“سلسلہ سوال و جواب نمبر-5”
سوال_ نمازی کے لیے سترہ کی کیا اہمیت ہے؟ اور کیا سترہ کے بغیر نماز ہو جاتی ہے؟نیز کیا سترہ صرف کھلی جگہ پر ضروری ہے؟ یا مسجد میں بھی سترہ کے بغیر نماز نہیں پڑھ سکتے؟
Published Date: 29-10-2017
جواب..!
الحمدللہ۔۔۔!!
*نماز دین اسلام کا اہم ترین رکن ہے اور اس کی بجا آوری کے لیے بہت سے احکامات کی پابندی ضروری ہے، لیکن اکثر نمازی یا تو ان سے غافل ہیں یا سستی کا شکار ہیں ، انھی میں سے ایک اہم مسئلہ “سترہ” کا بھی ہے کہ جس کے بارہ میں لوگ افراط یا تفریط کا شکار ہیں، یعنی کچھ تو سترہ کو فرض و واجب قرار دے کر بغیر سترہ پڑھی جانے والی نماز کے بطلان کے قائلین ہیں، جبکہ دوسری طرف کچھ لوگ سترہ کی عدم فرضیت کا اعتقاد رکھنے کی بناء پر سترہ کو اہمیت دینے سے قاصر ہیں جس کے نتیجے میں ان کی اکثر نمازیں سترہ کت بغیر ادا ہوتی ہیں۔ جو کہ خلاف سنت ہے*
*ذیل میں ہم ان دلائل کو پیش کریں گے جن کے ذریعہ سے حق بات کا علم ہو سکے کہ سترہ رکھنا نماز ی کے لیے انتہائی ضروری ہے مگر یہ واجب بھی نہیں کہ سترہ کے بغیر نماز ہی نہ ہو بلکہ اگر کوئی شخص کبھی سترہ کے بغیر نماز پڑھ لے تواس کی نماز ہوجائے گی مگر اس کو معمول بنانا خلاف سنت ہے*
*نمازی کے لیے سترہ کی بہت زیادہ اہمیت ہے*
📚سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّ مَعَهُالْقَرِينَ ”
سترے کے بغیر نماز نہ پڑھو اور کسی کو اپنے آگے سے نہ گزرنے دو۔ اگر وہ انکا ر کر دے تو اس سے لڑو کیونکہ اس کے ساتھ یقیناً شیطان ہے،
(صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،حدیث نمبر،506)
(صحیح ابن خزیمۃ، کتاب الصلاۃ، باب النھي عن الصلاۃ إلی غیر سترۃ،حدیث نمبر، 800)
(صحیح ابن حبان،حدیث نمبر:2362)
📚ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں كہ،
رسول ﷺ نے فرمایا :
إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَلْيَدْرَأْهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ ؛ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ ”
’جب تم میں سے کو ئی ایک نماز پڑھے تو وہ
سترے کی طرف نماز ادا کرے اور اس کے قریب کھڑا ہو۔
(سنن أبي داؤد، کتاب الصلاۃ،
تفریع أبواب السترۃ، 698)
📚یزید بن ابو عبید فرماتے ہیں،
كُنْتُ آتِي مَعَ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ فَيُصَلِّي عِنْدَ الْأُسْطُوَانَةِ الَّتِي عِنْدَ الْمُصْحَفِ، فَقُلْتُ : يَا أَبَا مُسْلِمٍ، أَرَاكَ تَتَحَرَّى الصَّلَاةَ عِنْدَ هَذِهِ الْأُسْطُوَانَةِ، قَالَ : فَإِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَرَّى الصَّلَاةَ عِنْدَهَا.
کہ میں سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کے ساتھ ( مسجد نبوی میں ) حاضر ہوا کرتا تھا۔
سلمہ رضی اللہ عنہ ہمیشہ اس ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھتے جہاں قرآن شریف رکھا رہتا تھا۔ میں نے ان سے کہا کہ اے ابومسلم!
میں دیکھتا ہوں کہ آپ ہمیشہ اسی ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاص طور سے اسی ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھا کرتے تھے۔
(صحیح بخاری، حدیث نمبر:502)
📚عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما، بیان کرتے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم،
كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ أَمَرَ بِالْحَرْبَةِ، فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا، وَالنَّاسُ وَرَاءَهُ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ، فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَهَا الْأُمَرَاءُ.
عید گاہ کی طرف نکلے ،آپ نے برچھی گاڑھنے کا حکم دیا،پھر اسکی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے لگے، اور لوگ آپکے پیچھے کھڑے نماز پڑھ رہے تھے،
اور ابن عمر فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر میں اسی طرح (سترہ گاڑھ کر) نماز پڑھا کرتے تھے،
(صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،حدیث نمںر:501)
📚قرہ بن ایاس کہتے ہیں کہ،
عمر نے مجھے دو ستونوں کے درمیا ن نمازپڑھتے ہوئے دیکھا تو مجھے پکڑ کر سترہ کے قریب کر دیا اور فرمایا: «صَلِّ إِلَيْهَا» ’’اس کی طرف نماز ادا کر ۔
(مصنف ابن أبي شیبۃ، کتاب صلاۃ التطوع والإمامۃ وأبواب متفرقۃ، باب من کان یکرہ الصلاۃ بین السواري،حدیث نمبر_7502)
*اس حدیث یہ بھی پتہ چلا کہ اگر کوئی بغیر سترہ کے نماز پڑھ رہا ہو تو اسکے سامنے سترہ رکھ دینا چاہیے یا اسکو کھینچ کر سترہ کے قریب کر دینا چاہیے*
📚انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:
لَقَدْ رَأَيْتُ كِبَارَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْتَدِرُونَ السَّوَارِيَ عِنْدَ الْمَغْرِبِ.
میں نے کبار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو دیکھا کہ وہ مغرب کے وقت ستونوں کی طرف جلدی کر تے تھے اور مغرب سے قبل دو رکعتیں پڑھنے کے لئے ستونوں کو اپنا سترہ بناتے تھے،
(صحیح البخاري، کتاب الصلاۃ،503)
📚یحییٰ بن ابی کثیر سے مروی ہے کہ
. میں نے انس بن مالك رضی ﷲ عنہ كو مسجد حرام میں د یكها كہ وه لاٹهی گاڑھ كر اس كی طرف نماز اداكر رہے تھے ۔
[مصنف ابن أبی شیبۃ، کتاب الصلوات، باب قدر کم یستر المصلي؟ (2853)]
📚نافع رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
عبداللہ بن عمر رضی ﷲ عنہما جب مسجد کے ستون میں سے کسی ستون کی جانب کوئی جگہ نہ پاتے تو مجھے کہتے کہ میری طرف اپنی پشت کر دو، (پیٹھ کر کے بیٹھ جاؤ)
[مصنف ابن أبی شیبۃ، کتاب الصلوات، باب الرجل یستر الرجل إذاصلی إلیہ أم لا؟ (2878)
مندرجہ بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ۔۔!
1_ رسول ﷺ نے بغیر سترہ نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
2_ آپﷺ نے سترہ کا اہتمام کرنے کی تاکید فرمائی ہے،
3_ اور سترہ کے قریب ہونے کا حکم دیا ہے ۔
4 _صحابہ کرام سترہ کا بہت زیادہ اہتمام کرتے ۔
5 _کسی کو بغیر ستر ہ نماز پڑھتے دیکھ کر اس کو سترے کے قریب کر دیتے۔
6_ مسجد میں بھی سترہ کا اہتما م فرماتے ۔
7 _دیوار یا ستون کے پیچھے جگہ نہ ملتی تو لاٹھی وغیرہ کا ستر ہ اپنے آگے رکھ لیتے۔_
8- اور اس کی عدم موجو دگی میں کسی شخص کو سترہ بنا کر نماز ادا کر تے ۔
9_-سترہ ضرور رکھنا چاہیے،
10-سترہ کی اس قدر اہمیت ہے کہ بغیر سترہ نماز پڑھنے کا تصور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانہ میں تقر یباً نا پید تھا۔،
*لیکن اگر کبھی سترہ نہ ملے تو بغیر سترہ بھی نماز پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ*
📚سیدنا عبد اللہ بن عباس بیان فرماتے ہیں:
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي فَضَاءٍ لَيْسَ بَيْنَ يَدَيْهِ شَيْءٌ.
رسول اللہ ﷺ نے کھلی جگہ میں نماز پڑھی اور آپﷺ کے سامنے کو ئی چیز (بطور سترہ) نہ تھی،
(مصنف ابن أبی شیبۃ، کتاب الصلوات، باب من رخص فی الفضاء أن یصلی بھا-2866)
(مسند أحمد،حدیث نمبر -1965)
(مسند أبی یعلی-2601)
(شعيب الأرنؤوط (١٤٣٨ هـ)، تخريج المسند ١٩٦٥ • حسن لغيره)
( أحمد شاكر (١٣٧٧ هـ)، مسند أحمد ٣/٢٩٧ • إسناده صحيح)
*یہ سترہ نا ملنے کی بنا پر رخصت ہے،لیکن اسکو عادت بنا لینا اور ہر نماز بغیر سترہ کے پڑھنا جائز نہیں،ہمارے کچھ بھائی اکثر مسجد میں جماعت کے بعد یا جماعت سے پہلے سنتیں ادا کرنے کے لیے مسجد کے دروازے پاس کھڑے ہو جاتے ہیں، اور کچھ فرض پڑھ کے اگلی صفوں سے پچھلی صف میں جا کر نماز شروع کر دیتے جس سے انکے سامنے سترہ بھی نہیں ہوتا اور اور لوگوں کو گزرنے میں تکلیف بھی ہوتی،ایسے تمام بھائی سترہ کا ضرور اہتمام کیا کریں،اور علمائے کرام اور مسجدوں کے اماموں کو چاہیے کہ نماز کے باقی ارکان کی طرح نمازیوں کو سترہ کی اہمیت اور ضرورت بھی بتایا کریں،جزاک اللہ خیرا*
(اللہ پاک صحیح معنوں میں ہمیں دین اسلام پر عمل کی توفیق دیں آمین یا رب العالمین )
((واللہ تعالی اعلم باالصواب))
📚سوال_سترہ کسے کہتے ہیں؟ اسکی اونچائی کتنی ہونی چاہیے؟ نمازی اور سترہ کے درمیان کتنا فاصلہ ہونا چاہیے؟ اور اگر نمازی کے سامنے سترہ نہ ہو تو کتنے فاصلے سے گزر سکتے ہیں؟ نیز اگر سترہ نا ہو تو کن چیزوں کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟
دیکھیے ۔۔سلسلہ نمبر_6]
📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
📖 سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
آفیشل واٹس ایپ نمبر
+923036501765
آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/
آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/