711

سوال_کیا مردوں کے لیے کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا جائز ہے؟اور خواتین کے لیے شادی بیاہ کے موقعوں پر ایسے لمبے غرارے اور دوپٹے جو زمین پر گھس رہے ہوتے، انکے پہننے کے بارے کیا حکم ہے؟؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-101″
سوال_کیا مردوں کے لیے کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا جائز ہے؟اور خواتین کے لیے شادی بیاہ کے موقعوں پر ایسے لمبے غرارے اور دوپٹے جو زمین پر گھس رہے ہوتے، انکے پہننے کے بارے کیا حکم ہے؟؟

Published Date : 18-10-2018

جواب۔۔۔!!
الحمد للہ:

*نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بہت سارى احاديث ميں ٹخنوں سے نيچے كپڑا ركھنے سے منع فرمايا ہے،ان احاديث ميں سے چند ايک احاديث درج ذيل ہيں:*

🌷 نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:چادر كا جو حصہ ٹخنوں سے نيچے ہے وہ آگ ميں ہے
(صحيح بخارى حديث نمبر_5787 )

🌷نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان اس طرح ہے: کہ
” روز قيات اللہ تعالى تين قسم كے افراد كى جانب نہ تو ديكھے گا اور نہ ہى انہيں پاک كريگا، اور انہيں دردناک عذاب ہو گا،
ان ميں ايک تو ٹخنوں سے نيچے كپڑا ركھنے والا ہے،اور دوسرا احسان جتلانے والا،اور تيسرا اپنا سامان جھوٹى قسم سے فروخت كرنے والا ہے ”
(صحيح مسلم حديث نمبر_ 106 )

🌷نبی مکرم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے: ٹخنوں سے نيچے چادر لٹكانے والے كى طرف اللہ تعالى نہيں ديكھےگا ”
(سنن نسائى،حديث نمبر_5332 )

*دیکھے گا نہیں کا مطلب یہ ہے کہ رحمت اور محبت کی نظر سے نہیں دیکھے گا۔۔۔کیونکہ اللہ کی نظر سے کوئی چیز غائب نہیں ہو سکتی۔۔۔وجہ یہ ہے کہ متواضع و مسکین مہربانی کی نظر کا حق دار ہوتا ہے،
اور متکبر و مغرور آدمی قہر کی نظر کا مستحق ٹھہرتا ہے*

🌷فرمانِ الہی ہے
ان اللہ لا یحب من کان مختالا فخورا
یقینا اللہ تعالی تکبر کرنے والے شیخی خور کو پسند نہیں کرتے،
(سورہ نساء آیت نمبر:36 )

*اگر کوئی شخص جان بوجھ کر کپڑا لٹکائے اور کہے میں نے تکبر سے نہیں لٹکایا تو اس کی بات درست نہیں ۔۔۔*
*کیونکہ رسول اللہ ﷺ نےمومن کی چادر کا مقام پنڈلی کا عضلہ مقرر فرمایا ہے زیادہ سے زیادہ ٹخنے کے اوپر تک رکھنے کی اجازت دی اور اس سے نیچے لٹکانا منع فرمایا*

*بطور دلیل چند احادیث پیشِ خدمت ہیں*

🌷حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی یا میری پنڈلی کا گوشت پکڑا اور فرمایا: ”یہ تہبند،شلوار رکھنے کی جگہ ہے،
اگر اس پر راضی نہ ہو تو تھوڑا اور نیچا کر لو،
پھر اگر اور نیچا کرنا چاہو تو تہ بند ٹخنوں سے نیچا نہیں کر سکتے
۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے،
(سنن ترمذی حدیث نمبر-1783)

*یعنی کپڑا لٹکانے کی جگہ نصف پنڈلی تک ہے، اگر کوئی نیچے کرنا چاہے تو ٹخنے سے اوپر تک رکھ سکتا، اس سے نیچے لٹکانا جائز نہیں،*

*اوپر جتنى بھى احاديث گزرى ہيں وہ ٹخنوں سے كپڑا نيچے ركھنے كى ممانعت ميں عام ہيں، چاہے اس كا مقصد تكبر ہو يا نہ ہو، ليكن اگر مقصد تكبر ہو تو بلا شك گناہ اور جرم زيادہ ہو گا،*

🌷كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” جس نے اپنى چادر تكبر سے نيچے ركھ كر كھينچى تو اللہ تعالى اس كى جانب نہيں ديكھےگا ”
(صحيح بخارى حديث نمبر_ 5788 )
(صحيح مسلم حديث نمبر_ 2087 )

*پھر يہ بھى ہے كہ انسان اپنے آپ كو تكبر سے برى نہيں كر سكتا چاہے وہ اس كا دعوى بھى كرے تو بھى اس سے قبول نہيں كيا جائيگا كيونكہ يہ اس كا خود اپنى جانب سے تزكيہ نفس ہے،ليكن جس كے متعلق اس كى گواہى وحى نے دى تو وہ ٹھيک ہے،*

🌷جيسا كہ حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” جس نے بھى اپنا كپڑا تكبر سے كھينچا اور لٹكايا تو اللہ تعالى روز قيامت اسے ديكھے گا بھى نہيں ”
تو ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كہنے لگے:
اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم:
ميرى چادر ڈھيلى ہو جاتى ہے، ليكن ميں اس كا خيال ركھتا ہوں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
” يقينا تم ان ميں سے نہيں جو اسے بطور تكبر لٹکاتے ہيں
(صحيح بخارى حديث نمبر _5784 )

🌷حضرت عائشہ کی ایک روایت ہے
ابو بکر کا قد جھکا ہوا تھا ۔۔۔اپنی چادر تھام نہیں سکتے تھے۔۔وہ ان کے کولہوں سے ڈھلک جاتی
(مجمع الزوائد ٩/٤٥ • فيه الواقدي وهو ضعيف)

*اب صاف ظاہر ہے کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ جان بوجھ کر چادر نیچے نہیں لٹکاتے تھے۔۔۔کبھی کبھی بے توجہی ہو جاتی تو نیچے ڈھلک جاتی ۔۔۔اس طرح اگر کسی کی چادر ڈھلک جاے تو نہ یہ تکبر ہے اور نہ اس پر مواخذہ ہے*

*ٹخنوں سے نيچے كپڑا اور چادر يا شلوار وغيرہ ركھنا چاہے وہ تكبر كى بنا پر نہ بھى ہو پھر بھى منع ہے،*

🌷اس كى دليل درج ذيل حديث ہے:
ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” مسلمان كا لباس نصف پنڈلى تك ہے، نصف پنڈلى اور ٹخنوں كے درميان ہونے ميں كوئى حرج نہيں، اور جو ٹخنوں سے نيچے ہو وہ آگ ميں ہے، اور جس نے بھى اپنا كپڑا تكبر سے كھينچا اللہ تعالى اس كى جانب ديكھے گا بھى نہيں ”
(سنن ابو داود حديث نمبر_4093 )
اس كى سند صحيح ہے،

🌷اور ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ: ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس سے گزار تو ميرى چادر ڈھيلى ہو كر نيچے ہوئى ہوئى تھى،
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے: اے عبد اللہ اپنى چادر اوپر اٹھاؤ، تو ميں نے اسے اوپر كر ليا، پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: اور زيادہ كرو، تو ميں نے اور اوپر كر لى،
اس كے بعد ميں ہميشہ اس كا خيال ركھتا ہوں، لوگوں ميں سے كسى نے دريافت كيا: كہاں تك ؟
تو عبد اللہ بن عمر رضى اللہ تعالى عنہما كہنے لگے: آدھى پنڈليوں تك ،
(صحيح مسلم حديث نمبر_ 2086 )

*اور اسبال یعنی تکبر سے کپڑے نیچے لٹکانا جس طرح مردوں ميں منع ہے اسى طرح عورتوں ميں بھى منع ہے*

🌷 جس كى دليل ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما كى درج ذيل حديث ہے:
” قميص اور پگڑى اور تہہ بند ميں اسبال ہے، جس نے بھى اس سے كچھ بھى تكبر كے ساتھ لٹكا كر كھينچا اللہ تعالى روز قيامت اس كى جانب نہيں ديكھےگا ”
(سنن ابو داود حديث نمبر:4094 )
(سنن نسائی،5334)

*یعنی تکبر سے پگڑی لمبی باندھے، یا تکبر سے قمیص لمبی ڈالے یا شلوار،چادر لمبی رکھے۔۔ یہ سب گناہ ہے اور حرام ہے،زیر نظر حدیث میں من جر ثوبہ کے الفاظ ہیں ان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آپﷺ نے صرف چادر لٹکانے سے منع نہیں کیا بلکہ قمیص شلوار یا کوئی بھی کپڑا جو لٹکایا جائے اس سے منع فرمایا ہے،کپڑا لٹکانے پر یہ وعید عمومی ہے ،مرد عورتیں دونوں اس میں داخل ہیں*

🌷ام سلمہ نے اس حدیث سے یہی بات سمجھی چنانچہ ترمذی اور نسائی میں
ابن عمر کی اس روایت میں ساتھ ہی یہ الفاظ ہیں
مَن جرَّ ثوبَه مِن الخُيَلاءِ لم يَنْظُرِ اللهُ إليه ، قالت أمُّ سَلَمَةَ : يا رسولَ اللهِ ، فكيف تَصْنَعُ النساءُ بذيولهن ؟ قال : تُرْخينَه شِبْرًا . قالت: إذا تَنْكَشِفُ أقدامُهنَّ. قال : تُرْخِينَه ذِراعًا لا تزِدْنَ عليه.
(سنن نسائی، حدیث نمبر،5336,5337)
ام سلمہ رض نے کہا کہ عورتیں اپنے دامن کا کیا کریں ۔۔۔آپﷺ نے فرمایا ایک بالشت لٹکا لیا کریں ۔۔انھوں نے عرض کیا کہ اس صورت میں ان کے پاؤں ننگے رہ جائیں گے آپﷺ نے فرمایا تو ایک ہاتھ لٹکا لیں اور اس سے زیادہ نہ لٹکائیں،

*اس سے معلوم ہوا کہ جو عورتیں کئی گز لمبا کپڑا اپنے پیچھے کھینچتے ہوئے چلتی ہیں خصوصا شادی کے موقع پر وہ بھی اس وعید میں شامل ہیں۔۔۔یورپی اقوام میں اور ان کی دیکھا دیکھی مسلمان عورتوں میں بھی یہ رسم بد چل پڑی ہے کہ شادی کی تقریبات میں کئی گز لمبے غرارے پہنتی ہیں کبھی ٹیل سٹائل کی صورت میں اور کبھی فش سٹائل کی طرز پر اور کبھی کبھار دوپٹہ فرش پر جھاڑو دے رہا ہوتا ہے۔۔۔اور بعض اوقات اسے کئی عورتوں نے اٹھا رکھا ہوتا ہے جو ساتھ ساتھ چلتی جاتی ہیں۔۔۔۔نمود و نمائش اور کبر و نخوت کی ماری ہوئی یہ عورتیں اللہ کی نگاہ رحمت سے محروم ہیں،عورت مردوں کی طرح اپنے ٹخنے ننگے نہ رکھے بلکہ پاؤں کو چھپائے مگر ایک ہاتھ (بالشت) سے زیادہ کپڑا نہ لٹکائے ۔۔۔بہتر یہ ہے کہ ایک بالشت ہی لٹکائے*

#واضح_رہے کہ عورتوں کے لیے لباس ٹخنوں سے نیچے ہی ہوگا بلکہ اگر پنڈلی سے ایک ہاتھ نیچے لٹکائیں تو پورا پاؤں چھپ جائے گا، نیچے تک، زمین پر کپڑا بھی لگے گا،
یہاں جو ممانعت ہے وہ یہ ہے کہ عورتیں بھی تکبر سے ایک ہاتھ سے زیادہ نیچے نا لٹکائیں، جیسے آج کل عورتیں تکبر سے جو ایک ایک گز لمبے غرارے بناتی ہیں، شادی بیاہ پر ، پیچھے دور تک سرکتے جاتے ان سے منع کیا گیا ہے،

خوب سمجھ لیں!!!!

*اگر کوئی شخص اپنی پنڈلیاں ٹیڑھی یا باریک ہونے کی وجہ سے چادر لٹکائےتو یہ بھی ناجائز ہے*

🌷رسول اللہﷺ نے ایک آدمی کودیکھا جو اپنی چادر کھینچتا ہوا جا رہا تھا آپﷺ اس کی طرف جلدی سے گئے یا دوڑ کر گئےاور فرمایا
اپنی چادر اوپر اٹھاؤ اور اللہ سے ڈرو
اس نے کہا میرے پاؤں ٹیڑھے ہیں میرے گھٹنے آپس میں رگڑ کھاتے ہیں
آپﷺ نے فرمایا
اپنی چادر اوپر اٹھاؤ کیونکہ اللہ کی پیدا کی ہوئی ہر چیز ہی خوبصورت ہے
تو اس کے بعد اس آدمی کو جب بھی دیکھا گیا اس کی چادر نصف پنڈلی پر ہوتی تھی،
(جامع المسانیدوالسنن،5198)

*اس حدیث سے اس معاملے کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔۔ایک جائز عذر کی موجودگی کے باوجود آپﷺ نے اسے ناپسند فرمایا تو جو حضرات بغیر کسی مجبوری اور معذوری کے چادر لٹکاتے ہیں انھیں اس حدیث پر غور کرنا چاہیے،جو شخص جان بوجھ کر چادر یا شلوار ضرورت سے بڑی سلواتا ہےاور اسے ٹخنے سے نیچے رکھتا ہے تکبر کے علاوہ اس کے ناجائز ہونے کی چند اور وجہیں ہیں*

☘پہلی وجہ
اسراف اور فضول خرچی ہے جو کہ حرام ہے کیونکہ اللہ تعالی نے اس سے منع فرمایا ہے کہ ،ولا تسرفوا ان اللہ لا یحب المسرفین
اور فضول خرچی نہ کرو اللہ تعالی فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
(سورہ الاعراف،31)

🌴دوسری وجہ
عورتوں سے مشابہت ہے جو اس میں اسراف سے بھی زیادہ نمایاں ہے
ابو ہریرۃ سے روایت ہے
رسول اللہ ﷺ نے اس عورت پر لعنت فرمائی جو مرد کی مشابہت کرے اور اس مرد پر لعنت فرمائی جو عورتوں کی مشابہت کرے،
(صحیح بخاری،5885)
یہ بات واضح ہے کہ عورت اگر اپنے ٹخنے ننگے رکھے تو یہ مرد سے مشابہت ہے اور مرد اپنے ٹخنے ڈھانک کر رکھے تو یہ عورت سے مشابہت ہے

☘تیسری وجہ
چادر لٹکانے والے کی چادر کے ساتھ کوئی نہ کوئی نجاست لگنے کا اندیشہ رہتا ہے
جبکہ اللہ تعالی نے حکم دیا ہے
وثیابک فطھر،
اپنےکپڑے پاک رکھ،
(سورہ مدثر،:4)

🌷صحیح بخاری میں عمر بن خطاب کی شہادت کا مفصل واقعہ مذکور ہےعمرو بن میمون بیان کرتے ہیں
جب امیر المومنین کو پیٹ میں خنجرمارا گیا تو انھیں اٹھا کر گھر لایا گیا ہم بھی ساتھ گئے نبیذ لائی گئی انھوں نے پی لی تو پیٹ سے نکل گئی پھر دودھ لایا گیا آپ نے پیا تو وہ بھی زخم سے نکل گیا ۔۔۔۔لوگوں کو یقین ہو گیا کہ آپ شہید ہو جائیں گے اب ہم ان کے پاس داخل ہوئے اور لوگ بھی آنے لگے اور ان کی تعریف کرنے لگے ایک نوجوان آیا اس نے کہا امیر المومنین !
اللہ کی طرف سے خوش خبری پر خوش ہو جائیے۔۔۔۔۔۔۔جب وہ جانے لگا تو اس کی چادر زمین پر لگ رہی تھی فرمایا اس نوجوان کو میرے پاس واپس لاؤ پھر فرمایا
یا ابن اخی ارفع ثوبک فانہ انقی لثوبک واتقی لربک
بھتیجے اپنا کپڑا اوپر اٹھا لو کیونکہ یہ تمہارے کپڑے کو صاف رکھنے کا باعث ہے اور تمہارے پروردگار سے زیادہ ڈرنے کا باعث ہے،
(صحیح البخاری،حدیث نمبر-3700)

*یہاں ان لوگوں کو غور کرنا چاہیے جو ٹخنوں سے کپڑا لٹکانے کو معمولی خیال کرتے ہیں کہ امیر المومنین نے اتنی تکلیف میں بھی کپڑا لٹکانے سے منع فرمانے کو ضروری سمجھا،اور ہو سكتا ہے تكبر كرنے والے كو آخرت سے قبل اس كى سزا دنيا ميں بھى مل جائے،*

🌷جيسا كہ درج ذيل حديث ميں بيان ہوا ہے:ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” ايك شخص تكبر كے ساتھ اتراتا ہوا اپنى دو چادروں ميں چلا جا رہا تھا اور اسے اپنا آپ بڑا پسند اور اچھا لگا، تو اللہ تعالى نے اسے زمين ميں دھنسا ديا، تو وہ قيامت تک اس ميں دھنستا ہى چلا جائے گا ”
(صحيح مسلم حديث نمبر_2088)

*اللہ پاک ہمیں اس تکبر و غرور سے بچائیں اور محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے والا بنا دیں،آمین*

(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )

🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!

🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہمارا فیسبک پیج وزٹ کریں۔۔.
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں