804

سوال_کیا چھپکلی کو قتل کرنا جائز ہے؟ اور کیا اسکے قتل کرنے پر نیکیاں بھی ملتی ہیں؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-46”
سوال_کیا چھپکلی کو قتل کرنا جائز ہے؟
اور کیا اسکے قتل کرنے پر نیکیاں بھی ملتی ہیں؟

Published Date:11-4-2018
جواب۔۔!!
الحمدللہ..!!

*چھپکلی کو قتل کرنے کے بہت سے دلائل موجود ہيں، جن کی بنا پر اسے قتل کرنا مشروع ہے چاہے اسے کسی چیز کے ساتھ قتل کیا جائے، لیکن جلانا درست نہیں..!*

📚صحیح مسلم
کتاب: جانوروں کے قتل کا بیان
باب: چھپکلی کو مارنے کے استحباب کے بیان میں
انٹرنیشنل حدیث نمبر-2236
اسلام360 حدیث نمبر: 5842
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أُمِّ شَرِيکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا بِقَتْلِ الْأَوْزَاغِ وَفِي حَدِيثِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ أَمَرَ
ترجمہ:
ابوبکر بن ابی شیبہ عمرو ناقد اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی اسحاق سفیان بن عیینہ، عبدالحمید بن جبیر بن شبیہ سعید بن مسیب، حضرت ام شریک ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں چھپکلیوں کے مارنے کا حکم دیا۔

📚صحیح بخاری
کتاب: انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب: باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ نساء میں) فرمان کہ ”اور اللہ نے ابراہیم کو خلیل بنایا“۔
حدیث نمبر: 3359
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى أَوْ ابْنُ سَلَامٍ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ شَرِيكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَمَرَ بِقَتْلِ الْوَزَغِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ كَانَ يَنْفُخُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام.
ترجمہ:
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا یا ابن سلام نے  (ہم سے بیان کیا عبیداللہ بن موسیٰ کے واسطے سے)  انہیں ابن جریج نے خبر دی، انہیں عبدالحمید بن جبیر نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ام شریک ؓ نے کہ  نبی کریم  ﷺ  نے گرگٹ(چھپکلی) کو مارنے کا حکم دیا تھا اور فرمایا کہ اس نے ابراہیم (علیہ السلام) کی آگ پر پھونکا تھا۔

📚سنن ابوداؤد
کتاب: ادب کا بیان
باب: گرگٹ مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5262
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْوَزَغِ،‏‏‏‏ وَسَمَّاهُ فُوَيْسِقًا.
ترجمہ:
سعد ؓ کہتے ہیں کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا ہے، اور اسے فويسق  (چھوٹا فاسق)  کہا ہے۔  
تخریج دارالدعوہ:
( صحیح مسلم/السلام ٣٨ (٢٢٣٧)، (تحفة الأشراف: ٣٨٩٣)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/١٧٧، ١٧٩) (صحیح  )

*چھپکلی کوپہلی ضرب میں قتل کرنا زیادہ اجر وثواب کا باعث ہے اس کے مقابلہ میں جو اسے دوسری ضرب می‍ں قتل کرتا ہے،اس کی دلیل یہ حدیث ہے*

📚صحیح مسلم
کتاب: جانوروں کے قتل کا بیان
باب: چھپکلی کو مارنے کے استحباب کے بیان میں
انٹرنیشنل حدیث نمبر:2240
اسلام360 حدیث نمبر: 5846
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ وَزَغَةً فِي أَوَّلِ ضَرْبَةٍ فَلَهُ کَذَا وَکَذَا حَسَنَةً وَمَنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّانِيَةِ فَلَهُ کَذَا وَکَذَا حَسَنَةً لِدُونِ الْأُولَی وَإِنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّالِثَةِ فَلَهُ کَذَا وَکَذَا حَسَنَةً لِدُونِ الثَّانِيَةِ
ترجمہ:
یحییٰ بن یحیی، خالف بن عبداللہ بن سہیل حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے چھپکلی کو پہلی ضرب میں مار ڈالا تو اس کے لئے اتنی اتنی نیکیاں ہیں اور جس نے اسے دوسری ضرب سے مارا اس کے لئے اتنی اتنی نیکیاں ہیں مگر پہلی دفعہ مارنے والے سے کم اور اگر اس نے تیسری ضرب سے مارا تو اس کے لئے اتنی اتنی نیکیاں ہیں لیکن دوسری ضرب سے مارنے والے سے کم۔

اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں،

📚صحیح مسلم
کتاب: جانوروں کے قتل کا بیان
باب: چھپکلی کو مارنے کے استحباب کے بیان میں
انٹرنیشنل حدیث نمبر:2236
اسلام360 حدیث نمبر: 5847
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ زَکَرِيَّائَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ کُلُّهُمْ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَی حَدِيثِ خَالِدٍ عَنْ سُهَيْلٍ إِلَّا جَرِيرًا وَحْدَهُ فَإِنَّ فِي حَدِيثِهِ مَنْ قَتَلَ وَزَغًا فِي أَوَّلِ ضَرْبَةٍ کُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ وَفِي الثَّانِيَةِ دُونَ ذَلِکَ وَفِي الثَّالِثَةِ دُونَ ذَلِکَ
ترجمہ:
قتیبہ بن سعید ابوعوانہ، زہیر بن حرب، جریر، محمد بن صباح اسماعیل ابن زکریا، ابوکریب وکیع، سفیان، سہیل، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے چھپکلی کو پہلی ضرب سے مارا اس کے لئے سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور دوسری میں اس سے کم اور تیسری میں اس سے بھی کم۔

📙امام نووی رحمہ اللہ شرح میں لکھتے ہیں کہ اسکو پہلی چوٹ میں مارنے کا ثواب اس لیے زیادہ ہے تا کہ لوگ اسکو مارنے میں پہل کریں، اور مذکورہ نیکیاں حاصل کریں،

پہلی چوٹ میں مارنے سے زیادہ نیکیوں کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اسکو زیادہ تکلیف نا ہو،
مطلب تڑپا تڑپا کر اسکو قتل نا کیا جائے، بھلے وہ موذی جانور ہے مگر پھر بھی آقا رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکو زیادہ تکلیف سے بچانے کے لیے پہلی چوٹ میں مارنے کو فضیلت دی۔۔!
(واللہ تعالیٰ اعلم )

📚سنن ابن ماجہ
کتاب: شکار کا بیان
باب: ہر دانت والا درندہ حرام ہے
حدیث نمبر: 3232 
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَائِبَةَ مَوْلَاةِ الْفَاكِهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ فَرَأَتْ فِي بَيْتِهَا رُمْحًا مَوْضُوعًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏مَا تَصْنَعِينَ بِهَذَا؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ نَقْتُلُ بِهِ هَذِهِ الْأَوْزَاغَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنَا:‏‏‏‏ أَنَّ إِبْرَاهِيمَ لَمَّا أُلْقِيَ فِي النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏لَمْ تَكُنْ فِي الْأَرْضِ دَابَّةٌ إِلَّا أَطْفَأَتِ النَّارَ غَيْرَ الْوَزَغِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا كَانَتْ تَنْفُخُ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِهِ.
ترجمہ:
فاکہ بن مغیرہ کی لونڈی سائبہ کہتی ہیں کہ  وہ ام المؤمنین عائشہ ؓ کے پاس آئیں تو انہوں نے آپ کے گھر ایک برچھا رکھا ہوا دیکھا، تو عرض کیا: ام المؤمنین! آپ اس برچھے سے کیا کرتی ہیں؟ کہا: ہم اس سے ان چھپکلیوں کو مارتے ہیں، کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے ہمیں بتایا ہے کہ جب ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالا گیا تو روئے زمین کے تمام جانوروں نے آگ بجھائی سوائے چھپکلی کے کہ یہ اسے  (مزید)  پھونک مارتی تھی، اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے اس کے قتل کا حکم دیا  ١ ؎۔  
تخریج دارالدعوہ:
تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٧٨٤٣، ومصباح الزجاجة: ١١١١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٨٣، ١٠٩) (صحیح  )  
وضاحت:  ١ ؎:
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ چھپکلی کا قتل مذہبی عداوت کی وجہ سے ہے، چونکہ وہ ابراہیم (علیہ السلام) کی دشمن تھی، تو سارے مسلمانوں کو اس کا دشمن ہونا چاہیے، اور بعضوں نے کہا: شیطان چھپکلی کی شکل بن کر آگ پھونکتا تھا، اس لئے آپ ﷺ نے اس شکل کو برا جانا، اور اس کے ہلاک کرنے کا حکم دیا، حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دشمن کے برے کام کرنے سے کبھی اس کی ساری قوم مطعون ہوجاتی ہے، اور وہ مکروہ سمجھی جاتی ہے۔

📙شیخ صالح العثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
أما قتل الوزغ فإنه سنة وفيه أجر عظيم
۔(فتاوی نور علی الدرب:جزء111، ص41، المکتبة الشاملة)
’وزغ‘ کا قتل کرنا سنت ہے اور اس میں اجر عظیم ہے۔

خلاصہ یہ ہوا کہ!

*چھپکلی  کو مارنے کی حکمت اس کا فاسق اور موذی ہونا ہے یعنی ایذا دینے والی مخلوق ہے اور ایذا دینے والی مخلوق کو ہلاک کرنے کا اسلام حکم دیتا ہے تا کہ نوع انسانی کو اس کی ایذا سے بچایا جائے۔کتنے ہی ایسے واقعات سننے اور اخبارات میں پڑھنے کو ملتے ہیں کہ چھپکلی کھانے یا پینے کی کسی شئے میں گر گئی اور اس کے زہریلے پن سے اہل خانہ کی موت واقع ہو گئی۔اور  اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روایت میں بتلایا ہے کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آگ کو پھونکیں مارتی تھی۔اس روایت میں چھپکلی کی فطرت کی طرف بھی اشارہ کیا گیاہے جیسا کہ سانپ اور بچھو کی فطرت ڈنگ مارنا ہے۔ پس چھپکلی کی فطرت اہل ایمان کی عداوت اور ان کے ساتھ بغض کا اظہار ہے،
مگر قتل کرنے کی اصل وجہ اسکا انسان کو نقصان پہنچانا ہی سمجھ آتا ہے..!*

نوٹ_
*یہاں ایک وضاحت ضروری ہے،کہ لوگ عام طور پر گرگٹ کو وزغ یعنی چھپکلی سمجھ کر قتل کرتے ہیں، جبکہ گرگٹ الگ چیز ہے، وہ جنگل کی جھاڑیوں میں رہتی ہے اور وزغ یعنی چھپکلی عام طور پر گھروں میں رہتی ہے،*

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))

📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!

⁦         سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے۔ 📑
     کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں

یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ نمبر
                   +923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں