷عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین ہی رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجرے میں چلے گئے، تو ایک شخص جس کا نام خرباق تھا اور جس کے دونوں ہاتھ لمبے تھے،
اٹھ کر آپ کے پاس گیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے؟ ( یہ سن کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کھینچتے ہوئے غصے کی حالت میں باہر نکلے اور لوگوں سے پوچھا: کیا یہ سچ کہہ رہا ہے؟
، لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ (چوتھی) رکعت پڑھی، پھر سلام پھیرا، پھر سہو کے دونوں سجدے کئے پھر سلام پھیرا،
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر-1018)
(صحیح مسلم،باب السہو فی الصلاة،حدیث نمبر-574)

*اگر ایک رکعت زائد پڑھ لے تو پھر بھی سلام کے بعد دو سجدے کرے:*

🌷عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھا دی , تو لوگوں نے کہا کیا نماز کی رکعتیں زیادہ ہوگئی ہیں ؟
تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے پوچھا وہ کیسے ؟ تو انہوں نے کہا آپ نے پانچ رکعتیں پڑھا دی ہیں , تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنی ٹانگوں کو موڑا اور دو سجدے کیے ۔
(صحیح البخاری:حدیث نمبر- 404)

*اسی طرح اگر کوئی بھول کر زائد رکعت کے لیے کھڑا ہو گیا ہے تو جہاں یاد آئے وہاں سے پلٹ کر تشہد میں بیٹھ جائے اور تشہد مکمل کر کے دو سجدے سہو کے کر لے*

*درمیانہ تشہد بھول جائے اور پھر نماز کے دوران ہی یاد آ جائے تو سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے*

🌷سيدنا عبدالله ابن بحینہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد بیٹھنا تھا مگر وہ کھڑے ہوگئے اور لوگ بھی آپ کے ساتھ ہی کھڑے ہوگئے, تو جب آخری رکعت تھی , اور ہم آپکے سلام پھیرنے کا انتظار کر رہے تھے تو آپ نے (تشہد کی حالت میں) بیٹھے ہوئے ہی سلام سے قبل دو سجدے کیے , پھر سلام پھیرا،
(صحیح البخاری :حدیث نمبر- 829)

*واضح رہے کہ اگر کوئی درمیانہ تشہد بھول کر کھڑا ہونے ہونے لگے اور یاد آنے پر ویسے ہی بیٹھ جائے تو اس پر سجدہ سہو نہیں ہے،لیکن اگر وہ قیام کے لیے سیدھا کھڑا ہو گیا تو اب وہ بیٹھے گا نہیں بلکہ اگلی رکعتیں مکمل کر کے آخر پر سجدپ سہو کرے گا*

🌷کیونکہ عبداللہ ابن بحینہ ہی کی ایک روایت میں آتا ہے کہ،
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم درمیانہ تشہد بھول کر کھڑے ہو گئے تو ہم نے سبحان اللہ کہا ( آپ کو یاد کروانے کے لیے) مگر آپ جب سیدھے کھڑے ہو گئے تو آپ نے قیام شروع کر دیا اور واپس نا لوٹے،
(صحیح ابن خزیمہ،حدیث،1030-1031)

________________&&&_______

*رکعات کی تعداد میں شک پڑ جائے تو اسکی دو صورتیں ہونگی*

*پہلی صورت میں سجدہ سہو-*
*کہ اسے یقین نہیں آ رہا کہ اس نے تین رکعت پڑھی ہیں یا چار*

🌷پہلی صورت کے بارے سیدنا أبو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں شک کرے اور اسے یقین نہ ہو کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو وہ شک کو دور کرے اور جو بات اسے یقینی معلوم ہوتی ہے اسے بنیاد بنا لے , اور پھر سلام پھیرنے سے قبل دو سجدے کر لے , اگر تو اس نے پانچ رکعتیں پڑھ لیں تو یہ دو سجدے اسکی نماز کو جفت کر دیں گے اور اگر اس نے نماز مکمل پڑھی ہے تو یہ دونوں سجدے شیطان کے لیے ذلت کا سبب بن جائیں گے ۔
(صحیح مسلم :باب السہو فی الصلاۃ حدیث نمبر- 571)

*رکعات میں شک کی صورت میں کم عدد پر یقین کرے*

🌷عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب کوئی شخص شک کرے کہ دو رکعت پڑھی ہے یا ایک، تو ایک کو اختیار کرے، ( کیونکہ وہ یقینی ہے ) اور جب دو اور تین رکعت میں شک کرے تو دو کو اختیار کرے، اور جب تین یا چار میں شک کرے تو تین کو اختیار کرے، پھر باقی نماز پوری کرے، تاکہ وہم زیادتی میں ہو کمی میں نہ ہو، پھر سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے،
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1209)

*دوسری صورت_*
*کہ اسے شک تو پڑا مگر غور کرنے کے بعد اسے یقین آ گیا کہ تین پڑھی ہیں یا چار تو وہ پختہ خیال کو بنیاد بنا کر نماز مکمل کرے اور آخر پر دو سجدے کر لے*

🌷عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔ ابراہیم نے کہا مجھے نہیں معلوم کہ نماز میں زیادتی ہوئی یا کمی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ یا رسول اللہ!
کیا نماز میں کوئی نیا حکم آیا ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آخر کیا بات ہے؟
لوگوں نے کہا آپ نے اتنی اتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔
یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پاؤں پھیرے اور قبلہ کی طرف منہ کر لیا اور ( سہو کے ) دو سجدے کئے اور سلام پھیرا۔
پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ اگر نماز میں کوئی نیا حکم نازل ہوا ہوتا تو میں تمہیں پہلے ہی ضرور کہہ دیتا لیکن میں تو تمہارے ہی جیسا آدمی ہوں، جس طرح تم بھولتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں۔ اس لیے جب میں بھول جایا کروں تو تم مجھے یاد دلایا کرو،
اور پھر فرمایا
وَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاَتِهِ، فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ، ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ
جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو , تو وہ درست بات سوچ لے اور پھر اسی پر اپنی نماز مکمل کرلے , پھر سلام پھیرے اور اسکے بعد دو سجدے( سہو) کر لے ۔
(صحيح البخاري،حدیث نمبر- 401)
(صحیح مسلم،کتاب المساجد،حدیث۔نمبر-572)
______&&___________

*جن غلطیوں پر سجدہ سہو نہیں ہے*

1 _ *جان بوجھ کر نماز میں بات کرنے والی کی نماز تو ٹوٹ جاتی ہے لیکن اگر نماز میں جہالت کی وجہ سے کوئی بات کرے کہ اسے پتا نا ہو یا بھول کر تو ایسی صورت میں سجدہ سہو لازم نہیں ہو گا اور اسکی نماز بھی ہو جائے گی*

🌷سیدنا معاویہ بن الحکم السلمی رضی اللہ عنہ نے لا علمی کی وجہ سے نماز میں کوئی بات کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ،
بلا شبہ یہ نماز ہے اس میں دنیا کی باتیں کرنا درست نہیں،
(صحیح مسلم،کتاب المساجد،537)

2_ *اگر بھول کر نماز کی کوئی تسبیح یا دعا وغیرہ زیادہ بار پڑھ لی یا کوئی لفظ اضافی پڑھ لیا تو بھی سجدہ سہو نہیں ہوگا،*

🌷جیسے صحابہ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی،
جب آپ رکوع سے سر اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده» کہتے۔ ایک شخص نے پیچھے سے کہا «ربنا ولك الحمد،‏‏‏‏ حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے فارغ ہو کر دریافت فرمایا کہ کس نے یہ کلمات کہے ہیں، اس شخص نے جواب دیا کہ میں نے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تیس سے زیادہ فرشتوں کو دیکھا کہ ان کلمات کو لکھنے میں وہ ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتے تھے۔
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-799)
یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص کو اضافی کلمات کہنے پر سجدہ سہو کا حکم نہیں دیا،

3_ *قرأت بھولنے پر بھی سجدہ سہو نہیں ہو گا*
🌷مسور بن یزید مالکی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں قرات کر رہے تھے کہ آپ نے کچھ آئیتیں چھوڑ دیں، نماز کے بعد جب آپکو بتایا گیا تو اپ نے فرمایا کہ مجھے یاد کیوں نہیں کروایا؟
اور ابن عمر (رض) کی روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا مجھے (لقمہ) دینے سے تمہیں کس چیز نے روکا،
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر-907)
مگر اپ نے یہاں بھی سجدہ سہو نہیں کہا،

*اسی طرح وتروں میں قنوت کی دعا بھولنے سے بھی سجدہ سہو نہیں ہو گا*

*لیکن اگر سورہ فاتحہ کی قراءت بھول سے رہ گئی تو وہ رکعت دوبارہ پڑھے گا کیونکہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی اور پھر آخر پر سجدہ سہو کرے گا،*

________&&________

*اگر امام غلطی کرے گا تو مقتدی اسکو لقمہ دے کر یاد دلائیں اگر وہ غلطی سے باز آ جائے تو ٹھیک وگرنہ مقتدی بھی امام کی پیروی کرینگے،اور آخر پر امام کے ساتھ سجدہ سہو کرینگے،جیسا کہ اوپر احادیث میں ہم نے پڑھا،*
(صحیح بخاری،404٫829)

*اگر جماعت کے دوران مقتدی سے انفرادی طور پر کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو وہ سجدہ سہو نہیں کرے گا،*
🌷کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،
امام مقتدیوں کا ضامن ہے،
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر-517)

_________&&_________

نوٹ_
🚫 *کچھ لوگ تشہد مکمل کرنے کے بعد ایک طرف سلام پھیر کر سجدہ سہو کرتے ہیں، یہ طریقہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں،اسی طرح کچھ لوگ سجدہ سہو کرنے کے بعد پھر مکمل تشہد پڑھتے ہیں اور پھر سلام پھیرتے ہیں , اسکے لیے بطور دلیل وہ یہ روایت پیش کرتے ہیں*

🚫 عمران بن حصین (رض ) کہتے ہیں،
کہ نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی , تو اس دوران آپ سے بھول ہوگئی , تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کیے پھر تشہد پڑھا پھر سلام پھیرا
(سنن أبي داود : 1039)
(الألباني ضعيف أبي داود 1039 • شاذ)
( إرواء الغليل ٤٠٣ • ضعيف شاذ)
الألبانيتخريج مشكاة المصابيح ٩٧٧ • ضعيف شاذ)

یہ روایت باقی صحیح ہے مگر اس میں “تشہد پڑھنے” والی بات درست نہیں،
جسکی وجہ سے یہ روایت ضعیف (شاذ) ہے،
اور ابو دؤاد کی ہی دوسری روایت میں سلمہ بن علقمہ نے محمد بن سیرین سے پوچھا کہ ان دو سجدوں کے بعد تشہد بھی ہے ؟ تو محمد بن سیرین نے کہا کہ میں نے تشہد کے بارہ میں کچھ بھی نہیں سنا! ۔
(سنن ابی داود : 1010)
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس روایت کو بیان کرنے میں محمد بن سیرین کے شاگرد اشعث بن عبد الملک الحُمرانی کو غلطی لگ گئی تھی کہ انہوں نے سجدہ سہو کے بعد تشہد کا ذکر کر دیا ۔ کیونکہ استاذ صاحب نے تو سجدہ سہو کے بعد تشہد اپنے شیخ سے سنا ہی نہیں !
تو اس استاذ کے شاگرد کے پاس یہ الفاظ کیسے پہنچ گئے اور وہ بھی اسی استاذ سے روایت کر رہا ہے جس نے تشہد کے الفاظ کی نفی کی ہے ۔

🌷اور پھر یہی روایت 👆 جو سیدنا عمران حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،
سنن نسائی میں ان الفاظ کے ساتھ آئی ہے،
[عن عمران بن الحصين:]
أنَّ النَّبيَ ﷺ صلَّى بهم فسها، فسجدَ سجدتينِ، ثمَّ سلَّمَ
الألباني (١٤٢٠ هـ)، صحيح النسائي 1235 • صحيح •)
اس صحیح حدیث میں بھی سجدہ سہو کے بعد تشہد پڑھنے کا ذکر نہیں،

🌷اور یہی روایت سنن الکبرى از ا مام بیہقی میں ان الفاظ کے ساتھ آئی ہے :
فَقَامَ فَصَلَّى، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ تَشَهَّدَ وَسَلَّمَ وَسَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ، ثُمَّ سَلَّمَ آپ صلى اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے , (بقیہ) نماز پڑھی , پھر سجدہ کیا , پھر تشہد پڑھا ,اور سلام پھیرا , اور سہو کے دو سجدے کیے , پھر سلام پھیرا،
سنن نسائی
[السنن الکبرى للبیہقی : 3898]
اور اس روایت کو نقل کرنے کے بعد امام بیہقی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہی صحیح ہے ۔

🌷اور اس روایت کو بیان کرنے سے قبل فرماتے ہیں :
وَفِي رِوَايَةِ هُشَيْمٍ ذَكَرَ التَّشَهُّدَ قَبْلَ السَّجْدَتَيْنِ وَذَلِكَ يَدُلُّ عَلَى خَطَأِ أَشْعَثَ اور ہشیم کی روایت میں تشہد کا ذکر
سجدہ سہو سے قبل کیا ہے , اور یہ بات اشعث کی غلطی پر دلالت کرتی ہے ۔
[السنن الکبرى للبیہقی , ج2, ص499, حـ 3897]

*اس وضاحت سے ثابت ہوا کہ سجدہ سہو کرنے کے بعد تشہد پڑھنا نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے*

*دعا ہے کہ اللہ پاک صحیح معنوں میں ہمیں دین اسلام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے،آمین*

(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )

🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہمارا فیسبک پیج وزٹ کریں۔۔.
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں