“سلسلہ سوال و جواب نمبر-95”
سوال_علم غیب کیا ہے؟ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم عالم الغیب تھے؟ کیا آپ کو عطائی علم غیب تھا؟
Published Date 10:10:2018
جواب۔۔!!
الحمدللہ۔۔۔!
پہلی گزارش تو یہ ہے تمام دوست اس میسج کو ایک بار ضرور مکمل پڑھیں، بڑی محنت کی ہے میں نے اس پر، تھوڑا لمبا میسج ہے مگر پلیز مکمل پڑھیں،
ان شاءاللہ آپکو زندگی بھر اس مسئلے کے بارے کسی سے پوچھنا نہیں پڑھے گا،
*عرصہ دراز سے لوگ اس مسئلے میں اختلافات کا شکار ہیں کہ عالم الغیب (یعنی غیب جاننے والا) کون ہے؟؟؟۔۔۔ جبکہ مسلمانوں کا یہ متفق علیہ عقیدہ ہے کہ غیب کا علم ﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا مگر کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ﷲتعالیٰ کے علاوہ محمد رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی غیب کاعلم جانتے ہیں۔*
*یہ اختلاف قرآن وحدیث سے دور رہنے اور آباؤ اجداد کی اندھی پیروی کا نتیجہ ہے میں چاہتا ہوں کہ قرآن وحدیث سے اس مسئلہ کو بیان کروں اور حق کو باطل سے جدا کردوں*
عالم الغیب میں دوالفاظ استعمال ہوئے ہیں پہلا عالم اور دوسرا غیب،
عالم جاننے والے کو کہتے ہیں
اور غیب کے معنی چھپی ہوئی چیز اور وہ چیز جو آئندہ ہونے والی ہے ۔
اب اگر کسی شخص میں یہ صفت ہوکہ وہ بغیر کسی دوسرے کی مدد کے یعنی اسے کوئی نہ بتائے اور وہ خود صرف اپنے علم سے یہ جان لے کہ آئندہ کیا ہونے والا ہے یا اس کے پاس ایسا علم ہوکہ چھپی ہوئی چیزیں اس کے سامنے بغیر کسی کی مدد کے ظاہر ہوجائیں تو ایسا شخص عالم الغیب کہلائے گا ،
*اب ہم ایسا شخص مخلوق میں اگر تلاش کریں تو شاید ایسا شخص ہمیں کوئی بھی نہ ملے گا جو یہ کہے کہ میرے پاس ایک ایسا علم ہے ایک ایسی قوت ہے کہ مجھے کوئی نہیں بتاتا اور میں جانتا ہوں جوکچھ چھپا ہوا ہے اور جو کچھ ظاہر ہے اور میں جانتا ہوں جوکچھ ہوچکا ہے اور جو آئندہ ہونے والا ہے تو ہمیں پتہ چلے گا کہ یہ دعویٰ تو صرف ﷲسبحانہ وتعالیٰ کاہے ،
لہٰذا یہ ثابت ہوجائے گا کہ ﷲ تعالیٰ ہی دراصل عالم الغیب ہے،ﷲتعالیٰ نے اپنے عالم الغیب ہونے کی قرآن مجید میں کئی جگہ دلیلیں فرمائی ہیں،ﷲتعالیٰ فرماتا ہے کہ صرف میں ہی عالم الغیب ہوں میرے علاوہ کوئی بھی غیب نہیں جانتا*
*صرف ﷲتعالیٰ کے عالم الغیب ہونے کے دلائل یہ ہیں*
1🌷وَلِلَّهِ غَيۡبُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَإِلَيۡهِ يُرۡجَعُ ٱلۡأَمۡرُ كُلُّهُ ۥ فَٱعۡبُدۡهُ وَتَوَڪَّلۡ عَلَيۡهِۚ وَمَا رَبُّكَ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ
اور ﷲ ہی کے لئے ہے غیب آسمانوں کا اور زمین کا اور اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تمام معاملات،
سو اسی کی عبادت کرواور بھروسہ رکھو اسی پر اور نہیں ہے تیرا رب کچھ بے خبر ان کاموں سے جو تم کرتے ہو۔
(سورہ ھود:123)
2🌷قُل لَّا يَعۡلَمُ مَن فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ ٱلۡغَيۡبَ إِلَّا ٱللَّهُۚ وَمَا يَشۡعُرُونَ أَيَّانَ يُبۡعَثُونَ
اے نبی ! ان سے کہو نہیں جانتا جو بھی ہے آسمانوں میں اور زمین میں غیب کو سوائے ﷲکے ،
اور نہیں جانتے وہ تو یہ بھی کہ کب دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔(سورہ النمل:65)
3🌷وَلِلَّهِ غَيۡبُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِۚ وَمَآ أَمۡرُ ٱلسَّاعَةِ إِلَّا كَلَمۡحِ ٱلۡبَصَرِ أَوۡ هُوَ أَقۡرَبُۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ ڪُلِّ شَىۡءٍ۬ قَدِيرٌ۬
اور ﷲ ہی کے لیے خاص ہے پوشیدہ حقائق کا علم (جو ہیں )آسمانوں اور زمین میں اور نہیں ہے قیامت کا معاملہ مگر مانند آنکھ جھپکنے کہ بلکہ وہ اس سے بھی جلد تر ہے ۔بے شک ﷲہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔(سورہ النحل:77)
4🌷وَعِندَهُ ۥ مَفَاتِحُ ٱلۡغَيۡبِ لَا يَعۡلَمُهَآ إِلَّا هُوَۚ وَيَعۡلَمُ مَا فِى ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِۚ وَمَا تَسۡقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعۡلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ۬ فِى ظُلُمَـٰتِ ٱلۡأَرۡضِ وَلَا رَطۡبٍ۬ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِى كِتَـٰبٍ۬ مُّبِينٍ۬
اور اسی کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی نہیں جانتا انہیں کوئی سوائے اس کے، اور وہ تو جانتا ہے اسے بھی جو خشکی میں ہے اور جو سمندر میں ہے اور نہیں جھڑتا کوئی پتہ مگر وہ اس کے علم میں ہے اور نہ کوئی دانہ زمین کے تاریک پردوں میں ایسا ہے اور نہیں کوئی تر اور نہ خشک (چیز)مگر وہ روشن کتاب میں (درج) ہے۔
(سورہ الانعام :59)
5🌷هُوَ ٱللَّهُ ٱلَّذِى لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَۖ عَـٰلِمُ ٱلۡغَيۡبِ وَٱلشَّهَـٰدَةِۖ هُوَ ٱلرَّحۡمَـٰنُ ٱلرَّحِيمُ
وہ ﷲ ہی ہے ٬ نہیں کوئی معبود سوائے اس کے ،وہ جاننے والا ہے غائب وحاضر کو،
بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا
۔(سورہ الحشر:22)
عزیز دوستو!۔
ان تمام آیتوں کے مطالعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ غیب کا علم صرف ﷲہی کے لیے خاص ہے اس کے علاوہ کسی کے پاس یہ علم نہیں کہ وہ چھپی ہوئی چیزوں کو جان لے ۔
6🌷عبدﷲ بن عمر رضی ﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا غیب کی پانچ کنجیاں ہیں جنہیں ﷲ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ۔
١: عورت کے پیٹ میں کیا ہے ۔
٢: کل کیا ہوگا۔
٣: بارش کب ہوگی۔
٤: جاندار کس سرزمین پرمرے گا ۔
٥: قیامت کب آئے گی۔
(صحیح البخاری، 4697)
،حقیقت یہی ہے کہ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کو غیب کا علم نہیں تھا ،جب ﷲتعالیٰ نے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کو حقیقت پرمطلع فرمایا تو آپ کو خبر ہوئی۔
7🌷سیدہ ام المؤمنین عائشہ رضی ﷲ عنہا کا بھی یہی عقیدہ تھا جو ہمارا عقیدہ ہے:
سیدہ ام المؤمنین عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت ہے کہ
اگر تم میں سے کوئی یہ کہتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا تو وہ غلط کہتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بارے میں خود کہتا ہے کہ نظریں اس کو دیکھ نہیں سکتیں، (سورہ الانعام،103)
اور جو کوئی کہتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے تھے تو وہ جھوٹ کہتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ خود کہتا ہے کہ غیب کا علم اللہ کے سوا اور کسی کو نہیں۔
(صحیح البخاری،حدیث نمبر 7380)
اس حدیث سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ ﷲکے رسول غیب نہیں جانتے تھے،
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی ﷲ عنہا سے حدیث بیان کرنے میں غلطی ہوگئی، (نعوذباللہ )
مگر ﷲ تعالیٰ تو غلطیوں سے پاک ہے لوگ اپنے نبی کے درجات میں غلو نہ کرنے لگیں،
اس لئے ﷲتعالیٰ نے اس مسئلے کو قرآن میں واضح کردیا ہے جن کو ﷲ تعالیٰ نے ہدایت اور قرآن سمجھنے کی صلاحیت عطا فرمائی ہے وہ تو قرآن کے احکامات کو اسی طرح تسلیم کرتے ہیں اور جن کے دل ٹیڑھے ہیں وہ قرآن کی بھی غلط تاویلیں کرنے سے باز نہیں آتے ،
ﷲتعالیٰ نے ہمارے نبی سے قرآن کریم کے ذریعے یہ اعلان کروایا قرآن میں،
8🌷قُل لَّآ أَقُولُ لَكُمۡ عِندِى خَزَآٮِٕنُ ٱللَّهِ وَلَآ أَعۡلَمُ ٱلۡغَيۡبَ وَلَآ أَقُولُ لَكُمۡ إِنِّى مَلَكٌۖ إِنۡ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰٓ إِلَىَّۚ قُلۡ هَلۡ يَسۡتَوِى ٱلۡأَعۡمَىٰ وَٱلۡبَصِيرُۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ
اے نبی آپ لوگوں سے کہہ دیں ! نہیں کہتا میں تم سے کہ میرے پاس ﷲکے خزانے ہیں اور نہ ہی میں غیب جانتا ہوں،اور نہ کہتا ہوں میں تم سے کہ میں فرشتہ ہوں ، میں تو صرف اس کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر وحی کیا جاتا ہے، پوچھو (ان سے)کیا برابر ہوسکتاہے اندھا اور آنکھوں والا؟کیا تم غور نہیں کرتے ؟
(سورہ الانعام:50)
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ خود نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم کا بھی یہی عقیدہ تھا کہ وہ غیب نہیں جانتے
سورۃ الانعام کی اس آیت میں جہاں رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے اپنے غیب جاننے کی نفی فرمائی ہے وہاں آپ نے یہ بھی واضح بتا دیا کہ یہ جو میں آئیندہ حالات کی وقتاً فوقتاً خبریں دیتا ہوں یہ اللہ پاک مجھے وحی کرتے ہیں،
رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے اس آیت میں دونوں باتوں کی وضاحت فرمادی فرمایا
(ولااعلم الغیب) میں غیب نہیں جانتا ،توپھر ﷲکے رسول کو غیب کی باتوں کا پتہ کس طرح چلتا تھا ؟
۔فرمایاان اتبع الا ما یوحی الیّ)میں تو اس کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے,
میں اپنی طرف سے کچھ نہیں بتا سکتا جو بات میرا رب وحی کرتا ہے میں تم لوگوں کو بتا دیتا ہوں اور جو بات میرا رب نہیں بتاتا وہ بات میں تمہیں بھی نہیں بتاسکتا ہوں۔۔۔
*نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم کو کوئی بات اس وقت تک نہیں پتہ چلتی تھی جب تک ﷲ تعالیٰ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعہ بتا نہ دے*
9🌷حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر سب نے حج کا احرام باندھا ہوا تھا کہ نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا جس کے پاس قربانی کاجانور نہیں ہے وہ عمرہ کرکے احرام کھول لے اور حج کا احرام بعد میں باندھے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس قربانی کا جانور تھا آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کچھ مجھے اب معلوم ہوا ہے اگر وہ پہلے سے معلوم ہوجاتا تو میں قربانی کا جانور اپنے ساتھ نہیں لاتا اور میں بھی اپنا احرام کھول ڈالتا۔
(صحیح البخاری٬حدیث نمبر، 2505)
اس حدیث سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم کو وحی آنے سے پہلے کسی چیز کی خبر نہیں ہوتی تھی۔ﷲتعالیٰ تو علیم وخبیر ہے وہ جانتا ہے کہ جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ لوگ اس آیت کی غلط تاویل نہ کرکے یہ نہ سمجھ لیں کہ یہ اعلان ﷲتعالیٰ نے اپنے رسول سے کسی مصلحت کے تحت کروایا ہے یہ حضور کی انکساری ہے ۔حقیقت کچھ اور ہے ،ﷲتعالیٰ نے نبی کے غیب نہ جاننے کو ایک دوسری آیت میں مزید واضح فرمادیا اور ایک مرتبہ پھر اعلان کروادیا۔۔۔
10🌷قُل لَّآ أَمۡلِكُ لِنَفۡسِى نَفۡعً۬ا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَآءَ ٱللَّهُۚ وَلَوۡ كُنتُ أَعۡلَمُ ٱلۡغَيۡبَ لَٱسۡتَڪۡثَرۡتُ مِنَ ٱلۡخَيۡرِ وَمَا مَسَّنِىَ ٱلسُّوٓءُۚ إِنۡ أَنَا۟ إِلَّا نَذِيرٌ۬ وَبَشِيرٌ۬ لِّقَوۡمٍ۬ يُؤۡمِنُونَ
اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیجئے !کہ نہیں اختیار رکھتا میں اپنی ذات کے لئے بھی کسی نفع اور نہ کسی نقصان کا مگرجو چاہے ﷲ۔ اور اگر ہوتا مجھے غیب کا علم تو ضرور حاصل کرلیتا میں بہت فائدے اورنہ پہنچتا مجھے کہیں کوئی نقصان ۔نہیں ہوں میں مگر خبردار کرنے والا اور خوشخبری سنانے والا ان لوگوں کے لئے جو میری بات مانیں۔
(سورۃ اعراف:188)
*نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم نے واضح طور پر اعلان فرمادیا کہ میں ﷲکے حکم کے بغیر اپنی ذات کے لیے بھی کسی نفع ونقصان کا اختیار نہیں رکھتا اور میں غیب نہیں جانتا اگر میں غیب جانتا اور مجھ میں ایسی قوت وصفت موجود ہوتی میں آئندہ ہونے والے حالات کو جان لیتا تو میں اپنے لیے بہت ساری بھلائیاں جمع کرلیتا اور برائی مجھے کبھی نہ پہنچتی*
*سوچنے کی بات ہے کہ اگر کسی شخص کو یہ پتہ چل جائے کہ کچھ دیر بعد اس کے ساتھ حادثہ ہونے والا ہے تو وہ اس سے بچاؤ کی تدبیر نکال لے اور یہی علم غیب ہے مگر یہ علم ﷲ تعالیٰ نے کسی نبی کو کسی ولی کو کسی بھی مخلوق کو عطا نہیں کیا،*
*ﷲکے رسول کو تو یہ بھی خبر نہیں ہوتی کہ کل کیا ہوگا بجز اس کے کہ ﷲتعالیٰ انہیں خبر دے دے*
11🌷حضرت عائشہ رضی ﷲعنہا سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں،
جوشخص یہ کہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، آئیندہ حالات کی خبر دے دیتے ہیں کہ کل کیا ہو گا؟
تو اس نے اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا جھوٹ باندھا ،
کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ’’ ( اے نبی! ) فرما دیجیے ! کوئی ایک بھی جو آسمانوں اور زمین میں ہے ، غیب نہیں جانتا ، سوائے اللہ کے ۔(سورہ النمل،65)
(صحیح مسلم کتاب الایمان،287)
کیونکہ یہ علم کہ کل کیا ہوگا غیب کی پانچ کنجیوں میں سے ایک ہے جو صرف ﷲ کے لئے خاص ہیں۔جہاں احادیث میں اس بات کی دلیلیں موجود ہیں کہ ﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم غیب نہیں جانتے تھے وہاں ﷲ تعالیٰ نے برابر قرآن میں بھی وضاحتیں پیش کی ہیں ﷲ تعالیٰ نے ایک اور جگہ نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم سے اعلان کروادیا:
12🌷قُلۡ مَا كُنتُ بِدۡعً۬ا مِّنَ ٱلرُّسُلِ وَمَآ أَدۡرِى مَا يُفۡعَلُ بِى وَلَا بِكُمۡۖ إِنۡ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰٓ إِلَىَّ وَمَآ أَنَا۟ إِلَّا نَذِيرٌ۬ مُّبِينٌ۬
اے نبی ! ان سے کہئے کہ میں کوئی نرالا رسول نہیں ہوں، مجھے تو یہ بھی نہیں معلوم کہ کیا ، کیا جائے گا میرے ساتھ ، اور نہ (وہ معلوم جو کیاجائے گا )تمہارے ساتھ ؟میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو بھیجی جاتی ہے میری طرف اور میں تو صرف صاف صاف خبردار کرنے والے ہوں،
(سورہ الاحقاف:9)
اس آیت میں بھی رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے وضاحت فرمادی کہ میں کوئی نئی قسم کا رسول نہیں ہوں مجھے نہیں معلوم کہ میرے ساتھ آئندہ کیا کیا جائے گا اور نہ مجھے یہ معلوم ہے کہ آئندہ تمہارے ساتھ کیاکیا جائے گا۔اور آخر میں ایک مرتبہ پھر رسول ﷲ صلی ﷲعلیہ وسلم نے وضاحت فرمادی کہ علم غیب میں نہیں جانتابلکہ میں تو بس وحی کی پیروی کرتاہوں ۔اور ﷲتعالیٰ نے بھی قرآن مجید میں اپنے الفاظ میں اس بات کی وضاحت فرمادی ہے کہ میرے نبی غیب نہیں جانتے،
*ان احادیث اور قرآنی آیات سے ثابت ہوتاہے کہ علم غیب خاص صفت الٰہی ہے ﷲتعالیٰ اپنی صفات وربوبیت کسی کو بھی عطا نہیں فرماتا،*
ﷲتعالیٰ ہی ازل سے ابد تک کے تمام حالات کو جانتا ہے اور وہی اس کائنات کے نظام کو اپنے علم اور تدبیر سے چلارہاہے ، اس کام میں اس کا کوئی ایک بھی شریک نہیں اور اسے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں،
مگر آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کو کچھ بھی پتہ نہیں چلتا تھا اس وقت تک جب تک ﷲتعالیٰ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعہ سے مطلع نہ فرمادیتا قرآن و حدیث میں ایسے بے شمار واقعات ہیں جن میں سے آپ کی معلومات کے لئے کچھ عرض کردیتا ہوں ۔
13🌷رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم بالکل وحی کے تابع تھے ایک مرتبہ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم پر وحی کا نزول کچھ عرصہ کے لئے بند ہوگیا،
تو آپ خاموشی کے ساتھ اپنے حجرے میں بیٹھے رہتے لوگ آپ پر طنز کرتے اور کہتے تھے کہ لگتا ہے کہ شاید آپ کے رب نے آپ کو چھوڑدیاہے اگر آپ علم غیب جانتے ہوتے تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کو آئندہ حالات کا پتہ ہوتا اور آپ کی یہ کیفیت نہ ہوتی لیکن چونکہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم غیب نہیں جانتے تھے اس لئے خاموش رہتے اور لوگوں کے طعنے برداشت کرتے پھر کچھ عرصہ بعد ﷲتعالیٰ کی رحمت جو ش میں آئی اور سورۃ الضحیٰ نازل فرمائی
(صحیح البخاری،کتاب التفسیر ,4950)
(صحیح مسلم،1797)
14🌷اسی طرح ایک سفر کے بعد
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی ﷲ عنہا پر کچھ منافق لوگوں نے تہمت لگائی منافق لوگ آپ کی برائیاں کرنے لگے اس دوران بھی نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم بہت پریشان رہتے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم چونکہ صادق اور امین تھے آپ نے کبھی جھوٹ نہیں بولاتھا اس لئے اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے بلکہ اپنے معاملے کو ﷲ تعالیٰ پر چھوڑدیا،
ادھر سیدہ طاہرہ ام المؤمنین عائشہ رضی ﷲعنہا بھی تہمت کی وجہ سے بہت پریشان رہتی اور روتی رہتی تھیں ،
کیونکہ عورتیں باتیں بناتی ،طعنے دیتی تھیں ،پھرکچھ عرصہ بعد ،
ﷲتعالیٰ ہی نے اس مسئلہ کو حل کیا اور سورالنور میں سیدہ ام المؤمنین عائشہ رضی ﷲ عنہا کی پاکی بیان کردی ،اگر رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم غیب جانتے تو پہلے ہی دن اس مسئلے کو حل فرمادیتے ،اتنے دن پریشان نہیں ہوتے۔
(صحیح البخاری، 2661)
15🌷ایک اور سفر میں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی ﷲتعالیٰ عنہا کا ہار گم ہوگیا تو نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم نے اسے تلاش کرنے کا حکم دیا، صحابہ کرام نے کافی تلاش کیا مگر ہار نہیں ملا آخر کار آپ نے وہاں سے کوچ کرنے کا حکم فرمایا ،جب ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا کا اونٹ کھڑا ہوا تو وہ ہار اس کے نیچے سے نکلا ،اب اگر نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم غیب جانتے تو انہیں پتہ ہونا چاہئے تھا کہ ہار اونٹ کے نیچے ہے ،پھر تلاش کرنے کا حکم نہ دیتے اور اتنی پریشانی نہ ہوتی۔
صحیح البخاری،کتاب التیمم:334)
(صحیح مسلم،کتاب الحیض:باب التیمم_367 )
16🌷مشرکوں کی ایک قوم بنی عامر نے دھوکے سے 70 قاری قرآن صحابہ کو یہ کہہ کر لے گئے کہ ہم قرآن سیکھنا چاہتے، مگر وہاں لے جا کر انہوں نے تمام صحابہ کو شہید کر دیا،
(صحیح البخاری، 1002)
اگر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غیب جانتے تھے تو کیا آپ اپنے 70 صحابہ کو ان یہودیوں کے ساتھ بھیجتے؟؟ کیا نعوذ باللہ آپ نے جان بوجھ کر اپنے ساتھیوں کو شہید کروایا؟؟
17🌷یہودی عورت نے زہر ڈال کر بکری کا گوشت آپکو تحفے میں بھیجا، آپ نے خود بھی کچھ حصہ کھا لیا اور آپکے صحابہ نے بھی، پھر آپکو پتا چل گیا،
اللہ کے حکم سے،آپ پر تو زہر کا اثر نہ ہوا مگر آپکے صحابی اس زہریلے کھانے سے شہید ہو گئے، اور جب آپ آخری بیماری میں تھے تو آپ نے فرمایا تھا ، اس زہریلے کھانے کی تکلیف کو میں ہمیشہ محسوس کرتا رہا اور اب وہ وقت آ گیا کہ اس تکلیف نے میری شہ رگ کاٹ دی،
(سنن ابو داؤد،4512)
اگر نبی پاک کو غیب کا علم تھا تو کیا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جان بوجھ کر زہریلا کھانا کھایا؟ یا نعوذ باللہ آپ نے جان بوجھ کر اپنے صحابی کو شہید کروایا؟؟
18🌷آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،
حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس سے شہد کھایا کرتے، اور وہاں زیادہ دیر رکتے تھے،
تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور باقی امہات المومنین اس بات سے پریشان تھیں،
ان سب نے یہ طے کیا کہ جس کے پاس بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آئیں وہ بیوی کہے گی کہ آپ نے کیا کھایا کہ آپکے منہ سے بو آ رہی؟ سب بیویوں نے یہی بات کی تو آپ نے فرمایا میں نے تو صرف شہد کھایا تھا، اور فرمایا آج کے بعد میں شہد کبھی نہیں کھاؤں گا،
پھر اللہ نے آپکو وحی کے ذریعے امہات المومنین کی ساری حقیقت بتلائی اور،
اللہ نے ڈانٹا کہ آپ نے اللہ کی حلال چیز کو حرام کیوں قرار دیا (سورہ التحریم، 1_4)
(صحیح البخاری،5267,5268)
اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ساری حقیقت کا پتہ ہوتا تو آپ کبھی بھی شہد کو خود پر حرام کرتے ؟؟
19🌷صحابہ کرام کجھور کے درختوں سے زیادہ اور اچھا پھل لینے کے لیے پیوند کاری کرتے تھے، آپ نے دیکھا تو فرمایا کہ پیوندکاری نہ کرو ، اس طرح بھی پھل زیادہ ہو گا،
مگر اگلے سال پھل زیادہ نہ ہوا تو آپ نے فرمایا دنیا کے بارے میں جیسے تم کو اچھا لگے ویسے کرو،
اور دین کے معاملے میں صرف میری پیروی کرو،
(مسند احمد، ج41/ص401) اسکی سند صحیح مسلم کی شرط پر صحیح ہے،
اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غیب جانتے تو کیا صحابہ کرام کو پیوند کاری سے منع کرتے؟
20🌷آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،
کھانا کھانے لگے ابھی ہاتھ بڑھایا تھا کھانے کے لیے کہ عورتوں نے بتایا یہ سانڈے کا گوشت ہے، آپ نے ہاتھ پیچھے کھینچ لیا کیونکہ آپکو سانڈے کا گوشت پسند نہیں تھا،
(صحیح مسلم،1946)
اگر آپ غیب جانتے تو یقیناً آپ اس کھانے کی طرف ہاتھ نہ بڑھاتے،
ان تمام واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غیب کا علم نہیں تھا،
اگر غیب جانتے تو۔۔۔۔!!
عائشہ صدیقہ کا رو رو کر برا حال اور آپ الگ سے پریشان مگر منافقوں کی سازش کا پتہ کیوں نہ چلا؟
اونٹ کے نیچے ہار کا پتہ کیوں نہ چلا؟
آپ نے عظیم قاری اور حافظ قرآن 70 صحابہ کو کیوں بھیجا مشرکوں کے ساتھ؟
زہریلا کھانا کیوں کھایا؟
شہد کو حرام کیوں کہا؟
کھجور کی پیوند کاری سے کیوں منع فرمایا؟
آپ کو سانڈے کے گوشت کا پتہ کیوں نہ چلا؟
ان سب باتوں کا جواب یہی ہے کہ جو بات اللہ پاک آپکو نہیں بتاتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس بات کا پتا نہیں چلتا تھا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف اور صرف اپنے رب کی وحی کی پیروی کرتے تھے،
_______________🌲___________🌲_
🌷اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے، کہ اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غیب کا علم نہیں تھا تو پھر آپ مستقبل اور ماضی میں ہونے والے معاملات کی خبریں کیسے دیتے تھے؟؟؟
جیسے کہ،
بنی اسرائیل کے واقعات بیان فرمائے،
دجال کی خبریں دیں,
قبر والوں کے عذاب کی اطلاع دی،
غزوہ بدر کے مقتولین کی قتل کی جگہ پہلے بتا دی،
حسن وحسین رضی اللہ عنہما کے ساتھ ہونے والے حادثات کا بھی بتایا،
اور بے شمار واقعات۔۔۔۔
اسکا جواب قرآن پاک سے ملاحظہ فرمائیں،
21🌷عَـٰلِمُ ٱلۡغَيۡبِ فَلَا يُظۡهِرُ عَلَىٰ غَيۡبِهِۦۤ أَحَدًا إِلَّا مَنِ ٱرۡتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ۬ فَإِنَّهُ ۥ يَسۡلُكُ مِنۢ بَيۡنِ يَدَيۡهِ وَمِنۡ خَلۡفِهِۦ رَصَدً۬ا لِّيَعۡلَمَ أَن قَدۡ أَبۡلَغُواْ رِسَـٰلَـٰتِ رَبِّہِمۡ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيۡہِمۡ وَأَحۡصَىٰ كُلَّ شَىۡءٍ عَدَدَۢا
وہ عالم الغیب ہے پس نہیں مطلع فرماتا وہ اپنے غیب پر کسی کو ۔سوائے اس رسول کے جسے پسند کرلیا ہواس نے تو صورت حال یہ ہے کہ لگادیتا ہے وہ اس کے آگے اور پیچھے نگہبان ۔تاکہ وہ جان لے کہ درحقیقت انہوں نے پہنچا دئیے ہیں پیغامات اپنے رب کے اور وہ پوری طرح احاطہ کئے ہوئے ہے ان کے ماحول کا اور شمار کررکھا ہے اس نے ایک ایک چیز کو گن کر۔
(سورۃ الجن:26،27،28)
22🌷مَّا كَانَ ٱللَّهُ لِيَذَرَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ عَلَىٰ مَآ أَنتُمۡ عَلَيۡهِ حَتَّىٰ يَمِيزَ ٱلۡخَبِيثَ مِنَ ٱلطَّيِّبِۗ وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُطۡلِعَكُمۡ عَلَى ٱلۡغَيۡبِ وَلَـٰكِنَّ ٱللَّهَ يَجۡتَبِى مِن رُّسُلِهِۦ مَن يَشَآءُۖ فَـَٔامِنُواْ بِٱللَّهِ وَرُسُلِهِۦۚ وَإِن تُؤۡمِنُواْ وَتَتَّقُواْ فَلَكُمۡ أَجۡرٌ عَظِيمٌ۬
اور ﷲ تم کو مطلع نہیں کرتا غیب پر،
لیکن ﷲ چن لیتا ہے اپنے رسولوں میں سے جسے چاہے
(غیب کی باتیں بتانے کیلئے)لہٰذا ایمان رکھو تم ﷲپر اس کے رسولوں پر اور اگر تم ایمان پر قائم رہے اورتقویٰ اختیار کیا تو تمہارے لئے اجر عظیم ہے۔
(سورۃ آل عمران :179)
23🌷مشرکین نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تین سوال کیے کہ اگر آپ جواب دے دیں تو آپ سچے ہیں۔۔
آپ کے علم میں جواب نہیں تھے، فرمایا کل آنا میں کل جواب دوں گا، اور آپ ان شاءاللہ کہنا بھول گئے ،
پندرہ دن گزر گئے اور نہ ہی وحی آئی نہ آپ جواب دے سکے،
تو آپکو دو غم لگ گئے، ایک تو وحی کا سلسلہ بند ہو گیا اور دوسرا جواب نہ دینے پر مشرکین آپکو ستانے لگے، پھر اللہ پاک نے سورہ الکہف نازل فرمائی ، اللہ نے آپکو ان شاءاللہ نہ کہنے پر ڈانٹا بھی اور ان سوالات کے جوابات بھی دیے،
(سورہ الکہف ) تفسیر ابن کثیر
(سورہ الإسراء: 85)
(تفسیر ابن جریر الطبری:22861)
عزیز دوستو!۔
*ان آیات اور حدیث سے دوباتیں پتہ چلتی ہیں ایک تو یہ کہ نبی غیب نہیں جانتے بلکہ انہیں ﷲ تعالیٰ بتاتا ہے اور دوسری بات اس آیت میں یہ پتہ چلتی ہے کہ ﷲتعالیٰ سوائے نبیوں کے اور لوگوں پر غیب ظاہر نہیں کرتا۔*
یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود عالم الغیب نہیں تھے، مگر اللہ پاک آپکو غیب کی خبریں بتاتے ضرور تھے،
🌷حضرت ابوہریرہ رضی ﷲعنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا تم سے پہلے والی امتوں میں ایسے لوگ گزرے ہیں جن کو ﷲتعالیٰ کی طرف سے الہام ہوتا تھا (حالانکہ وہ نبی نہیں ہوتے تھے )اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہوا تو عمر ہوں گے۔
(صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابہ،2398)
اس حدیث میں ﷲ کے رسول الہام کے بارے میں بھی اگر فرماگئے ہیں تو وہ بھی صرف حضرت عمر رضی ﷲعنہ کیلئے اور اس میں بھی اگر کا لفظ استعمال کیا ہے یعنی لازمی نہیں ہے کہ حضرت عمر رضی ﷲ عنہ کو الہام ہولیکن اگر ہوا تو صرف عمر رضی ﷲ عنہ کو ہوگا۔۔
لیکن کیاکہنے ہیں،
ان لوگوں کے عقیدے کے، کہ الہام توبہت دور کی بات ہے یہاں تو ایسے ولی پڑے ہیں جو سیدھا عرش اعظم تک دیکھتے ہیں یعنی نبی تو وحی کے محتاج ہیں مگر یہ ولی نیچے تحت الثری ٰ تک دیکھتے ہیں (نعوذ باﷲ) ﷲتعالیٰ انہیں وہ عقل عطا فرمادے جس سے یہ صحیح دین کو سمجھ سکیں،
آمین،
___________🌲_____________🌲_
🌷آخری بات یہ کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطائی علم غیب تھا،
قرآن وحدیث کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہے کہ نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم علم غیب نہیں جانتے تھے اور ﷲ تعالیٰ نے انہیں غیب جاننے کی قدرت نہیں عطا کی بلکہ ،
غیب کی خبریں وقتا فوقتا جیسے جیسے ضرورت پڑتی گئی آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعے سے بتائیں (یعنی آپ نہیں جانتے تھے غیب کی خبریں آپ کو ﷲنے بتائیں )۔ اب اگر بتائی ہوئی غیب کی باتوں پر ہم نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم کو عطائی عالم الغیب کہیں تو عقیدہ بھی خراب ہوجائے گا اور اس کا نتیجہ بھی صحیح نہیں نکلے گا۔۔۔۔
کیونکہ غیب کی باتیں تو سبس ے پہلے فرشتوں کو اللہ پاک وحی دے کر بھیجتے، پھر آپ تک پہنچتی پھر آپ ہمیں بھی بتاتے تھے،
نماز، قرآن، اللہ، عرش، یہ سب غیب کی باتیں ہیں جو آپ نے ہمیں بتائیں،
تو کیا فرشتے بھی عطائی عالم الغیب ہیں؟
یا تمام مسلمان بھی عطائی عالم الغیب ہیں؟؟
نہیں۔۔
یقیناً یہ عقیدہ درست نہیں،،
اگر ڈاکٹر الٹراساؤنڈ کے ذریعے بچہ دیکھ لیتے تو کیا وہ غیب جانتے؟
سائنسدان موسم کا حال بتاتے ،
یہ سب غیب نہیں جانتے بلکہ مختلف ذرائع سے پتا چلتا انکو، اور وہ ذرائع بھی اللہ کی دی ہوئی عقل کے مرہون منت ہے،
ہاں اگر مشینری کے استعمال کے بنا بتائیں تو پھر مانیں کے غائب جانتے، جب کہ ایسا نہیں،
🌷اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی وحی آنے کے بعد بتاتے تھے،
بیشک ہمارے نبی کو ﷲ تعالیٰ نے تمام انبیاء سے زیادہ علم عطا فرمایا مگر عالم الغیب نہیں تھے،
ﷲان پر غیب ظاہر فرماتا ہے اور وہ لوگوں تک اس بات کی تبلیغ کردیتے تھے ۔جب بھی نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کے بارے میں کہا جائے گااس طرح کہا جائے گا کہ نبی غیب نہیں جانتے تھے ، بلکہ انکی طرف وحی آتی تھی، ﷲانہیں غیب کی باتیں بتاتاتھا،
یہی بات قرآن میں لکھی ہے
یہی حدیث میں لکھی ہے،
یہی صحابہ کرام کا عقیدہ تھا،
یہی ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی ﷲ عنہا کا عقیدہ تھا،
اور یہی خود محمد رسول ﷲصلی ﷲ علیہ وسلم کا عقیدہ تھا جس کا اظہار سورۃ الانعام کی آیت نمبر 50میں کیا ہے ۔
نوٹ
*ان تمام احادیث اور قرآنی آیات کے لکھنے کا مقصد قطعی طور پر یہ نہیں کہ میں اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کو کم کرنا چاہتا ہوں،*
(نعوذباللہ )
*آپکی شان تو یہ ہے کہ پوری دنیا کہ تمام عالم،متقی،ولی،، لوگ سب ایک سائیڈ پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدموں کی خاک ایک سائیڈ پر، پھر بھی پلڑا بھاری آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہو گا،
آپ کو جھوٹ موٹ کی شان و شوکت کی ضرورت نہیں،*
*میرے لکھنے کا مقصد صرف اللہ پاک کی صفات کو اس کے ساتھ خاص کرنا ہے، اور ہمارے عقیدے کی درستگی ہے،*
*عزیز دوستو۔۔۔!!
ﷲتعالیٰ ہمیں اپنے امام اعظم پیر ومرشد،
نبی آخر الزماں کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے،*
*اور میرے وہ بھائی جو کم علمی کی وجہ سے قرآن وحدیث سے دور ہیں ﷲ تعالیٰ انہیں قرآن وحدیث صحیح سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے*
(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )
🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہمارا فیسبک پیج وزٹ کریں۔۔.
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765