“سلسلہ سوال و جواب نمبر-56”
سوال_ کدو کی کیا اہمیت ہے اسلام میں؟ کیا ایسی کوئی حدیث ہے کہ کدو کھانے سے دماغ تیز ہوتا ہے؟
Published Date: 1-7-2018
جواب…!
الحمدللہ..!
*کدو کی فضیلت یہ ہے کہ ایک نبی کے لیے رب کے حکم سے سایہ بنا اور دوسرے نبی کی پسندیدہ خوراک میں سے تھا*
قرآن میں یونس علیہ السلام کا واقعہ بیان کرتے ہوئے آتا ہے .!
کہ جب یونس علیہ السلام کو مچھلی نے باہر چٹیل میدان پر اگل دیا تو انکا جسم نرم و نازک ہو چکا تھا اور بیمار پڑھ چکے تھے تو اس وقت
🌷وَاَنۡۢبَتۡنَا عَلَيۡهِ شَجَرَةً مِّنۡ يَّقۡطِيۡنٍۚ
اور ہم نے اس پر ایک بیل دار پودا اگا دیا۔
” يَّقْطِيْنٍ “ یہ لفظ ہر ایسے پودے پر بولا جاتا ہے جس کا تنا نہ ہو، مثلاً کدو، ککڑی، تربوز اور خربوزہ وغیرہ۔ زیادہ تر پیٹھے کدو کو ” يَّقْطِيْنٍ “ کہتے ہیں، کیونکہ وہ زمین پر پڑا رہتا ہے۔ ” عَلَيْهِ “ کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس بیل کا تنا معجزانہ طور پر اونچا کردیا، جس سے یونس (علیہ السلام) پر سایہ ہوگیا، یا وہ بیل کسی اور بلند چیز پر چڑھ کر انھیں سایہ اور غذا مہیا کرتی رہی۔
*کدو ایک قسم کی سبزی ہے جسے کھانا نبی اکرم ﷺ کو بے حد محبوب تھا*
🌷چنانچہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں
ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلایا۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا میں بھی اس دعوت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیا۔ اس درزی نے روٹی اور شوربا جس میں کدو اور بھنا ہوا گوشت تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کر دیا۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کدو کے قتلے پیالے میں تلاش کر رہے تھے۔ اسی دن سے میں بھی برابر کدو کو پسند کرتا ہوں۔
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-2092)
🌷حضرت انس تضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں نوعمر تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہتا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک درزی غلام کے پاس تشریف لے گئے۔ وہ ایک پیالہ لایا جس میں کھانا تھا اور اوپر کدو کے قتلے تھے۔ آپ کدو تلاش کرنے لگے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب میں نے یہ دیکھا تو کدو کے قتلے آپ کے سامنے جمع کر کے رکھنے لگا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ( پیالہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھنے کے بعد ) غلام اپنے کام میں لگ گیا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اسی وقت سے میں کدو پسند کرنے لگا، جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل دیکھا۔
(صحیح ںخاری، حدیث نمبر-5435)
🌷انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کدو پسند فرماتے تھے۔
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-3302)
🌷سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ایک پیالہ پیش کیا گیا، جس میں کدو تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کدو بہت پسند فرماتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی انگلیوں کے ساتھ پیالے میں سے کدو تلاش کرنا شروع کر دیئے۔
(مسند احمد،حدیت نمبر-12630)
🌷نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کدو بہت پسند تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایسا شوربا لایا جاتا، جس میں کدو ہوتا تو برتن کی کدو والی جانب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب کر دی جاتی۔
(مسند احمد،حدیت نمبر-12787)
یہ حدیث صحیح مگر سند میں ضعف ہے
🌷سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فاغیہ بہت پسند تھا اور کھانوں میں سے سب سے زیادہ پسندیدہ کھانا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کدو کا سالن تھا۔
(مسند احمد،حدیث نمبر-12546)
*اسکے علاوہ اسی مضمون یعنی کدو کھانے میں پسند ہونے کے بارے اور بھی کئی صحیح احادیث ہیں،لیکن میرے علم کے مطابق کھانے کے علاوہ کسی اور ضمن میں کدو کی فضیلت بارے کوئی صحیح حدیث موجود نہیں ہے*
___________&&____________
*کدو کھانے سے دماغ تیز ہونے بارے کچھ روایات ملتی ہیں لیکن ان میں کچھ ضعیف ہیں تو کچھ موضوع*
تفصیل پیش خدمت ہے:
نمبر-1
🌷كان يكثر من أكل الدباء، فقلت: يا رسول الله! إنك تكثر من أكل الدباء، قال: إنه يكثر الدماغ، ويزيد في العقل
(انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) نبی اکرم ﷺ کدو بہت زیادہ کھاتے تھے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول (ﷺ)! آپ کدو بہت زیادہ کھاتے ہیں؟ (کیا بات ہے؟)۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ دماغ کو بڑھاتا ہے اور عقل میں اضافہ کرتا ہے۔
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو موضوع قرار دیا ہے۔
(دیکھیں: سلسلہ الاحادیث الضعیفہ: 1608)
نمبر-2
🌷فرمایا (عليكم بالقرع فإنه يزيد بالدماغ)
تم کدو کو لازم پکڑو کیونکہ یہ دماغ کو بڑھاتی ہے.۔
یہ روایت بھی موضوع ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کو موضوع قرار دیا ہے۔
(دیکھیں: سلسلہ الاحادیث الضعیفہ: 510، 40)
نمبر-3
🌷فرمایا (يا عائشة! إذا طبخت قدراً، فأكثروا فيها من الدُّبَّاء، فإنه يشد قلب الحزين)
اے عائشہ! جب تم ہانڈی پکاؤ تو اس میں کدو کثرت سے ڈالا کرو کیونکہ وہ پریشان دل کو سکون دیتا ہے۔
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔
(دیکھیں: سلسلہ الاحادیث الضعیفہ: 6935)
*یہ تینوں روائیتیں ضعیف ہیں*
_________&&___________
اسی طرح زمانہ جاہلیت میں کچھ برتنوں میں شراب پلائی اور رکھی جاتی تھی تو شراب کی حرمت کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان برتنوں سے بھی منع فرما دیا تھا،
لیکن بعد میں اجازت دے دی گئی،
*ان برتنوں میں خشک کدو کی تونبی بھی شامل تھی*
لہذا حدیث میں ہے کہ،
🌷چار برتنوں کے استعمال سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔ سبز لاکھی مرتبان سے اور کدو کے بنائے ہوئے برتن سے، لکڑی کے کھودے ہوئے برتن سے، اور روغنی برتن سے،
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-53)
(سنن ترمذی،حدیث نمبر-1868)
🌷اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں ( اس سے پہلے باب کی حدیث میں مذکور ) برتنوں سے منع کیا تھا، درحقیقت برتن کسی چیز کو نہ تو حلال کرتے ہیں نہ حرام ( بلکہ ) ہر نشہ آور چیز حرام ہے،
(سنن ترمذی،حدیث نمبر-1869)
*یعنی اب ان برتنوں کو بھی استعمال کر سکتے ہیں*
(واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب)
اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہمارا فیسبک پیج لائیک ضرور کریں۔۔.
آپ کوئی بھی سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کر سکتے ہیں۔۔!!
*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765