879

سوال_میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پڑھی جس میں شادی کرنے کی نیت سے لڑکی کو دیکھنا جائز ہے، میرا سوال ہے کہ منگیتر کو دیکھنے اور چھونے کی حد کیا ہے؟ کیا مرد کے لیے اس کے بال یا مکمل سر دیکھنا جائز ہے ؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-287”
سوال_میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پڑھی جس میں شادی کرنے کی نیت سے لڑکی کو دیکھنا جائز ہے، میرا سوال ہے کہ منگیتر کو دیکھنے اور چھونے کی حد کیا ہے؟ کیا مرد کے لیے اس کے بال یا مکمل سر دیکھنا جائز ہے ؟

Published Date: 25-9-2019

جواب:
الحمدللہ:

*شریعت اسلامیہ نے اجنبی عورت کو دیکھنے سے منع کیا ہے تا کہ نفس کی طہارت و پاکيزگی اور عفت و عصمت اور عزتیں قائم رہیں، لیکن کچھ حالات میں ضرورت اور حاجت عظیمہ کی وجہ سے شریعت اسلامیہ نے اجنبی عورت کو دیکھنے کی اجازت دی ہے،جس میں منگنی کرنے والے مرد کا اپنی منگیتر کو دیکھنا بھی شامل ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ہی مرد اور عورت دونوں کی زندگی کا اہم فیصلہ شادی کی صورت میں ہونا ہے*

نکاح کے لیے لڑکے اور لڑکی دونوں کی رضامندی اور پسند نا پسند کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے،جس پر شریعت میں واضح دلائل موجود ہیں، کہ نکاح سے پہلے لڑکا لڑکی ایک دوسرے کو دیکھ لیں تاکہ نکاح کے بعد آپس میں اختلافات پیدا نا ہوں، سبحان اللہ، قربان جاؤں ایسی شریعت پر جو شریعت ایک حرام چیز کو کچھ دیر کے لیے اس لیے حلال کر رہی ہے کہ کہیں شادی کے بعد انکا گھر نا ٹوٹ جائے کہ شوہر کہے مجھے تم پسند نہیں، بیوی کہے مجھے تم پسند نہیں۔۔۔اس لیے پہلے ہی دونوں کی رضامندی پوچھنے اور ایک دوسرے کو دیکھنے کا حکم فرما دیا، لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ ایک طرف تو کچھ والدین نے بچوں کو اس قدر آزادی دی ہوتی ہے کہ وہ مغربی تہذیب پر چلتے ہوئے والدین سے پوچھے بنا اور شادی سے پہلے ہی غیر محرم ساتھ گھومنا،ملنا جلنا اور تعلقات بنائے ہوتے ہیں اور والدین کو اس پر اعتراض بھی نہیں ہوتا تو دوسری طرف کچھ والدین ایسے ہیں جو اس قدر بے جا سختی کرتے ہیں کہ آگے پیچھے تو شادی بیاہ پر بیٹیوں کو غیر محرموں میں لے جاتے ہیں بنا سنوار کر مگر جب نکاح کے وقت لڑکا لڑکی دیکھنے کی ضد کرے تو اسے غیر شرعی کہہ کر انکار کر دیا جاتا ہے یا پھر غیرت کے نام پر لڑکی نہیں دکھائی جاتی، دونوں صورتوں میں یا تو رشتہ ہوتا نہیں یا پھر بعد میں مسائل کھڑے ہو جاتے ہیں اور عموماً تو ایسی صورتحال میں شادیاں ٹوٹ بھی جاتی ہیں۔۔۔۔۔بہرحال والدین کو چاہیے کہ شریعت کے پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے اولاد کے حقوق کا خیال رکھے،اور انکی پسند نا پسند دیکھتے ہوئے نکاح کرے،

*((مزید تفصیل کے لیے دیکھیں گزشتہ سلسلہ نمبر_54: کیا اسلام پسند کی شادی سے منع کرتا ہے؟))*

_______&_________

*نکاح سے پہلے لڑکی کو دیکھنے کے دلائل درج ذیل ہیں*

📚جابر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إِذَا خَطَبَ أَحَدُكُمُ الْمَرْأَةَ فَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى مَا يَدْعُوهُ إِلَى نِكَاحِهَا فَلْيَفْعَلْ “. قَالَ : فَخَطَبْتُ جَارِيَةً، فَكُنْتُ أَتَخَبَّأُ لَهَا حَتَّى رَأَيْتُ مِنْهَا مَا دَعَانِي إِلَى نِكَاحِهَا وَتَزَوُّجِهَا، فَتَزَوَّجْتُهَا،
جب تم میں سے کوئي ایک کسی عورت سے منگنی کرے تو اگر اس سے نکاح میں رغبت دلانے والی چيز دیکھ سکے تو اسے ایسا کرنا چاہیے، جابر رضي اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک لڑکی سے منگنی کی اور میں اسے دیکھنے کے لیے چھپ جایا کرتا تھا حتی کہ میں نے اس کا وہ کچھ دیکھا جس نے مجھے نکاح کی دعوت دی تومیں نے اس سے شادی کرلی،
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-2082)

📚اور ایک روایت میں ہے کہ :
” وقال جارية من بني سلمة ، فكنت أتخبأ لها تحت الكرب ، حتى رأيت منها ما دعاني إلى نكاحها ، فتزوجتها
جابر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں میں نے بنوسلمہ کی ایک لڑکی سے منگنی کی اور میں اسے دیکھنے کے لیے کھجور کے تنوں میں چھپ جایا کرتا تھا حتی کہ میں نے اس سےنکاح کی رغبت دیکھی تو اس سے شادی کرلی
(محمد ابن عبد الوهاب_ الحديث لابن عبدالوهاب ٤/١١٠ • )
(سنن ابوداود حدیث نمبر_ 2082)

📚ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا تو ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ کے پاس اورکہنے لگا میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے فرمانے لگے :
أَنَظَرْتَ إِلَيْهَا ؟ “. قَالَ : لَا. قَالَ :
” فَاذْهَبْ، فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَإِنَّ فِي أَعْيُنِ الْأَنْصَارِ شَيْئًا “.
کیا تم اسے دیکھا ہے ؟ وہ کہنے لگا نہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جاؤ اسے جاکر دیکھو کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ ہوتا ہے،
(صحیح مسلم حدیث نمبر_ 1424)
(سنن نسائی حدیث نمبر-3234)

📚مغیرہ بن شعبہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ سے ذکر کیا کہ میں ایک عورت کو پیغام دے رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اسے دیکھ لو، اس سے تم دونوں میں محبت زیادہ ہونے کی امید ہے ، چنانچہ میں ایک انصاری عورت کے پاس آیا، اور اس کے ماں باپ کے ذریعہ سے اسے پیغام دیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنایا، لیکن ایسا معلوم ہوا کہ ان کو یہ بات پسند نہیں آئی، اس عورت نے پردہ سے یہ بات سنی تو کہا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھنے کا حکم دیا ہے، تو تم دیکھ لو، ورنہ میں تم کو اللہ کا واسطہ دلاتی ہوں، گویا کہ اس نے اس چیز کو بہت بڑا سمجھا، مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس عورت کو دیکھا، اور اس سے شادی کر لی، پھر انہوں نے اپنی باہمی موافقت اور ہم آہنگی کا حال بتایا،
(سنن ابن ماجہ حدیث نمبر-1866)
(سنن ترمذی حدیث نمبر-1087)
حدیث صحیح!!

📚سہل بن سعد ساعدی رضي اللہ تعالی بیان کرتےہیں کہ :
ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئي اور کہنے لگی اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں آپنے آپ کوآپ کے لیے ھبہ کرتی ہوں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا اوراپنی نظریں اوپرکرنے کے بعد نيچے کرلیں جب عورت نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئي فیصلہ نہیں فرمایا تووہ بیٹھ گئي ۔
صحابہ کرام میں سے ایک صحابی کھڑا ہوا اورکہنے لگا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اگرآپ کواس عورت کی ضرورت نہیں تومیرے ساتھ اس کی شادی کردیں ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
تیرے پاس کچھ ہے ؟ اس صحابی نے جواب دیا اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ اللہ تعالی کی قسم میرے پاس کچھ نہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ اپنے گھروالوں کے پاس دیکھو ہوسکتا ہے کچھ مل جائے ، وہ صحابی گيا اورواپس آ کہنے لگا اللہ کی قسم مجھے کچھ بھی نہیں ملا ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو اگر لوہے کی انگوٹھی ہی مل جائے وہ گیا اورواپس آکر کہنے لگا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی قسم لوہے کی انگوٹھی بھی نہيں ملی ، لیکن میرے پاس یہ چادر ہے اس میں سے نصف اسے دیتا ہوں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :
اس کا تم کیا کرو گے اگر اسے تم باندھ لو تواس پر کچھ بھی نہيں ہوگا ، وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ بات سن کر بیٹھ گيا اورجب زيادہ دیر بیٹھا رہا تواٹھ کر چل دیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جاتے ہوئے دیکھا تواسے واپس بلانے کاحکم دیا جب وہ واپس آیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :
تجھے کتنا قرآن آتا ہے ؟ اس نے جواب دیا فلاں فلاں سورۃ آتی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اسے زبانی پڑھ سکتے ہو ؟ وہ کہنے لگا جی ہاں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : جاؤ میں نے جو تمہیں قرآن کریم حفظ ہے اس کے بدلہ میں اس کا مالک بنا دیا ۔
(صحیح بخاری_حدیث نمبر-2587)
(صحیح مسلم _ حدیث نمبر-1425)
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-2111)

________&______

*منگیتر کودیکھنے کی حد میں علماء کرام کے اقوال*

📒امام شافعی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
جب مرد کسی عورت سے شادی کرنا چاہے اس کے لیے عورت کو بغیر اوڑھنی کے دیکھنا جائز نہيں ، ہاں اس کا سر ڈھانپے ہونے کی شکل میں صرف چہرہ اورہاتھ اس کی اجازت اوراجازت کے بغیر بھی دیکھ سکتا ہے ( یعنی چھپ کر )،
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اوراپنی زیب و زینت کو کسی کےسامنے ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے ۔
کہتے ہیں کہ اس سے مراد چہرہ اورہاتھ ہيں ۔
( الحاوی الکبیر _ 9 / 34 )

📒امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
جب لڑکی سے نکاح میں رغبت ہو تو اسے دیکھنا مستحب ہے تا کہ بعد میں ندامت نہ اٹھانی پڑے ۔
اورایک وجہ یہ بھی ہےکہ دیکھنا مستحب نہیں بلکہ مباح ہے ، اور احادیث کی روشنی میں پہلی بات ہی صحیح ہے ، دیکھنے میں تکرار اس کی اجازت اوربغیر اجازت دونوں طریقوں سے جائز ہے ، اگر دیکھنا ممکن نہ ہوسکے تو کسی عورت کو اسے دیکھنے بھیجے جو اسے اچھی طرح دیکھ کر اس کی صفات مرد کے سامنے رکھے ۔
اورعورت بھی جب شادی کرنا چاہے تو وہ بھی مرد کودیکھ سکتی ہے اس لیے کہ جس طرح مرد کی پسند ہے اسی طرح عورت کی بھی پسند ہے ۔
عورت کا چہرہ اورہتھیلیاں دونوں طرف سے دیکھ سکتے ہیں اس کے علاوہ کوئي اور چیز نہیں دیکھی جاسکتی،
(روضۃ الطالبین وعمدۃ المفتین 7 / 19 – 20 )

📒امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی نے دونوں پاؤں ، ہتھیلیاں ، اورچہرہ دیکھنے کی اجازت ہے ۔
(دیکھیں بدایۃ المجتھد ونھایۃ المقتصد ( 3 / 10 )

📒ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
چہرہ ، ہتھیلیاں ، اورقدم دیکھنے مباح ہيں اس سے تجاوز کرنا صحیح نہیں ۔ ا ھـ ابن رشد نے بھی اسی طرح نقل کیا ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے ۔
( دیکھیں حاشیہ ابن عابدین_ 5 / 325 )

📒امام احمد رحمہ اللہ تعالی کی روایات :
پہلی روایت : ہاتھ اورچہرہ دیکھ سکتا ہے،
دوسری روایت : عام طور پر جو ظاہر ہو وہ دیکھ سکتا ہے مثلا گردن ، پنڈلیاں ، وغیرہ
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی نے
( المغنی ( 7 / 454 ) اور امام ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ تعالی نے
( تھذيب السنن_ 3 / 25 – 26 )
اورحافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے فتح الباری ( 11 / 78 ) میں نقل کیا ہے

اوپر جو کچھ بیان ہوا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جمہور علماء کرام کے ہاں منگیتر کا چہرہ ، اور ہتھیلیاں دیکھنی مباح ہیں اس لیے کہ چہرہ خوبصورتی اورجمال پر یا پھر بدصورتی پر دلالت کرت ہے اور ہتھیلیاں عورت کے بدن کے نحیف یا موٹا زرخیز ہونے پر دلالت کرتی ہيں

📒ابوالفرج المقدسی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
اہل علم کے مابین چہرہ دیکھنے میں کوئی اختلاف نہیں کیونکہ چہرہ محاسن کو جمع کرنے والا اوردیکھنے کی جگہ ہے،

_______&________

*منگیتر سے خلوت اور اسے چھونے کا حکم*

غیر محرم کو چھونا حرام ہے وہ منگیتر ہو یا کوئی بھی،

📚سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’لأََنْ یُّطْعَنَ فِي رَأْسِ أَحَدِکُمْ بِمِخْیَطٍ مِّنْ حَدِیدٍ؛ خَیْرٌ لَّہٗ مِنْ أَنْ یَّمَسَّ امْرَاَۃً لَّا تَحِلُّ لَہٗ
’’تم میں سے کسی کے سر میں لوہے کی سوئی چبھوئی جائے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ وہ نا محرم عورت کو چھوئے۔‘‘
(المعجم الکبیر للطبراني : 212/20، وسندہٗ صحیحٌ)
(الألباني صحيح الترغيب 1910 • حسن صحيح )

*((مزید تفصیل کے لیے دیکھیں سلسلہ نمبر-267:غیر محرم کو چھونے اور مصافحہ کرنے کا شرعی حکم))*

📒زیلعی رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے : مرد کے لیے اپنی منگیتر کے چہرہ اورہتھیلیوں کو چھونا جائز نہیں – اگرچہ شہوت کا خدشہ نہ بھی ہو – ایک تو اس کی حرمت ہے اورپھر اس کی ضرورت بھی نہیں ۔ ا ھـ

📒اور درر البحار میں ہے کہ ” قاضي ، گواہ ، اور منگیتر کے لیے عورت کو چھونا جائز نہیں ، چاہے ان سب کو شہوت کا خدشہ نہ بھی ہو کیونکہ اس کی ضرورت ہی نہیں ۔ ا ھـ دیکھیں کتاب : رد المختار علی الدر المختار ( 5 / 237 )

📒اور۔ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی کہتےہیں :
منگیتر سے خلوت کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ حرام ہے ، اورشریعت میں دیکھنے کے علاوہ کچھ وارد نہيں اس لیے یہ اپنی تحریم پر باقی رہے گی ، اوراس لیے بھی کہ خلوت کی بنا پر ممنوعہ کام کے وقوع سے مامون نہيں بلکہ اس میں وقوع کا خدشہ ہے ،
📚اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان تو یہ ہے :
( کوئي بھی مرد کسی عورت سے خلوت نہ کرے کیونکہ ان دونوں میں تیسرا شیطان ہوگا ) اوراسی طرح منگیتر کی طرف لذت اورشہوت اورشک کی نظر سے بھی نہ دیکھے ،

📒 امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے ایک روایت میں کہا ہے :
اسے کا چہرہ دیکھے لیکن اس میں بھی لذت کی نظر نہیں ہونی چاہیے،
مرد کےلیے بار بار نظر اٹھا کر دیکھنا جائز ہے تا کہ اس کے محاسن میں غور کرسکے کیونکہ اس کے بغیر مقصد حاصل نہیں ہوتا ۔ ا ھـ

*تو اس طرح منگنی کرنے والے مرد کے لیے اپنی منگیتر کو دیکھنا جائز ہے چاہے وہ اسے اس کی اجازت اورعلم کے بغیر ہی دیکھ لے ، احادیث صحیحہ اسی پر دلالت کرتی ہیں*

📒حافظ ابن حجررحمہ اللہ تعالی فتح الباری میں کہتے ہیں :
جمہور علماء کرام کا کہنا ہے کہ : منگیتر کودیکھنا چاہے تو اس کی اجازت کے بغیر دیکھنا جائز ہے ا ھـ دیکھیں فتح الباری ( 9 / 157 ) ۔

📒شیخ علامہ اورمحدث عصر محمد ناصرالدین البانی رحمہ اللہ تعالی السلسلۃ الصحیحۃ میں اس کی تائید کرتے ہوئے کہتےہیں :
اوراسی طرح اس کی دلالت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ( اوراگر وہ علم نہ بھی رکھتی ہو ) میں بھی ملتی ہے ، اوراس کی تائيد صحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم کے عمل سے بھی ہوتی ہے جنہوں نے سنت پر عمل کیا ان میں محمد بن مسلمۃ ، جابر بن عبداللہ رضي اللہ تعالی شامل ہیں اس لیے کہ یہ دونوں ہی اپنی منگیترکو دیکھنے کے لیے چھپ جاتے تھے تا کہ اس سے نکاح کی دعوت دینے والی چيز دیکھ سکیں ۔ (دیکھیں السلسلۃ الصحیحۃ_1 / 156 )

📚ایک دوسری جگہ پر رحمہ اللہ تعالی کچھ اس طرح رقمطراز ہیں :
انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت سے شادی کرنا چاہی تو ایک عورت کو اسے دیکھنے کے لیے بھیجا اور اسے کہنے لگے : اس کے اگلے دانت سونگنا اور اس کی ایڑیوں کے اوپر والے حصہ کودیکھنا
اس حدیث امام حاکم نے روایت کیا صحیح کہنے کے بعد کہا ہے کہ یہ مسلم کی شرط پر ہے اورامام ذھبی نے بھی اس کی موافقت کی ہے
(مستدرکم الحاکم_ 2 / 166 )
(سنن البیھقی ( 7 / 87 )
اورمجمع الزاوئد ( 4 / 507 ) میں کہا ہے کہ اسے احمد اور بزار نے روایا کیا ہے اوراحمد کے رجال ثقات ہیں ۔ دیھکیں السلسلۃ الصحیحۃ ( 1 / 157 ) ۔

📒مغنی المحتاج میں ہے کہ :
اس حدیث سے یہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ بھیجي گئي عورت کے لیے جائز ہے کہ اس نے جو کچھ دیکھا ہےاس سے زائد بھی بیان کرلے ، تو اس طرح وہ اس عورت کے بھیجنے سے فائدہ حاصل کرسکتا ہے جو خود اسے دیکھنے سے بھی حاصل نہیں ہوگا ۔
(دیکھیں المغنی المحتاج /_3 ج/128 )

*ان تمام دلائل سے ثابت ہوا کہ جب نکاح کی بات پختہ ہونے لگے تو والدین یا محرم لوگوں کی موجودگی میں لڑکی، لڑکا کو ایک دوسرے کو دیکھ لینا چاہیے اس سے انکے درمیان محبت بڑھے گی یا پھر وہ ناپسندیدگی کی صورت میں رشتہ سے انکار کر دیں گے جس سے شادی کے بعد اختلافات پیدا ہونے کے چانس کم ہو جاتے ہیں*

(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب)

📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!

⁦ سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے۔ 📑
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں

یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ نمبر
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں