“سلسلہ سوال و جواب نمبر-51”
سوال_آخری دو رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ کوئی سورہ پڑھنا واجب ہے یا نہیں؟ اور اگر کوئی شخص تمام رکعات میں صرف سورہ فاتحہ پڑھتا ہے تو کیا اسکی نماز ہو جائیگی؟
Published Date: 26-4-2018
جواب..!
الحمدللہ۔۔۔!
*آخری دو رکعات میں سورہ فاتحہ کے ساتھ کوئی سورت ملا کر پڑھنا اور نا پڑھنا دونوں طرح جائز ہے،*
📚صحیح بخاری
کتاب: اذان کا بیان
باب: باب: پچھلی دو رکعات میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھنا۔
حدیث نمبر: 776
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ فِي الْأُولَيَيْنِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَسُورَتَيْنِ، وَفِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ وَيُطَوِّلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مَا لَا يُطَوِّلُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ، وَهَكَذَا فِي الْعَصْرِ، وَهَكَذَا فِي الصُّبْحِ.
ترجمہ:
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انہوں نے اپنے باپ ابوقتادہ ؓ سے کہ نبی کریم ﷺ ظہر کی دو پہلی رکعتوں میں سورة فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے اور آخری دو رکعات میں صرف سورة فاتحہ پڑھتے۔ کبھی کبھی ہمیں ایک آیت سنا بھی دیا کرتے تھے اور پہلی رکعت میں قرآت دوسری رکعت سے زیادہ کرتے تھے۔ عصر اور صبح کی نماز میں بھی آپ کا یہی معمول تھا۔
📚صحیح مسلم
کتاب: نماز کا بیان
باب: نماز ظہر وعصر میں قرأت کے بیان میں
اسلام 360 حدیث نمبر: 1015
انٹرنیشنل حدیث نمبر-452
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ فِي الرَّکْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ قَدْرَ ثَلَاثِينَ آيَةً وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ قَدْرَ خَمْسَ عَشْرَةَ آيَةً أَوْ قَالَ نِصْفَ ذَلِکَ وَفِي الْعَصْرِ فِي الرَّکْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ قَدْرَ قِرَائَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ آيَةً وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ قَدْرَ نِصْفِ ذَلِکَ
ترجمہ:
شیبان بن فروخ، ابوعوانہ، منصور، ولید بن مسلم، بشر، ابوصدیق، ناجی، ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں تیس آیات کی مقدار کے برابر پڑھا کرتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں پندرہ آیات کی مقدار اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں پندرہ آیات کی مقدار کے برابر اور آخری دو رکعتوں میں اس کی آدھی مقدار۔
📚وَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ – مَوْلَى سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ – عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ : قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، فَصَلَّيْتُ وَرَاءَهُ الْمَغْرِبَ، فَقَرَأَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَسُورَةٍ سُورَةٍ مِنْ قِصَارِ الْمُفَصَّلِ، ثُمَّ قَامَ فِي الثَّالِثَةِ، فَدَنَوْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنَّ ثِيَابِي لَتَكَادُ أَنْ تَمَسَّ ثِيَابَهُ، فَسَمِعْتُهُ قَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ، وَبِهَذِهِ الْآيَةِ { رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ }.
حكم الحديث: إسناده صحيح.
ترجمہ:
ابو عبداللہ صنابحی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ،میں ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے مغرب کی نماز انکے پیچھے پڑھی، انہوں نے پہلی دو رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ قصار مفصل میں سے ایک سورہ پڑھی اور پھر تیسری رکعت میں کھڑے ہوئے تو میں انکے اتنے قریب ہوا کہ قریب تھا کہ میرے کپڑے ان کے کپڑوں سے مس ہو جاتے،
میں نے سنا کہ انہوں نے سوہ فاتحہ کے ساتھ،
رَبَّنَا لَا تُزِغۡ قُلُوۡبَنَا بَعۡدَ اِذۡ ہَدَیۡتَنَا وَ ہَبۡ لَنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ رَحۡمَۃً ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡوَہَّابُ(ال عمران_8 ) تلاوت کی،
(موطا امام مالک،کتاب الصلاة، حدیث نمبر-209)
📚وَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ إِذَا صَلَّى وَحْدَهُ يَقْرَأُ فِي الْأَرْبَعِ جَمِيعًا فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَسُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ۔۔۔۔انتہی
حكم الحديث: إسناده صحيح.
ترجمہ:
نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ،
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب اکیلے نماز پڑھتے تو چاروں رکعت میں قرات کرتے اور ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ کوئی دوسری سورہ ملاتے۔۔۔انتہی!
(موطا امام مالک،کتاب الصلاۃ،حدیث نمبر_210)
*لیکن یاد رہے کہ سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد نماز میں مزید قراءت کرنا واجب نہیں ہے، چاہے نماز فرض ہو یا نفل، جہری ہو یا سرّی، مقتدی نماز میں بعد میں آ کر ملا ہو یا شروع میں،*
📚صحیح بخاری
کتاب: اذان کا بیان
باب: باب: نماز فجر میں قرآن شریف پڑھنا۔
حدیث نمبر: 772
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: فِي كُلِّ صَلَاةٍ يُقْرَأُ فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ وَمَا أَخْفَى عَنَّا أَخْفَيْنَا عَنْكُمْ، وَإِنْ لَمْ تَزِدْ عَلَى أُمِّ الْقُرْآنِ أَجْزَأَتْ، وَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ.
ترجمہ:
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبدالملک ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے خبر دی کہ انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے سنا، وہ فرماتے تھے کہ ہر نماز میں قرآن مجید کی تلاوت کی جائے گی۔ جن میں نبی کریم ﷺ نے ہمیں قرآن سنایا تھا ہم بھی تمہیں ان میں سنائیں گے اور جن نمازوں میں آپ ﷺ نے آہستہ قرآت کی ہم بھی ان میں آہستہ ہی قرآت کریں گے اور اگر سورة فاتحہ ہی پڑھو جب بھی کافی ہے، لیکن اگر زیادہ پڑھ لو تو اور بہتر ہے۔
📚 صحیح مسلم
کتاب: نماز کا بیان
باب: ہر رکعت میں سورت فاتحہ پڑھنے کے وجوب اور جب تک فاتحہ کا پڑھنا یا سیکھنا ممکن نہ ہو تو اس کو جو آسان ہو فاتحہ کے علاوہ پڑھ لینے کے بیان میں
اسلام 360حدیث نمبر: 883
انٹرنیشنل حدیث نمبر-396
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فِي کُلِّ الصَّلَاةِ يَقْرَأُ فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاکُمْ وَمَا أَخْفَی مِنَّا أَخْفَيْنَا مِنْکُمْ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ إِنْ لَمْ أَزِدْ عَلَی أُمِّ الْقُرْآنِ فَقَالَ إِنْ زِدْتَ عَلَيْهَا فَهُوَ خَيْرٌ وَإِنْ انْتَهَيْتَ إِلَيْهَا أَجْزَأَتْ عَنْکَ
ترجمہ:
عمرو ناقد، زہیر بن حرب، عمرو، اسماعیل بن ابراہیم، ابن جریج، عطاء، ابوہریرہ، حضرت عطاء ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا ہر نماز میں قرأت ہوتی ہے رسول اللہ ﷺ نے جس نماز میں ہم کو سنایا ہم بھی اس نماز میں تم کو سناتے ہیں اور جس نماز میں آپ ﷺ نے ہم سے اخفاء کیا ہم بھی اس میں تمہارے لئے اخفا کرتے ہیں آپ کو ایک نے کہا اگر میں ام القرآن یعنی سورت فاتحہ پر زیادتی نہ کروں تو آپ کیا فرماتے ہیں؟ تو فرمایا اگر تو اس پر زیادتی کرے تو تیرے لئے بہتر ہے اور اگر اس پر ختم کر دے تو تجھ سے کافی ہے۔
*یعنی اگر کوئی شخص صرف فاتحہ کی قراءت کرتا ہے تو اسکی نماز ہو جائے گی،لیکن سورہ فاتحہ کے بعد کوئی دوسری سورہ ملائے تو مستحب، افضل اور مسنون ہے،اور اس موقف پر تمام علماء کا اجماع ہے کہ ہر نماز کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے ساتھ کسی دوسری سورت کی تلاوت مسنون ہے،اور آخری دو رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ کوئی سورہ ملانا بھی درست ہے اور نا ملانا بھی جائز ہے، جنکی دلیل اوپر ذکر کردہ احادیث ہیں،*
((واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب)))
📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے۔ 📑
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
آفیشل واٹس ایپ نمبر
+923036501765
آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/
آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/