888

سوال_مسجد میں ستونوں( pillars) کے درمیان صف بنانے کا کیا حکم ہے؟ نماز با جماعت کی ایسی صف جس کے درمیان میں مسجد کے ستون آتے ہیں ان میں ستون کے بعد کیا میں اکیلا کھڑا ہو سکتا ہوں؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-279”
سوال_مسجد میں ستونوں( pillars) کے درمیان صف بنانے کا کیا حکم ہے؟ نماز با جماعت کی ایسی صف جس کے درمیان میں مسجد کے ستون آتے ہیں ان میں ستون کے بعد کیا میں اکیلا کھڑا ہو سکتا ہوں؟

Published Date: 11-9-2019

جواب:
الحمد للہ:

*نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد کے ستونوں کے درمیان صف بنانے سے منع فرمایا ہے اور احادیث میں اسکی واضح ممانعت بھی موجود ہے،کیونکہ درمیان میں ستون آنے کی وجہ سے صف میں انقطاع آ جاتا ہے جس سے نماز میں خلل واقع ہوتا ہے ،جب کہ اس کے برعکس شریعت نے صفوں کو ملانے،جوڑنے اور خلا پر کرنے کا حکم دیا ہے*

دلائل درج ذیل ہیں:

📚معاویہ بن قرۃ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ :
كُنَّا نُنْهَى أَنْ نَصُفَّ بَيْنَ السَّوَارِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنُطْرَدُ عَنْهَا طَرْدًا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہمیں ستونوں کے درمیان صف بندی کرنے سے سختی کے ساتھ منع کیا جاتا تھا،
(سنن ابن ماجہ حدیث نمبر-1002)
اس روایت کو البانی رحمہ اللہ نے صحیح ابن ماجہ میں صحیح قرار دیا ہے۔
(سلسلہ احادیث صحیحہ-335)

📚عبد الحمید بن محمود کہتے ہیں کہ :
ہم نے کسی گورنر کے پیچھے نماز ادا کی اور لوگوں نے ہمیں دو ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے پر مجبور کر دیا ، جس وقت ہم نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ہمیں کہا:
كُنَّا نَتَّقِي هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏
“ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایسی جگہوں میں نماز ادا کرنے سے بچا کرتے تھے”
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں قرۃ بن ایاس مزنی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۳- علماء میں سے کچھ لوگوں نے ستونوں کے درمیان صف لگانے کو مکروہ جانا ہے۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں، اور علماء کچھ نے اس کی اجازت دی ہے،
(سنن ترمذی حدیث نمبر_229)
اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے صحیح ترمذی میں صحیح کہا ہے۔

یہ احادیث ستونوں کے درمیان صف نہ بنانے کی صریح دلیل ہیں سوائے کسی مجبوری کے،

📚عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا:
“لا تصفُّوا بين السواري”
“تم ستونوں کے درمیان صف نہ بناؤ۔”

امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔
“یہ ممانعت اس لیے کہ ستون صف کے ملانے جوڑنے میں رکاوٹ بنتا ہے۔”
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔
“امام کے لیے دو ستونوں کے درمیان کھڑا ہونا مکروہ نہیں۔ مقتدیوں کے لیے مکروہ ہے۔ اس لیے کہ ستون کی صفوں کو منقطع کر دیتا ہے۔
ابن مسعود ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے مکروہ قرار دیا ہے۔
حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی یہ مروی ہے،
ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ مالک رحمۃ اللہ علیہ اہل الرائے رحمۃ اللہ علیہ اور ابن المنذر رحمۃ اللہ علیہ نے اس لیے اس کی رخصت دی ہے کہ اس کے منع کی کوئی دلیل نہیں۔
(امام ابن مکرامہ فرماتے ہیں)ہماری دلیل قرہ بن ایاس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے۔اور اس کے منع کی وجہ ہے کہ اس سے صف منقطع ہو جاتی ہے۔(ہاں) اگر صف ہی دو ستونوں کے درمیان چھوٹی سی ہو تو کوئی مسئلہ نہیں اس لیے کہ اس سے صف نہیں ٹوٹتی،
دیکھیں _
(المدونہ1ج/ص106)
(سنن الكبرى البيهقي،3/104_5206)

📚”فتح الباری 1/477″میں لکھا ہے:
“امام الطبری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ایک جماعت نے ستون کے درمیان صف بنانے کی ممانعت کی حدیث کی وجہ سے ناپسند کیا ہے اور اس کی وجہ تنگی نہ ہونا ہے(یعنی اور جگہ موجود ہے)اور اس کی حکمت یا توصف کے انقطاع ہے یا جوتے رکھنے کی جگہ ہے۔
امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:اس کی کراہت کا ایک سبب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ مومن جنوں کے نماز ادا کرنے کی جگہ ہے۔”

📚ابن مفلح رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“مقتدی کیلیے ستونوں کے درمیان کھڑا ہونا مکروہ ہے، امام احمد اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ : اس طرح صف میں انقطاع آ جاتا ہے” انتہی
(الفروع” 2/39)

*تاہم اگر ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے کی ضرورت محسوس ہو کہ نمازی بہت زیادہ ہو جائیں اور مسجد میں جگہ کی تنگی کی شکایت ہو تو ایسی صورت میں کوئی حرج نہیں ہے*

📚دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام کہتے ہیں:
“اگر ستونوں کی وجہ سے صفوں میں انقطاع واقع ہو تو ان کے درمیان میں صف بنانا مکروہ ہے، البتہ مسجد کی تنگی اور نمازیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی صورت میں استثنا ہے” انتہی
“فتاوى اللجنة الدائمة” (5/295)

📚سعودی مفتی اعظم شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ:
جوستون صفوں کوکاٹ دیتے ہیں ان کے مابین نماز پڑھنا مکروہ ہے، الا یہ کہ مجبوری ہو، مثلا نمازیوں کے لئے مسجد میں جگہ کم پڑجائے، تو ایسی حالت میں کراہت ختم ہوجائیگی،
وبالله التوفيق وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
(علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی
ممبر ممبر نائب صدر صدر
بکر ابو زید صالح فوزان
عبد العزیزآل شيخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز​)

📚شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں :
“اگر مسجد چھوٹی پڑ جائے تو ایسی صورت میں ستونوں کے درمیان صف بندی کرنا جائز ہے، بعض علمائے کرام نے اس پر اجماع نقل کیا ہے، البتہ اگر مسجد میں گنجائش ہو تو پھر ستونوں کے درمیان صف بندی کے متعلق اختلاف ہے، اور صحیح بات یہ ہے کہ ایسی صورت میں ستونوں کے درمیان صف بندی کرنا ممنوع ہے؛ کیونکہ اس سے صف میں انقطاع آتا ہے، اور اگر ستون کی چوڑائی زیادہ ہو تو صف میں زیادہ انقطاع پیدا ہو جاتا ہے” انتہی

اور پھر

📚شیخ صالح المنجد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
چنانچہ اگر نمازیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی بنا پر مسجد تنگی کی جگہ شکایت ہوتو ایسی صورت میں ستونوں کے درمیان صف بندی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
لہذا: جب آپ مسجد آئیں اور لوگ صفوں میں کھڑے ہو چکے ہوں اور آپ کو ستون کے بعد ہی صف میں کھڑے ہونے کی جگہ ملے تو ایسی صورت میں وہاں کھڑے ہو کر نماز ادا کر نے میں کوئی حرج نہیں ہے، نیز یہ صف کے پیچھے اکیلے نماز ادا کرنے کے زمرے میں بھی نہیں آئے گا؛ کیونکہ آپ صف کے پیچھے اکیلے نہیں کھڑے ہوئے بلکہ آپ صف میں ہی دیگر نمازیوں کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں لیکن اس صف میں ایک ستون کی وجہ سے انقطاع آ گیا ہے، چنانچہ ضرورت کی بنا پر ستون کے بعد کھڑے ہونا جائز ہے۔
واللہ اعلم.
(https://islamqa.info/ar/answers/135898/)

اسی طرح بعض مساجد میں منبر اس طرح رکھا جاتا ہے کہ صف ٹوٹ جاتی ہے یا قالین اور چٹائی کی صفیں اس انداز سے بچھائی جاتی ہیں کہ صف منقطع ہو جاتی ہے اور اس ممنوع کام پر امام مسجد یا کوئی نمازی توجہ نہیں دیتا اس کی پہلی وجہ تو لوگوں کا دین سے دوری اور دوسری وجہ شارع علیہ السلام کے منع کردہ اور ناپسندیدہ کاموں سے بچنے میں لا پرواہی ہے۔
لہذا ہر وہ شخص جو مسجد میں صف منقطع کرنے والے منبر یا(قالین چٹائی کی) صفیں لگانے کی تگ دور کرتے ہیں۔ اس کے لیے مناسب ہے کہ وہ یہ بات جان لے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صف توڑنے والے شخص کو بد دعا دی ہے،

📚فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
“وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَهُ اللَّهُ ”
“اور جس نے صف کو توڑا اللہ اسے توڑے گا۔”
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-666)

اللہ پاک ہمیں صحیح معنوں میں دین اسلام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

((واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب))

📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!

⁦ سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے۔ 📑
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں

یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ نمبر
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں