“سلسلہ سوال و جواب نمبر-48″
سوال_سانپوں کو قتل کرنے کے بارے شریعت میں کیا حکم ہے؟ اور کیا گھریلو سانپ کو مارنا جائز ہے؟
Published Date :16-4-2018
جواب..!
الحمدللہ.!!!
*سانپ چونکہ ایک موذی مخلوق ہے اور انکی اکثریت تکلیف دینے والی ہے،اس لئے نبی ﷺ نے اسے مارنے کا حکم دیا ہے*
📚صحیح مسلم
کتاب: حج کا بیان
باب: اس بات کے بیان میں کہ احرام اور غیر احرام والے کے لئے حرم اور غیر حرم میں جن جانوروں کا قتل مستحب ہے۔
انٹرنیشنل حدیث نمبر-1198
اسلام 360حدیث نمبر: 2862
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ خَمْسٌ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ الْحَيَّةُ وَالْغُرَابُ الْأَبْقَعُ وَالْفَأْرَةُ وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ وَالْحُدَيَّا
ترجمہ:
ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر، شعبہ، ابن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، قتادہ، سعید بن مسیب، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا پانچ جانور ایذاء دینے والے ہیں انہیں حرم اور غیرحرم میں قتل کیا جاسکتا ہے سانپ سیاہ وسفید، کوا، چوہا، کاٹنے والا کتا اور چیل۔
تخریج:
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر_3087)
(سنن نسائی،حدیث نمبر_2829)
📚سنن ابوداؤد
کتاب: ادب کا بیان
باب: سانپوں کے قتل کا بیان
حدیث نمبر: 5251
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ مُوسَى الطَّحَّانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَابِطٍ، عَنْالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا نُرِيدُ أَنْ نَكْنُسَ زَمْزَمَ وَإِنَّ فِيهَا مِنْ هَذِهِ الْجِنَّانِ، يَعْنِي الْحَيَّاتِ الصِّغَارَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِهِنَّ.
ترجمہ:
عباس بن عبدالمطلب ؓ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: ہم زمزم کے آس پاس کی جگہ کو (جھاڑو دے کر) صاف ستھرا کردینا چاہتے ہیں وہاں ان چھوٹے سانپوں میں سے کچھ رہتے ہیں؟ تو نبی اکرم ﷺ نے انہیں مار ڈالنے کا حکم دیا۔
تخریج دارالدعوہ:
تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ٥١٣٣) (صحیح )
*سانپ اس قدر تکلیف دہ ہے کہ اگر نماز پڑھتے سانپ آ جائے تو نماز میں اسے مارنے کا حکم ہوا ہے*
📚سنن ابوداؤد
کتاب: نماز کا بیان
باب: نماز میں کوئی کام کرنا
حدیث نمبر: 921
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ جَوْسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْتُلُوا الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ: الْحَيَّةَ وَالْعَقْرَبَ.
ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نماز میں دونوں کالوں (یعنی) سانپ اور بچھو کو (اگر دیکھو تو) قتل کر ڈالو ۔
تخریج دارالدعوہ:
سنن الترمذی/الصلاة ١٧٠ (٣٩٠)،
سنن النسائی/السھو ١٢ (١٢٠٣)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ١٤٦ (١٢٤٥)، (تحفة الأشراف: ١٣٥١٣)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٢٣٣، ٢٥٥، ٢٧٣، ٢٧٥، ٢٨٤، ٤٩٠)، سنن الدارمی/الصلاة ١٧٨ (١٥٤٥) (صحیح )
_______&________
*لیکن گھریلو سانپوں کا حکم کچھ مختلف ہے ،اسے پہلے تین بار گھر خالی کرنے کا حکم دیا جائے گا کیونکہ ممکن ہے کسی جن نے سانپ کی شکل اختیار کرلی ہو،*
📚سنن ابوداؤد
کتاب: ادب کا بیان
باب: سانپوں کے قتل کا بیان
حدیث نمبر: 5252
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَذَا الطُّفْيَتَيْنِ، وَالْأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ، وَيُسْقِطَانِ الْحَبَلَ، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْتُلُ كُلَّ حَيَّةٍ وَجَدَهَا، فَأَبْصَرَهُ أَبُو لبابةَ أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ يُطَارِدُ حَيَّةً، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ نُهِيَ عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ.
ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سانپوں کو مار ڈالو، دو دھاریوں والوں کو بھی اور دم کٹے سانپوں کو بھی، کیونکہ یہ دونوں بینائی کو زائل کردیتے اور حمل کو گرا دیتے ہیں (زہر کی شدت سے) ، سالم کہتے ہیں: عبداللہ بن عمر ؓ جس سانپ کو بھی پاتے مار ڈالتے، ایک بار ابولبابہ یا زید بن الخطاب نے ان کو ایک سانپ پر حملہ آور دیکھا تو کہا: رسول اللہ ﷺ نے گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہےا؎۔
تخریج دارالدعوہ:
صحیح البخاری/بدء الخلق ١٤ (٣٢٩٧)، صحیح مسلم/السلام ٣٧ (٢٢٣٣)، (تحفة الأشراف: ١٢١٤٧)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطب ٤٢ (٣٥٣٥)، موطا امام مالک/الاستئذان ١٢ (٣٢)، مسند احمد (٣/٤٣٠، ٤٥٢، ٤٥٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎:
اس لئے کہ وہ جن و شیاطین بھی ہوسکتے ہیں، انہیں مارنے سے پہلے وہاں سے غائب ہوجانے یا اپنی شکل تبدیل کرلینے کی تین بار آگاہی دے دینی چاہیے اگر وہ وہاں سے غائب نہ ہو پائیں یا اپنی شکل نہ بدلیں تو دوسری روایات کی روشنی میں مار سکتا ہے۔
📚سنن ابوداؤد
کتاب: ادب کا بیان
باب: سانپوں کے قتل کا بیان
حدیث نمبر: 5253
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي لُبابةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ الَّتِي تَكُونُ فِي الْبُيُوتِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَخْطِفَانِ الْبَصَرَ وَيَطْرَحَانِ مَا فِي بُطُونِ النِّسَاءِ.
ترجمہ:
ابولبابہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سانپوں کو مارنے سے روکا ہے جو گھروں میں ہوتے ہیں مگر یہ کہ دو منہ والا ہو، یا دم کٹا ہو (یہ دونوں بہت خطرناک ہیں) کیونکہ یہ دونوں نگاہ کو اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ میں جو (بچہ) ہوتا ہے اسے گرا دیتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ:
انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: ١٢١٤٧) (صحیح )
*یعنی انکا زہر اتنا زیادہ خطرناک ہوتا کہ اگر ڈس لیں تو انسان کو اندھا کر دیں یا عورت کا حمل گرا دیں،*
__________&_________
*بعض گھریلو سانپ جنات ہوتے ہیں جو بعد میں بعض اوقات اپنا بدلہ بھی لیتے ہیں،اس لیے گھریلو سانپ کو مارنے سے پہلے تنبیہہ کرنی چاہیے*
📚سنن ابوداؤد
کتاب: ادب کا بیان
باب: سانپوں کے قتل کا بیان
حدیث نمبر: 5257
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ صَيْفِيٍّ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى الْأَنْصَارِ، عَنْ أَبِي السَّائِبِ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، فَبَيْنمَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدُهُ، سَمِعْتُ تَحْتَ سَرِيرِهِ تَحْرِيكَ شَيْءٍ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا حَيَّةٌ، فَقُمْتُ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: مَا لَكَ ؟ قُلْتُ: حَيَّةٌ هَاهُنَا، قَالَ: فَتُرِيدُ مَاذَا ؟ قُلْتُ: أَقْتُلُهَا، فَأَشَارَ إِلَى بَيْتٍ فِي دَارِهِ تِلْقَاءَ بَيْتِهِ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ عَمٍّ لي كَانَ فِي هَذَا الْبَيْتِ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْأَحْزَابِ اسْتَأْذَنَ إِلَى أَهْلِهِ، وَكَانَ حَدِيثَ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهُ أَنْ يَذْهَبَ بِسِلَاحِهِ، فَأَتَى دَارَهُ فَوَجَدَ امْرَأَتَهُ قَائِمَةً عَلَى باب الْبَيْتِ، فَأَشَارَ إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ، فَقَالَتْ: لَا تَعْجَلْ حَتَّى تَنْظُرَ مَا أَخْرَجَنِي، فَدَخَلَ الْبَيْتَ فَإِذَا حَيَّةٌ مُنْكَرَةٌ، فَطَعَنَهَا بِالرُّمْحِ، ثُمَّ خَرَجَ بِهَا فِي الرُّمْحِ تَرْتَكِضُ، قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَيُّهُمَا كَانَ أَسْرَعَ مَوْتًا الرَّجُلُ أَوِ الْحَيَّةُ، فَأَتَى قَوْمُهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَرُدَّ صَاحِبَنَا، فَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِصَاحِبِكُمْ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ أَسْلَمُوا بِالْمَدِينَةِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ أَحَدًا مِنْهُمْ فَحَذِّرُوهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ إِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدُ أَنْ تَقْتُلُوهُ فَاقْتُلُوهُ بَعْدَ الثَّلَاثِ.
ترجمہ:
ابوسائب کہتے ہیں کہ میں ابو سعید خدری ؓ کے پاس آیا، اسی دوران کہ میں ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا ان کی چارپائی کے نیچے مجھے کسی چیز کی سر سراہٹ محسوس ہوئی، میں نے (جھانک کر) دیکھا تو (وہاں) سانپ موجود تھا، میں اٹھ کھڑا ہوا، ابوسعید ؓ نے کہا: کیا ہوا تمہیں؟ (کیوں کھڑے ہوگئے) میں نے کہا: یہاں ایک سانپ ہے، انہوں نے کہا: تمہارا ارادہ کیا ہے؟ میں نے کہا: میں اسے ماروں گا، تو انہوں نے اپنے گھر میں ایک کوٹھری کی طرف اشارہ کیا اور کہا: میرا ایک چچا زاد بھائی اس گھر میں رہتا تھا، غزوہ احزاب کے موقع پر اس نے رسول اللہ ﷺ سے اپنے اہل کے پاس جانے کی اجازت مانگی، اس کی ابھی نئی نئی شادی ہوئی تھی، رسول اللہ ﷺ نے اسے اجازت دے دی اور حکم دیا کہ وہ اپنے ہتھیار کے ساتھ جائے، وہ اپنے گھر آیا تو اپنی بیوی کو کمرے کے دروازے پر کھڑا پایا، تو اس کی طرف نیزہ لہرایا (چلو اندر چلو، یہاں کیسے کھڑی ہو) بیوی نے کہا، جلدی نہ کرو، پہلے یہ دیکھو کہ کس چیز نے مجھے باہر آنے پر مجبور کیا، وہ کمرے میں داخل ہوا تو ایک خوفناک سانپ دیکھا تو اسے نیزہ گھونپ دیا، اور نیزے میں چبھوئے ہوئے اسے لے کر باہر آیا، وہ تڑپ رہا تھا، ابوسعید کہتے ہیں، تو میں نہیں جان سکا کہ کون پہلے مرا آدمی یا سانپ؟ (گویا چبھو کر باہر لانے کے دوران سانپ نے اسے ڈس لیا تھا، یا وہ سانپ جن تھا اور جنوں نے انتقاماً اس کا گلا گھونٹ دیا تھا) تو اس کی قوم کے لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، اور آپ سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ وہ ہمارے آدمی (ساتھی) کو لوٹا دے، (زندہ کر دے) آپ نے فرمایا: اپنے آدمی کے لیے مغفرت کی دعا کرو (اب زندگی ملنے سے رہی) پھر آپ نے فرمایا: مدینہ میں جنوں کی ایک جماعت مسلمان ہوئی ہے، تم ان میں سے جب کسی کو دیکھو (سانپ وغیرہ موذی جانوروں کی صورت میں) تو انہیں تین مرتبہ ڈراؤ کہ اب نہ نکلنا ورنہ مارے جاؤ گے، اس تنبیہ کے باوجود اگر وہ غائب نہ ہو اور تمہیں اس کا مار ڈالنا ہی مناسب معلوم ہو تو تین بار کی تنبیہ کے بعد اسے مار ڈالو ۔
تخریج دارالدعوہ:
صحیح مسلم/السلام ٣٧ (٢٢٣٦)،
سنن الترمذی/الصید ١٥ (١٤٨٤)، موطا امام مالک/الاستئذان ١٢ (٣٣)، (تحفة الأشراف: ٤٤١٣)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٤١) (حسن صحیح )
اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں تین دن کا ذکر ہے ،کہ
📚رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا :
إِنَّ لِهَذِهِ الْبُيُوتِ عَوَامِرَ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْهَا فَحَرِّجُوا عَلَيْهَا ثَلَاثًا، فَإِنْ ذَهَبَ وَإِلَّا فَاقْتُلُوهُ ؛ فَإِنَّهُ كَافِرٌ ”
ان گھروں میں کچھ مخلوق آباد ہے ۔ جب تم ان میں سے کوئی چیز دیکھو تو تین دن تک ان پر تنگی کرو ( تا کہ وہ خود وہاں سے کہیں اور چلے جا ئیں ) اگر وہ جائیں ( تو ٹھیک ) ورنہ ان کو مار دو کیونکہ پھر وہ ( نہ جانے والا ) کا فر ہے ۔
(صحیح مسلم،حدیث نمبر_2236)
*یعنی عام سانپوں کو جو گھر میں رہتے ہیں یا گھر میں نظر آئیں تو انکو دیکھ کر فوراً قتل نا کرو،کیونکہ بعض اوقات وہ جن ہوتے ہیں اور بعد میں پھر گھر والوں کو نقصان پہنچاتے ہیں، بلکہ انکو تین مرتبہ یا تین دن تک مہلت دو اور کہو کہ یہاں سے چلے جاؤ، اگر وہ گھر سے نا نکلے یا نکل کر دوبارہ آجائے تو اسے قتل کردیں،*
[[ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ میرے گھر میں سانپ آیا میرے پاس بیٹھ گیا، میں قالین پر بیٹھا کمپیوٹر پر کام کر رہا تھا، گھر والے دوڑے کہ سانپ، میں نے سانپ سے کہا چلے جاؤ یہاں سے،وہ مجھے دیکھتا رہا،
میں نے پھر دوسری بار کہا کہ چلے جاؤ یہاں سےتو وہ اچانک غائب ہو گیا اور اسکے بعد نظر نہیں آیا۔۔پورا گھر تلاش کیا کہیں نہیں ملا]
*لیکن وہ سانپ جس کی دم چھوٹی ہو) اور ذوالطفیتین (جس کی پشت پر دو سفید لکیریں ہوں) ان دونوں قسم کے سانپوں کو ہر جگہ اور ہر حال میں قتل کیاجائے گا جیساکہ اوپر والی روایت میں اس کا ذکر ہے ۔ کیونکہ وہ بہت خطرناک ہیں،*
__________&_______
*بعض اوقات لوگ ڈر کیوجہ سے سانپ کو نہیں مارتے تو یہ عمل بھی خلاف سنت ہے،*
📚سنن ابوداؤد
کتاب: ادب کا بیان
باب: سانپوں کے قتل کا بیان
حدیث نمبر: 5248
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا سَالَمْنَاهُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاهُنَّ، وَمَنْ تَرَكَ شَيْئًا مِنْهُنَّ خِيفَةً، فَلَيْسَ مِنَّا.
ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب سے ہماری سانپوں سے لڑائی شروع ہوئی ہے ہم نے کبھی ان سے صلح نہیں کی (سانپ ہمیشہ سے انسان کا دشمن رہا ہے، اس کا پالنا اور پوسنا کبھی درست نہیں) جو شخص کسی بھی سانپ کو ڈر کر مارنے سے چھوڑ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔
تخریج دارالدعوہ:
تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ١٤١٤٢)،
وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٢٤٧، ٤٣٢، ٥٢٠) (حسن صحیح )
📚سنن ابوداؤد
کتاب: ادب کا بیان
باب: سانپوں کے قتل کا بیان
حدیث نمبر: 5250
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ فِيمَا أَرَى إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَرَكَ الْحَيَّاتِ مَخَافَةَ طَلَبِهِنَّ فَلَيْسَ مِنَّا، مَا سَالَمْنَاهُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاهُنَّ.
ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص سانپوں کو ان کے انتقام کے ڈر سے چھوڑ دے یعنی انہیں نہ مارے وہ ہم میں سے نہیں ہے، جب سے ہماری ان سے لڑائی چھڑی ہے ہم نے ان سے کبھی بھی صلح نہیں کی ہے (وہ ہمیشہ سے موذی رہے ہیں اور موذی کا قتل ضروری ہے) ۔
تخریج دارالدعوہ:
تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ٦٢٢١)،
وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٢٣٠) (صحیح )
*یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ حیوان کو قتل کرتےوقت بھی اچھا سلوک کریں،اسلام اس قدر رحم دلی کا مذہب ہے کہ موذی جانور تک کو کم سے کم تکلیف سے مارنے کا حکم دیتا ہے ۔جس طرح پچھلے سلسلہ نمبر-46 میں ہم نے پڑھا کہ چھپکلی کو پہلی چوٹ میں مارنے والے کے لیے زیادہ اجر ہے،اور دوسری اور تیسری چوٹ میں مارنے والے کے لیے کم اجر۔۔۔۔۔*
اور حدیث میں ہے کہ
📚صحیح مسلم
کتاب: شکار کا بیان
باب: اچھے طریقے سے ذبح اور قتل کرنے اور چھری تیز کرنے کے حکم کے بیان میں
انٹرنیشنل حدیث نمبر:1955
اسلام360 حدیث نمبر: 5055
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ ثِنْتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ کَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ وَلْيُحِدَّ أَحَدُکُمْ شَفْرَتَهُ فَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ
ترجمہ:
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیہ، خالد، ابوقلابہ، ابواشعث، شداد بن اوس، حضرت شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی دو باتوں کو یاد کر رکھا ہے آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر بھلائی فرض کردی ہے تو جب بھی تم قتل کرو تو اچھی طرح قتل کرو اور جب بھی تم ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تم میں سے ایک کو چاہئے کہ اپنی چھری کو تیز کرے اور اپنے جانور کو آرام دے۔
*یہ بات ذکر کرنے کا میرا مقصد یہ ہے کہ بعض لوگ جانور کا بے دردی سے قتل کرتے ہیں انہیں اس حدیث سے سبق لینا چاہیے، جانور خواہ کھانے کے لئے ذبح کریں یا موذی ہونے کے سبب اس کا قتل کریں بہر حال دونوں صورت احسان کا پہلو مدنظر رہے*
((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))
📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے۔ 📑
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
آفیشل واٹس ایپ نمبر
+923036501765
آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/
آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/
احقرالعباد محمد احتشام الحق سہارنپوری یوپی الھند