1,044

کیا سلام کہتے وقت کسی عالم/ بزرگ یا پیر کے لیے جھکنا جائز ہے؟ یا کسی نیک آدمی کو تعظیمی سجدہ کرنا کیسا ہے؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-18”
سوال_ کیا سلام کہتے یا ملتے وقت کسی عالم/ بزرگ یا پیر کے لیے جھکنا جائز ہے؟ نیز کسی نیک آدمی کو تعظیمی سجدہ کرنا کیسا ہے؟

Published Date: 28-6-2018

جواب۔۔!
الحمدللہ۔۔۔!!!

*کچھ لوگ پیروں، بزرگوں کے لیے جھکنے اور سجدہ  تعظیمی کو جائز قرار دیتے ہیں، جبکہ یہ قطعاً جائز نہیں،آئیے شرعی نقطہ نظر سے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ آیا اسلام ہمیں اس بارے کیا حکم دیتا ہے*

📚انس بن مالک رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
ایک آدمی نے پوچھا:
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم،
ہمارا آدمی اپنے بھائی سے یا اپنے دوست سے ملتا ہے تو کیا وہ اس کے سامنے جھکے؟
آپﷺ نے فرمایا: ”نہیں“
اس نے پھر پوچھا: کیا وہ اس سے چمٹ جائے اور اس کا بوسہ لے؟
آپﷺ نے فرمایا: ”نہیں“،
اس نے پھر پوچھا : تو کیا وہ اس کا ہاتھ پکڑے اور مصافحہ کرے؟
آپﷺ نے فرمایا: ”ہاں“
( بس اتنا ہی کافی ہے ) امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔
(سنن ترمذی, حدیث نمبر-2728)

*ضروری وضاحت_*
*[اس حدیث میں جو معانقہ یعنی گلے ملنے سے منع کیا گیا ہے وہ ہر بار ملنے سے منع کیا گیا ہے، اگر کوئی دور سے آتا ہے یا کچھ عرصہ بعد ملتا ہے تو گلے لگانا بھی جائز ہے،اس بارے بہت ساری احادیث موجود ہیں،]*

📚جب معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ شام سے واپس آئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
اے معاذ! یہ کیا ہے؟
انہوں نے کہا: میں شام گیا تو دیکھا کہ وہ لوگ اپنے پادریوں اور سرداروں کو سجدہ کرتے ہیں، تو میری دلی تمنا ہوئی کہ ہم بھی آپ کے ساتھ ایسا ہی کریں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نہیں، ایسا نہ کرنا،
اس لیے کہ اگر میں اللہ کے علاوہ کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، عورت اپنے رب کا حق ادا نہیں کر سکتی جب تک کہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کر لے، اور اگر شوہر عورت سے جماع کی خواہش کرے، اور وہ اونٹ کے کجاوے پر سوار ہو تو بھی وہ شوہر کو منع نہ کرے،
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر_1853)

📚قیس بن سعد رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں حیرہ آیا،(حیرہ کوفہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے) تو دیکھا کہ لوگ اپنے سردار کو سجدہ کر رہے ہیں تو میں نے کہا: رسول اللہ ﷺ اس کے زیادہ حقدار ہیں کہ انہیں سجدہ کیا جائے،
میں جب آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ سے کہا کہ میں نے حیرہ شہر میں لوگوں کو اپنے سردار کے لیے سجدہ کرتے ہوئے دیکھا،
تو اللہ کے رسول! آپ اس بات کے زیادہ مستحق ہیں کہ ہم آپ کو سجدہ کریں،
آپ ﷺ  فرمایا: بتاؤ کیا اگر تم میری قبر کے پاس سے گزرو گے، تو اسے بھی سجدہ کرو گے؟
وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: نہیں،
آپ ﷺ نے فرمایا: تم ایسا نہ کرنا، اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں۔۔۔
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر،2140)

📚انصاری صحابہ کا ایک اونٹ بپھر گیا جس سے وہ پانی کھینچتے تھے کنویں سے،تو انہوں نے
نبی اکرمﷺ سے گزارش کی،
آپ ﷺاونٹ کی طرف جانے لگے تو صحابہ نے کہا کہ اے اللہ کے رسول یہ تو کتے کی طرح کاٹتا ہے،یہ آپکو نقصان پہنچائے گا، آپ نے فرمایا مجھے کچھ نہیں کہتا،جب آپ ﷺ اسکے قریب گئے، اونٹ کی نظر آپ پر پڑی تو اس  نے اپنا سر آپکے قدموں میں رکھ دیا،
تو صحابہ کہنے لگے کہ یہ تو نا سمجھ جانور ہے اور آپکو سجدہ کر رہا ہے اور ہم سمجدار انسان ہیں تو ہم زیادہ حق رکھتے ہیں کہ ہم آپکو سجدہ کریں؟
آپﷺ نے فرمایا، نہیں،
کسی انسان کا انسان کو سجدہ کرنا جائز نہیں،اگر بشر کا بشر کو سجدہ جائز ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے کیونکہ اسکا بہت زیادہ حق ہے اپنی بیوی پر،
قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر شوہر کے پاؤں سے لیکر سر کے بالوں تک زخم ہوں اور ان میں پیپ ریشہ بھرا ہو،
بیوی اس ریشے کو منہ سے چاٹ کر صاف کرے پھر بھی شوہر کا حق ادا نہیں ہوتا،
(مسند احمد، حدیث نمبر_12614)
صحیح لغیرہ، علامہ البانی نے اسکی سند کو جید کہا ہے،

📚ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ،
رسول اللہ ﷺ انصاریوں کے کسی باغ میں داخل ہوئے تو وہاں دو اونٹ  لڑ رہے تھے اور کانپ رہے تھے،
آپ ان کے قریب ہوئے  تو ان دونوں نے اپنی گردنیں زمین پر ٹکا دی، آپ ﷺ کے ساتھ موجود لوگ کہنے لگے: “اونٹ آپ کو سجدہ کر رہے ہیں”
اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
کسی کو کسی کیلیے سجدہ کرنا اچھی بات نہیں ہے، اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں۔۔۔!
(صحیح ابن حبان،حدیث نمبر،4162)
اس حدیث کو البانی نے “ارواء الغلیل” (7/54) میں حسن قرار دیا ہے۔

📚ایک روایت میں ہے آپ ﷺ نے فرمایا،
لو كنت آمرا بشرا يسجد لبشر، لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها،
اگر میں بشر (انسان) کا انسان کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میںً عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔۔۔۔
(مسند احمد، حدیث نمبر-21986) صحیح لغیرہ،
لیکن انسان کیلئے جھکنا، سجدہ کرنا جائز نہیں،

*عالم یا کسی اور سے ملتے ہوئے  رکوع کی حد تک یا اس سے کم جھکنا  جائز نہیں ہے*

📒شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: 
“سلام کرتے ہوئے جھکنا  ممنوع ہے جیسے کہ
صحابہ کرام نے نبیﷺ سے استفسار کیا کہ کوئی شخص اپنے بھائی سے ملتے ہوئے جھک سکتا ہے؟
تو نبیﷺ نے فرمایا: نہیں،
اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ رکوع یا سجدہ صرف اللہ تعالی کیلیے کرنا جائز ہے، اگرچہ ہم سے پہلے کی شریعتوں میں تعظیمی سجدہ کرنا جائز تھا،
جیسے کہ یوسف علیہ السلام کے بھائی یوسف کیلیے سجدہ ریز ہو گئے۔۔۔( فرشتوں نے آدم علیہ السلام کو سجدہ کیا۔۔۔)
لیکن ہماری شریعت میں سجدہ صرف اللہ تعالی کیلیے کرنا جائز ہے، بلکہ اس سے بڑھ کر یہ کہ لوگوں کیلیے احترام میں کھڑے ہونا ہی منع ہےتو  رکوع یا سجود سے ممانعت تو پہلے آ جاتی ہے،
اسی طرح نامکمل رکوع کی حالت بھی اسی ممانعت میں شامل ہو گی
(مجموع الفتاوى _ص1 / 377ج )

📒اسی طرح انہوں نے یہ بھی کہا کہ: 
“بڑی عمر کے افراد یا مشائخ وغیرہ کے پاس سر جھکانا ، یا زمین کو بوسہ دینا ایسا عمل ہے جس کے ناجائز ہونے پر تمام ائمہ کرام کا اتفاق ہے
بلکہ کمر کو غیر اللہ کیلیے موڑنا ہی منع ہے،
خلاصہ یہ ہے کہ : کسی کے سامنے قیام کرنا، نماز کی طرح بیٹھنا، رکوع یا سجدہ وغیرہ سب کچھ آسمان و زمین کے خالق اور یکتا معبود  اللہ تعالی کا حق ہےاور جو چیز اللہ کا حق ہو اسے غیر اللہ کیلیے بجا لانے کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔۔۔!!
” مجموع الفتاوى( 27 ج/ص92-93)

*سجدے اور رکوع کی طرح جھکنے کی دو قسمیں ہیں*

*پہلی قسم:*
  عبادت کیلیے سجدہ:
اس قسم کا سجدہ عاجزی ، انکساری  اور عبادت کیلیے ہوتا ہے اور یہ صرف اللہ کیلیے ہو گا، چنانچہ عبادت کیلیے سجدہ غیر اللہ کو کرنے والا شرک اکبر میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اور یہ واضح حرام  ہے،

*دوسری قسم:*
احترام اور سلام  پیش کرتے ہوئے سجدہ کرنا:
اس قسم کا سجدہ کسی کے احترام ، عزت افزائی اور سلام کہتے ہوئے کیا جاتا ہے۔
سجدے کی یہ قسم  اسلام سے قبل کچھ شریعتوں میں جائز تھی، تاہم اسلام نے اسے حرام قرار دے دیا، لہذا اگر کسی نے کسی مخلوق کو تعظیمی سجدہ کیا تو اس نے حرام  کام کا ارتکاب کیا ہے، جو کہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے،

*نبی اکرم  ﷺ سے بڑھ کر کسی کی شان نہیں،مگر  آپ ﷺ نے ہر موقع پر صحابہ کی اصلاح کرتے ہوئے انہیں اللہ کے علاوہ کسی اور کے سامنے جھکنے اور سجدہ کرنے سے روکا، اور بار بار فرماتے سجدہ صرف اللہ کے لیے۔۔!*

*لہٰذا۔۔کسی بھی بزرگ،ولی،پیر یا عالم کو جھک کر ملنا/سلام کہنا یا سجدہ تعظیمی کرنا ہرگز جائز نہیں،*

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))

📚مصافحے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟ نیز مصافحہ ایک ہاتھ سے کرنا چاہیے یا دونوں ہاتھوں سے؟
(( تفصیل کیلیے دیکھیں سلسلہ 146 ))

📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!

⁦ 
📖 سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں

یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ نمبر
                   +923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

2 تبصرے “کیا سلام کہتے وقت کسی عالم/ بزرگ یا پیر کے لیے جھکنا جائز ہے؟ یا کسی نیک آدمی کو تعظیمی سجدہ کرنا کیسا ہے؟

Leave a Reply to بابر تنویر Cancel reply