960

سوال-وضو کرتے ہوئے عورتوں/اور لمبے بالوں والوں مردوں کے لیے سر کے مسح کا کیا طریقہ ہے؟ نیز کیا بوقت ضرورت عورت کیلئے حجاب/نقاب کے اوپر سے ہی سر کا مسح کرنا جائز ہے؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-351”
سوال-وضو کرتے ہوئے عورتوں/اور لمبے بالوں والوں مردوں کے لیے سر کے مسح کا کیا طریقہ ہے؟ نیز کیا بوقت ضرورت عورت کیلئے حجاب/نقاب کے اوپر سے ہی سر کا مسح کرنا جائز ہے؟
Published Date: 08-01-2021
جواب..!
الحمد للہ..!
*مرد حضرات کیلئے تو عام روٹین میں دوران وضو سر کے مسح کا بہتر اور مسنون طریقہ یہی ہے کہ دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے پیشانی کے بالوں سے لیکر گدی تک ہاتھوں کو لے جائے پھر واپس اسی طرح بالوں پر پھیرتے ہوئے ہاتھ پیشانی تک لے آئے، پھر ہاتھوں کی شہادت والی انگلیاں دونوں کانوں کے سوراخوں میں ڈال کر پورے کان کے اندر گھمائیں اور دونوں انگوٹھے کان کے پچھلے حصہ پر گھمائیں،*
*((مزید تفصیل کیلیے دیکھیے،*
*وضو کا مسنون طریقہ سلسلہ نمبر-268))*
*لیکن خاص کر خواتین اور مردوں میں سے لمبے بالوں والے افراد کے لئے وضو میں مسح کیلئے آسانی رکھی گئی ہے،تا کہ اگر انہوں نے بالوں کی مانگ وغیرہ نکالی ہو تو مسح کرنے سے انکے بالوں کی مانگ وغیرہ خراب نا ہوں،*
حدیث ملاحظہ فرمائیں!
📚سنن ابوداؤد
کتاب: پاکی کا بیان
باب: نبی ﷺ کی وضو کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: 128

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الْهَمْدَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ ابْنِ عَفْرَاءَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ عِنْدَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَمَسَحَ الرَّأْسَ كُلَّهُ مِنْ قَرْنِ الشَّعْرِ كُلِّ نَاحِيَةٍ لِمُنْصَبِّ الشَّعْرِ لَا يُحَرِّكُ الشَّعْرَ عَنْ هَيْئَتِهِ.

ترجمہ:
ربیع بنت معوذ بن عفراء ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے پاس وضو کیا، تو پورے سر کا مسح کیا، اوپر سے سر کا مسح شروع کرتے تھے اور ہر کونے میں نیچے تک بالوں کی روش پر ان کی اصل ہیئت کو حرکت دیے بغیر لے جاتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ:
تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: ١٥٨٤٠)،
وقد أخرجہ:
(مسند احمد(٦ج/ص٣٥٩،٣٦٠)ح27024)
(حکم الحدیث حسن )
اس حدیث کو البانی نے صحیح ابو داود میں حسن قرار دیا ہے۔
حدیث کے عربی الفاظ: مِنْ قَرْن الشَّعْر کا مطلب یہ ہے کہ سر کا اوپر والا حصہ یعنی سر کا مسح کرنے کے لئے اوپر سے نیچے کی جانب ہاتھ پھیرتے۔
📚قَالَ الْعِرَاقِيّ : ” وَالْمَعْنَى أَنَّهُ كَانَ يَبْتَدِئ الْمَسْح بِأَعْلَى الرَّأْس إِلَى أَنْ يَنْتَهِي بِأَسْفَلِهِ يَفْعَل ذَلِكَ فِي كُلّ نَاحِيَة عَلَى حِدَتهَا ” اِنْتَهَى نقلا عن “عون المعبود”.
عراقی رحمہ اللہ اس حدیث کا مفہوم بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:
“مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سر کے بالائی حصے سے نیچے کی جانب ہاتھ پھیرتے تھے، اور سر کی ہر سمت میں الگ سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسے کیا۔”
(ماخوذ از: “عون المعبود”)
📙قال ابن قدامة رحمه الله في “المغني” (1/87) : ” فإن كان ذا شعر يخاف أن ينتفش برد يديه لم يردهما . نص عليه أحمد ، فإنه قيل له : من له شعر إلى منكبيه , كيف يمسح في الوضوء ؟ فأقبل أحمد بيديه على رأسه مرة , وقال : هكذا كراهية أن ينتشر شعره . يعني أنه يمسح إلى قفاه ولا يرد يديه
ابن قدامہ رحمہ اللہ المغنی : (1/87)
میں کہتے ہیں:
اگر وضو کرنے والے شخص کے بال ایسے ہوں کہ ہاتھوں کو واپس لانے سے بال بکھر جائیں گے تو انہیں واپس مت لائے، اس کی امام احمد نے صراحت کی ہے؛ کیونکہ ایک بار ان سے کہا گیا: جس شخص کے بال کندھوں تک ہوں تو وہ وضو کے دوران کیسے مسح کرے؟ تو امام احمد نے اپنے دونوں ہاتھ سر پر ایک بار پھیرے، اور کہا اس طرح مسح کرے تا کہ اس کے بال نہ بکھریں، یعنی اپنی گدی سے ہاتھوں کو واپس پیشانی کی طرف نہ لے کر آئے۔
📙سعودی فتاویٰ ویبسائٹ پر علماء کرام کی طرف سے اسی سوال کا جواب دیا گیا کہ:
السؤال
ما هي طريقة مسح المرأة على رأسها عند الوضوء؟
جواب:
سر کے مسح سے متعلق ایک مشہور کیفیت منقول ہے کہ انسان اپنے سر کے بالوں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے مسح کرتے ہوئے سر کے شروع سے گدی کی جانب لے جائے، اور پھر دوبارہ واپس اسی جگہ لے آئے جہاں سے شروع کیا تھا،
تاہم اس کیفیت سے بال بکھر جاتے ہیں اور پراگندہ ہو جاتے ہیں، تو اس لیے عورت کے لئے دوسرا طریقہ اچھا ہے کہ سر کے شروع سے گدی تک مسح کرے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو واپس پیشانی کی طرف نہ لائے، یہی طریقہ ربیع رضی اللہ عنہا کی روایت میں موجود ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے پاس وضو فرمایا اور ہر طرف سے اپنے سر کا مسح بالوں کی مانگ سے نیچے کی جانب کیا، آپ نے بالوں کی حالت کو حرکت نہ دی۔ اس حدیث کو ابو داود نے روایت کیا ہے۔ نیز امام احمد سے پوچھا گیا کہ عورت مسح کیسے کرے؟ تو فرمایا ایسے کرے: آپ نے اپنا ہاتھ سر کے درمیان میں رکھا اور اسے پیشانی کی جانب لے آئے اور پھر اپنا ہاتھ اٹھا کر وہیں لے گئے جہاں سے مسح کا آغاز کیا تھا، اور پھر اسے گدی کی جانب لے گئے۔ [مختصراً یہ کہ] جس قدر سر کے حصے پر مسح کرنا واجب ہے اس کا جس طرح بھی مسح کر لے کافی ہو گا۔” ختم شد
واللہ اعلم
(https://islamqa.info/ar/answers/112171/ )
___________&_________
*نقاب/حجاب پر مسح کا حکم..؟*
*اگرچہ اس مسئلے میں علماء کا اختلاف ہے، مگر ہمارے علم کے مطابق صحیح بات یہی ہے کہ بوقت ضرورت مثلا سخت سردى، يا پردہ اتارنے اور دوبارہ پہننے كى بنا پر عورت كے ليے سكارف اور حجاب پر ہى مسح كرنا جائز ہے،جیسا کہ مرد حضرات کیلئے پگڑیوں اور اماموں پر مسح کرنا جائز ہے ایسے ہی عورتوں کیلئے بوقت ضرورت حجاب و نقاب پر مسح کرنا جائز ہے،*
📚صحیح بخاری
کتاب: وضو کا بیان
باب: باب: موزوں پر مسح کرنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 205
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى عِمَامَتِهِ وَخُفَّيْهِ، ‏‏‏‏‏
ترجمہ:
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہمیں عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو اوزاعی نے یحییٰ کے واسطے سے خبر دی، وہ ابوسلمہ سے، وہ جعفر بن عمرو سے، وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے عمامے اور موزوں پر مسح کرتے دیکھا
📙امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ (۲۲۳۔ ۳۱۱ ھ )
اس حدیث پر یوں تبویب کرتے ہیں:
باب المرخصۃ فی المسح علی العمامۃ
“پگڑی پر مسح کرنے کی رخصت کا بیان ۔”
(صحیح ابن خزیمہ : ۹۱/۱، ح : ۱۸۱)
📚حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَأَصَابَهُمُ الْبَرْدُ، فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكَوْا إِلَيْهِ مَا أَصَابَهُمْ مِنَ الْبَرْدِ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَمْسَحُوا عَلَى الْعَصَائِبِ وَالتَّسَاخِينِ.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ،
ایک سریہ ( چھوٹا لشکر ) بھیجا تو اسے ٹھنڈ لگ گئی، جب وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ( وضو کرتے وقت ) عماموں ( پگڑیوں ) اور تساخین پر مسح کرنے کا حکم دیا۔
(سنن ابوداؤد،حدیث -146)
(مسند احمد،حدیث -22383)
📙 امام ابن حبان رحمہ اللہ (م ۳۴۵ھ) فرماتے ہیں:
ذکر الإباحۃ للمرء أن یمسح علی عمامتہ کما کان یمسح علی عمامتہ، کما کان یمسح علی خفیہ علی خفیہ سواء دون الناصیۃ.
“اس بات کا بیان کہ آدمی کے لیے صرف اپنی پگڑی پر مسح کرنا بھی جائز ہے ، اگرچہ پیشانی پر مسح نہ بھی کرے، جیسا کہ موزوں پر مسح جائز ہے۔
(صحیح ابن حبان ۱۷۳/۴، ح ۱۳۴۳)
📙 سعودی عظیم مفتی شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
كيا عورت كے ليے اپنے سكارف اور دوپٹے پر مسح كرنا جائز ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
” امام احمد كے مسلك ميں مشہور يہ ہے كہ اگر اس كا سكارف اس كے حلق سے نيچے تك لپٹا ہوا ہو تو وہ اس پر مسح كر سكتى ہے، كيونكہ صحابہ كرام كى بعض عورتوں سے ايسا وارد ہے.
بہر حال اگر كوئى مشقت اور مشكل درپيش ہو مثلا سردى ہو، يا پھر اتارنا اور اسے دوبارہ لپيٹنے ميں كوئى مشكل درپيش ہو تو اس ميں اجازت دينے ميں كوئى حرج نہيں، وگرنہ بہتر يہى ہے كہ وہ اس پر مسح نہ كرے ” انتہى.
(ديكھيں: فتاوى الطھارۃ صفحہ نمبر 171 )
📙اور ” شرح منتھى الارادات ” ميں كہتے ہيں:” و يصح المسح أيضا على خُمُرِ نساء مُدارةٍ تحت حلوقهن ؛ لأن أم سلمة كانت تمسح على خمارها ، ذكره ابن المنذر ” انتهى .
عورتوں كے حلق كے نيچے تك لپٹے ہوئے اسكارف و اوڑھنى پر مسح كرنا بھى صحيح ہے؛ كيونكہ ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا اپنى اوڑھنى پر مسح كيا كرتى تھيں، اسے ابن منذر رحمہ اللہ نے بيان كيا ہے ” انتہى.
(ديكھيں: شرح منتھى الارادات ( 1 / 60 )
اور جب اوڑھنى كانوں كو ڈھانپ رہى ہو تو پھر اوڑھنى پر مسح كرنا كافى ہے، كانوں پر مسح كرنے كے ليے اوڑھنى اور اسكارف كے نيچے ہاتھ داخل كرنے ضرورى نہيں، اسى طرح اگر مرد نے عمامہ اور پگڑى باندھ ركھى ہو تو اس كے ليے كانوں پر مسح كرنا لازم نہيں، چاہے وہ مكشوف اور ننگے بھى ہوں، بلكہ ايسا كرنا صرف مستحب ہے.
📙شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
” اور سر سے جو حصہ ظاہر ہو اس كا مسح كرنا بھى مسنون ہے، مثلا پيشانى، اور سر كے دونوں اطراف اور دونوں كان.
ديكھيں: فتاوى الطھارۃ صفحہ نمبر ( 170 )
(ماخذ: الاسلام سوال و جواب )
((واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب ))
📙سوال_کیا مرد و عورت کے لیے سر کے بالوں کا جوڑا بنانا درست ہے؟ اور کیا بالوں کا جوڑا باندھ کے نماز پڑھ سکتے ہیں؟
((دیکھیں سلسلہ نمبر-142))
📙سوال_ اگر وضو کر کے جرابیں ڈالی ہوں تو کیا دوبارہ وضو کے وقت جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے؟ یا جرابیں اتار کر پاؤں دھونا ضروری ہیں؟ نیز کیا باریک یا پھٹی جرابوں پر بھی مسح کر سکتے؟
((دیکھیں سلسلہ نمبر-149))
📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
⁦ سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے۔ 📑
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
آفیشل واٹس ایپ نمبر
+923036501765
آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/
آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/
الفرقان اسلامک میسج سروس کی آفیشل اینڈرائیڈ ایپ کا پلے سٹور لنک 👇
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.alfurqan

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں