“سلسلہ سوال و جواب نمبر-2”
سوال_کیا عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں؟ اور قرب قیامت دوبارہ نازل ہونگے؟
Published Date: 21-10-2017
جواب۔!
الحمدللہ..!
*بیشک عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں اور قرب قیامت دوبارہ نزول فرمائیں گے*
حضرت عیسی علیہ السلام کے حوالے سے قرآن مجید میں درج ذیل آیات مبارکہ ملاحظہ ہوں۔
اللہ پاک قرآن میں سورہ نساء کے اندر فرماتےہیں.!
📚تفسیر القرآن الکریم – سورۃ نمبر 4 النساء
آیت نمبر 157،158
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَّقَوۡلِهِمۡ اِنَّا قَتَلۡنَا الۡمَسِيۡحَ عِيۡسَى ابۡنَ مَرۡيَمَ رَسُوۡلَ اللّٰهِ ۚ وَمَا قَتَلُوۡهُ وَمَا صَلَبُوۡهُ وَلٰـكِنۡ شُبِّهَ لَهُمۡ ؕ وَاِنَّ الَّذِيۡنَ اخۡتَلَـفُوۡا فِيۡهِ لَفِىۡ شَكٍّ مِّنۡهُ ؕ مَا لَهُمۡ بِهٖ مِنۡ عِلۡمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوۡهُ يَقِيۡنًا ۞بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَيۡهِ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ عَزِيۡزًا حَكِيۡمًا ۞
ترجمہ:
اور ان کے یہ کہنے کی وجہ سے کہ بلاشبہ ہم نے ہی مسیح عیسیٰ ابن مریم کو قتل کیا، جو اللہ کا رسول تھا، حالانکہ نہ انھوں نے اسے قتل کیا اور نہ اسے سولی پر چڑھایا اور لیکن ان کے لیے اس (مسیح) کا شبیہ بنادیا گیا اور بیشک وہ لوگ جنھوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا ہے، یقینا اس کے متعلق بڑے شک میں ہیں، انھیں اس کے متعلق گمان کی پیروی کے سوا کچھ علم نہیں اور انھوں نے اسے یقینا قتل نہیں کیا،بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا اور اللہ ہمیشہ سے ہر چیز پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
تفسیر:
📒وَمَا قَتَلُوْهُ وَمَا صَلَبُوْهُ وَلٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ ۭ:
قرآن پاک نے یہودیوں کے دعویٰ کی صاف نفی کی اور فرمایا کہ نہ انھوں نے مسیح (علیہ السلام) کو قتل کیا اور نہ سولی دی، بلکہ ان کے لیے کسی اور آدمی کو مسیح (علیہ السلام) کی شبیہ (ان جیسا) بنا دیا گیا۔ وہ اسے سولی دے کر سمجھتے رہے کہ ہم نے مسیح کو صلیب پر چڑھا دیا۔ یہ آدمی کون تھا اور کیسے شبیہ بنایا گیا، قرآن مجید یا حدیث رسول میں اس کی تفصیل بیان نہیں ہوئی، ہاں اگلی آیت میں آ رہا ہے کہ (عیسیٰ (علیہ السلام) کو نہ انھوں نے قتل کیا نہ سولی دیا بلکہ) اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنی طرف اٹھا لیا۔
📚 عیسیٰ (علیہ السلام) کی شبیہ بنائے جانے کی کیفیت کی ایک روایت ابن عباس (رض) سے صحیح سند کے ساتھ امام ابن کثیر اور ابن جریر نے بیان فرمائی ہے کہ جب یہودی مسیح (علیہ السلام) کو پکڑنے کے لیے گئے تو آپ نے اپنے حواریوں سے فرمایا کہ تم میں سے کون شخص اس بات پر راضی ہے کہ اسے میرا شبیہ بنادیا جائے ؟ ایک حواری اس پر راضی ہوگیا، چناچہ مسیح (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے آسمان کی طرف اٹھا لیا اور اس نوجوان کو مسیح (علیہ السلام) کی شکل و صورت میں تبدیل کردیا گیا، یہودی آئے اور اس نوجوان کو سولی دے دی۔
(تفسیر ابن کثیر )
📒وَاِنَّ الَّذِيْنَ اخْتَلَفُوْا فِيْهِ لَفِيْ شَكٍّ مِّنْهُ ۭ:
عیسیٰ (علیہ السلام) کے ہم شکل کو قتل کرنے کے بعد وہ لوگ خود تردد میں پڑگئے کہ جسے ہم نے سولی دی ہے، کون ہے ! بعض نے کہا، مسیح ہی قتل ہوئے ہیں اور بعض نے کہا کہ یہ مسیح تو نہیں بلکہ کوئی اور ہے۔ خود انھیں بھی یقین نہ ہوسکا کہ واقعی ہم نے انھی کو صلیب پر چڑھایا ہے، بس ایک گمان کی پیروی کے سوا ان کے پاس کچھ نہیں۔ یقینی علم تو بہت دور ہے، خود وہ بھی اختلاف کا شکار ہیں اور شک میں مبتلا ہیں کہ کون قتل ہوا۔ یہ اختلاف یہود میں بھی تھا اور نصاریٰ کے فرقوں میں بھی ہے، جن میں سے بعض کہتے ہیں کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے ناسوت (انسانی جسم) کو سولی دی گئی اور لاہوت (ان کا وہ حصہ جو خدا تھا) اوپر اٹھا لیا گیا۔ بعض دونوں کی سولی کے قائل ہیں وغیرہ، قرآن مجید نے ان سب کو جھوٹا قرار دیا۔
📒بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَيْهِ ۭوَكَان اللّٰهُ عَزِيْزًا حَكِـيْمًا :
یہ صاف و صریح دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے عیسیٰ (علیہ السلام) کو آسمان پر زندہ اٹھا لیا۔
*صحیح احادیث سے بھی یہ بات ثابت ہے،یہ احادیث بخاری و مسلم سمیت حدیث کی اکثر کتابوں میں موجود ہیں*
📚رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ قریب ہے کہ عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام تمہارے درمیان ایک عادل حاکم کی حیثیت سے نازل ہوں گے۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے، سور کو مار ڈالیں گے اور جزیہ موقوف کر دیں گے۔ اس وقت مال کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا۔ اس وقت کا ایک سجدہ «دنيا وما فيها» سے بڑھ کر ہو گا۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو «وإن من أهل الكتاب إلا ليؤمنن به قبل موته ويوم القيامة يكون عليهم شهيدا» ”اور کوئی اہل کتاب ایسا نہیں ہو گا جو عیسیٰ کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے۔‘‘
(دیکھیے بخاری، أحادیث الأنبیاء، باب نزول عیسیٰ ابن مریم علیھما السلام : 3448)
(صحیح مسلم : حدیث نمبر-155)
*احادیث میں آسمان پر اٹھائے جانے کے علاوہ قیامت کے قریب ان کے نزول اور دوسری بہت سی باتوں کا ذکر ہے*
📚ابن کثیر (رح) یہ تمام روایات ذکر کر کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں کہ یہ احادیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے متواتر ہیں، ان کے راویوں میں ابوہریرہ، عبداللہ بن مسعود، عثمان بن ابی العاص، ابو امامہ، نواس بن سمعان، عبداللہ بن عمرو بن عاص، مجمع بن جاریہ، ابو سریحہ اور حذیفہ بن اسید (رض) شامل ہیں۔
ان احادیث میں عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی کیفیت اور جگہ کا بیان ہے۔
آپ دمشق میں منارۂ شرقیہ کے پاس اس وقت اتریں گے جب فجر کی نماز کے لیے اقامت ہو رہی ہوگی۔ آپ خنزیر کو قتل کریں گے، صلیب توڑ دیں گے، جزیہ ختم کردیں گے، ان کے دور میں سب مسلمان ہوجائیں گے، دجال کا قتل بھی آپ کے ہاتھوں سے ہوگا اور یا جوج ماجوج کا ظہور و فساد بھی آپ کی موجودگی میں ہوگا، بالآخر آپ ہی کی بد دعا سے ان کی ہلاکت واقع ہوگی۔ مسیح (علیہ السلام) کا اپنے جسم کے ساتھ اٹھایا جانا، وہاں ان کا زندہ موجود ہونا، دوبارہ دنیا میں آ کر کئی سال رہنا اور دجال کو قتل کرنے کے بعد اپنی طبعی موت مرنا امت مسلمہ کا متفقہ عقیدہ ہے، جس کی بنیاد قرآنی تصریحات اور ان تفصیلات پر ہے جو احادیث میں بیان ہوئی ہیں۔
(تفسیر ابن کثیر )
📚 حافظ ابن حجر (رحمہ اللہ) فرماتے ہیں :
” اِتَّفَقَ أَصْحَابُ الْأَخْبَارِ وَالتَّفْسِیْرِ عَلٰی أَنَّ عِیْسٰی رُفِعَ بِبَدَنِہٖ “ [ التلخیص الحبیر ]
” تمام اصحاب تفسیر اور ائمۂ حدیث اس پر متفق ہیں کہ عیسیٰ (علیہ السلام) اپنے بدن سمیت آسمان پر زندہ اٹھائے گئے۔ “ لہٰذا حیات مسیح کے انکار سے قرآن و حدیث کا انکار لازم آتا ہے جو سراسر گمراہی ہے۔ ” عزیزاً حکیماً “ کا لفظ بھی اس پر دلالت کرتا ہے کہ مسیح (علیہ السلام) کا آسمان پر اٹھایا جانا عام فوت ہونے والوں کی طرح نہیں تھا،
*قرآن کی آیات اور احادیث مبارکہ میں صاف واضح لکھا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں،اور قرب قیامت دوبارہ نازل ہوں گے مزید دلائل کی ضرورت نہیں*
((واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب))
📒امام مہدی کون ہیں؟ انکا نام نسب اور علامات کیا ہیں؟ نیز کیا عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدی ایک ہی شخصیت کے دو نام ہیں؟
((دیکھیں سلسلہ نمبر-214))
📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
📖 سوال و جواب کے باقی سلسلہ جات پڑھنے کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
آفیشل واٹس ایپ نمبر
+923036501765
آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/
آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/
اللہ تعالیٰ آپ کے اخلاق و کردار کی اچھائیوں میں اضافہ فرمائے آمین، اس کام کو چھوڑنا نہیں ھے۔ اللّٰہ تعالیٰ آپ کی تمام تر کوششوں کو قبول فرمائے آمین۔