1,474

سوال_ غیر محرم عورت کو چھونے اور مصافحہ کرنے کا شرعی حکم کیا ہے؟ کیا ایک جگہ پر کام کرنے والے مرد و عورت ایک دوسرے سے ہاتھ ملا سکتے ہیں؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-267”
سوال_ غیر محرم عورت کو چھونے اور مصافحہ کرنے کا شرعی حکم کیا ہے؟ کیا ایک جگہ پر کام کرنے والے مرد و عورت ایک دوسرے سے ہاتھ ملا سکتے ہیں؟

Published Date: 17-7-2019

جواب:
الحمدللہ:

*کفار کی دیکھا دکھائی آج مسلم معاشروں میں بھی غیر محرم کو چھونا اور ان سے مصافحہ کرنا عام ہو گیا ہے،کہیں ہندوانہ رسم و رواج کی بنا پر غیر محرم مرد عورتوں،بچیوں کے سروں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں اور کہیں انگریزوں کی غلامی کرتے ہوئے ترقی اور روشن خیالی کے نام پر سکول و کالج اور دفاتر وغیرہ میں سرعام غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کیا جاتا ہے بلکہ اب تو بات گلے لگانے تک پہنچ چکی ہے،*

انا للّٰہ وانا الیہ راجعون 😥

*جب کہ شریعت میں غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنا ممنوع اور حرام ہے،بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو غیر محرم کے دیکھنے کو آنکھوں کا زنا اور چھونے کو ہاتھ کا زنا قرار دیا ہے تا کہ زنا کاری کے تمام راستے بند ہو جائیں*

غیر محرم عورت کو چھونے اور مصافحہ کرنے سے ممانعت کے دلائل درج ذیل ہیں.!

📚نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مومن عورتیں جب ہجرت کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتی تھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں آزماتے تھے بوجہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے «يا أيها الذين آمنوا إذا جاءكم المؤمنات مهاجرات فامتحنوهن‏» کہ
”اے وہ لوگو! جو ایمان لے آئے ہو، جب مومن عورتیں تمہارے پاس ہجرت کر کے آئیں تو انہیں آزماؤ“۔ آخر آیت تک۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر ان ( ہجرت کرنے والی ) مومن عورتوں میں سے جو اس شرط کا اقرار کر لیتی ( جس کا ذکر اسی سورۃ الممتحنہ میں ہے کہ ”اللہ کا کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ گی“ ) تو وہ آزمائش میں پوری سمجھی جاتی تھی۔ چنانچہ جب وہ اس کا اپنی زبان سے اقرار کر لیتیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فرماتے کہ اب جاؤ میں نے تم سے عہد لے لیا ہے۔ ہرگز نہیں! واللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے ( بیعت لیتے وقت ) کسی عورت کا ہاتھ کبھی نہیں چھوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے صرف زبان سے ( بیعت لیتے تھے ) ۔ واللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے صرف انہیں چیزوں کا عہد لیا جن کا اللہ نے آپ کو حکم دیا تھا۔ بیعت لینے کے بعد آپ ان سے فرماتے کہ میں نے تم سے عہد لے لیا ہے۔ یہ آپ صرف زبان سے کہتے کہ میں نے تم سے بیعت لے لی۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر_ 5288)
(صحیح مسلم حدیث نمبر_ 1866)

📚ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:
’وَلَمْ یُصَافِحْ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَّا امْرَاَۃً‘ ۔
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتے تھے۔‘‘
(صحيح ابن حبان 5580 • أخرجه في صحيحه)
(شعيب الأرنؤوط (١٤٣٨ هـ)، تخريج صحيح ابن حبان 5580 • إسناده صحيح على شرط الشيخين)
(مسند الإمام أحمد : 357/6،
( المستدرک للحاکم : 71/4، وسندہٗ حسنٌ)

📚سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کا بیان ہے:
إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ لَا یُصَافِحُ النِّسَائَ فِي الْبَیْعَۃِ ۔
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے بیعت لیتے وقت مصافحہ نہیں کرتے تھے۔‘‘
(الألباني السلسلة الصحيحة 530 • إسناده حسن)
(السيوطی الجامع الصغير 6877 • حسن)
(مسند الإمام أحمد : 213/2، وسندہٗ حسنٌ)

📚امیمہ بنت رقیہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ میں چند عورتوں کے ہمراہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آپ سے بیعت کرنے کے لیے آئی ، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے قرآن کی اس آیت کے مطابق بیعت لی 🙁 علی ان لا یشرکن باللہ شئاً ۔۔۔ ) اور فرمایا ( فیما استطعتن واطقتن) ” جتنی تم استطاعت اور طاقت رکھو “۔ ہم نے کہا : ” اللہ اور اس کا رسول ہم سے زیادہ ہم پر رحم کرنے والے ہیں “۔ ہم نے کہا : ” یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا آپ ہم سے مصافحہ نہیں کرتے ؟ “
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :
’إِنَّي لَا أُصَافِحُ النِّسَائَ‘ ۔
’’میں(غیر محرم) عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔‘‘
(المؤطّأ للإمام مالک : 982/2، )
( مسند الإمام أحمد : 357/6، حدیث نمبر_27009 وسندہٗ صحیحٌ)
(سنن ترمذی حدیث نمبر_ 1597)، وصححہ الترمذی والالبانی )

*جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیعت جیسے اہم موقع پر کسی عورت سے مصافحہ نہیں کیا تو کسی اور کے لیے غیر محرم عورت سے مصافحہ کیسے جائز ہوسکتا ہے ؟ کفار کی تقلید میں غیر محرم عورتوں سے مصافحے کا رواج اور تقدس کے پردے میں پیروں کا اجنبی عورتوں سے مصافحہ دونوں حرام ہیں ، کیونکہ نیت کے خلل کے ساتھ وہ زناکا پیش خیمہ ہوسکتے ہیں اور سد ذرائع ( گناہ کے ذریعوں سے روکنا) شریعت کا مسلم اصول ہے*

📚رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :
(فَالْعَيْنَانِ زِنَاهُمَا النَّظَرُ، وَالْأُذُنَانِ زِنَاهُمَا الِاسْتِمَاعُ، وَاللِّسَانُ زِنَاهُ الْكَلَامُ، وَالْيَدُ زِنَاهَا الْبَطْشُ، وَالرِّجْلُ زِنَاهَا الْخُطَا، وَالْقَلْبُ يَهْوَى وَيَتَمَنَّى، وَيُصَدِّقُ ذَلِكَ الْفَرْجُ وَيُكَذِّبُهُ “.
پس آنکھیں ، ان کا زنا دیکھنا ہے،
اور کان ، ان کا زنا سننا ہے، اور زبان اس کا زنا کلام ہے، اور ہاتھ اس کا زنا پکڑنا ہے، اور پاؤں ان کا زنا چلنا ہے، اور دل خواہش کرتا ہے اور تمنا کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق کردیتی ہے یا اس کی تکذیب کردیتی ہے
( صحیح مسلم ، حدیث نمبر_2657)

📚سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’لأََنْ یُّطْعَنَ فِي رَأْسِ أَحَدِکُمْ بِمِخْیَطٍ مِّنْ حَدِیدٍ؛ خَیْرٌ لَّہٗ مِنْ أَنْ یَّمَسَّ امْرَاَۃً لَّا تَحِلُّ لَہٗ
’’تم میں سے کسی کے سر میں لوہے کی سوئی چبھوئی جائے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ وہ نا محرم عورت کو چھوئے۔‘‘
(المعجم الکبیر للطبراني : 212/20، وسندہٗ صحیحٌ)
(الألباني صحيح الترغيب 1910 • حسن صحيح )

*افسوس آج ہم کس قدر شریعت سے بیزار ہو گئے ہیں، کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان سے ڈر کر بجائے اسکے کہ ہم غیر محرم کو چھونے سے پرہیز کرتے بلکہ آج بغیرتی کی انتہا یہ ہے کہ ہر دوسرا شخص بہانے ڈھونڈتا ہے غیر محرم کو ہاتھ لگانے کے لیے، وہ گاڑیوں،بسوں کے کنڈیکٹر حضرات ہوں یا عام مسافر، وہ دکان پر سودا سلف بیچنے والے دکاندار ہوں یا آفس میں فائلیں پکڑنے،پکڑانے والے باس حضرات، وہ سکولوں کالجوں کے استاد ہوں یا قرآن کی تعلیم دینے والا قاری۔۔۔۔۔غرض کہ نام نہاد مسلمانوں میں سے جس کا جہاں بس چلتا ہے وہ غیر محرم کو چھونے کی، ہاتھ لگانے کی کوشش کرتا ہے،بلکہ صرف مرد ہی نہیں آج تو عورتیں بھی جان بوجھ کر مردوں ساتھ گھلنے ملنے اور مصافحہ کرنے کی نا صرف کوشش کرتی ہیں بلکہ جان بوجھ کر پرینک اور روشن خیالی کے نام پر مردوں کو ہریس کرتی نظر آتی ہیں..!!!*

اگر ہم صحابیات کی زندگی کا مطالعہ کریں تو وہ پردہ اور چادر کے بغیر نماز کے لیے بھی نہیں نکلتیں تھیں،

📚اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب ایک دن عورتوں کو (باپردہ) مسجد سے نکلتے دیکھا تو مردوں ساتھ گھلنے ملنے کی وجہ سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا:
تم پیچھے ہٹ جاؤ، تمہارے لیے راستے کے درمیان سے چلنا ٹھیک نہیں، تمہارے لیے راستے کے کنارے کنارے چلنا مناسب ہے ،
(راوی حدیث کہتے ہیں )
پھر تو ایسا ہو گیا کہ عورتیں دیوار سے چپک کر چلنے لگیں، یہاں تک کہ ان کے کپڑے ( دوپٹے وغیرہ ) دیوار میں پھنس جاتے تھے،
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-5272)

*کیا آج کی عورت بھی اتنی کوشش کرتی ہے مردوں سے دور رہنے کی؟ اور صرف صحابیات نہیں بلکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی غیر محرم عورتوں سے دور رہتے تھے*

📚حدیث میں آتا ہے کہ!
اللہ کے رسولۖ کے زمانے میں مسجد میں عورتوں کے داخل ہونے کے لیے الگ دروازہ مقرر کر دیا گیا تھا۔ حضرت ابن عمر رض اتنی شرم والے تھے ، اتنے حیا والے تھے کہ آپ وفات تک اُس دروازے سے مسجد نبوی ۖمیں کبھی بھی داخل نا ہوئے۔”
(سنن ابی داود’ کتاب الصلاة’ باب فی اعتزال النساء فی المساجد عن الرجال،حدیث نمبر_462)

یا اللہ پاک ہمیں بھی ایسی شرم اور حیا عطا فرما دے، آمین 😢..!!

کاش کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دی ہوئی تعلیمات پر عمل کرتے،

________&__________

((کچھ ضعیف روایات مصافحہ کے بارے))

🚫روایت نمبر 1 :
امام ابراہیم نخعی تابعی رحمہ اللہ سے روایت ہے :
کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَافِحُ النِّسَائَ، وَعَلٰی یَدِہٖ ثَوْبٌ ۔
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے مصافحہ کیا کرتے تھے،لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر کپڑا ہوتا تھا۔‘‘
(التمہید لما في المؤطّأ من المعاني والأسانید لابن عبد البرّ : 243/12)
تبصرہ :
یہ سخت ’’ضعیف‘‘ روایت ہے،کیونکہ :
1_یہ ابراہیم نخعی کی ’’مرسل‘‘ ہے،’’مرسل‘‘ روایت ’’ضعیف‘‘ ہوتی ہے۔

2_امام سفیان کی ’’تدلیس‘‘ بھی موجود ہے۔
اس کتاب میں عطا بن ابو رباح کی ’’مرسل‘‘ روایت بھی ہے،لیکن اس میں بھی سفیان کی ’’تدلیس‘‘ہے۔
اسی طرح قیس بن ابو حاتم کی ایک ’’مرسل‘‘ بھی ہے۔
(التمہید لابن عبد البرّ : 244/12)
لیکن یہ روایت بھی اسماعیل بن ابی خالد اور سفیان کی ’’تدلیس‘‘کی وجہ سے ’’ضعیف‘‘ ہے۔

🚫روائیت نمبر 2 :
سیدنامعقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
وَکَانَ یُصَافِحُ النِّسَاء َ مِنْ تَحْتِ الثَّوْبِ ۔
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم خواتین سے کپڑے کے نیچے سے مصافحہ کیا کرتے تھے۔‘‘
(المعجم الکبیر للطبراني : 201/20، المعجم الأوسط للطبراني : 179/3)
یہ سخت ترین ’’ضعیف‘‘روایت ہے،کیونکہ :
1_عتاب بن حرب ابو بشرمزنی جمہور محدثین کے نزدیک ’’ضعیف‘‘ہے۔
2_المضاء الخزار راوی ’’مجہول‘‘ہے۔
3_یونس بن عبید راوی ’’مدلس‘‘ ہے۔
4_امام حسن بصری کی ’’تدلیس‘‘ بھی موجود ہے۔

🚫روایت نمبر 3 :
فقہ حنفی کی معتبر ترین کتابوں میں ایک روایت یوں بیان کی گئی ہے :
’مَنْ مَّسَّ کَفَّ امْرَأَۃٍ لَّیْسَ مِنْہَا بِسَبِیلٍ؛ وُضِعَ فِي کَفِّہٖ جَمْرَۃٌ یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ، حَتّٰی یُفْصَلَ بَیْنَ الْخَلَائِقِ‘ ۔
’’جس شخص نے کسی غیر محرم عورت کی ہتھیلی کو چھوا،اس کی ہتھیلی میں روز ِقیامت انگارہ رکھا جائے گا تاوقتیکہ تمام لوگوں کا فیصلہ نہیں کر دیا جاتا۔‘‘
(المبسوط للسرخسي الحنفي : 154/10، الہدایۃ : 460/2)

🚫ایک اور روایت یوں بیان ہوئی ہے :
إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَافِحُ الْعَجَائِزَ فِي الْبَیْعَۃِ، وَلَا یُصَافِحُ الشَّوَابَّ ۔
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیعت کرتے وقت عمر رسیدہ عورتوں سے مصافحہ کرتے تھے، البتہ جوان عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتے تھے۔‘‘
(المبسوط للسرخسي الحنفي : 154/10، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع للکاساني الحنفي : 130/5)

🚫سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں یوں بیان کیا گیا ہے :
فَکَانَ یُصَافِحُ الْعَجَائِزَ ۔
’’آپ رضی اللہ عنہ عمررسیدہ عورتوں سے مصافحہ کیا کرتے تھے۔‘‘
(المبسوط للسرخسي الحنفي : 154/10، الہدایۃ : 461/2)

تبصرہ :
لیکن یہ تینوں جھوٹی روایتیں ہیں۔ محدثین کرام کی کتابوں میں ان کا ذکر تک نہیں ملتا۔ نام نہاد فقہا نے گھڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کر دی ہیں۔
_________&________

*اگرچہ کچھ روایات جھوٹی اور ضعیف ہیں مگر اوپر صحیح احادیث سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ غیر محرم مردوں، عورتوں کا مصافحہ کرنا، ایک دوسرے کو چھونا یا دیہاتوں میں غیر محرم لڑکیوں کے سروں پر ہاتھ رکھنا ناجائز اور حرام ہے*

اللہ پاک صحیح معنوں میں ہمیں دین اسلام کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین…!!

(( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب ))

📚عورتوں کے لیے پردے کا شرعی حکم کیا ہے؟ کیا خواتین کے لیے چہرے کا پردہ بھی لازم ہے؟
دیکھیں سلسلہ نمبر_180

📚 بے پردگی اور بے حیائی کے متعلق مزید معلومات کے لیے دیکھیں
سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک کا استعمال۔۔۔۔۔؟ سلسلہ نمبر_184

🌹اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ نمبر
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

2 تبصرے “سوال_ غیر محرم عورت کو چھونے اور مصافحہ کرنے کا شرعی حکم کیا ہے؟ کیا ایک جگہ پر کام کرنے والے مرد و عورت ایک دوسرے سے ہاتھ ملا سکتے ہیں؟

  1. جزاک اللہ خیر فدنیا والاخرہ
    جاوید بھائی ایک سلسلہ بنائیں جس میں ہمیں سادہ اور آسان فہم میں چاروں مذاہب کا تفصیلی تعارف ہمیں بتا دیں ۔کہ ہم کیسے چار مذاہب میں مسلمان تقسیم ہوئے

Leave a Reply to محمد سلیم Cancel reply