سلسلہ سوال و جواب نمبر-119″
سوال_ایک شخض روزہ بھی رکھتا ہے اور فلمیں،ڈرامے بھی دیکھتا ہے، بد زبانی بھی کرتا ہے،کیا اسکا روزہ صحیح ہو گا؟
Published Date:4-6-2018
جواب..!
الحمدللہ..!
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
🌷يٰٓـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُتِبَ عَلَيۡکُمُ الصِّيَامُ کَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُوۡنَۙ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! تم پر روزہ رکھنا فرض کر دیا گیا ہے، جیسے ان لوگوں پر فرض کیا گیا جو تم سے پہلے تھے، تاکہ تم بچ جاؤ۔
(سورہ البقرہ،آئیت نمبر-183)
اس آئیت مبارکہ روزے کی فرضیت کے ساتھ میں اللہ تعالیٰ نے روزے کی حکمت بھی بیان فرمائی ہے،
لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ ) یہ روزے کی حکمت ہے،
کہ اسلام میں روزے کا مقصد نفس کو عذاب دینا نہیں بلکہ دل میں تقویٰ یعنی بچنے کی عادت پیدا کرنا ہے کہ جب کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے صبح سے شام تک ان حلال چیزوں سے بچے گا تو وہ ان چیزوں سے جو ہمیشہ کے لیے حرام ہیں، ان سے روزہ کی حالت میں بدرجۂ اولیٰ بچے گا۔ اس طرح روزہ گناہوں سے بچنے کا اور بچنے کی عادت کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
*روزہ دار کے لیے فلمیں ڈرامے، گانے، گالی گلوچ، لڑائی جھگڑا، جھوٹ،غیبت چغلی، حتی کہ ہر قسم کا بے ہودہ، فحش اور جہالت کا کام یا گفتگو کرنا منع ہے*
🌷رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا،
روزہ دوزخ سے بچنے کے لیے ایک ڈھال ہے اس لیے ( روزہ دار ) نہ فحش باتیں کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو اس کا جواب صرف یہ ہونا چاہئے کہ میں روزہ دار ہوں۔۔۔۔انتہی
( بخاری،کتاب الصیام، باب فضل الصوم : 1894 )
🌷ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر کوئی شخص جھوٹ بولنا اور دغا بازی کرنا ( روزے رکھ کر بھی ) نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے،
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-1903)
🌷آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’روزہ صرف کھانا پینا چھوڑنے کا نام نہیں، بلکہ روزہ تو لغو (یعنی ہر بے فائدہ کام) اور رفث (یعنی ہر بے ہودہ حرکت) سے بچنے کا نام ہے، لہٰذا اگر تمہیں کوئی (دوران روزہ) گالی دے، یا جہالت کی باتیں کرے تو اسے کہہ دو کہ میں تو روزہ دار ہوں، میں تو روزہ دار ہوں۔‘‘
(صحیح ابن خزیمۃ٬حدیث نمبر-:1996)
🌷ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
بہت سے روزہ رکھنے والے ایسے ہیں کہ ان کو اپنے روزے سے بھوک کے سوا کچھ نہیں حاصل ہوتا، اور بہت سے رات میں قیام کرنے والے ایسے ہیں کہ ان کو اپنے قیام سے جاگنے کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا،
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1690)
🌷رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب تم میں سے کسی کے روزہ کا دن ہو تو گندی اور فحش باتیں اور جماع نہ کرے، اور نہ ہی جہالت اور نادانی کا کام کرے، اگر کوئی اس کے ساتھ جہالت اور نادانی کرے تو کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں،
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1691)
*روزہ رکھ کر نماز نہ پڑھنے والے، جھوٹ بولنے والے، دھوکا دینے والے، سارا دن ٹی وی پر کان اور آنکھ کے زنا میں مصروف رہنے والے، غرض کسی بھی نافرمانی کا ارتکاب کرنے والے سوچ لیں کہ انھیں روزہ رکھنے سے کیا ملا..؟؟؟*
🌷🌷پس روزہ وہ ہے جو ہمیں پرہیزگاری کا سبق دے، روزہ وہ ہے جو ہمارے اندر تقویٰ اور طہارت پیدا کرے۔روزہ وہ ہے جو ہمیں صبر اور تحمل کا عادی بنائے۔ روزہ وہ ہے جو ہماری تمام قوتوں اور غضبی خواہشوں کے اندر اعتدال پیدا کرے،
روزہ وہ ہے جس سے ہمارے اندر نیکیوں کا جوش، صداقتوں کا عشق، راست بازی کی شیفتگی، اور برائیوں سے اجتناب کی قوت پیدا ہو۔
یہی چیز روزہ کا اصل مقصود ہے ،
اگر یہ فضیلتیں ہمارے اندر پیدا نہ ہوئیں تو پھر روزہ روزہ نہیں ہے بلکہ محض بھوک کا عذاب اور پیاس کا دکھ ہے۔،
کیا نہیں دیکھتے کہ احادیث ِنبویہ میں روزہ کی برکتوں کے لئے ‘احتساب’ کی بھی شرط قرار دی گئی؟
🌷«من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفرله ما تقدم من ذنبه»رواہ البخاری
“جس شخص نے رمضان کے روزے احتساب ِنفس کے ساتھ رکھے سو اللہ اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردے گا”
پھر کتنے ہیں جو روزہ رکھتے ہیں اور ساتھ ہی ایک سچے صائم کی پاک اور ستھری زندگی بھی انہیں نصیب ہے؟
، میں ان لوگوں کو جانتا ہوں جو ایک طرف تو نمازیں پڑھتے اور روزے رکھتے ہیں۔ دوسری طرف لوگوں کا مال کھاتے، بندوں کے حقوق غصب کرتے، ان کو دکھ اور تکلیف پہنچاتے، طرح طرح کے مکروفریب کو کام میں لاتے، اور جبکہ ان کے جسم کا پیٹ بھوکا ہوتا ہے تواپنے دل کے شکم کو گناہوں کی کثافت سے آسودہ اور سیر رکھتے ہیں۔ کیا یہی وہ روزہ دار نہیں جن کی نسبت فرمایا کہ :
🌷«کم من صائم ليس له من صومه إلا الجوع والعطش،
“کتنے ہی روزہ دار ہیں جنہیں ان کے روزے سے سوا بھوک اور پیاس کے کچھ نہیں ملتا”
وہ راتوں کو تراویح میں قرآن سنتے ہیں اور صبح کو اس کی منزلیں ختم کرتے ہیں، لیکن اس قران کی نہ تو ہدایتیں ان کے کانوں سے آگے جاتی ہیں اور نہ اس کی صدائیں حلق سے نیچے اترتی ہیں :
🌷«وربّ قائم ليس له من قيامه إلا السهر »
“اور کتنے راتوں کو ذکر و تلاوت کا قیام کرنے والے ہیں کہ انہیں اس سے سوائے شب بیداری کے اور کچھ فائدہ نہیں”
پھر کتنے ہی روزہ دار ہیں جن کا روزہ برکت و رحمت ہونے کی بجائے لوگوں کے لئے ایک آفت و مصیبت ہے،
اور بہتر تھا کہ وہ روزہ نہ رکھتے۔
دن بھر بھوکا رہ کر اور رات کو تراویح پڑھ کر وہ ایسے مغرور و بدنفس ہوجاتے ہیں گویا انہوں نے اللہ پر، اس کے تمام ملائکہ پر، اور اس کے تمام بندوں پر ایک احسانِ عظیم کردیا ہے۔
اور اس کے معاوضہ میں انہیں کبریائی اور خود پرستی کی دائمی سند مل گئی ہے۔ اب اگر وہ انسانوں کو قتل بھی کرڈالیں، جب بھی ان سے کوئی پرسش نہیں۔
وہ تمام دن درندوں اور بھیڑیوں کی طرح لوگوں کو چیرتے پھاڑتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم روزہ دار ہیں۔ سو ایسے لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ زمین اور آسمان کا خداوند ان کے فاقہ کرنے کا محتاج نہیں ہے۔ اور ان کے اس روزہ رکھنے سے اس عاجز و درماندہ اور اپنی خطاؤں کا اعتراف کرنے والے گناہگار کا روزہ نہ رکھنا ہزار درجہ افضل ہے جو گو اللہ کا روزہ نہیں رکھتا مگر اس کے بندوں کو بھی نقصان نہیں پہنچاتا۔
روزہ کا مقصود نفس کا انکسار اور دل کی شکستگی تھی،
پھر اے شریر انسان تو،
*روٹی اور پانی کا روزہ رکھ کر خون اور گوشت کو کھانا کیوں پسند کرتا ہے؟*
﴿أَيُحِبُّ أَحَدُكُم أَن يَأكُلَ لَحمَ أَخيهِ مَيتًا فَكَرِهتُموهُ ۚ ….. ١٢ ﴾….. سورة الحجرات
“آیا تم میں سے کوئی پسند کرے گا کہ وہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے”
پھر ہم روزہ ساتھ لوگوں کی غیںت کیوں کرتے ہیں؟
بیوی شوہر کی غیبت،
بھائی بھائی کی غیبت…!
خدارا غور کرو کہ ہمارا ماتم کیسا شدید ؟
اور ہماری بربادی کیسی المناک ہے؟
کس طرح حقیقت ناپید اور صحیح عمل مفقود ہوگیا ہے۔ اس سے بڑھ کر شریعت کی غربت اور احکامِ الٰہیہ کی بے کسی کیا ہوگی کہ مسلمانوں نے یا تو اسے چھوڑ دیا ہے یا صورت چھوڑ کر لباس کی طرح لے لیا ہے،
یہ کیسی رُلا دینے والی بدبختی اور دیوانہ بنا دینے والا ماتم ہے کہ یا تو ہم اللہ کے حکموں پر عمل نہیں کرتے یا کرتے ہیں تو اس طرح کرتے ہیں گویا اللہ سے ٹھٹھا اور تمسخر کر رہے ہوں,
*اللہ پاک ہمیں صحیح معنوں میں عمل کی توفیق عطا فرمائیں…آمین*
(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )
اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہمارا فیسبک پیج لائیک ضرور کریں۔۔.
آپ کوئی بھی سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کر سکتے ہیں۔۔!!
الفرقان اسلامک میسج سروس
+923036501765